- شمولیت
- اکتوبر 28، 2015
- پیغامات
- 81
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 58
بالکل!امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ روایت حدیث میں قابل حجت ہیں ؟
بالکل!امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ روایت حدیث میں قابل حجت ہیں ؟
یہ یقین دھانی اگر آپ کرادیں تو بہتر ہوگا کیونکہ میرا وقت مسخروں کیلئے فارغ بالکل نہیں۔اس موضوع پر سنجیدہ گفتگو کرنا چاہتے ہیں ؟
گفتگو ایک نئی لڑی میں ہوگی ، اور میرے اور آپ کے درمیان فقط کوئی تیسرا شرکت نہیں کرے گا ، إن شاءاللہ ۔یہ یقین دھانی اگر آپ کرادیں تو بہتر ہوگا کیونکہ میرا وقت مسخروں کیلئے فارغ بالکل نہیں۔
بہتر!گفتگو ایک نئی لڑی میں ہوگی ، اور میرے اور آپ کے درمیان فقط کوئی تیسرا شرکت نہیں کرے گا ، إن شاءاللہ ۔
رہی بات یہ ہے کہ ممکن ہے میں ہی آپ کے ساتھ سنجیدہ گفتگو نہ کروں تو اگر ایسا معاملہ ہوا تو آپ گفتگو سے پیچھے ہٹنے میں آزاد ہوں گے ۔
سبحان اللہ، میاں صاحب! صفدر کا کیا انجام ہوا، ویسے؟؟؟ اور یہ عذاب کے وارنٹ کس کھاتے میں!!! کچھ تو خدا کا خوف کرو۔۔۔نعمانی صاحب ! ادھار ہم نہیں لیتے ہیں ہمارے پاس الحمدللہ اللہ کی ہر نعمت موجود ہے ۔ ادھار تو آپ اور آپکے ہمنوا لیتے ہیں اور اللہ کی نعمت کو ٹھکراتے ہیں اللہ کی نعمت کو ٹھکرا کر ان شاءاللہ صفدر اپنے انجام کو پہونچ گیا اور اگر آپ کی بھی یہی خواہش ہے تو وہ دن دور نہیں ہے ۔لیکن میری نصیحت یہی ہے کہ آپ قرآن کی اس آیت کریمہ کو غور سے پڑہیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں: و اتبعوا احسن ما انزل الیکم من ربکم من قبل ان یاتیکم العذاب بغتۃ وانتم لا تشعرون ۔ سورۃ الزمر :55۔
بھاؤ جی! آپ کے انداز تخاطب سے معلوم ایسا ہو رہا ہے جیسے آپ کسی یہودی یا نصرانی کو اسلام کی دعوت رہے ہیں تو عرض ہے کہ آپ اس حدیث پاک پر غور فرمائیں: قال المصطفى صلى الله عليه وسلم:۔۔۔ولاعن المؤمن كقاتله ومن قذف مؤمنا بكفر فهو كقاتله۔۔۔ قال ابو عيسى هذا حديث حسن صحيح و روى مضمونه عدة من الكتب منهم الشيخان اگر آپ عمر میں چھوٹے ہیں تو پھر آپ ابھی سیکھ رہے ہیں لہذا میرا مشورہ یہ ہے کہ اپنے بڑوں سے مشورہ کر کے ہی کوئی خطرناک بات منہ سے نکالیں۔ اگر بڑے ہیں تو پھر اس انداز نوجوانانہ کو انداز جانانہ اور خسروانہ سے بدلیں۔ آپ کو معلوم ہو کہ یہ ہم رسول اللہ صلی اللہ وسلم کے افضل ترین عمل کے تعین میں بحث کر رہے ہیں جس میں زیادہ سے زیادہ ثبوت اور عدم ثبوت کا جھگڑا ہوسکتا ہے اور وہ بھی دلیل کا سہارا لیکر نہ کہ قیاس اور ہٹ دھرمی سے! تو جو صاحب اس سے آگے کی سوچ رہا ہو، اسے پہلے اپنے اس زاویہ فکر کو درست کرنا چاہیئے کہ آیا وہ خود تو کہیں حدود اللہ کو پھلانگ نہیں رہا۔الحمدللہ اللہ کا خوف دل میں بٹھا کر اور اسکی رضا حاصل کرنے کیلئے سارے حقائق میں نے لکھا ہے اور ان شاءاللہ قیامت کے دن یہ ھمارے اعمال حسنہ میں ہوگا کیونکہ مین نے دلائل کی زبان میں حق کا دفاع کیا ہے اور آپکی یہی مخالفت حق قیامت کے دن اپکی شرمندگی کا سبب بنے گی ان شاءاللہ ۔ یہود و نصاری نے حق واضح ہو جانے کے بعد حق کی مخالفت کی تھی اور اپنے انجام کو پہونچ گئے قرآن اس پر شاہد ہے آج بھی حق واضح ہوجانے کے بعد جو بھی اسکی مخالفت کرےگا اور اللہ اور اسکے رسول کے قول پراقوال علماء کو ترجیح دیگا وہ اپنا انجام سوچ لے ۔ اللھم اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیھم غیر المغضوب علیھم ولاالضالین ۔ آمین
بس دعا ہے کہ اللہ آپ کے جوش ایمانی کی لاج رکھ کر آپ کو ہوش اور حق کی سمجھ عطا فرمائے اور مسلمانوں کو فروعی مسائل میں آپ کی کافرسازی سے اور اس کے وبال سے آپ کو محفوظ فرمائے۔ آمین۔ آگے اس سلسلے میں، میں آپ کی کسی پوسٹ کا جواب نہیں دوں گا۔نعمانی صاحب میں چھٹا ہوں یا بڑا یہ بحث نہیں ،بحث حق کی تسلیم کا ہے وہ حق جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (لیلھا کنھارھا)الحمدللہ حق بالکل واضح ہے اس میں کوئی غموض نہیں ۔اور حق آج کا نہیں ہے یہ چودہ سو سال سے اسی وضاحت کے ساتھ چلا آرہا ہے اور صالح طبیعت اسے قبول کرتی آرہی ہے لیکن جس کے دل میں کجی ہے وہ اسی قیل و قال میں پڑا رہے گا اور ایک دن موت اسے اپنی آغوش میں لے لیگی پھر ھا ھا لا ادری کے سوا اسکے مقدر میں کچھ نہیں ہوگا