محمد ابراہیم خان نعمانی صاحب !
جتنے موضوع آپ نے شروع کیے ہیں ، کسی ایک پر جم کر گفتگو کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں ؟
جھوٹ در جھوٹ بولتے جارہے ہیں ، پھر کہتے ہیں یا نہ سہی تو وہ سہی ، فلاں نے جواب دے دیا ، علاں نے جواب دے دیا ،
لکھنے سے پہلے سوچ لیا کریں ۔
موضوع تو آپ لوگ خود بدلتے رہتےہیں۔ میں تو ایک ہی موضوع پر بات کررہا ہوں، اگر کسی بات کی طرف اشارہ ہی کردوں تو آپ لوگ پائنچے آستین چڑھا کر اس کی طرف دوڑنے لگتے ہیں۔ میرے خیال میں آپ کیلئے بھی اشارے ہی سے جواب کافی ہوتا۔ میں نے شعر میں اشارہ کردیا، ایک صاحب نے اس کا انکار کردیا کہ ہم پر الزام ہے، دوسرے نے "یزید رحمۃ اللہ" کہہ کر میرے دعوی کی تصدیق کردی اور پھر ایک اثر ذکر کردی، اس کیلئے رجال کی کتابیں کھنگال کر راویوں کی توثیق و تجریح پر وقت صرف کردیا اور اس طرح اپنے" علم "کی دھاک بٹھادی اور بعد میں فتح کے جھنڈے گھاڑ کر احناف پر "یزید" کی معصومیت بزبان حضرت ابن عم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رضی اللہ عنہ) ثابت کردی اور سبط رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کو گویا بے وقعت ثابت کردیا۔ حالانکہ اس اثر پر ابھی میں نے اعتراض کیا ہی نہ تھا، راویوں کی جرح و تعدیل تو دور کی بات ۔ اب اگر میں نےکہہ دیاکہ فلاں نے مجھے جواب سے مستغنی کردیا تو کیا گناہ کیا! ایک انکار کررہا ہے دوسرا اس پر ٹھوس گواہیاں قائم کررہا ہے تو مجھے کیا پڑی ہے گواہی قائم کرنے کی کیونکہ غیرمقلد توحنفی کی گواہی بھی نہیں مانتا۔ اصحاب انصاف کو تو اس بازیگری سے آپ کیا مطمئن کرتے، محدثین تو اس بات میں تين گروہ ہیں (جائز، ناجائز اور توقف) کہ آیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے یا نہیں اور آپ اس پر رحمت کی برسات کررہے ہیں!! حالانکہ اس اثر سے تو بڑی بخاری کی مرفوع حدیث بروایت ام حرام رضی اللہ تعالی عنہا ہے
اول جيش من امتي يغزوا البحر قد اوجبوا۔۔۔اول جيش من امتي يغزون مدينة قيصر مغفور لهم جس میں یزید بھی تھا۔ آپ سے بڑے محدثین کے سامنے یہ حدیث بھی تھی لیکن انہوں نے اس سے ظالموں کی فضیلت پر استدلال کی طرح نہیں ڈالی تھی۔ کیا امام ابوحنیفہ کا ہاتھ ایسے جرائم سے رنگین تھا کہ ایک طرف ان کا رتبہ اس طرح گرایا جارہا ہے، دوسری طرف ایک ظالم کی مدح ، توصیف میں ایسی روایتیں بیان ہورہی ہیں جو یا تو ضعیف ہیں یا پھراس کی سیاہ کاریاں ظاہر ہونے سے قبل کی ہیں (جیسے مذکورہ روایت صاف بتارہی ہے کہ یہ بالکل اس وقت کی بات ہے جب ابھی اس کی بیعت ہورہی تھی)۔ اس روایت پر آپ جتنا چاہے صحیح ثابت کرنے کیلئے زور لگائیں، اس سے فقط یہی بات ثابت ہوگی کہ یزید اس وقت تک حضرت ابن عباس کے ہاں صالح تھے جیسا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے ہاں تھے۔ اور اہل سنت کی طرف سے حضرت معاویہ کے اعتذار کیلئے یہ بات کافی ہے کہ انہوں نے اپنی دانست میں ایک ظالم کو ولی عہد نہیں بنایا تھا اور
وما كنا للغيب حافظين کی رو سے ان پریزید کے بعد کے ثابت شدہ ظلموں کی چارج شیٹ نہیں لگے گی اور نہ ابن عباس پر یزید کی خلافت کے ہر ظلم کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا الزام عائد ہوگا کیونکہ ان اکابر کا دامن اس سے پاک تھا۔ اور آخری بات یہ کہ "من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو" کی سنت پر عمل چھوڑدیں اور
اقلي اللوم عاذل والعتابن وقولي ان اصبت لقد اصابن کی سنت پر بھی کبھار عمل کرلیا کریں کیونکہ یہ فورم تو صرف غیرمقلدین کی اجارہ داری کیلئے نہیں بنا کہ بس وہی ایک دوسرے کو عش عش کہہ کر داد دیا کریں اور دوسروں کو حنفی کہہ کر دھتکار لیا کریں۔ جو بھی اللہ و رسول کی بات کرے گا اور سلف کا دفاع کرے گا، وہی لوگ اس کے صحیح اور معتبر شرکاء کہنے کے حقدار ہیں۔جو زبان سے سلفی ہو اور دل سے یزیدی ہو، بھلے وہ بھی سلفی ہوسکتا ہے۔
ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ هديتنا، و هب لنا من لدنك رحمة۔ انك انت الوهاب!