• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الیاس گھمن صاحب کے "رفع یدین نہ کرنے" کا جواب

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
پہلے مفتی صاحب کو تو دیکھ لیں کیا کہتے ہیں -


7980 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


مفتی صاحب کہہ رھے ہیں کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے - اور کبھی کبھی کر لیا کرو - حیرت ہے کہ اپنے آپ کو احناف کہنے والے کیسی بات کر رھے ہیں

اب اگر احناف کی بات صحیح ہے تو تکبیر تحریمہ والے رفع یدین کو کیوں کرتے ہیں -

ہے نہ حیرت والی بات

امید ہے کہ @اشماریہ بھائی اس بات کا جواب ضرور دیں گے

احناف تکبیر تحریمہ والے رفع یدین کو کیوں کرتے ہیں -





لولی۔ اس لنك پر جاؤ جہاں میں تمہارے کہنے پر تمہیں مفتی صاحب کی اس بات کا جواب بھی دے چکا ہوں اور اپنا مسلک بھی واضح کر چکا ہوں۔ تم کیا فارغ بیٹھے ہوتے ہو نیٹ پر جو جواب ملنے کے باوجود بھی ادھر ادھر پوسٹیں کرتے رہتے ہو؟
http://forum.mohaddis.com/threads/کبھی-کبھی-رفع-یدین-کر-لیا-کرو-کیا-مفتی-صاحب-نے-صحیح-فرمایا-احناف-سے-وضاحت-مطلوب-ہے.23577/
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم بھائی مجھے حیرت ہوئی ہے دونوں پوسٹوں کو ملا کو بھی دیکھیں تو بھی آپ کے تمام علماء (بشمول آپ) کے نزدیک اوپر دو گروہوں کا حکم علیحدہ علیحدہ ہی ہو گا یعنی جس طرح میں نے دو گروہ بنائے ہیں اسی طرح سب حکم لگائیں گے آپ کیا یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ ان اوپر میں نے جو جواب دیا ہے اس طرح معاملہ نہیں ہو گا


محترم بھائی میرے خیال میں تو اصولی طور پر تمام علماء کا یہ ہی موقف ہے کہ کسی بھی حکم کے درست ہونے کا اور اسکے مخالف کے غلط ہونے کا ہمیں سمجھ آ جائے (چاہے تقلید کے نظریہ سے ہو یا تحقیق سے) تو پھر ہمارے لئے اس پر عمل کرنا لازمی ہے
اگر آپ کہتے ہیں کہ آپ کے علماء ایسا نہیں سمجھتے تو پھر محترم بھائی آزمانے کے لئے کسی اپنے عالم سے یہ فتوی تو لے کر دیں کہ حنفی چاہیں تو رفع یدین کریں چاہیں تو نہ کریں کوئی مسئلہ نہیں واللہ اعلم
بھائی جان! سیدھی اور سچی بات یہ ہے کہ اپنی کم فہمی کی وجہ سے میری سمجھ میں آپ کی بات نہیں آئی۔
دیکھیں نا ایک چیز اگر فرض ہوتی ہے تو اس پر عمل کرنا لازم اور اس کے خلاف عمل کرنا ممنوع ہوتا ہے۔ اگر سنت ہو تو خلاف عمل کرنے پر مصر رہنا ممنوع ہوتا ہے۔ اور اگر مستحب ہو تو اس پر عمل کرنے میں ثواب ملتا ہے اور اس کے خلاف عمل کرنے میں کسی قسم کا گناہ نہیں ہوتا۔
تو میں اسی اعتبار سے پوچھ رہا ہوں کہ یہ رفع یدین کیا ہے؟ فرض یا سنت یا مستحب؟ کوئی ترک کرے تو کیا حکم ہوگا۔
اگر فرض ہے تو ترک کرنے سے نماز نہیں ہوگی۔ اور اگر سنت یا مستحب ہے تو ترک کرنے پر بھی نماز ادا ہو جائے گی البتہ ثواب کا فرق ہوگا۔
اگر آپ کے یہاں ایسا نہیں ہے تو مجھے اس کا علم نہیں۔ مجھے بتا دیجیے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
مجھے یہ کام انتہائی دلچسپ لگتا ہے کہ جب میرے پاس وقت ہو تو میں علمائے کرام کے حوالہ جات کی تحقیق کروں اور ان کی کہی ہوئی باتوں کی چھان پھٹک اپنے پاس موجود معلومات کی روشنی میں کروں۔ اس سے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔

الیاس گھمن صاحب کے "رفع یدین نہ کرنے" کا جواب

حافظ زبیر علی زئی
محمد الیاس گھمن صاحب دیوبندی نے ایک اشتہار شائع کیا ہے:
"نماز میں رفع یدین نہ کرنے کے دلائل"

اس اشتہار میں گھمن صاحب نے اپنے زعم میں "دس دلائل" پیش کئے ہیں، ان مزعومہ دلائل سے ایک "دلیل" بھی اپنے مدعا پر صحیح نہیں اور نہ امام ابو حنیفہ سے ان مزعومہ "دلائل" کے ساتھ استدلال ہے.درج ذیل ان گھمنی دلائل کو ذکر کر کے ان کا جواب پیش خدمت ہے:

دلیل نمبر ١

الله تعالی کا ارشاد گرامی ہے:

قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ﴿023:001﴾الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ﴿023:002﴾ (سورہ مومنون آیت 1-(2٢
ترجمہ: "پکی بات ہے کہ وہ ایمان لانے والے کامیاب ہو گئے جو نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں"

تفسیر: قَالَ اِبْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا مُخْبِتُوْنَ مُتَوَاضِعُوْنَ لَایَلْتَفِتُوْنَ یَمِیْناً وَّلَا شِمَالاً وَّ لَا یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الصَّلٰوۃِ…الخ (تفسیر ابن عباس رضی الله عنہ ص ٢١٢)
ترجمہ: حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہ فرماتے ہیں: خشوع کرنے والے سے مراد وہ لوگ ہیں جو نماز میں تواضح اور عاجزی اختیار کرتے ہیں اور دائیں بائیں توجہ نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں."

جواب: گھمن صاحب نے اپنی پہلی "دلیل" میں سورہ مومنون کی پہلی دو آیات لکھی، جن میں (رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد والے) ترک رفع الیدین کا نام و نشان تک نہیں اور پھر سیدنا بن عباس عباس رضی الله عنہ کی طرف مکزوبہ طور پر منسوب "تفسیر ابن عباس عباس رضی الله عنہ" کا حوالہ پیش کیا گیا ہے، حالانکہ یہ تفسیر عبد الله بن عباس سے ثابت نہیں بلکہ اس کا مرکزی راوی محمد بن مروان السدی الصغیر کذاب ہے اور باقی سند بھی سلسلتہ الکزاب ہے.

آل دیوبند کے شیخ الامام محمد تقی عثمانی دیوبندی نے فتویٰ دیتے ہوئے لکھا ہے:

مزید تحقیق کے لئے دیکھئے میری کتاب : تحقیقی مقالات (ج ٤ ص ٤٠٨-٤١٠ ، ٥٠٣-٥٠٥) اور نور العینین (تبع جدید ص ٢٣٨-٢٤٦)
(دیکھئے جز رفع الیدین البخاری : ٢١،اور نور العینین ص ٢٤٦)

اس پہلے جواب پر سہج بھائی نے جرح کی ہے۔ اسے ملاحظہ فرمائیے اور اگر کسی جگہ غلطی ہو تو وہ بھی بتائیے۔
http://forum.mohaddis.com/threads/کیا-مختلف-فیہ-رفع-الیدین-منسوخ-ہے۔؟.6997/page-7#post-91898
جزاکم اللہ خیرا۔
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
اس ساری پوسٹ کا نتیجہ کیا نکلا؟
رفع یدین کرنا چاہیے اور اگر کوئی نہ کرے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ اس بارے میں علمائے امت کا کیا مسلک ہے؟
محترم عبدہ بھائی۔
ان دونوں حصوں کو ملا دیں تو سوال مکمل ہو رہا ہے۔
یعنی اس پوسٹ کا کیا نتیجہ نکلا؟ رفع یدین فرض ہے، واجب، سنت یا مستحب؟ اگر کوئی شخص نہ کرے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
باقی علمائے امت کا یہ مسلک کہ رفع یدین نہ کرنے پر نماز نہیں ہوتی مجھے معلوم نہیں۔ اگر آپ مجھ پر تھوڑا کرم فرمائیں۔۔۔؟
بھائی جان! سیدھی اور سچی بات یہ ہے کہ اپنی کم فہمی کی وجہ سے میری سمجھ میں آپ کی بات نہیں آئی۔
دیکھیں نا ایک چیز اگر فرض ہوتی ہے تو اس پر عمل کرنا لازم اور اس کے خلاف عمل کرنا ممنوع ہوتا ہے۔ اگر سنت ہو تو خلاف عمل کرنے پر مصر رہنا ممنوع ہوتا ہے۔ اور اگر مستحب ہو تو اس پر عمل کرنے میں ثواب ملتا ہے اور اس کے خلاف عمل کرنے میں کسی قسم کا گناہ نہیں ہوتا۔
تو میں اسی اعتبار سے پوچھ رہا ہوں کہ یہ رفع یدین کیا ہے؟ فرض یا سنت یا مستحب؟ کوئی ترک کرے تو کیا حکم ہوگا۔
اگر فرض ہے تو ترک کرنے سے نماز نہیں ہوگی۔ اور اگر سنت یا مستحب ہے تو ترک کرنے پر بھی نماز ادا ہو جائے گی البتہ ثواب کا فرق ہوگا۔
اگر آپ کے یہاں ایسا نہیں ہے تو مجھے اس کا علم نہیں۔ مجھے بتا دیجیے۔
جناب اشماریہ
ایک عمل جب ثابت کردیا جائے، تو یہ نہیں کہا کرتے کہ اگر اس کو نہ کیا جائے تو کیا ہوگا؟ مسئلہ رفع الیدین میں آپ لوگوں کے دلائل کمزور ہیں، اور مسلک اہل حدیث والے یہاں قوی دلائل رکھتے ہیں۔ ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ دلائل کو دیکھتے ہوئے چوں چراں سے باز رہ کر بس عمل کی طرف قدم اٹھانا چاہیے۔
یا تو آپ یہ ثابت کریں، کہ رفع الیدین ثابت ہی نہیں، یا پھر ادھر ادھر کی عارضی باتوں کا سہارا لینا چھوڑ دیں۔ بسااوقات ایک عمل کو اگر ٹھکرایا جا رہا ہوں، تو اس کا اتنا گناہ نہیں ہوتا جتنا گناہ ایک عمل کو تکبر وچوں چراں وحیلے بہانے کرکے ٹھکرا دیا جائے۔ اس لیے ہمارا مشورہ ہے کہ آپ مسلکی پابندیوں میں آکر رفع یدین نہیں کرنا چاہتے تو نہ کریں۔ لیکن ثابت شدہ عمل کو نہ کرنے سے نماز ہوگی یا نہیں یا سنت ہے فرض ہے مستحب ہے؟ وغیرہ جیسی باتوں کے ساتھ نتھی نہ کریں۔ شکریہ اینڈ والسلام
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جناب اشماریہ
ایک عمل جب ثابت کردیا جائے، تو یہ نہیں کہا کرتے کہ اگر اس کو نہ کیا جائے تو کیا ہوگا؟ مسئلہ رفع الیدین میں آپ لوگوں کے دلائل کمزور ہیں، اور مسلک اہل حدیث والے یہاں قوی دلائل رکھتے ہیں۔ ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ دلائل کو دیکھتے ہوئے چوں چراں سے باز رہ کر بس عمل کی طرف قدم اٹھانا چاہیے۔
یا تو آپ یہ ثابت کریں، کہ رفع الیدین ثابت ہی نہیں، یا پھر ادھر ادھر کی عارضی باتوں کا سہارا لینا چھوڑ دیں۔ بسااوقات ایک عمل کو اگر ٹھکرایا جا رہا ہوں، تو اس کا اتنا گناہ نہیں ہوتا جتنا گناہ ایک عمل کو تکبر وچوں چراں وحیلے بہانے کرکے ٹھکرا دیا جائے۔ اس لیے ہمارا مشورہ ہے کہ آپ مسلکی پابندیوں میں آکر رفع یدین نہیں کرنا چاہتے تو نہ کریں۔ لیکن ثابت شدہ عمل کو نہ کرنے سے نماز ہوگی یا نہیں یا سنت ہے فرض ہے مستحب ہے؟ وغیرہ جیسی باتوں کے ساتھ نتھی نہ کریں۔ شکریہ اینڈ والسلام
بھائی جان
یہ قسمیں میں نے تو نہیں بنائیں۔ علماء نے ہی بنائی ہیں۔ اس لیے مہربانی فرما کر آپ مجھے میری بات کا جواب عنایت فرما دیں۔
ثابت تو نبی ﷺ کا چپلیں پہن کر نماز پڑھنا بھی ہے۔ پھر کیا اس پر بھی عمل کیا جائے؟ وہاں حالات وغیرہ کی بحث کیوں کی جاتی ہے؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بھائی جان! سیدھی اور سچی بات یہ ہے کہ اپنی کم فہمی کی وجہ سے میری سمجھ میں آپ کی بات نہیں آئی۔
اگر فرض ہے تو ترک کرنے سے نماز نہیں ہوگی۔ اور اگر سنت یا مستحب ہے تو ترک کرنے پر بھی نماز ادا ہو جائے گی البتہ ثواب کا فرق ہوگا۔
اگر آپ کے یہاں ایسا نہیں ہے تو مجھے اس کا علم نہیں۔ مجھے بتا دیجیے۔
محترم بھائی مجھے خود یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ مجھ سے سمجھانے میں کیا کوتاہی ہو رہی ہے نیچے دوبارہ سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں

اگر فرض ہے تو ترک کرنے سے نماز نہیں ہوگی۔ اور اگر سنت یا مستحب ہے تو ترک کرنے پر بھی نماز ادا ہو جائے گی البتہ ثواب کا فرق ہوگا۔
اگر آپ کے یہاں ایسا نہیں ہے تو مجھے اس کا علم نہیں۔ مجھے بتا دیجیے۔
محترم بھائی کیا آپ جس کو فرض سمجھتے ہیں اسکو تمام مسلمانوں کے لئے فرض سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جس بھی امام کی تقلید کرنے والا یا غیر مقلد اگر اسکو ادا نہیں کرے گا تو وہ گناہ گار ہو گا
میرے خیال میں آپ ایسا بالکل نہیں سمجھتے بلکہ ہر گروہ کی سمجھ کے حساب سے علیحدہ حکم لگاتے ہیں یعنی جو حنفیوں میں فرض ہے اور اسکی کا ترک گناہ کبیرہ ہو وہ شافعی کے ہاں فرض نہ ہو
پس یہی میں نے اوپر بتایا ہے کہ
1-جو مقلد ہیں انکو تو اس پوسٹ سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ انکا نظریہ یہ ہے کہ دلائل سمجھ آئیں یا نہ آئیں ہمیں اپنے امام کی بات پر اعتبار ہے (یہ یاد رکھیں کہ ابھی آپ کے اس نظریے کے درست یا غلط ہونے کی بحث نہیں ہو رہی)
2-اور جو تقلید سخصی کا قائل نہیں ہو گا سکو ان پوسٹوں سے فائدہ ہو سکتا ہے

پس محترم بھائی اب آپ بتائیں کہ میں نے جو آپ کے سوال کا جواب اوپر پوسٹ نمبر 17 میں دیا ہے اس میں کیا اشکال ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم بھائی مجھے خود یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ مجھ سے سمجھانے میں کیا کوتاہی ہو رہی ہے نیچے دوبارہ سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں


محترم بھائی کیا آپ جس کو فرض سمجھتے ہیں اسکو تمام مسلمانوں کے لئے فرض سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جس بھی امام کی تقلید کرنے والا یا غیر مقلد اگر اسکو ادا نہیں کرے گا تو وہ گناہ گار ہو گا
میرے خیال میں آپ ایسا بالکل نہیں سمجھتے بلکہ ہر گروہ کی سمجھ کے حساب سے علیحدہ حکم لگاتے ہیں یعنی جو حنفیوں میں فرض ہے اور اسکی کا ترک گناہ کبیرہ ہو وہ شافعی کے ہاں فرض نہ ہو
پس یہی میں نے اوپر بتایا ہے کہ
1-جو مقلد ہیں انکو تو اس پوسٹ سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ انکا نظریہ یہ ہے کہ دلائل سمجھ آئیں یا نہ آئیں ہمیں اپنے امام کی بات پر اعتبار ہے (یہ یاد رکھیں کہ ابھی آپ کے اس نظریے کے درست یا غلط ہونے کی بحث نہیں ہو رہی)
2-اور جو تقلید سخصی کا قائل نہیں ہو گا سکو ان پوسٹوں سے فائدہ ہو سکتا ہے

پس محترم بھائی اب آپ بتائیں کہ میں نے جو آپ کے سوال کا جواب اوپر پوسٹ نمبر 17 میں دیا ہے اس میں کیا اشکال ہے
ٹهیك ہے محترم بھائی۔ یہ تو میں سمجھ گیا۔
اب یہ بتائیں کہ آپ حضرات کے نزدیک یہ کیا ہے؟ اور آپ کے مسلک کا کوئی شخص اسے چھوڑ دے تو اس کا کیا حکم ہے؟
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
اس ساری پوسٹ کا نتیجہ کیا نکلا؟
رفع یدین کرنا چاہیے اور اگر کوئی نہ کرے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ اس بارے میں علمائے امت کا کیا مسلک ہے؟
السلام علیکم، اس بارے میں علمائے کرام کے فتاویٰ یہ ہیں:
الشیخ عبدالعزیز ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سابق مفتی اعظم سعودی عرب

السنة رفع اليدين عند الإحرام وعند الركوع وعند الرفع منه وعند القيام إلى الثالثة بعد التشهد الأول لثبوت ذلك عن النبي صلى الله عليه وسلم , وليس ذلك واجبا بل سنة فعله المصطفى صلى الله عليه وسلم وفعله خلفاؤه الراشدون وهو المنقول عن أصحابه صلى الله عليه وسلم , فالسنة للمؤمن أن يفعل ذلك في جميع الصلوات وهكذا المؤمنة۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔ كله مستحب وسنة وليس بواجب , ولو صلى ولم يرفع صحت صلاته اه

"تکبیر تحریمہ کہتے وقت، رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھنے کے بعد، اور پہلے تشھد کے بعد تیسری رکعت کے لیے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنا سنت ہے کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے اس کا کرنا ثابت ہے۔ لیکن یہ واجب نہیں سنت ہے۔ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم، خلفائے راشدین اور صحابہ کا اس پر عمل رہا ہے، پس ہر مومن مرد و عورت کو اپنی تمام نمازوں میں اسے اپنانا چاہیے،۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ لیکن یہ سب مستحب اور سنت ہے، واجب نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص رفع الیدین کے بغیر نماز پڑھے تو اس کی نماز درست ہے۔
(مجموع فتاوٰی بن باز جلد 11 ص 156)
نائب مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ

وهذا الرفع سنة، إذا فعله الإنسان كان أكمل لصلاته، وإن لم يفعله لا تبطل صلاته، لكن يفوته أجر هذه السنة
"رفع الیدین کرنا سنت ہے، اسے کرنے والا انسان اپنی نماز مکمل ترین صورت میں ادا کرتا ہے۔ اگر کوئی اسے چھوڑ دے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوتی لیکن وہ اس سنت کے اجر سے محروم رہ جاتا ہے"
(مجموع فتاویٰ و رسائل العثمین جلد 13 ص 169)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ

فَإِنَّ الرَّفْعَ الْمُتَنَازَعَ فِيهِ لَيْسَ مِنْ نَوَاقِضِ الصَّلَاةِ ؛ بَلْ يَجُوزُ أَنْ يُصَلِّيَ بِلَا رَفْعٍ وَإِذَا رَفَعَ كَانَ أَفْضَلَ وَأَحْسَنَ
(مجموع الفتاوی جلد22 ص248 )
"جس رفع الیدین (کے کرنے یا نہ کرنے) میں‌اختلاف ہے وہ کوئی ایسی چیز نہیں جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہو، اگر کوئی رفع الیدین کرتا ہے تو اس کا عمل سب سے اچھا اور افضل ہے اور اگر کوئی نہ کرے تو اس کی نماز بھی ہو جاتی ہے"
والسلام علیکم
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
البتہ دوسرے گروہ کو اگر اوپر پوسٹ میں دلائل قوی لگے تو اسکے لئے رفع یدین کرنا لازمی ہو گا ورنہ نماز نہیں ہو گی میرے خیال میں علمائے امت کا یہی مسلک ہے واللہ علم
علمائے امت کا اگر یہ مسلک ہے جو آپ کا خیال ہے تو اس کی دلیل اور حوالہ فراہم کردیں۔ ویسے یہ خیال والی بات تو بسا اوقات تقلید سے بھی زیادہ خطرناک ہوا کرتی ہے۔
میری معلومات کے مطابق علمائے امت میں سے کوئی بھی قابل ذکر ایسا نہیں جس نے یہ کہا ہو کہ رفع الیدین کرنے یا نہ کرنے سے نماز نہیں ہوگی۔ کیونکہ رفع الیدین فرض نہیں ہے بلکہ سنت ہے۔ دوسری طرف ترکِ رفع الیدین کے قائلین ترکِ رفع الیدین کو سنت کہتے ہیں مگر رفع الیدین کرنے والی کی نماز کو غلط قرار نہیں دیتے ۔
شیخ عبداللہ عزام رحمہ اللہ سے جب عرب مجاہدین نے استفتا لیا کہ کیا ہم افغانی بھائیوں کے ساتھ نماز ادا کرتے وقت بعض سنن( آمین بالجہراور رفع الیدین) ترک کردیں ؟
تو شیخ رحمہ اللہ نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتاوٰی اور البانی رحمہ اللہ کے حوالے سے جواب دیا کہ تالیف قلوب کے لیئے اس کو ترک کیا جاسکتا ہے اور اس سے نماز باطل نہیں ہوگی۔
بلکہ شیخ عبداللہ عزام رحمہ اللہ نے تو صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث سے استدلال کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا اگر امام رفع الیدین نہ کرتا ہو، بلند آواز سے آمین نہ کہتا ہو اور سینے پر ہاتھ نہ باندھتا ہو تو اس کے پیچھے نماز ادا کرتے وقت رفع الیدین، بلند آمین اور سینے پر ہاتھ باندھنا ترک کیا جائے گا۔
شیخ کے الفاظ یہ ہیں:
والشيخ الألباني قالوا له: ما رأيكم إذا صلينا مع الأفغان, نرفع أيدينا? نقول "آمين"? نضع أيدينا على الصدر? قال: (تتركونها، وتفعلون كما يفعلون, لأن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا, وإذا ركع فاركعوا، وإذا سجد فاسجدوا, فإذا صلى قاعدا فصلوا قعودا أجمعين" [رواه البخاري ومسلم]).

قال: (الرسول صلى الله عليه وسلم - من أجل متابعة الإمام - أسقط ركنا من أركان الصلاة، وهو القيام).

أكثر شيء بالنسبة لرفع اليدين ووضع اليدين على الصدر؛ هي مندوبات, ليست أركانا، فتركها من باب أولى, إذا كان ترك الركن من أجل المتابعة أوجبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: (فإذا صلى قاعدا؛ فصلوا قعودا أجمعين)، والقيام ركن، من أجل المتابعة, فترك رفع اليدين ووضع اليدين على الصدر هذا من باب أولى، والله أعلم.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
علمائے امت کا اگر یہ مسلک ہے جو آپ کا خیال ہے تو اس کی دلیل اور حوالہ فراہم کردیں۔ ویسے یہ خیال والی بات تو بسا اوقات تقلید سے بھی زیادہ خطرناک ہوا کرتی ہے۔
میری معلومات کے مطابق علمائے امت میں سے کوئی بھی قابل ذکر ایسا نہیں جس نے یہ کہا ہو کہ رفع الیدین کرنے یا نہ کرنے سے نماز نہیں ہوگی۔ کیونکہ رفع الیدین فرض نہیں ہے بلکہ سنت ہے۔ دوسری طرف ترکِ رفع الیدین کے قائلین ترکِ رفع الیدین کو سنت کہتے ہیں مگر رفع الیدین کرنے والی کی نماز کو غلط قرار نہیں دیتے ۔
شیخ عبداللہ عزام رحمہ اللہ سے جب عرب مجاہدین نے استفتا لیا کہ کیا ہم افغانی بھائیوں کے ساتھ نماز ادا کرتے وقت بعض سنن( آمین بالجہراور رفع الیدین) ترک کردیں ؟
تو شیخ رحمہ اللہ نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتاوٰی اور البانی رحمہ اللہ کے حوالے سے جواب دیا کہ تالیف قلوب کے لیئے اس کو ترک کیا جاسکتا ہے اور اس سے نماز باطل نہیں ہوگی۔
بلکہ شیخ عبداللہ عزام رحمہ اللہ نے تو صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث سے استدلال کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا اگر امام رفع الیدین نہ کرتا ہو، بلند آواز سے آمین نہ کہتا ہو اور سینے پر ہاتھ نہ باندھتا ہو تو اس کے پیچھے نماز ادا کرتے وقت رفع الیدین، بلند آمین اور سینے پر ہاتھ باندھنا ترک کیا جائے گا۔
شیخ کے الفاظ یہ ہیں:
والشيخ الألباني قالوا له: ما رأيكم إذا صلينا مع الأفغان, نرفع أيدينا? نقول "آمين"? نضع أيدينا على الصدر? قال: (تتركونها، وتفعلون كما يفعلون, لأن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا, وإذا ركع فاركعوا، وإذا سجد فاسجدوا, فإذا صلى قاعدا فصلوا قعودا أجمعين" [رواه البخاري ومسلم]).

قال: (الرسول صلى الله عليه وسلم - من أجل متابعة الإمام - أسقط ركنا من أركان الصلاة، وهو القيام).

أكثر شيء بالنسبة لرفع اليدين ووضع اليدين على الصدر؛ هي مندوبات, ليست أركانا، فتركها من باب أولى, إذا كان ترك الركن من أجل المتابعة أوجبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: (فإذا صلى قاعدا؛ فصلوا قعودا أجمعين)، والقيام ركن، من أجل المتابعة, فترك رفع اليدين ووضع اليدين على الصدر هذا من باب أولى، والله أعلم.

سنت نبوی کی پيروى کرنے والے لوگ"


سوال نمبر: 2 - فتوی نمبر:19049

س 2: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سب سے زیادہ اتباع کرنے والے، اور سنت نبوی سے قریب ترین لوگ اہل حدیث ہیں یا احناف؟ ،
( جلد کا نمبر 5; صفحہ 304)


کیونکہ مسلک اہل حدیث میں نماز میں رفع الیدین کرنا اورآمین بآواز بلند کہنا مسنون ہے، لیکن مسلک احناف میں نہ تو رفع الیدین ہے نہ آمین بالجہر۔


ج 2: نماز میں رفع یدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہےجوصرف چار مواقع پر کرنا ہوتا ہے، تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع کرنے کے وقت، رکوع سے اٹھنے کے وقت، اورتیسری رکعت کے لئے تشہد سے قیام کرنے کے وقت۔ اور ایک مسلمان پر اس سنت پرعمل کرنا ضروری ہے، تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء ہوجائے، اگرچہ کہ نماز پڑھنے والا کسی اور مسلک کو مانتا ہو، کیونکہ تمام مسلمان کورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے اور آپ کو اسوہ بنانے کا حکم دیاگیا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم ویسے نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتا ہوا دیکھتے ہو
اورائمہ کرام میں سے کسی امام کا فتوی اگراس سنت کے خلاف ہو، تو انہیں یہ کہہ کر معذور قرار دیا جاسکتا ہے یہ حدیث ان تک نہیں پہنچ سکی
لیکن جسے اس سنت کا علم ہوجائےاسے عمل کرنا ضروری ہے، اوراسے غیرمعمول بہ چھوڑدینا بالکل مناسب نہیں ہے، کیونکہ اعتبار اسی سنت کا ہے جو کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں مذکورہے

اسی طرح جہری نماز میں غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ ﺍﻥ ﻛﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻦ ﭘﺮ ﻏﻀﺐ ﻛﯿﺎ ﮔﯿﺎ ، ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﻛﯽ ۔
کے بعد بآواز بلند آمین کہنے کا مسئلہ ہے، کیونکہ امام بخاری اورامام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب امام آمین کہے ، تو تم بھی آمین کہو، چنانچہ اگر اتفاق سے کسی شخص کے آمین کہنے کا وقت اور فرشتوں کے آمین کہنے کا وقت ایک ہی رہا، تو اس کے پچھلے تمام گناہوں معاف کردیئے جائیں گے۔
اوراس حدیث کی بناء پر جسے ابوداؤد نے اپنی سنن میں اور ترمذی نے جامع صحیح میں وائل بن حجررضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ:
( جلد کا نمبر 5; صفحہ 305)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب "وَلاَ الضَّالِّينَ" ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﻛﯽ
کہتے تو آمین بآواز بلند کہتے
اوراحناف کا جہری نمازوں میں بآواز بلند آمین نہ کہنے کا کوئی اعتبارنہیں، کیونکہ احادیث انکے خلاف ثبوت پیش کرتی ہیں۔وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔


علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی


ممبرممبرنائب صدرصدر
بکر ابو زیدصالح فوزان عبد العزیزآل شيخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز



http://alifta.com/Search/ResultDetails.aspx?languagename=ur&lang=ur&view=result&fatwaNum=&FatwaNumID=&ID=12009&searchScope=3&SearchScopeLevels1=&SearchScopeLevels2=&highLight=1&SearchType=exact&SearchMoesar=false&bookID=&LeftVal=0&RightVal=0&simple=&SearchCriteria=allwords&PagePath=&siteSection=1&searchkeyword=216177217129216185032216167217132219140216175219140217134#firstKeyWordFound
 
Top