توصیف عامر لکھوی
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 14، 2015
- پیغامات
- 1
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 2
ماشآء اللہ --ضرب کلیم
1۔ حدثنا نعیم بن حماد قال حدثنا الفزاری قال کنت عند سفیان فنعی النعمان فقال الحمد اللہ کان نیقص الاسلام عروۃ عروۃ ما ولد فی الاسلام اشام منہ (اسنادہ حسن) (تاریخ الصغیر للبخاری ص 171)
ترجمہ: امام ابو اسحاق الفزاریؒ نے کہا میں امام سفیان ثوریؒ کے پاس تھا تو ان کے ہاں ابو حنیفہ کی وفات کی خبر پہنچھی تو انہوں نے کہا الحمداللہ اچھا ہوا مرگیا ابو حنیفہ تو اسلام کی تمام کڑیوں کو ایک ایک کر کے توڑ رہا تھا اسلام میں اس سے زیادہ منحوس کوئی شخص پیدا نہیں ہوا
دثنی احمد بن محمد بن یحیی بن سعید القطان ثنا ابو نعیم قال کنامع سفیان جلوسا فی المسجدالحرام فاقبل ابو حنیفۃ یرید فلمار آہ سفیان قال قومو ا بنا لا یعدنا ھذا بجربہ فقمنا وقام سفیان وکنا مرۃ اخری جلوسا مع سفیان فی المسجدالحرام فجاء ابو حنیفۃ فجلس فلم تشعریہ فلما زآہ سفیان استدار فجعل ظھرہ الیہ (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ) جلد اول ص 199)
ترجمہ:امام ابو نعیم ؒ نے کہا ہم امام سفیان ثوریؒ کیساتھ مسجد الحرام میں بیھٹے ہوئے تھے پس ابو حنیفہ آیا ہو اس (سفیان) کی طرف آنا چاہتا تھا جاب امام سفیان ؒ نے اس کو دیکھا امام سفیانؒ ثوری نے کا کھڑے ہوجاؤ یہ شخص اپنی خارش سے ہمیں بھی خارش زدہ کردے گا پس ہم کھڑے ہوگئے اور امام سفیان ثوریؒ بھی کھڑے ہوگے ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہم بھیٹے ہوئے تھے امام سفیان ثوریؒ کیساتھ مسجدالحرام میں پس انکے پاس ابو حنیفہ آیا اور بیٹھ گیا تو ہمیں اس کا پتہ نہیں چلا۔ تو جب امام سفیانؒ نے اس کو دیکھا تو اس سے منہ پھیر لیا اور اپنی پشت اس کی طرف کردی
اے مردود تجھے کچھ بھی خدا کا خوف مانع نہیں ہوا کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر طعن میں روافض کے استاد نکلے۔ صحیح احادیث کو رد کرنے کیلئے تو تم نے ہزار جتن کرلئے اور اپنے مضمون میں فضول قسم کی بھرتی سے عجیب و غریب مجنونانہ اصول تراش کر سفیان جیسے امیرالمومنین فی الحدیث کی احادیث کو رد کردیا۔ دوسری طرف محض مخدوش تاریخی روایات کو وحی آسمانی کے برابر مان کر ان کے بل بوتے پر امت کے ایک معتدبہ حصے کے متفق علیہ امام کو فاسق اور بدکار ثابت کردیا اور روایت کی صحت میں رتی برابر شبہ تک نہ ہوا! کیا تجھے علم نہیں کہ امام بخاری، ابن المدینی، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ اور کئی سارے ثقہ لوگوں کو عقیلی نے ضعفاء کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔ پھر غضب یہ کہ بخاری کو ابوزرعہ اور ابوحاتم نے متروک قرار دیا ہےاورامام ذہلی کا بخاری سے خلق قرآن کے مسئلے پر تو مقاطعہ مشہور ہی ہے۔ مزید سنو! کیا امام مالک اور امام ابن ابی ذیب ، امام کرابیسی اور امام احمد کی ایک دوسرے کیساتھ معاصرانہ رد و قدح اور امام یحی بن معين کی امام شافعی کی تضعیف سے تم جاہل ہو!! تم ان فرسودہ شبہات کو حیات تازہ دے رہے ہو جن کے جوابات سے علماء بہت پہلے سبکدوش ہو چکے ہیں۔ کیا امت کیلئے یہ المیہ کچھ کم تھا کہ اپنے دور میں حضرت امام اپنے اقران و معاصرین، کیا ارباب حکومت اور کیا عام لوگ، کی ایذائیں سہتے رہے یہاں تک جنازہ بھی ابوجعفر منصور عباسی بدبخت کی جیل سے اٹھایا گیا۔ اور اب حضرت امام کی وفات کو بارہ صدیاں بیت چکی ہیں لیکن رافضی رجحان کے بدباطن بغض امام میں اب تک جھلستے جارہے ہیں اور اپنے دین و ایمان کو ہلکا کئے جارہے ہیں۔ ومن لم یجعل اللہ لہ نورا فما لہ من نور۔ اگر تمہارے ہی اصول کو معیار بنالیا جائے تو کیا حضرات صحابہ خصوصا شیخین رضی اللہ عنہم اجمعین پر روافض کا شب و شتم بے جا ہوگا! خدا تجھے عقل کی ایک رتی ہی دے دے تو تمہارا بھلا ہو۔ کیا تجھے امام یحی بن معین، امام علی بن المدینی استاذ امام بخاری، امام شعبہ بن حجاج، امام یحی بن سعید القطان، امام ابو یوسف، امام محمد، امام عبداللہ بن مبارک، امام وکیع بن جراح، امام یزید بن ہارون، امام مالک، امام احمد بن حنبل، حافظ ابن حجر عسقلانی، امام ابن حجر مکی، حافظ ابوالمحاسن دمشقی (صاحب عقودالجمان فی مناقب الامام الاعظم ابی حنیفۃ النعمان)، حافظ جلال الدین سیوطی (صاحب تبییض الصحیفہ فی مناقب ابی حنیفہ)، حافظ عبدالوہاب شعرانی (صاحب میزان الکبری)، حافظ ابن تیمیہ (صاحب رفع الملام عن الائمۃ الاعلام)، امام طحاوی (صاحب شرح معانی الآثار)، امام ابن خلدون اور آخر میں ابوالحسنات امام عبدالحئ لکھنوی (صاحب الرفع والتکمیل فی الجرح والتعدیل) رحمہم اللہ اور ہزاروں لاکھوں سچے گواہوں کی گواہیاں کافی نہیں ہوئیں۔ اسی طرح حافظ ابن عدی کی شکر رنجی، پھر امام طحاوی سے شرف تلمذ کے بعد پشیمانی اور بعد میں بطور کفارہ مسند ابی حنیفہ کی تدوین تیری آنکھیں نہیں کھول سکے۔ اور ہاں تیرے ہم مسلک بزرگوں کی گواہیاں تیرے خبث باطن کو کھرچنے میں ناکام ہوگئیں یا وہ تیری تاریک نگاہوں سے نہیں گزریں یا تجھے صرف کوڑا کرکٹ ہی دیکھنے کا مالیخولیا ہے۔ میں پھر بھی اتمام حجت کیلئے میں پتہ بتائے دیتا ہوں اگر چہ تجھ جیسے خبیث روحوں کو نیکی پر راغب کرنا شیطان کو صراط مستقیم کا پتہ بتانا ہے۔ دیکھو مثلا نواب صدیق حسن خان ، مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی، مولانا داود غزنوی رحمہم اللہ کی کتابی گواہیاں کہ ان کے ہاں حضرت امام کا کیا مقام تھا۔ لیکن تم سے کیا گلہ! تم تو البانی جیسے متشدد اور سخت گیر شخص سے بھی دس قدم آگے ہو کہ اس کی تصحیح کو بھی تضحیک کا نشانہ بناتے ہو۔ اے منکر حدیث تیرا ناس ہو، بخاری کی مدلَّس روایات کو اندھی تقلید کرکے قبول کرنے کیلئے تجھے کیسے اجماع اور تلقی بالقبول کے خوبصورت الفاظ یاد آئے لیکن تراویح، طلاق ، تقلید اور دسیوں اجماعی مسائل کے انکار کے وقت نہ پھر اجماع یاد رہتا ہے اور نہ تلقی بالقبول بلکہ فضول جاہلانہ قسم کے رٹے رٹائے سوالات کی لوری سے خود کو طفل تسلی دیتے ہو مثلا اجماع کہاں پرہوا، کس کس نے شرکت کی، نام بتاو، سند متصل پیش کرو وغیرہ وغیرہ۔ اب اگر یہی سوالات آپ سے بخاری کے بارے میں پوچھے جائیں تو آپ کا کیا جواب ہوگا۔ کیا یہ بخاری و مسلم کو منصب پیغمبر ی پر بٹھانا نہیں کہ وہ کسی حدیث کو اپنی کتاب میں درج کریں تو (بقول رنجیت سنگھ) "منجور" (منظور) اور درج نہ کریں تو "نامنجور" اگر چہ وہ سو فیصد ان شرائط کو پورا کرے جو خودشیخین نے اپنے اوپر عائد کرلی تھیں۔ اس کے باوجود بھی آپ پکے موحد کے موحدہی رہیں اور شرک کا دھبہ تک نہ لگنے پائے بلکہ کفر اور شرک کی خلعت فاخرہ بدستور دوسروں کیلئے مخصوص رہے۔سبحان اللہ!مضلین پر اللہ کی لعنت۔ آمین۔1۔ حدثنا نعیم بن حماد قال حدثنا الفزاری قال کنت عند سفیان فنعی النعمان فقال الحمد اللہ کان نیقص الاسلام عروۃ عروۃ ما ولد فی الاسلام اشام منہ (اسنادہ حسن) (تاریخ الصغیر للبخاری ص 171)
ترجمہ: امام ابو اسحاق الفزاریؒ نے کہا میں امام سفیان ثوریؒ کے پاس تھا تو ان کے ہاں ابو حنیفہ کی وفات کی خبر پہنچھی تو انہوں نے کہا الحمداللہ اچھا ہوا مرگیا ابو حنیفہ تو اسلام کی تمام کڑیوں کو ایک ایک کر کے توڑ رہا تھا اسلام میں اس سے زیادہ منحوس کوئی شخص پیدا نہیں ہوا
دثنی احمد بن محمد بن یحیی بن سعید القطان ثنا ابو نعیم قال کنامع سفیان جلوسا فی المسجدالحرام فاقبل ابو حنیفۃ یرید فلمار آہ سفیان قال قومو ا بنا لا یعدنا ھذا بجربہ فقمنا وقام سفیان وکنا مرۃ اخری جلوسا مع سفیان فی المسجدالحرام فجاء ابو حنیفۃ فجلس فلم تشعریہ فلما زآہ سفیان استدار فجعل ظھرہ الیہ (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ) جلد اول ص 199)
ترجمہ:امام ابو نعیم ؒ نے کہا ہم امام سفیان ثوریؒ کیساتھ مسجد الحرام میں بیھٹے ہوئے تھے پس ابو حنیفہ آیا ہو اس (سفیان) کی طرف آنا چاہتا تھا جاب امام سفیان ؒ نے اس کو دیکھا امام سفیانؒ ثوری نے کا کھڑے ہوجاؤ یہ شخص اپنی خارش سے ہمیں بھی خارش زدہ کردے گا پس ہم کھڑے ہوگئے اور امام سفیان ثوریؒ بھی کھڑے ہوگے ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہم بھیٹے ہوئے تھے امام سفیان ثوریؒ کیساتھ مسجدالحرام میں پس انکے پاس ابو حنیفہ آیا اور بیٹھ گیا تو ہمیں اس کا پتہ نہیں چلا۔ تو جب امام سفیانؒ نے اس کو دیکھا تو اس سے منہ پھیر لیا اور اپنی پشت اس کی طرف کردی
ہاں جناب! ان جیسے ہفوات کو سن کر حساس دلوں پر ضرب تو پڑتی ہی ہے! رہی " ضرب کلیمی" تو اس سے بھی اتفاق کئے دیتا ہوں کیونکہ کلیم بمعنی جریح یعنی مجروح ہے۔ چونکہ آپ لوگ ان حربوں اور ضربوں ہی کے سہارے زندہ ہیں اور اس کے بغیر آپ کا کام ہی کیا ہے، اس لئے حیرانگی کی کوئی بات نہیں!! ؛-) کیونکہ خیر اور نیکی کا کام تو سب کرتے ہیں، پھر آپ میں اور ان میں کیا فرق رہ جائے گا۔ رفع الیدین، آمین بالجہر اور فاتحہ خلف الامام کو فرض ثابت نہ کیا تو کل قیامت میں حشر احناف اور جمہور امت کے ساتھ ہوگا جب دربار الہی میں سب ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونگے۔ اور احناف کے ساتھ تو شاید آپ کو جنت میں بھی جانا گوارا نہ ہوگا۔لگتا ہے نعمانی صاحب ضرب کلیمی کا شکار ہوگئے.
پھر غضب یہ کہ بخاری کو ابوزرعہ اور ابوحاتم نے متروک قرار دیا ہےا
دوست! جتنی حمیت آپ کی بخاری کیلئے ہے، میری اس سے کم نہیں ہے! میں بخاری کو از روئے قول ابی حاتم اور ابی زرعہ متروک نہیں سمجھتا، چاہے متروک کی جو بھی تفسیر آپ کے یا ان کے ہاں ہو اور نہ ہی آپ میری پوسٹ کا مطلب سمجھے ہیں۔ اگر آپ کو بخاری کی عدالت مرغوب ہے تو اس سے زیادہ نہیں تو برابر ضرور سوچیں کہ ابو حنیفہ کی امامت پر بھی قرنا بعد قرن امت کی اکثریت کا اتفاق ہے، تو آیا ان روایات کا کوئی صحیح محمل آپ کے ذہن میں ہے یا نہیں۔ اگر نہیں تو کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ اس کو وہیں رہنے دیتے جہاں پر یہ منقول ہیں اور اس کو اچھال کر حضرت امام کو مجروح ثابت کرنے کی جسارت نہ کرتے۔ اگر بخاری کیلئے آپ کو ان حضرات کے قول کی تاویل کی ضرورت محسوس ہوئی تو خود سے پوچھے کہ آخر کیوں! اس لئے نا کہ بخاری اس سے بلند و بالا تھے کہ ان کی توثیق یا تضعیف کی جائے یا ان کو متروک قرار دیا جائے۔ بعینہ اسی طرح اگر امام صاحب کا معاملہ لیا جائے تو یہی کہنا پڑے گا کہ جن ائمہ کے مذاہب اطراف عالم میں پھیل گئے اور ان کو امت نے تلقی بالقبول عطا کیا وہ کسی جارج کی جرح یا موثق کی توثیق کے محتاج نہیں۔
دوست! جتنی حمیت آپ کی بخاری کیلئے ہے، میری اس سے کم نہیں ہے! میں بخاری کو از روئے قول ابی حاتم اور ابی زرعہ متروک نہیں سمجھتا، چاہے متروک کی جو بھی تفسیر آپ کے یا ان کے ہاں ہو اور نہ ہی آپ میری پوسٹ کا مطلب سمجھے ہیں۔ اگر آپ کو بخاری کی عدالت مرغوب ہے تو اس سے زیادہ نہیں تو برابر ضرور سوچیں کہ ابو حنیفہ کی امامت پر بھی قرنا بعد قرن امت کی اکثریت کا اتفاق ہے، تو آیا ان روایات کا کوئی صحیح محمل آپ کے ذہن میں ہے یا نہیں۔ اگر نہیں تو کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ اس کو وہیں رہنے دیتے جہاں پر یہ منقول ہیں اور اس کو اچھال کر حضرت امام کو مجروح ثابت کرنے کی جسارت نہ کرتے۔ اگر بخاری کیلئے آپ کو ان حضرات کے قول کی تاویل کی ضرورت محسوس ہوئی تو خود سے پوچھے کہ آخر کیوں! اس لئے نا کہ بخاری اس سے بلند و بالا تھے کہ ان کی توثیق یا تضعیف کی جائے یا ان کو متروک قرار دیا جائے۔ بعینہ اسی طرح اگر امام صاحب کا معاملہ لیا جائے تو یہی کہنا پڑے گا کہ جن ائمہ کے مذاہب اطراف عالم میں پھیل گئے اور ان کو امت نے تلقی بالقبول عطا کیا وہ کسی جارج کی جرح یا موثق کی توثیق کے محتاج نہیں۔
محترم نعمانی صاحب !اے مردود تجھے کچھ بھی خدا کا خوف مانع نہیں ہوا کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر طعن میں روافض کے استاد نکلے۔ صحیح احادیث کو رد کرنے کیلئے تو تم نے ہزار جتن کرلئے اور اپنے مضمون میں فضول قسم کی بھرتی سے عجیب و غریب مجنونانہ اصول تراش کر سفیان جیسے امیرالمومنین فی الحدیث کی احادیث کو رد کردیا۔ دوسری طرف محض مخدوش تاریخی روایات کو وحی آسمانی کے برابر مان کر ان کے بل بوتے پر امت کے ایک معتدبہ حصے کے متفق علیہ امام کو فاسق اور بدکار ثابت کردیا اور روایت کی صحت میں رتی برابر شبہ تک نہ ہوا! کیا تجھے علم نہیں کہ امام بخاری، ابن المدینی، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ اور کئی سارے ثقہ لوگوں کو عقیلی نے ضعفاء کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔ پھر غضب یہ کہ بخاری کو ابوزرعہ اور ابوحاتم نے متروک قرار دیا ہےاورامام ذہلی کا بخاری سے خلق قرآن کے مسئلے پر تو مقاطعہ مشہور ہی ہے۔ مزید سنو! کیا امام مالک اور امام ابن ابی ذیب ، امام کرابیسی اور امام احمد کی ایک دوسرے کیساتھ معاصرانہ رد و قدح اور امام یحی بن معين کی امام شافعی کی تضعیف سے تم جاہل ہو!! تم ان فرسودہ شبہات کو حیات تازہ دے رہے ہو جن کے جوابات سے علماء بہت پہلے سبکدوش ہو چکے ہیں۔ کیا امت کیلئے یہ المیہ کچھ کم تھا کہ اپنے دور میں حضرت امام اپنے اقران و معاصرین، کیا ارباب حکومت اور کیا عام لوگ، کی ایذائیں سہتے رہے یہاں تک جنازہ بھی ابوجعفر منصور عباسی بدبخت کی جیل سے اٹھایا گیا۔ اور اب حضرت امام کی وفات کو بارہ صدیاں بیت چکی ہیں لیکن رافضی رجحان کے بدباطن بغض امام میں اب تک جھلستے جارہے ہیں اور اپنے دین و ایمان کو ہلکا کئے جارہے ہیں۔ ومن لم یجعل اللہ لہ نورا فما لہ من نور۔ اگر تمہارے ہی اصول کو معیار بنالیا جائے تو کیا حضرات صحابہ خصوصا شیخین رضی اللہ عنہم اجمعین پر روافض کا شب و شتم بے جا ہوگا! خدا تجھے عقل کی ایک رتی ہی دے دے تو تمہارا بھلا ہو۔ کیا تجھے امام یحی بن معین، امام علی بن المدینی استاذ امام بخاری، امام شعبہ بن حجاج، امام یحی بن سعید القطان، امام ابو یوسف، امام محمد، امام عبداللہ بن مبارک، امام وکیع بن جراح، امام یزید بن ہارون، امام مالک، امام احمد بن حنبل، حافظ ابن حجر عسقلانی، امام ابن حجر مکی، حافظ ابوالمحاسن دمشقی (صاحب عقودالجمان فی مناقب الامام الاعظم ابی حنیفۃ النعمان)، حافظ جلال الدین سیوطی (صاحب تبییض الصحیفہ فی مناقب ابی حنیفہ)، حافظ عبدالوہاب شعرانی (صاحب میزان الکبری)، حافظ ابن تیمیہ (صاحب رفع الملام عن الائمۃ الاعلام)، امام طحاوی (صاحب شرح معانی الآثار)، امام ابن خلدون اور آخر میں ابوالحسنات امام عبدالحئ لکھنوی (صاحب الرفع والتکمیل فی الجرح والتعدیل) رحمہم اللہ اور ہزاروں لاکھوں سچے گواہوں کی گواہیاں کافی نہیں ہوئیں۔ اسی طرح حافظ ابن عدی کی شکر رنجی، پھر امام طحاوی سے شرف تلمذ کے بعد پشیمانی اور بعد میں بطور کفارہ مسند ابی حنیفہ کی تدوین تیری آنکھیں نہیں کھول سکے۔ اور ہاں تیرے ہم مسلک بزرگوں کی گواہیاں تیرے خبث باطن کو کھرچنے میں ناکام ہوگئیں یا وہ تیری تاریک نگاہوں سے نہیں گزریں یا تجھے صرف کوڑا کرکٹ ہی دیکھنے کا مالیخولیا ہے۔ میں پھر بھی اتمام حجت کیلئے میں پتہ بتائے دیتا ہوں اگر چہ تجھ جیسے خبیث روحوں کو نیکی پر راغب کرنا شیطان کو صراط مستقیم کا پتہ بتانا ہے۔ دیکھو مثلا نواب صدیق حسن خان ، مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی، مولانا داود غزنوی رحمہم اللہ کی کتابی گواہیاں کہ ان کے ہاں حضرت امام کا کیا مقام تھا۔ لیکن تم سے کیا گلہ! تم تو البانی جیسے متشدد اور سخت گیر شخص سے بھی دس قدم آگے ہو کہ اس کی تصحیح کو بھی تضحیک کا نشانہ بناتے ہو۔ اے منکر حدیث تیرا ناس ہو، بخاری کی مدلَّس روایات کو اندھی تقلید کرکے قبول کرنے کیلئے تجھے کیسے اجماع اور تلقی بالقبول کے خوبصورت الفاظ یاد آئے لیکن تراویح، طلاق ، تقلید اور دسیوں اجماعی مسائل کے انکار کے وقت نہ پھر اجماع یاد رہتا ہے اور نہ تلقی بالقبول بلکہ فضول جاہلانہ قسم کے رٹے رٹائے سوالات کی لوری سے خود کو طفل تسلی دیتے ہو مثلا اجماع کہاں پرہوا، کس کس نے شرکت کی، نام بتاو، سند متصل پیش کرو وغیرہ وغیرہ۔ اب اگر یہی سوالات آپ سے بخاری کے بارے میں پوچھے جائیں تو آپ کا کیا جواب ہوگا۔ کیا یہ بخاری و مسلم کو منصب پیغمبر ی پر بٹھانا نہیں کہ وہ کسی حدیث کو اپنی کتاب میں درج کریں تو (بقول رنجیت سنگھ) "منجور" (منظور) اور درج نہ کریں تو "نامنجور" اگر چہ وہ سو فیصد ان شرائط کو پورا کرے جو خودشیخین نے اپنے اوپر عائد کرلی تھیں۔ اس کے باوجود بھی آپ پکے موحد کے موحدہی رہیں اور شرک کا دھبہ تک نہ لگنے پائے بلکہ کفر اور شرک کی خلعت فاخرہ بدستور دوسروں کیلئے مخصوص رہے۔سبحان اللہ!مضلین پر اللہ کی لعنت۔ آمین۔