• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الیاس گھمن صاحب کے "رفع یدین نہ کرنے" کا جواب

شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
آپ اپنے درج ذیل بیان کا حوالہ مع اصل عربی عبارت پیش کریں ؛ شکریہ


قال الذهبي في "ميزان الاعتدال" في تذكرة علي بن المديني:

على بن عبد الله بن جعفر، أبو الحسن الحافظ

أحد الاعلام الاثبات، وحافظ العصر.

ذكره العقيلي في كتاب الضعفاء فبئس ما صنع، فقال: جنح إلى ابن أبي دواد والجهمية.

وحديثه مستقيم إن شاء الله.

قال لى عبد الله بن أحمد: كان أبي حدثنا عنه، ثم أمسك عن اسمه، وكان يقول: حدثنا رجل، ثم ترك حديثه بعد ذلك.

قلت: بل حديثه عنه في مسنده.

وقد تركه إبراهيم الحربى، وذلك لميله إلى أحمد بن أبي دواد، فقد كان محسنا إليه، وكذا امتنع مسلم من الرواية عنه في صحيحه لهذا المعنى، كما امتنع أبو زرعة وأبو حاتم من الرواية عن تلميذه محمد لاجل مسألة اللفظ.

وقال عبد الرحمن بن أبي حاتم: كان أبو زرعة ترك الرواية عن علي من أجل ما كان منه في المحنة، ووالدى كان يروي عنه لنزوعه عما كان منه.

قال أبو حاتم: كان ابن المديني علما في الناس في معرفة الحديث والعلل، وكان أحمد لا يسميه، إنما يكنيه تبجيلا له.

وقال بعد صفحة:

وقد بدت منه هفوة ثم تاب منها، وهذا أبو عبد الله البخاري - وناهيك به - قد شحن صحيحه بحديث على بن المديني، وقال: ما استصغرت نفسي بين يدى أحد إلا بين يدى علي بن المديني، ولو تركت حديث على، وصاحبه محمد، وشيخه عبد الرزاق، وعثمان بن أبي شيبة، وإبراهيم بن سعد، وعفان، وأبان العطار، وإسرائيل، وأزهر السمان، وبهز بن أسد، وثابت البناني، وجرير بن عبد الحميد لغلقنا الباب وانقطع الخطاب ولماتت الآثار واستولت الزنادقة ولخرج الدجال.

أفما لك عقل يا عقيلي، أتدرى فيمن تتكلم، وإنما تبعناك في ذكر هذا النمط لنذب عنهم ولنزيف ما قيل فيهم، كأنك لا تدرى أن كل واحد من هؤلاء أوثق منك بطبقات، بل وأوثق من ثقات كثيرين لم توردهم في كتابك، فهذا مما لا يرتاب فيه محدث، وأنا أشتهى أن تعرفني من هو الثقة الثبت الذي ما غلط ولا انفرد بما لا يتابع عليه، بل الثقة الحافظ إذا انفرد بأحاديث كان أرفع له، وأكمل لرتبته، وأدل على اعتنائه بعلم الاثر، وضبطه دون أقرانه لأشياء ما عرفوها، اللهم إلا أن يتبين غلطه ووهمه في الشئ فيعرف ذلك.

 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58


قال العقيلي في تذكرة "عبد الرزاق بن همام بن نافع أبو بكر الحميرى الصنعاني"

روى عنه أحمد ويحيى وإسحاق والناس. ثم قال بعد اسطر:

حدثني أحمد بن زكير الحضرمي قال: حدثنا محمد بن إسحاق بن يزيد البصري قال: سمعت مخلدا الشعيري يقول: كنت عند عبد الرزاق فذكر رجل عند معاوية فقال: لا تقذر مجلسنا بذكر ولد أبي سفيان! ثم قال:

حدثنا محمد بن أحمد بن حماد، سمعت محمد بن عثمان الثقفي البصري قال: لما قدم العباس بن عبد العظيم من صنعاء من عند عبد الرزاق وكان رحل إليه للحديث أتيناه نسلم عليه فقال لنا ونحن جماعة عنده في البيت:

ألست قد تجشمت الخروج إلى عبد الرزاق فدخلت إليه وأقمت عنده حتى سمعت منه ما أردت؟ والله الذي لا إله إلا هو إن عبد الرزاق كذاب ومحمد بن عمر الواقدي أصدق منه.

سمعت علي بن عبد الله بن المبارك الصنعاني يقول: كان زيد بن المبارك لزم عبد الرزاق فأكثر عنه ثم خرق كتبه ولزم محمد بن ثور فقيل له في ذلك فقال: كنا عند عبد الرزاق فحدثنا بحديث معمر، عن الزهري، عن مالك بن أوس بن الحدثان الحديث الطويل، فلما قرأ قول عمر لعلي والعباس: فجئت أنت تطلب ميراثك من ابن أخيك، وجاء هذا يطلب ميراث امرأته من أبيها، قال عبد الرزاق: انظروا إلى الأنوك، يقول: تطلب أنت ميراثك من ابن أخيك ويطلب هذا ميراث امرأته من أبيها، ألا يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال زيد بن المبارك: فقمت فلم أعد إليه ولا أروي عنه حديثا أبدا.

حدثنا عبد الله بن أحمد قال: سألت أبي قلت: عبد الرزاق كان يتشيع ويفرط في التشيع؟ قال: فأما أنا فلم أسمع منه في هذا شيئا ولكن كان رجلا يعجبه أخبار الناس والأخبار.


 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
اما قولي: "قال العقيلي في تذكرة "عبد الرزاق بن همام بن نافع أبو بكر الحميرى الصنعاني" فالصحيح فيه "أبي بكر الحميرى الصنعاني"۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
الحمد للہ! میں اپنا مدعا ثابت کرچکا ہوں لہذا باقی ناموں پر وقت لگانے کی ضرورت نہیں، اگر ان کے بارے میں کسی کی جرح ثابت نہ بھی ہوجائے تو میرے مدعا کیلئے کچھ مضر نہیں کیونکہ میں یہی تو ثابت کرنا چاہ رہا تھا کہ ثقہ لوگوں پر بھی جرحیں ہو‏ئی ہیں لیکن اہل انصاف کے ہاں داد نہیں پا سکی ہیں۔ میں پھر بھی اس کوشش میں لگا رہوں گا کہ مزیدثقہ لوگوں پر کوئی غیر محتاط جرح اگر مل سکےتو میں دکھاوں گا اور یہ محض "نقل کفر، کفر نباشد" کے مصداق ہوگا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
قال الذهبي في "ميزان الاعتدال" في تذكرة علي بن المديني:

على بن عبد الله بن جعفر، أبو الحسن الحافظ
أحد الاعلام الاثبات، وحافظ العصر.
ذكره العقيلي في كتاب الضعفاء فبئس ما صنع، فقال: جنح إلى ابن أبي دواد والجهمية.
وحديثه مستقيم إن شاء الله.
مجھے ’’ العقیلی ‘‘ ۔۔میں امام ابن المدینی پر جرح نہ مل سکی ۔یہ علامہ عقیلی رحمہ اللہ کی کس کتاب میں ہے ؟
گذارش ہے کہ علامہ ذہبی ؒ کی مذکورہ عبارت کی ۔۔علامہ عقیلی کی کتاب سے نشاندہی کریں ۔
میں اپنا مدعا ثابت کرچکا ہوں لہذا باقی ناموں پر وقت لگانے کی ضرورت نہیں، اگر ان کے بارے میں کسی کی جرح ثابت نہ بھی ہوجائے تو میرے مدعا کیلئے کچھ مضر نہیں
بڑی جلدی ہاتھ جھاڑ لئے آپ نے ۔۔۔۔
ابھی تو امام بخاری ؒ پر عقیلی کی جرح بھی آپ نے دکھانی ہے ۔۔۔
 
Last edited:
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
مجھے ’’ العقیلی ‘‘ کی ۔۔الکامل فی الضعفاء ۔۔میں امام ابن المدینی پر جرح نہ مل سکی ۔یہ علامہ عقیلی رحمہ اللہ کی کس کتاب میں ہے ؟
گذارش ہے کہ علامہ ذہبی ؒ کی مذکورہ عبارت کی ۔۔علامہ عقیلی کی کتاب سے نشاندہی کریں ۔

بڑی جلدی ہاتھ جھاڑ لئے آپ نے ۔۔۔۔
ابھی تو امام بخاری ؒ پر عقیلی کی جرح بھی آپ نے دکھانی ہے ۔۔۔
ارے بھائی! یہ کیا بات ہوئی!! علامہ عقیلی نے یہ کتاب ضعفاء کے بارے میں لکھی ہے، تو اس میں کسی کے مستقل ذکر سے ان کا یہی مقصد ہوتا ہے کہ یہ راوی ان کے ہاں ضعیف ہے۔ ورنہ پھر ذہبی کی تعقیب کا کیا مطلب!!! خیر آپ کو وسوسے کچھ زیادہ ہی آتے ہیں کہ شاید یہ حنفی قیاس سے کہہ رہا ہے۔ دیکھئے میری اگلی پوسٹ۔۔۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
مجھے ’’ العقیلی ‘‘ کی ۔۔الکامل فی الضعفاء ۔۔میں امام ابن المدینی پر جرح نہ مل سکی ۔یہ علامہ عقیلی رحمہ اللہ کی کس کتاب میں ہے ؟
گذارش ہے کہ علامہ ذہبی ؒ کی مذکورہ عبارت کی ۔۔علامہ عقیلی کی کتاب سے نشاندہی کریں ۔

بڑی جلدی ہاتھ جھاڑ لئے آپ نے ۔۔۔۔
ابھی تو امام بخاری ؒ پر عقیلی کی جرح بھی آپ نے دکھانی ہے ۔۔۔


قال العقيلي في كتابه الضعفاء الكبير:

علي بن عبد الله بن جعفر بن نجيح جنح إلى ابن أبي داود والجهمية، وحديثه مستقيم إن شاء الله. حدثنا أحمد بن محمد بن سليمان الرازي قال: سمعت أزهر بن جميل يقول: " كنا عند يحيى بن سعيد القطان وثم سهل بن حسان بن أبي جروبة وابن المديني والشاذكوني وسليمان صاحب البصري والقواريري وسفيان الراس فجاء عبد الرحمن بن مهدي فسلم على أبي سعيد وجلس إليه فقال له يحيى: مالي أراك خائر النفس؟ قال: رأيت البارحة رؤيا هالتني، فقال: لا يكون إلا خيرا إن شاء الله، فقال له علي بن المديني: أي شيء رأيت يا أبا سعيد؟ قال: رأيت قوما من أصحابنا أركسوا، قال: فقال علي: أضغاث أحلام، فقال له عبد الرحمن: اسكت فوالله يا علي إنك منهم، فقال علي: إن الله يقول: ومن نعمره ننكسه في الخلق فقال: ليس هو والله بذاك. وقرأت على عبد الله بن أحمد كتاب العلل عن أبيه، فرأيت فيه حكايات كثيرة عن أبيه عن علي بن عبد الله، ثم قد ضرب على اسمه وكتب فوقه: حدثنا رجل، ثم ضرب على الحديث كله، فسألت عبد الله فقال: كان أبي حدثنا عنه ثم أمسك عن اسمه، وكان يقول: حدثنا رجل، ثم ترك حديثه بعد ذاك.

حدثنا العباس بن السندي، ومحمد بن أيوب قال: أخبرنا علي بن عبد الله بن جعفر المديني قال: حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي، عن الأعمش قال: حدثنا مجاهد، عن عبد الله بن عمر قال: " أخذ النبي صلى الله عليه وسلم ببعض جسدي فقال: كن في الدنيا كأنك غريب أو كعابر سبيل.

حدثناه محمد بن عبد الله الحضرمي قال: حدثنا عمرو بن محمد بن بكير الناقد قال: حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي، عن الأعمش، عن مجاهد، عن ابن عمر قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: كن في الدنيا كأنك غريب أو كعابر سبيل، وعد نفسك في الموتى وقال الحضرمي: قال لنا عمرو بن محمد وذكر علي بن المديني وقال: زعم المخذول في هذا الحديث أنه حدثنا مجاهد، وإنما يرويه الأعمش، أخذه من ليث بن أبي سليم۔

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
الحمد للہ! میں اپنا مدعا ثابت کرچکا ہوں لہذا باقی ناموں پر وقت لگانے کی ضرورت نہیں، اگر ان کے بارے میں کسی کی جرح ثابت نہ بھی ہوجائے تو میرے مدعا کیلئے کچھ مضر نہیں کیونکہ میں یہی تو ثابت کرنا چاہ رہا تھا کہ ثقہ لوگوں پر بھی جرحیں ہو‏ئی ہیں لیکن اہل انصاف کے ہاں داد نہیں پا سکی ہیں۔ میں پھر بھی اس کوشش میں لگا رہوں گا کہ مزیدثقہ لوگوں پر کوئی غیر محتاط جرح اگر مل سکےتو میں دکھاوں گا اور یہ محض "نقل کفر، کفر نباشد" کے مصداق ہوگا۔
حضرت میں نے آپ پر تین الزام لگائے تھے ، اور تینوں کو الگ الگ رنگ سے لکھا تھا ، اور ان الزامات کی بنیاد بننے والی آپ کی عبارت کو میں نے اوپر وہی رنگ دیا تھا ۔
آپ نے یہ جھوٹ بولا تھا کہ بخاری کو عقیلی نے ضعفاء میں شمار کیا ہے ، اور یہ آپ کا جھوٹ ہی رہے گا ، تآنکہ آپ اس کا ثبوت عقیلی سے پیش کردیں ۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے نہ کھلتا راز سر بستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں۔۔۔امام ابو حنیفہ تو یہ کہکر چلے گئے کہ اگر میرا قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے ٹکرا جا ے تو میرے قول کو دیوار پہ ماردینا ۔وہ تو اپنے قول سے بری ہوگئے۔ لیکن آج انکی وکالت کرنے والے اور انکے قول کیوجہ سے قول رسول کو ٹھکرانے والے ۔اور ۔اتخذوا احبارھم و رھبانھم۔کے لبادہ سے اپنے آپ کو مزین کرنے والے سن لیں کہ وہ وقت جلد آنیوالا ہے جس وقت یہ کہیں گے ۔ یلیتنا اطعنا اللہ و اطعنا الرسولا،ربنا آتھم ضعفین من العذاب والعنھم لعنا کبیرا،، اور اے حدیث پر عمل کرنے والو اور قول رسول پر عمل کرنےکی وجہ سے قوم کے طعن و تشنیع کو برداشت کرنے والو دنیا میں بھی تمہارے لئے بھلائی ہے اور آخرت میں رب کریم کی رضا ہے ان شاءاللہ ۔اسلئے اے اہل حدیثو انکی گالیوں سے پریشان مت ہو وانتم الاعلون ان کنتم مومنین۔
لئن فخرت بآباء ذوي شرف لقد صدقت ولكن بئس ما ولدوا اگر وہ یہ کہہ کر چلے گئےتو اب آپ پھاوڑا لے کر ان کی قبر کھودنا شروع کریں! کیا ان کے قول کا یہ مطلب تھا جو آپ نے کشید کرلیا ہے کہ بس ابوحنیفہ کے سارے اقوال قرآن و حدیث کے مخالف ہیں۔ اگر ایسا ہی تھا تو پھر ان کو بتانے کی کیا ضرورت تھی، امت خود ہی قرآن و حدیث سے متصادم اقوال و افکار کو دیوار پر دے مارتی۔ یہ ان کی طرف سے کتنا اہتمام تھا کہ اپنے قول کو حدیث کے مقابلے میں درخور اعتناء نہیں سمجھا اور یہ اہل علم پر چھوڑ دیا کہ اگر آپ محسوس کرلیں کہ میرا کوئی قول حدیث کے خلاف جارہا ہے تو اس کو چھوڑ دیں۔ کیا ابوحنیفہ مجھ سے اور تجھ سے زیادہ احادیث کی مخالفت میں جری تھا جیسا کہ تم لوگوں کو تاثر دیتے ہو۔ اللہ کے بندے! علامہ ذہبی جیسے نقاد حدیث ان کا تذکرہ حفاظ میں کیسی شان سےکرتے ہیں۔ امام غزالی احیاء علوم الدین میں دوسرے ائمہ ہدی کیساتھ کس ادب سے ان کا ذکرکرتے ہیں۔ امام شاہ ولی اللہ اور مجدد الف ثانی جیسے بزرگ ان کے اقوال معرض استدلال میں پیش کرتے ہیں۔ اور آپ لوگ ہیں کہ ان کو مشرک اور کافر کہتے ہوئے نہیں شرماتے۔ یہ آیت جو آپ نے پیش کی ہے تو کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امت مسلمہ کے یہ اربوں لوگ قیامت کے دن یوں پکاریں گے: اے اللہ ابو حنیفہ کو دوہرا عذاب دو اور اس پر زبردست لعنت بھیج! معاذ اللہ!!! یہ ہے آپ کی تربیت اور مبلغ علم ۔۔۔ اگر آپ نے یہ کچھ سیکھا ہے تو پھر روافض کو اہل سنت کے اندر دوست اور حامی مل گئے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ ان کے ہاں"ائمہ معصومین" موجود ہیں، ان کے نام سے جب چاہیں روایات تصنیف کرکے دین کا بیڑا غرق کردیں اور آپ خود سارے کے سارے بلا استثناء ائمہ معصومین ہیں، اپنے اصول بنا بنا کر قرآن وحدیث کا بیڑا چاہے غرق ہوجائے لیکن آپ کو کسی پر اعتماد نہیں رہے گا۔
 
Top