بصد ادب گذارش ہے کہ :
پہلے تو اس تفریق کا مطلب سمجھ نہیں آیا کہ دیگر علماء کے اسماء گرامی کے ساتھ لفظ ۔۔امام ۔۔بڑے دھیان سے لگایا ،لیکن سید المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ کے نام کے ساتھ نہ لگ سکا ؟؟
دوسری بات یہ کہ امام بخاری اور امام مسلم کے علاوہ بھی کتب حدیث اصول محدثین کے مطابق درجہ بدرجہ سر آنکھوں پر ہیں ۔
بھئی آپ بحث کو خواہمخواہ غیر متعلق باتوں کی طرف کھینچ رہے ہیں، میں بار بار کہہ چکا ہوں کہ میرے نزدیک بخاری کی سیادت، امانت اورتقوی میں کوئی ادنی شبہہ نہیں لہذا لفظ امام چھوٹ جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ابوحنیفہ، ابو زرعہ، ابو حاتم، ابن ابی شیبہ عبدالرزاق وغیرہ لکھا جا سکتا ہے تو بخاری کیوں نہیں ۔آپ ذرا دوبارہ ملاحظہ فرمائیں کہ امام کا لفظ کہاں ہے اور کہاں نہیں: "کیا تجھے علم نہیں کہ
امام بخاری، ابن المدینی، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ اور کئی سارے ثقہ لوگوں کو عقیلی نے ضعفاء کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔ پھر غضب یہ کہ بخاری کو ابوزرعہ اور ابوحاتم نے متروک قرار دیا ہےاورامام ذہلی کا بخاری سے خلق قرآن کے مسئلے پر تو مقاطعہ مشہور ہی ہے۔" تو یہاں میں نے بسم اللہ ہی امام بخاری سے کی ہے اور ابوزرعہ اور ابوحاتم کی تجرید آپ کو نظر نہیں آئی!
ہاں یہ درست ہے کہ میرے نزدیک امام ابوحنیفہ کا درجہ امام بخاری سے بڑھا ہوا ہے نیز میں امام بخاری رحمہ اللہ تعالی کی جرح کو باوجود ان کی عبقریت کے درست نہیں سمجھتا۔
اور آنجناب کا دعوی: "دوسری بات یہ کہ امام بخاری اور امام مسلم کے علاوہ بھی کتب حدیث
اصول محدثین کے مطابق درجہ بدرجہ سر آنکھوں پر ہیں" آپ کا عمل اس کی تکذیب کرتا ہے۔
باقی میں حوالہ تلاش کررہا ہوں، اگر نہ ملا تو میں صاف کہہ دوں گا کہ یہ انتساب غلط تھا، اس تعلی کی کیا ضرورت ہے۔