• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابن تیمیہؒ نے تاتاریوں کی تکفیر اور ان کے خلاف قتال کیوں کیا؟

شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
القول السیدید صاحب''آپ''کے ساتھ مسئلہ یہ ہے''اختلاف رائے''میں جس ''آداب ''کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے،اس سے تہی دامن ہیں۔۔اپنا تخیلاتی فہم حرف آخر۔۔۔اگر اس کے مد مقابل دلائل وبراھین سے بات کرے اس سے خواہمخواہ کا بغض وعناد''آپ''کا پرانا شیوہ ہے۔۔۔آپ بھائیوں کے متعلق جو نازیبا کلمات کہتے ہیں وہی آپ کی شخصیت کی صحیح نمائندگی کرتے ہیں۔۔۔اس لیے آپ سے بحث عبث ہے۔۔۔
ابتسامہ!!!!
کون سے دلائل و براھین؟
زرا ہمیں بھی دکھلائیں کہ آپ نے اور آپ کے حواریوں نے وہ کون سے دلائل کے انبار لگائے ہیں جن سے میں نے بغض و عناد کا پرانا شیوہ دہرایا ہے؟
بغض و عناد تو مجھےفیس بک پر ایک گروپ میں دیکھنے کو ملا تھا۔جہاں حق صرف وہی سمجھا جاتا ہے جو ان حضرات کے ذہنوں پر سوار ہوجائے،چاہے اس کا نص سے دور کا بھی تعلق نہ ہو۔
میرا سوال تو سادہ سا تھا،کہ تاتاریوں کا کفر اور موجودہ حکمرانوں کا کفر کیا ایک جیسا ہے؟
اگر ہاں تو دلیل پیش کریں۔اور اگر نہیں تو پھر اپنی فتویٰ فیکٹری بند کریں۔
لیکن میری نظرمیں تو کئی دلیل و برھان نہیں گزری۔۔۔شاید آپ کون نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔۔۔۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
محمد آصف مغل::::
آپ کے پیش کردہ حوالہ جات اور قیاسات پر دو باتیں کہوں گا۔
1-کسی کا بھی کفریہ عقیدہ دیکھنے یا جاننے کے بعد اس پر کفر کا حکم لگانے سے پہلے کچھ کرنے کے کام ہوتےہیں۔جیسا کہ اس کی اصلاح،دعوت،اس کے دلائل کا رد،موانع کفر کا جائزہ،اور حجت کا اتمام۔اور یہ کام علماء ہی کو کرنا ہوتا ہے،جب تک یہ سارے پراسس نہ ہوں،تو خلق قرآن والے عقیدے کے حامل کر بھی آئمہ نے مرتد نہیں قرار دیا۔ہاں اگر یہ کام علماء کر چکے ہیں تو ان سے ہم بھر پور اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد فتوے ارسال کریں۔اور اگر علماء یہ کام ابھی تک نہیں کر سکے یا نہیں کر پائے یا نہیں کر پارہے۔۔۔۔تو پھر قیامت کے دن اس کے جوابدہ علماء ہی ہوں گے،عامی نہیں۔
2-پیش کردہ سارے کفریہ شرکیہ عقائد حنفی(بریلوی،دیوبندی) حضرات کے ہی ہیں۔ اور آج کل یہ حنفی حضرات ہی ہیں جو اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے حکمران،فوج اور اداروں پر کفر ارتداد کے فتوے لگا رہے ہیں۔اگر آپ کے ان پیش کردہ عقاید کو بنیاد بنا کر ان حضرات کی بھی تکفیر کی دی جائے تو سب سے زیادہ انہیں نام نہاد مجاہدین کو ہی ہوگی۔
اس لیے اللہ سے دعا کریں کہ ہمیں باطل کا رد اور حق کا ساتھ دینے کی توفیق عطاء فرمائے۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
جی جب اس فیس بک گروپ میں آپ کو دندان شکن جواب دیا گیا تو آپ ایسے غائب ہوگئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ غائب ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ماشاء اللہ ۔۔۔۔۔سوائے افسوس کے اور کیا ہو سکتا ہے۔۔۔
محترم فہم و بصیرت سے بائی پاس بھائی!!!
زرا یہ تو بتلائیں کہ صریح نص کے مقابلے میں قیاس کرنا کس کی علامت ہے؟

آج تو تاتاریوں کے کفر کا بھی دفاع ہورہا ہے۔۔۔۔کہیں دور کا کوئی لنک تو نہیں؟؟؟
تاریخ اسلامی میں کتنے حکمرانوں کا قتل اسی وجہ سے ہوا ہے جس کو وجہ تم حضرات بناتے ہو؟؟؟
معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ جب انسان میں حق و باطل کی تمیز نا رہے تو وہ اس قسم کی باتیں کرتا ہے اور قرآن کی اس آیت کے مصادق ہو جاتا ہے -صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ سوره البقرہ ١٨ بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں پلٹیں گے- میں نے اپنی پوسٹ نمبر 5 میں کچھ سوال کیے تھے تک کہ میری بھی اصلاح ہو - لیکن آپ اس پوسٹ کو پڑھے بغیر ہی اپنے ترکش کے سارے تیر مجھ پر چلا دیے - خیر مجھے اس کا پہلے سی ہی اندازہ تھا-

بہرحال حکمرانوں کی شیدائی عوام سے یہی کہوں گا کہ - جب انسان کو حق و باطل کی پہچان نا رہے تو الله خود اس کی پہچان کروا دیتا ہے -

اب چاہے وہ ملالہ کی غدار شخصیت کی صورت میں ہو جو امریکہ کی گود میں بیٹھ کر مسلمانوں کے خلاف تقاریر کرنے میں مگن ہے -جس کا ہیرو لاکھوں لوگوں کا قاتل ا و با ما ہے-

یا رحمان ملک (حقیقت میں شیطان ملک) کی صورت میں ہو جس سے ایک پریس کانفرس کے دوران باوجود بار بار کوشش کے سوره اخلاص نا پڑھی جا سکی (یہ الله کا عذاب ہے حکمرانوں پر) - یہی وہ شخص تھا جس نے سب سے پہلے طالبان کو ظالمان کا خطاب دیا - لیکن الله نے اس ظالم کی گندی زبان ہی روک دی کہ الله کا پاک نام نا لے سکے -

یا پھر میاں نواز شریف جو ہندوں کے ہمنوا بننے میں فخر محسوس کرتا ہو -

یا پھر سلمان تاثیر جیسا خبیث النفس گورنر جو گستاخ رسول صل الله علیہ وسلم کی حمایت میں بیان بازی سے دریغ نا کرتا ہو-

یا مشرف جیسا ایمان سے عاری حکمران ہو جولال مسجد کے نہتے مسلمانوں کو خون میں نہلا کر ان کے جسد خاکی کو کیمیکل کے ذریے نیست و نابود کردے -

اب اگر اب بھی ہماری حکمران پسند عوام کی آنکھیں نا کھل سکیں تو پھر ان کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ :صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ سوره البقرہ ١٨ بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں پلٹیں گے-

باقی آپ کے یہ کہنا کہ "اصلاح،دعوت،اس کے دلائل کا رد،موانع کفر کا جائزہ،اور حجت کا اتمام۔اور یہ کام علماء ہی کو کرنا ہوتا ہے" تو اگر علماء ہی حکمرانوں کے وظیفہ خور ہوں یا حکمرانوں کے خوف کی وجہ سے ان پر کفر کا فتویٰ نہ لگا سکتے ہوں -تو کیا آسمان سے فرشتے ا تریں گے ان کو کافر ثابت کرنے کے لئے ؟؟؟
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محمد آصف مغل::::
آپ کے پیش کردہ حوالہ جات اور قیاسات پر دو باتیں کہوں گا۔
1-کسی کا بھی کفریہ عقیدہ دیکھنے یا جاننے کے بعد اس پر کفر کا حکم لگانے سے پہلے کچھ کرنے کے کام ہوتےہیں۔جیسا کہ اس کی اصلاح،دعوت،اس کے دلائل کا رد،موانع کفر کا جائزہ،اور حجت کا اتمام۔اور یہ کام علماء ہی کو کرنا ہوتا ہے،جب تک یہ سارے پراسس نہ ہوں،تو خلق قرآن والے عقیدے کے حامل کر بھی آئمہ نے مرتد نہیں قرار دیا۔ہاں اگر یہ کام علماء کر چکے ہیں تو ان سے ہم بھر پور اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد فتوے ارسال کریں۔اور اگر علماء یہ کام ابھی تک نہیں کر سکے یا نہیں کر پائے یا نہیں کر پارہے۔۔۔۔تو پھر قیامت کے دن اس کے جوابدہ علماء ہی ہوں گے،عامی نہیں۔۔
یہاں ایک اشکال ہے کہ قیامت کے دن بھی یہ ائمہ و علماء اپنے تمام مقتدیوں کا حساب دیں گے اور ہر وہ شخص اللہ کے عذاب سے صرف اس وجہ سے بچ جائے گا کہ اس کے آئمہ و علماء نے ان کو حق بات نہیں بتائی تھی اور نہ ہی کسی پر فتوی لگایا تھا اور نہ ہی کسی کو زبان سے روکا تھا اور نہ ہی ہاتھ سے روکا تھا۔ (چاہے وہ شرک خفی ہو یا جلی۔ کفر دون کفر کا مسئلہ ہو یا نفاق کا) لہٰذا ان کا کوئی قصور نہیں۔ کیا بالکل ایسا ہی معاملہ ہو گا ؟؟؟؟؟
اگر ایسا ہی ہے تو پھر کسی قدر تفصیل سے ارشاد فرما دیجیے۔
محمد آصف مغل::::
2-پیش کردہ سارے کفریہ شرکیہ عقائد حنفی(بریلوی،دیوبندی) حضرات کے ہی ہیں۔ اور آج کل یہ حنفی حضرات ہی ہیں جو اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے حکمران،فوج اور اداروں پر کفر ارتداد کے فتوے لگا رہے ہیں۔اگر آپ کے ان پیش کردہ عقاید کو بنیاد بنا کر ان حضرات کی بھی تکفیر کی دی جائے تو سب سے زیادہ انہیں نام نہاد مجاہدین کو ہی ہوگی۔
اپنی عبارت میں کسی کا نام لینے سے تو معاملہ ’’معین‘‘ ہو جاتا ہے۔ جس سے آپ بخوبی واقف ہیں۔

دوسری بات یہ کہ
اور آج کل یہ حنفی حضرات ہی ہیں جو اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے حکمران،فوج اور اداروں پر کفر ارتداد کے فتوے لگا رہے ہیں۔اگر آپ کے ان پیش کردہ عقاید کو بنیاد بنا کر ان حضرات کی بھی تکفیر کی دی جائے تو سب سے زیادہ انہیں نام نہاد مجاہدین کو ہی ہوگی۔
تحریر فرما کر آپ نے
بقول آپ کے ’’تکفیر کرنے والوں‘‘ کی آپ ’’تکفیر‘‘ تو نہیں کر رہے؟؟؟؟ یا پھر ’’تکفیر‘‘ کر رہے ہیں ؟؟؟؟؟
یہ بلا تبصرہ ہی بہتر ہے۔
محمد آصف مغل::::
اس لیے اللہ سے دعا کریں کہ ہمیں باطل کا رد اور حق کا ساتھ دینے کی توفیق عطاء فرمائے۔
جی میں بالکل اپنے لئے بھی یہی دعا کرتا ہوں آپ کے لئے بھی اور تمام ایمان والوں کے لئے خصوصی طور پر دعا کرتا ہوں اور جو جو شخص گنہگار ہے لیکن شرک سے آلودہ نہیں اس کے لئے بھی دعا کرتا ہوں۔ جو زندہ ہیں ایمان کی حالت میں ان کے لئے بھی دعا کرتا ہوں اور جو وفات پا چکے ایمان کی حالت میں ان کے لئے بھی دعا کرتا ہوں۔ اللہ تعالی سب کو معاف فرما دے اور اپنا رحم فرما دے۔ فضل و احسان سے کام لیتے ہوئے تمام لغزشیں معاف فرما دے۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
جی جب اس فیس بک گروپ میں آپ کو دندان شکن جواب دیا گیا تو آپ ایسے غائب ہوگئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ غائب ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے بھائی یہ دندان شکن آپ کے علاقے میں کس چیز کو کہتے ہیں؟
کیونکہ وہاں پر تو تعاصب کے سواء کچھ تھا ہی نہیں۔حنفیت کے پول کھولنے پر ہزاروں اعتراض اٹھتے تھے۔اور ایک اور ساتھی کو صرف اس وجہ سے گروپ سے نکال دیا گیا کہ وہ حکمرانوں حنفیوں کی بجائے ملاں حنفیوں کی کا رد کرتا تھا۔
اور ایڈمن حضرات لوگوں کی گالیاں جو ہمیں پڑتیں تھیں۔ان کو لائیک کیا کرتے تھے۔پھر کہتے تھے کہ انصاف کی بات کہو۔۔اور آداب کو ملوظ رکھو۔۔۔۔بڑی ہنسی آتی تھی۔۔۔۔اس طرح کے دندان شکن جواب ملنے پر۔
براہ کرم زرا دو چار دندان شکن جوابات کا آپ بھی تذکرہ فرما دیں۔تا کہ میں دندان شکن کی تعریف کو سیدھا پدھرا کر لوں۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
القول السدید نے کہا ہے: ↑
محمد آصف مغل::::
آپ کے پیش کردہ حوالہ جات اور قیاسات پر دو باتیں کہوں گا۔
1-کسی کا بھی کفریہ عقیدہ دیکھنے یا جاننے کے بعد اس پر کفر کا حکم لگانے سے پہلے کچھ کرنے کے کام ہوتےہیں۔جیسا کہ اس کی اصلاح،دعوت،اس کے دلائل کا رد،موانع کفر کا جائزہ،اور حجت کا اتمام۔اور یہ کام علماء ہی کو کرنا ہوتا ہے،جب تک یہ سارے پراسس نہ ہوں،تو خلق قرآن والے عقیدے کے حامل کر بھی آئمہ نے مرتد نہیں قرار دیا۔ہاں اگر یہ کام علماء کر چکے ہیں تو ان سے ہم بھر پور اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد فتوے ارسال کریں۔اور اگر علماء یہ کام ابھی تک نہیں کر سکے یا نہیں کر پائے یا نہیں کر پارہے۔۔۔۔تو پھر قیامت کے دن اس کے جوابدہ علماء ہی ہوں گے،عامی نہیں۔۔
یہاں ایک اشکال ہے کہ قیامت کے دن بھ یہ ائمہ و علماء اپنے تمام مقتدیوں کا حساب دیں گے اور ہر وہ شخص اللہ کے عذاب سے صرف اس وجہ سے بچ جائے گا کہ اس کے آئمہ و علماء نے ان کو حق بات نہیں بتائی تھی اور نہ ہی کسی پر فتوی لگایا تھا اور نہ ہی کسی کو زبان سے روکا تھا اور نہ ہی ہاتھ سے روکا تھا۔ (چاہے وہ شرک خفی ہو یا جلی۔ کفر دون کفر کا مسئلہ ہو یا نفاق کا) لہٰذا ان کا کوئی قصور نہیں۔ کیا بالکل ایسا ہی معاملہ ہو گا ؟؟؟؟؟
اگر ایسا ہی ہے تو پھر کسی قدر تفصیل سے ارشاد فرما دیجیے۔
پھر کہتے ہیں کہ میں آپ کے فہم پر افسوس کیوں کرتا ہوں۔۔۔۔۔
محترم جو کام علماء کا ہے اس کا حساب عامی سے کیونکر ہوگا؟زرا اس کی دلیل عنائت فرمائیں۔
فتووں کا حساب علماء سے ہی ہوگا۔عمومی سے نہیں،اور اگر عامی اس پر فتوی نہیں لگاتا تو اس کو گناہ ہوتا ہے اور اس کو قیامت کے دن عذاب ہوگا،،،،اس کی دلیل بھی ارشاد فرمائیں۔
باقی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے اور کفر اور ایمان کا فتوی لگانے کو کڈ مڈ کرکے جہالت کے دیے مت جلائیں۔جزاک اللہ
القول السدید نے کہا ہے: ↑
محمد آصف مغل::::
2-پیش کردہ سارے کفریہ شرکیہ عقائد حنفی(بریلوی،دیوبندی) حضرات کے ہی ہیں۔ اور آج کل یہ حنفی حضرات ہی ہیں جو اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے حکمران،فوج اور اداروں پر کفر ارتداد کے فتوے لگا رہے ہیں۔اگر آپ کے ان پیش کردہ عقاید کو بنیاد بنا کر ان حضرات کی بھی تکفیر کی دی جائے تو سب سے زیادہ انہیں نام نہاد مجاہدین کو ہی ہوگی۔
اپنی عبارت میں کسی کا نام لینے سے تو معاملہ ''معین'' ہو جاتا ہے۔ جس سے آپ بخوبی واقف ہیں۔
اپنا علم اپگریڈ فرمالیں۔
یہ عقائد کی تکفیر ہے،شخصیات کی نہیں۔دوبارہ پڑھیں تحریر کو۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ جب انسان میں حق و باطل کی تمیز نا رہے تو وہ اس قسم کی باتیں کرتا ہے اور قرآن کی اس آیت کے مصادق ہو جاتا ہے -صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ سوره البقرہ ١٨ بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں پلٹیں گے- میں نے اپنی پوسٹ نمبر 5 میں کچھ سوال کیے تھے تک کہ میری بھی اصلاح ہو - لیکن آپ اس پوسٹ کو پڑھے بغیر ہی اپنے ترکش کے سارے تیر مجھ پر چلا دیے - خیر مجھے اس کا پہلے سی ہی اندازہ تھا-

بہرحال حکمرانوں کی شیدائی عوام سے یہی کہوں گا کہ - جب انسان کو حق و باطل کی پہچان نا رہے تو الله خود اس کی پہچان کروا دیتا ہے -

اب چاہے وہ ملالہ کی غدار شخصیت کی صورت میں ہو جو امریکہ کی گود میں بیٹھ کر مسلمانوں کے خلاف تقاریر کرنے میں مگن ہے -جس کا ہیرو لاکھوں لوگوں کا قاتل ا و با ما ہے-

یا رحمان ملک (حقیقت میں شیطان ملک) کی صورت میں ہو جس سے ایک پریس کانفرس کے دوران باوجود بار بار کوشش کے سوره اخلاص نا پڑھی جا سکی (یہ الله کا عذاب ہے حکمرانوں پر) - یہی وہ شخص تھا جس نے سب سے پہلے طالبان کو ظالمان کا خطاب دیا - لیکن الله نے اس ظالم کی گندی زبان ہی روک دی کہ الله کا پاک نام نا لے سکے -

یا پھر میاں نواز شریف جو ہندوں کے ہمنوا بننے میں فخر محسوس کرتا ہو -

یا پھر سلمان تاثیر جیسا خبیث النفس گورنر جو گستاخ رسول صل الله علیہ وسلم کی حمایت میں بیان بازی سے دریغ نا کرتا ہو-

یا مشرف جیسا ایمان سے عاری حکمران ہو جولال مسجد کے نہتے مسلمانوں کو خون میں نہلا کر ان کے جسد خاکی کو کیمیکل کے ذریے نیست و نابود کردے -

اب اگر اب بھی ہماری حکمران پسند عوام کی آنکھیں نا کھل سکیں تو پھر ان کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ :صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ سوره البقرہ ١٨ بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں پلٹیں گے-

باقی آپ کے یہ کہنا کہ "اصلاح،دعوت،اس کے دلائل کا رد،موانع کفر کا جائزہ،اور حجت کا اتمام۔اور یہ کام علماء ہی کو کرنا ہوتا ہے" تو اگر علماء ہی حکمرانوں کے وظیفہ خور ہوں یا حکمرانوں کے خوف کی وجہ سے ان پر کفر کا فتویٰ نہ لگا سکتے ہوں -تو کیا آسمان سے فرشتے ا تریں گے ان کو کافر ثابت کرنے کے لئے ؟؟؟

اگر علماء علماء سو ہو جائیں بقول آپ کے۔تو یہ فتوی فیکٹری چلانے کا آپ کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔جس کام کے آپ مکلف ہی نہیں اس میں ٹانگ مت پھنسائیں۔۔۔جزاک اللہ
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
پھر کہتے ہیں کہ میں آپ کے فہم پر افسوس کیوں کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔
واقعی آپ کو صرف افسوس ہی لائق ہے اس لئے کہ
یہاں ایک اشکال ہے کہ قیامت کے دن بھی یہ ائمہ و علماء اپنے تمام مقتدیوں کا حساب دیں گے اور ہر وہ شخص اللہ کے عذاب سے صرف اس وجہ سے بچ جائے گا کہ اس کے آئمہ و علماء نے ان کو حق بات نہیں بتائی تھی اور نہ ہی کسی پر فتوی لگایا تھا اور نہ ہی کسی کو زبان سے روکا تھا اور نہ ہی ہاتھ سے روکا تھا۔ (چاہے وہ شرک خفی ہو یا جلی۔ کفر دون کفر کا مسئلہ ہو یا نفاق کا) لہٰذا ان کا کوئی قصور نہیں۔ کیا بالکل ایسا ہی معاملہ ہو گا ؟؟؟؟؟
اگر ایسا ہی ہے تو پھر کسی قدر تفصیل سے ارشاد فرما دیجیے۔
یہ عبارت اگر آپ سمجھ لیتے تو افسوس میں نہ ڈوبتے۔

دوسری بات
باقی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے اور کفر اور ایمان کا فتوی لگانے کو کڈ مڈ کرکے جہالت کے دیے مت جلائیں۔جزاک اللہ
آپ نے کتنی باتوں کو گڈمڈ کیا ہے؟ نمونہ حاضر ہے
محترم جو کام علماء کا ہے اس کا حساب عامی سے کیونکر ہوگا؟زرا اس کی دلیل عنائت فرمائیں۔
فتووں کا حساب علماء سے ہی ہوگا۔عمومی سے نہیں،اور اگر عامی اس پر فتوی نہیں لگاتا تو اس کو گناہ ہوتا ہے اور اس کو قیامت کے دن عذاب ہوگا،،،،اس کی دلیل بھی ارشاد فرمائیں۔
باقی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے اور کفر اور ایمان کا فتوی لگانے کو کڈ مڈ کرکے جہالت کے دیے مت جلائیں۔جزاک اللہ
اپنا علم اپگریڈ فرمالیں۔
میری تحریر میں کس جگہ تکفیر اور کون کون سا فتوی (جن کا شاید آپ کو فوبیا ہو چکا ہے) آپ نے دیکھا ہے؟ یہ وضاحت بھی فرما دیجیے۔

رہی جہالت کی بات تو اس سے بڑھ کر جہالت کیا ہو گی کہ آپ سے سوال پوچھا گیا:
یہاں ایک اشکال ہے کہ قیامت کے دن بھی یہ ائمہ و علماء اپنے تمام مقتدیوں کا حساب دیں گے اور ہر وہ شخص اللہ کے عذاب سے صرف اس وجہ سے بچ جائے گا کہ اس کے آئمہ و علماء نے ان کو حق بات نہیں بتائی تھی اور نہ ہی کسی پر فتوی لگایا تھا اور نہ ہی کسی کو زبان سے روکا تھا اور نہ ہی ہاتھ سے روکا تھا۔ (چاہے وہ شرک خفی ہو یا جلی۔ کفر دون کفر کا مسئلہ ہو یا نفاق کا) لہٰذا ان کا کوئی قصور نہیں۔ کیا بالکل ایسا ہی معاملہ ہو گا ؟؟؟؟؟
اگر ایسا ہی ہے تو پھر کسی قدر تفصیل سے ارشاد فرما دیجیے۔
اور آپ نے جواب ارشاد فرمایا:
محترم جو کام علماء کا ہے اس کا حساب عامی سے کیونکر ہوگا؟زرا اس کی دلیل عنائت فرمائیں۔
فتووں کا حساب علماء سے ہی ہوگا۔عمومی سے نہیں،اور اگر عامی اس پر فتوی نہیں لگاتا تو اس کو گناہ ہوتا ہے اور اس کو قیامت کے دن عذاب ہوگا،،،،اس کی دلیل بھی ارشاد فرمائیں۔
باقی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے اور کفر اور ایمان کا فتوی لگانے کو کڈ مڈ کرکے جہالت کے دیے مت جلائیں۔جزاک اللہ
اپنا علم اپگریڈ فرمالیں۔
فائدہ:
یہ عقائد کی تکفیر ہے،شخصیات کی نہیں۔
یعنی آپ نے مان لیا ہے کہ آپ تکفیر کرتے ہیں۔

سچ بولنے کا شکریہ
 
Top