اس تھریڈ میں جو بات زیر بحث ہے وہ یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ صحیح حدیث کو پانے اور حدیث کی صحت سے مطلع ہونے کا بعد بھی اپنے رائے کو اختیار کرتے تھے اور حدیث کو ٹھکرا دیتے تھے ۔
آپ نے جو مجھ سے سوال کیا وہ امام ابو حنیفہ کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں موقف کا ہے اس لئیے میں نے اس کا جواب نہ دیا اور کہا کہ یہ غیر متعلق موضوع ہے ۔ بہر حال آپ اگر بضد ہیں ہیں تو اس کو بھی اس تھریڈ میں شامل کرلیتے ہیں ۔ لیکن آپ سے گذراش ہے کہ کہ کوئي اور موضوع اس تھریڈ میں شامل نہ کریں ۔ اس طرح تھریڈ میں کھچڑی پک جاتی ہے ۔(اگر آپ کو کچھڑی پسند ہے تو اور بات ہے ۔ ابتسامہ )
بہر حال ہماری بحث دوموضوع پر مرتکز ہے
نمبر ایک کیا امام ابو حنیفہ صحیح حدیث کو پانے اور حدیث کی صحت سے مطلع ہونے کے بعد بھی اپنے رائے کو اختیار کرتے تھے اور حدیث کو ٹھکرا دیتے تھے
نمبر دو کیا امام ابو حنیفہ نے کبھی حضرت عمررضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کی
شاہد نذیر صاحب نے کہا
پہلی روایت کے آخری حصے سے ثابت ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ اپنے رائے کے مقابلے میں حدیث کو بدتمیزی سے رد کردیتے تھے اور دوسری روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ حدیثوں کی مخالفت کرتے تھے۔ظاہر ہے اس مخالفت کا سبب بھی یہ ہے کہ وہ احادیث ابوحنیفہ کے رائے کے خلاف آجاتی تھیں۔ پس ہمارا دعویٰ ثابت ہوا کہ حنفیوں کے امام، ابوحنیفہ حدیثوں سے بالکل بھی محبت نہیں کرتے تھے بلکہ اپنی ناقص رائے پر فریفتہ تھے۔
بھائی ایک تو آپ نے یہ ثابت کرنا ہے کہ یہاں امام ابوحنیقہ حدیث پر مطلع بھی تھے اور امام ابو حنیفہ کے نذدیک وہ حدیث صحیح تھی وہ تو آپ نے ثابت نہ کیا ۔ پہلے ثابت کریں پھر یہ بے تکے نتائج اخذ کریں۔
جب اس بات کا دعویٰ سے کوئی تعلق نہیں تو آپ نے اس پر بحث چھیڑتے ہوئے اس کی تاؤیل کرنے کی کوشش کیوں کی؟ اب جب کہ آپ کی تاؤیل کا بھانڈا ہم نے پھوڑ دیا ہے تو اب آپ اپنے امام کے دفاع سےفرارکی کوشش کیوں کررہے ہو؟ بہرحال آگے آپ ان شاء اللہ امام صاحب کے ہر قسم کے دفاع سے فرار ہوگے۔ ہم نے جو روایت پیش کی اس سے ثابت ہوگیا کہ امام ابوحنیفہ عمر رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے تھے اور ان کی شان میں گستاخی کرتے تھے۔
میں نے اوپر بتادیا ہے کہ اس بات کا موضوع سے کوئی تعلق نہیں لیکن آپ بضد ہیں تو اب میں نے بھی اس موضوع کو اس تھریڈ میں شامل کرلیا ہے ۔ آگے پھر وہ بے تکے نتائج ہیں ۔ کیا آپ کچھ ثابت کرنے سے پہلے نتائج اخذ کیے بغیر نہیں رہ سکتے ۔ ۔ آخر ایسے بے تکے نتائج آپ کہاں سے اخذ کرلیتے ہیں۔
یہ ثابت کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے کیونکہ یہ تاؤیل آپ نے کی تھی لہذا آپ ہی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس تاؤیل کا ثبوت پیش کریں۔
ماشاء اللہ ، دعوی آپ نے کیا اور ثابت ہم کرتے پھریں ۔ آپ اگر ثابت کرسکتے ہیں تو صحیح ورنہ اپنا دعوی واپس لے لیں ہم کچھ نہ کہیں گے
تو آپ ثابت کریں یہاں امام ابو حنیفہ نے ھذا سجع جو کہا وہاں ان کو معلوم تھا یہ حدیث صحیح ہے اور انہوں نے " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ " کو صحیح حدیث مانتے ہوئے حدیث کو ھذا سجع کہا ۔
چونکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ ابوحنیفہ تابعی تھے اس کا مطلب ہے کہ وہ دور صحابہ میں زندہ تھے اور دور صحابہ میں موضوع روایات کا آغاز نہیں ہوا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات بیان کرنے والے اور تابعین تک پہنچانے والے صرف اور صرف صحابہ تھے اس لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ ابوحنیفہ کے پاس موضوع روایات پہنچیں ہوں اور اس کی بنیاد پر موصوف صحابہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتے ہوں۔ چناچہ یہی بات درست ہے کہ ابوحنیفہ خود کو بہت بڑی چیز سمجھتے تھے اس لئے اپنی رائے کے مقابلے میں نہ تو احادیث کو کوئی اہمیت دیتے تھے اور نہ اقوال صحابہ کو۔
جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جھوٹا نبوت کا دعوے دار پیدا ہوگیا تھا تو امام ابو حنیقہ کے دور میں جھوٹی احادیث اور ضعیف احادیث نہیں ہو سکتیں ۔ میں آپ سے گذراش کرتا ہوں کہ پہلے اپنی بات ثابت کریں پھر یہ اوپر والے گستاخانہ نتائج اخذ کریں ہم بھی آپ کے علماء اور فقہاء پر ایسی بات کرسکتے ہیں لیکن ہم نے اپنے اساتذہ سے ایسا نہیں سیکھا ۔ ہاں یہ الگ بات آپ کے ساتھ رہ کر اس طرح کی گستاخانہ زبان سیکھ جائیں تو اور بات ہے پھر ہم بھی اس فورم کی علمی حیثیت پر چار چاند لگا سکتے ہیں
محترم آپ نے روایت کی جو تاؤیل کی ہے اس کو ہم نے کذب اس لئے کہا ہے کہ اس روایت میں موجود واقعہ خود ہی آ پ کی تاؤیل کی نفی کرکے آپ کو کذاب ثابت کررہا ہے۔آپ نے کہا ہے کہ امام ابوحنیفہ نے عمررضی اللہ عنہ کو شیطان نہیں کہا لیکن روایت میں موجود ابوحنیفہ کے الفاظ خود اس بات کا اعلان ہیں کہ انہوں نے عمررضی اللہ عنہ کو ہی شیطان کہا ہے
دعوی آپ سے ثابت نہیں ہو رہا اور کذب کا بہتان مجھ پر لگ رہا ہے ۔ اور یہ بتائیں وہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے کیا بات روایت کی گئی تھی تاکہ بات کو آکے بڑہایا جاسکے
پھر آپ یہ بھی دیکھیں جو اس روایت کے راوی ہیں یعنی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان انہوں نے ابوحنیفہ کا یہ کلام سننے کے بعد ان کی مجلس سے توبہ کرلی تھی۔اگر ابوحنیفہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی کوئی گستاخی نہیں کی تھی تو عبدالوارث نے ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ کیوں کی؟ پھر عبدالوارث نے ابوحنیفہ کا گستاخانہ کلام سن کر تعجب کیوں کیا؟ اور اسی مجلس میں موجود ایک شخص نے یہ کیوں کہا کہ تمہیں تو اس بات پر (یعنی عمر رضی اللہ عنہ کو شیطان کہنے پر) تعجب کیوں ہو رہا ہے ابوحنیفہ نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو تک بندی کہہ کررد کردیا ہے۔
میں آپ سے پھر عرض کر رہا ہوں کہ اس روایت کی سند کے ساتھ متن کی صحت بھی ثابت کریں اور یہ بتائیں وہاں حضرت عمررضی اللہ عنہ کے حوالہ سے کیا روایت کی گئی تھی
ماشاء اللہ آپ نے دعوی کیا تھا
اور پھر آپ کے اکابرین کا تو دعویٰ ہے کہ ابوحنیفہ تک جو احادیث پہنچیں وہ صحیح تھیں بعد میں کسی ضعیف راوی کے روایت کرنے کی وجہ سے ہم تک ضعیف پہنچیں ہیں۔اس بارے میں کیا خیال ہے؟
اور حوالہ آپ نے یہ دیا
بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک حدیث امام ابوحنیفہ کو صحیح سند کے ساتھ پہنچی جس پر انھوں نے عمل کیا، لیکن ان کے بعد کے راویوں میں سے کوئی راوی ضعیف آگیا، اس لئے بعد کے ائمہ نے اسے چھوڑ دیا، لہذٰا امام ابوحنیفہ پر کوئی الزام عائد نہیں کیا جاسکتا۔(تقلید کی شرعی حیثیت، صفحہ
١٤٤)
اس حوالہ میں تو ایسی کوئی بات نہیں کہ جو احادیث امام ابو جنیفہ کے پاس پہنچیں وہ صحیح تھیں ۔ اس میں تو بسا اوقات کا بتا گيا ہے اور بسا اوقات کا کیا مطلب ہے بتانے کی ضرورت نہیں۔
صحیح حوالہ دیں ورنہ اپنی بات سے دست بردرار ہوجائیں ہم کچھ نہیں کہیں گے
اب ہمارا سوال تلمیذ صاحب سے یہ ہے کہ کسی شخص کے سامنے کسی صحابی کا قول ذکر ہوا اور اس کے نزدیک وہ ضعیف یا موضوع تھا لیکن اس شخص نے قول کے بارے میں کچھ کہنے کے بجائے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی شیطان کہہ دیا۔جو اسکے بغض صحابہ کا ثبوت ہے۔تو اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہوگا؟؟؟
اگر کسی شخص نے کسی بھی وجہ سے کسی بھی ایک صحابی کو شیطان کہا اور اس کا یہ شیطان کہنا ثابت ہوجائے تو وہ گستاخ صحابہ کہلائے گا اور اس کے ساتھ وہی معاملہ ہوگا جو گستاخ صحابہ کے ساتھ ہوتا ہے اور میری زاتی رائے میں وہ شخص مسلماں نہیں ہوسکتا ۔
پہلے اوپر روایت کو میرے اعتراضات کے مطابق ثابت کریں پھر فتوی لگائیں
نہ تو میری پوسٹ میں جذباتیت تھی اور نہ ہی نامناسب باتیں۔ جس وجہ سے وہ پوسٹ ترمیم کا شکار ہوئی اس کی وجہ میرے اور انتظامیہ کے درمیان ابوحنیفہ کے بارے میں نقطہ نظر کا اختلاف ہے۔
اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر 13 جو آپ کی تحریر کردہ ہے دیکھ لیں وہاں یہ الفاظ ہیں
تنبیہ!
نامناسب الفاظ کو نکال دیا گیا ہے۔(انتظامیہ)
کیا یہ صرف نقطہ نظر کا اختلاف ہے ؟
اگرچہ آپ جیسے لوگ باطل، غیرصحیح، اور ضعیف مذہب رکھنے والے اس بات کے حقدار نہیں کہ صحیح سند اور صحیح متن کا مطالبہ کرسکیں
اگر انتطامیہ کے نذدیک مندرجہ بالا بے تکے اور دلائل سے خالی جملے غلط نہیں اور محدث فورم کے اصول کی حلاف ورزی نہیں تو میں بھی کہ سکتا ہوں آپ جیسے صحیح سند کے دعوی دار اور ٹھیکیدار بس اپنی محافل میں بیٹھ کر داد وصول کرتے ہیں اور کسی بھی اور محفل میں جاکر کچھ ثابت نہیں کرسکتے ۔
لیکن اس کے باوجود بھی ہم نے آپ کا مطالبہ پورا کردیا شاید آپ کو یاد نہیں کہ پہلے آپ نے صرف صحیح سند کا مطالبہ کیا تھا جب اسے پورا کردیاگیا تو آپ کو ایک نئی چال سوجھی اور آپ نے صحیح متن کا بھی مطالبہ کردیا۔
جب کسی موضوع پر بات ہوتی ہے تو مختلف زاویوں سے ہوتی ہے ۔ اس فورم کا اصول کہیں بھی نہیں صرف ایک اعتراض کرو۔ میرے پاس ابھی تو آپ کے دعوی کے خلاف کئی اعتراضات ہیں ۔ ایک ایک کرکے بات آگے بڑہاتے ہیں ۔ آپ تو یہیں پر تنگ آگئے اور جواب نہ بن سکا تو میرے اعتراض کو چال کہ دیا ۔
اگر کسی روایت کی سند صحیح ہو تو وہ عام طور پر صحیح ہوتی ہے۔الا یہ کہ ماہر محدیثین اس روایت میں پوشیدہ علتیں سامنے لا کر اسے متن کے لحاظ سے ضعیف ثابت کردیں۔ اس کا حل بہت آسان ہے کہ جس روایت کے متن پر محدیثین نے جروح کی ہوں وہ روایت باوجود سنداً صحیح ہونے کے متن کے لحاظ سے ضعیف ہوگی اور جن روایات پر محدیثین کی جانب سے ایسی کوئی جرح منقول نہیں وہ سنداً بھی اور متن کے لحاظ سے بھی صحیح ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہماری پیش کردہ روایات کے متن پر کسی محدث نے کلام نہیں کیا لہذا یہ روایات متن کے لحاظ سے بھی صحیح ہیں
اس اصول کا حوالہ دیں پھر آگے بات ہوگي
آپ نے لکھا
صحیح یون ہے
اصلاح فرمالیں بغیر کوئی ہٹ دھرمی کرتے ہوئے
ایک سوال کا جواب مجھے بھی عنایت فرمادیں
اگر کوئی اوپر والی روایت پڑہے اور وہ آپ ہی کی طرح اس روایت کے سند و متن کی صحت کا قائل ہو اور پھر بھی امام ابو حنیفہ کو فقیہ اور مجتھد مانے تو اس شخص پر آپ کیا فتوی لگائیں گے؟؟؟
امید ہے آپ اب ٹودیپوائٹ جواب دیں گے اور کوئی بات ثابت ہونے تک کوئی بےتکا نتیحہ اخذ نہیں کریں گے
آخر میں آپ کے لئیے ایک دعا ہے کہ اللہ آپ کو اولیاء اللہ سے محبت نصیب فرمائے ۔ ائمہ و مجتھدین سے اجتھادی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ایسی گستاخانہ کلام درست نہیں