اب میری طرف سے یہ تھریڈ کلوز ہے ۔ جہاں امام ابو حنیفہ کے خلاف ایک الزام لگايا گيا اور ثابت نہ کیا جاسکا ۔
واہ کیا بات ہے! تلمیذ صاحب تو جاگتے میں خواب دیکھ رہے ہیں اور خواب میں بھی انہیں جھوٹ نظر آرہا ہے۔
مقلدین کی کثرت سے جھوٹ بولنے کی عادت سے قطع نظر ہم نے دعویٰ کیا کہ ابوحنیفہ اپنی رائے کو احادیث پر مقدم رکھتے تھے یا یوں کہیں کہ احادیث کو اپنی رائے کے سامنے ٹھکرا دیتے تھے۔ اس دعویٰ کو ہم نے صحیح روایات سے ثابت کردیا لیکن تلمیذ صاحب ہماری پیش کردہ دلیل کو کمزور یا ضعیف ثابت نہیں کر پائے۔لیکن اب شور مچارہے ہیں کہ کچھ بھی ثابت نہیں ہوا۔ اگر کوئی شخص جھوٹ بولنے کا تہیہ کرلے اور جھوٹ ہی کا اپنا دین اور ایمان بنا لے تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟
تلمیذ صاحب کے ایک سفید جھوٹ کی جھلک
میں نے جو دعویٰ کیا تھا اور جس پر بحث ہوتی رہی وہ یہ تھا:
دعویٰ کا تحریری وجود نہیں ہے تو کیا ہوا بحث تو اسی موضوع پر ہورہی ہے۔ لیجئے دعویٰ ایک مرتبہ پھر پیش خدمت ہے: کلیم حیدر بھائی نے ایک روایت پیش کی جس کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا کہ ابوحنیفہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اپنی رائے کو چھوڑ دیتے تھے۔ (اگرچہ کلیم حیدر بھائی کا یہ دعویٰ ابھی محل نظر ہے کیونکہ رفیق طاہر حفظہ اللہ نے اس پر ایک مضبوط اعتراض قائم کردیا ہے)۔ اس پر میں نے جواباً کہا کہ تصویر کا دوسرا اور حقیقی رخ بھی لوگوں کو بتائیں اور وہ یہ ہے کہ صحیح روایات سے ثابت ہے کہ ابوحنیفہ اپنی رائے کے بالمقابل آنے والی احادیث کو رد کردیتے تھے۔
اسی دعویٰ کو خود تلمیذ صاحب نے بھی دھرایا۔دیکھئے:
دعوی تو یہ تھا امام ابوحنیفہ حدیث رسول کر ٹھکرا کر اپنے قول پر فتوی دیتے تھے
لیکن بعد میں تلمیذ صاحب نے کذب بیانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دعویٰ کو یوں تبدیل کردیا:
بھائی موضوع ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ صحیح حدیث پانے کے بعد اپنی رائے سے رد کرتے تھے یا حدیث کو قبول کرتے تھے ۔
دعوے تو یہ ہوئے کہ ابو حنیفہ صحیح حدیث کو رد کرکے اپنی رائے پر چلتے تھے لیکن ثابت کچھ نہ ہوا اور اب تھریڈ کو دوسری طرف موڑ دیا گيا ہے ۔
اگر کسی کے پاس دلائل ہیں تو پیش کرے ورنہ دوسرے موضوعات اس تھریڈ پر نہ شروع کریں
بھائی موضوع ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ صحیح حدیث پانے کے بعد اپنی رائے سے رد کرتے تھے یا حدیث کو قبول کرتے تھے ۔
دعوے تو یہ ہوئے کہ ابو حنیفہ صحیح حدیث کو رد کرکے اپنی رائے پر چلتے تھے لیکن ثابت کچھ نہ ہوا
باقی جہاں تک احناف کے متعلق سوال ہے اس کے لئیے الگ تھریڈ شروع کریں ۔ یہاں جو موضوع ہے اس پر کچھ بات کرسکتے ہیں ثابت کریں ورنا بات کو مت الجھائیں
اس موضوع کو شروع سے پڑھ کر دیکھا جاسکتا ہے کہ ہم نے اپنے موضوع یا دعویٰ کو ثابت کردیا ہے لیکن تلمیذ صاحب نے ہمارے دعویٰ میں ترمیم اس لئے کی کہ انہیں یہ بھی ثابت کرکے دیا جائے کہ ابوحنیفہ نے جن احادیث کو ٹھکرایا ہے وہ خود امام صاحب کے نزدیک بھی صحیح تھیں اور وہ یقینی علم رکھتے تھے کہ وہ صحیح احادیث کا انکار کرہے ہیں۔ تاکہ یہ کہا جاسکے کہ ابوحنیفہ نے تو اپنے نزدیک ضعیف یا موضوع حدیث کو ٹھکرایا ہے جو نہ تو بری بات ہے اور نہ ہی احادیث کی توہین۔ حالانکہ تلمیذ صاحب کا یہ مطالبہ انتہائی بچکانہ اورمضحکہ خیز تھا بلکہ اصل موضوع سے فرار کی ایک بھونڈی کوشش تھا۔ لیکن اللہ کے فضل سے ہم نے اس بھونڈے مطالبے کو بھی پورا کردیا۔ دیکھئے:
مفتی تقی عثمانی لکھتے ہیں: بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک حدیث امام ابوحنیفہ کو صحیح سند کے ساتھ پہنچی جس پر انھوں نے عمل کیا، لیکن ان کے بعد کے راویوں میں سے کوئی راوی ضعیف آگیا، اس لئے بعد کے ائمہ نے اسے چھوڑ دیا، لہذٰا امام ابوحنیفہ پر کوئی الزام عائد نہیں کیا جاسکتا۔(تقلید کی شرعی حیثیت، صفحہ ١٤٤)
پس اس دیوبندی حوالے سے ثابت ہوا کہ امام صاحب تک پہنچنے والی احادیث صحت کے اعتبار سے صحیح تھیں۔اسکا مطلب یہ ہے کہ ابوحنیفہ نے جتنی احادیث کو ٹھکرایا ہے وہ انکے نزدیک بھی صحیح تھیں۔
الحمداللہ اب ہر طرح سے ہمارا یہ دعویٰ ثابت ہوگیا کہ ابوحنیفہ اپنے رائے کے مقابلے میں احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھکرا دیتے تھے۔