9: حافظ مزی
النعمان بن ثابت التیمی ،ابوحنیفۃ الکوفی مولی بنی تیم اللہ بن ثعلبہ ،فقیہ اھل العراق،وامام اصحاب الرای وقیل انہ من ابناء فارس ،رای انس بن مالک۔(تہذیب الکمال 29/418
نعمان بن ثابت ابوحنیفہ الکوفی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے حضرت انس بن مالک کو دیکھاہے ۔
10: علامہ صفدی
ورای انس بن مالک غیرمرۃ بالکوفۃ ،قالہ ابن سعد وروی ابوحنیفۃ رضی اللہ عنہ عطاء ابن ابی رباح وقال: مارایت افضل منہ (الوافی بالوفیات 27/89)
امام ابوحنیفہ نے انس بن مالک کو متعدد مرتبہ کوفہ مین دیکھاہے۔ یہ بات ابن سعد نے کہی ہے۔ امام ابوحنیفہ نے عطاء بن ابی رباح سے روایت کی ہے اوران کے بارے میں کہاہے کہ میں نے ان سے زیادہ افضل کسی شخص کو نہیں دیکھا۔
11: ابن عبدالہادی المقدسی الحنبلی
فاول ھولاء الائمۃ المذکورین ،واقربھم زمنا الی سید المرسلین الامام ابوحنیفۃ النعمان بن ثابت التیمی الکوفی ،احد الائمۃ الاعلام وفقیہ اہل العراق،ادرک جماعۃ من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم
ان ائمہ اربعہ میں سے سب سے اول اورزمانہ کے اعتبار سے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب امام ابوحنیفہ نعمان بن چابت التیمی الکوفی ہیں۔ نامور ائمہ میں سے ایک ہیں ۔عراق کے فقیہہ ہیں۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت کا زمانہ پایا اورانس بن مالک رسول پاک کے خادم اورصحابی کو متعدد مرتبہ دیکھاجب وہ کوفہ تشریف لائے۔ انہوں نے سادات تابعین سے روایت اخذ کیاہے۔
12: ابن کثیر
ھوالامام ابوحنیفۃ واسمہ النعمان بن ثابت التیمی،مولاھم الکوفی،فقیہ العراق، واحد ائمۃ الاسلام، والسادۃ الاعلام،واحد ارکان العلماء واحد الائمۃ الاربعہ اصحاب المذاہب المتبعۃ ،وھواقدمھم وفاۃ ،لانہ ادرک عصرالصحابۃ ،ورای انس بن مالک،قیل:وغیرہ،وذکر بعضھم انہ روی عن سبعۃ من الصحابہ ۔فاللہ اعلم
البدایہ والنہایہ لابن کثیر،13/415)
13-14حافظ جزری وتوربشتی
ملاعلی قاری لکھتے ہیں۔
فانہ قدراٰی انسا وغیرہ من الصحابۃ علی ماذکرۃ الشیخ الجزری فی اسماء رجال القراء والتوربشتی فی تحفۃ المسترشد وصاحب کشف الکشاف فی سورۃ المومنین وصاحب مراۃ الجنان وغیرھم من العلماء المتبحرین فمن نفی انہ تابعی فامامن التتبع القاصر اوالتعصب الفاتر
شرح شرح نخبة الفكر في مصطلحات أهل الأثرص200،مکتبہ مشکاۃ
15: حافظ ولی الدین ازی المعروف حافظ عراقی
وقفت علی فتیارفعت الی الشیخ ولی الدین العراقی (صورتھا)
ھل روی ابوحنیفۃ عن احد من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم وھل یعد من التابعین ام لا؟
(فاجاب بمانصہ): الامام ابوحنیفہ لم یصح لہ روایۃ عن احد من الصحابۃ وقد رای انس بن مالک فمن یکتف فی التابعی بمجرد رویۃ الصحابی یجعلہ تابعیا ومن لم یکتف بذلک لایعدہ تابعیا۔(تبییض الصحیفۃ ص15)
حافظ زین الدین عراقی مقدمہ ابن الصلاح کی شرح التقیید والایضاح میں ان تابعین کو شمار کرتے ہوئے جنہوں نے عمروبن شعیب سے روایت کی ہے۔ امام صاحب کانام بھی ذکر کیاہے ۔چنانچہ تابعی کی تبع تابعی سے روایت کی بحث میں فرماتے ہیں۔
الامرالثالث انہ قد روی عنہ جماعۃ کثیروں من التابعین غیرھولاء ولم یذکرھم عبدالغنی وھم ثابت بن عجلان وحسان بن عطیہ،وعبداللہ بن عبدالرحمن وعبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج والعلاء بن الحرچ الشامی ومحمد بن اسحق بن یسار ومحمد -جمادہ،ومحمد بن عجلان وابوحنیفہ النعمان بن ثابت(التقید والایضاح ص289)
16:
حافظ عبدالقادرالقرشی
ادعی بعضھم انہ سمع ثمانیۃ من الصحابۃ وقد جمعھم غیرواحد فی جزء ورویناھذاالجزء عن بعض شیوخنا،وقد جمعت اناجزءا فی بیان استحالۃ ذلک من بعضحم وھذا طریق الانصاف وذکر فی ھذالجزء من سمعہ من الصحابۃ ومن راہ وذکر ت عن الخطیب انہ رای انس بن مالک ورددت قول من قال انہ ماراہ وبینت ذلک بیاناشافیا۔والحمدللہ(الجواہرالمضیئۃ 1/54)
النعمان بن ثابت التیمی ،ابوحنیفۃ الکوفی مولی بنی تیم اللہ بن ثعلبہ ،فقیہ اھل العراق،وامام اصحاب الرای وقیل انہ من ابناء فارس ،رای انس بن مالک۔(تہذیب الکمال 29/418
نعمان بن ثابت ابوحنیفہ الکوفی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے حضرت انس بن مالک کو دیکھاہے ۔
10: علامہ صفدی
ورای انس بن مالک غیرمرۃ بالکوفۃ ،قالہ ابن سعد وروی ابوحنیفۃ رضی اللہ عنہ عطاء ابن ابی رباح وقال: مارایت افضل منہ (الوافی بالوفیات 27/89)
امام ابوحنیفہ نے انس بن مالک کو متعدد مرتبہ کوفہ مین دیکھاہے۔ یہ بات ابن سعد نے کہی ہے۔ امام ابوحنیفہ نے عطاء بن ابی رباح سے روایت کی ہے اوران کے بارے میں کہاہے کہ میں نے ان سے زیادہ افضل کسی شخص کو نہیں دیکھا۔
11: ابن عبدالہادی المقدسی الحنبلی
فاول ھولاء الائمۃ المذکورین ،واقربھم زمنا الی سید المرسلین الامام ابوحنیفۃ النعمان بن ثابت التیمی الکوفی ،احد الائمۃ الاعلام وفقیہ اہل العراق،ادرک جماعۃ من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم
ورای انس بن مالک خادم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وصاحبہ غیرمرۃ
لماقدم علیھم الکوفۃ،وری عن جماعۃ من سادات التابعین(مناقب الائمۃ الاربعۃ ،محمد بن احمد عبدالہادی المقدسی الحنبلی متوفی 744ھج،ص58)ان ائمہ اربعہ میں سے سب سے اول اورزمانہ کے اعتبار سے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب امام ابوحنیفہ نعمان بن چابت التیمی الکوفی ہیں۔ نامور ائمہ میں سے ایک ہیں ۔عراق کے فقیہہ ہیں۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت کا زمانہ پایا اورانس بن مالک رسول پاک کے خادم اورصحابی کو متعدد مرتبہ دیکھاجب وہ کوفہ تشریف لائے۔ انہوں نے سادات تابعین سے روایت اخذ کیاہے۔
12: ابن کثیر
ھوالامام ابوحنیفۃ واسمہ النعمان بن ثابت التیمی،مولاھم الکوفی،فقیہ العراق، واحد ائمۃ الاسلام، والسادۃ الاعلام،واحد ارکان العلماء واحد الائمۃ الاربعہ اصحاب المذاہب المتبعۃ ،وھواقدمھم وفاۃ ،لانہ ادرک عصرالصحابۃ ،ورای انس بن مالک،قیل:وغیرہ،وذکر بعضھم انہ روی عن سبعۃ من الصحابہ ۔فاللہ اعلم
البدایہ والنہایہ لابن کثیر،13/415)
13-14حافظ جزری وتوربشتی
ملاعلی قاری لکھتے ہیں۔
فانہ قدراٰی انسا وغیرہ من الصحابۃ علی ماذکرۃ الشیخ الجزری فی اسماء رجال القراء والتوربشتی فی تحفۃ المسترشد وصاحب کشف الکشاف فی سورۃ المومنین وصاحب مراۃ الجنان وغیرھم من العلماء المتبحرین فمن نفی انہ تابعی فامامن التتبع القاصر اوالتعصب الفاتر
شرح شرح نخبة الفكر في مصطلحات أهل الأثرص200،مکتبہ مشکاۃ
15: حافظ ولی الدین ازی المعروف حافظ عراقی
وقفت علی فتیارفعت الی الشیخ ولی الدین العراقی (صورتھا)
ھل روی ابوحنیفۃ عن احد من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم وھل یعد من التابعین ام لا؟
(فاجاب بمانصہ): الامام ابوحنیفہ لم یصح لہ روایۃ عن احد من الصحابۃ وقد رای انس بن مالک فمن یکتف فی التابعی بمجرد رویۃ الصحابی یجعلہ تابعیا ومن لم یکتف بذلک لایعدہ تابعیا۔(تبییض الصحیفۃ ص15)
حافظ زین الدین عراقی مقدمہ ابن الصلاح کی شرح التقیید والایضاح میں ان تابعین کو شمار کرتے ہوئے جنہوں نے عمروبن شعیب سے روایت کی ہے۔ امام صاحب کانام بھی ذکر کیاہے ۔چنانچہ تابعی کی تبع تابعی سے روایت کی بحث میں فرماتے ہیں۔
الامرالثالث انہ قد روی عنہ جماعۃ کثیروں من التابعین غیرھولاء ولم یذکرھم عبدالغنی وھم ثابت بن عجلان وحسان بن عطیہ،وعبداللہ بن عبدالرحمن وعبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج والعلاء بن الحرچ الشامی ومحمد بن اسحق بن یسار ومحمد -جمادہ،ومحمد بن عجلان وابوحنیفہ النعمان بن ثابت(التقید والایضاح ص289)
16:
حافظ عبدالقادرالقرشی
ادعی بعضھم انہ سمع ثمانیۃ من الصحابۃ وقد جمعھم غیرواحد فی جزء ورویناھذاالجزء عن بعض شیوخنا،وقد جمعت اناجزءا فی بیان استحالۃ ذلک من بعضحم وھذا طریق الانصاف وذکر فی ھذالجزء من سمعہ من الصحابۃ ومن راہ وذکر ت عن الخطیب انہ رای انس بن مالک ورددت قول من قال انہ ماراہ وبینت ذلک بیاناشافیا۔والحمدللہ(الجواہرالمضیئۃ 1/54)
بعض حضرات نے دعویٰ کیاہے کہ امام ابوحنیفہ نے آٹھ صحابہ سے روایتیں سنی ہیں۔ اوراس کو بعض لوگوں نے ایک جزئ میں جمع کیاہے اورہم نے اپنے بعض شیوخ سے اس جزء کی روایت کی ہے ۔ایک جزئ میں امام ابوحنیفہ کی صحابہ کی روایت سے تعلق سے ہم نے بھی لکھاہے اوراس مین بعض صحابہ سے امام ابوحنیفہ کی روایت کے ناممکن ہونابیان کیاہے کیونکہ انصاف کا طریقہ یہی ہے۔اس جزئ میں جن صحابہ سے امام ابوحنیفہ کی روایت ثابت ہے اورجن صحابہ کرام کو دیکھاہے اس کابیان ہے۔خطیب کاقول میں نے ذکرکیاہے کہ امام ابوحنیفہ نے حضرت انس کو دیکھاہے اوران لوگوں کی تسلی بخش تردید کی ہے جویہ کہتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ نے حضرت انس کو نہیں دیکھاہے۔