• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام احمد کا تقلید کے بارے میں قول اور غیر مقلدوں کے لئے لمحہ فکریہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
قطع نظر اس سے کہ امام احمد بن حنبل اور دیگ آئمہ کا تقلید کے بارے میں موقف کیا تھا ۔ اور اوپر پیش کی گئی عبارت سے مزعومہ نتیجہ نکلتا ہے کہ نہیں ۔
بس ایک گزارش ہے کہ یہ جملہ
عامی پر مجتہد کی تقلید واجب ہے ۔
اس میں وجوب تقلید ثابت کیا گیا ہے جبکہ کسی چیز کا واجب ہونا یہ ایک شرعی حکم ہے ۔
اور شرعی احکام کا مأخذ کتاب اللہ و سنت رسول ہے ۔۔۔۔۔۔ آئمہ کے اقوال نہیں ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
عامی پر مجتہد کی تقلید واجب ہے۔
کی عبارت سے جو تاثر دیا جا رہا ہے، اگر مان بھی لیا جائے تو پھر یہ مسئلہ صرف عامی (جاہل، ان پڑھ، گنوار، لاعلم، جنوں ککھ دی وی سمجھ نہ ہووے، بےعقل، بےوقوف،) کےلیے ہی ہوگا۔ لیکن جو اہل علم ومفتیان کرام معصومیت سے عامی کی آڑ میں تقلید کے پھندے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ان بارے کیا خیال ہے؟
کیا ان کا شمار بھی عامیوں میں ہوتا ہے؟
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
اس عبارت میں " عامی پر مجتھد کی تقلید واجب ھے" کس عربی عبارت کا ترجمہ ھے بھائی۔۔۔۔ کاش کے مجموعۃ الفتاوی لابن تیمیہ کی دیگر عبارات پر بھی غور کیا ھوتا تو محترم یہ فضول بڑک نہ مارتے۔۔۔ اللہ آپ کو تقلید کا صحیح مطلب، اور اھل حدیث کا اس پر صحیح موقف سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
[SUP]اس عبارت میں " عامی پر مجتھد کی تقلید واجب ھے" کس عربی عبارت کا ترجمہ ھے بھائی۔۔۔۔ کاش کے مجموعۃ الفتاوی لابن تیمیہ کی دیگر عبارات پر بھی غور کیا ھوتا تو محترم یہ فضول بڑک نہ مارتے۔۔۔

اللہ آپ کو تقلید کا صحیح مطلب، اور اھل حدیث کا اس پر صحیح موقف سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔[/SUP]
السلام علیکم

محترم برادر! تقلید کا جو صحیح مطلب آپ جانتے ہیں اگر ممکن ہو تو اپنے علم سے وہ مطلب بیان فرمائیں۔ شکریہ!

والسلام
 

مشوانی

رکن
شمولیت
ستمبر 06، 2012
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
313
پوائنٹ
44
قطع نظر اس سے کہ امام احمد بن حنبل اور دیگ آئمہ کا تقلید کے بارے میں موقف کیا تھا ۔ اور اوپر پیش کی گئی عبارت سے مزعومہ نتیجہ نکلتا ہے کہ نہیں ۔
بس ایک گزارش ہے کہ یہ جملہ
عامی پر مجتہد کی تقلید واجب ہے ۔
اس میں وجوب تقلید ثابت کیا گیا ہے جبکہ کسی چیز کا واجب ہونا یہ ایک شرعی حکم ہے ۔
اور شرعی احکام کا مأخذ کتاب اللہ و سنت رسول ہے ۔۔۔۔۔۔ آئمہ کے اقوال نہیں ۔
یہی عرض میں نے بھی کیا کہ شریعت کا ماخذ قرآن و سنّت ہے- تو جواب ملا، کے اچھا پھر قرآن و سنّت سے یہ ثابت کرو کہ مقتدی آہستہ آواز میں تکبیر کہے گا- :)
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
پیش کی گئی عبارت میں تو علماء سے سوال کرنے کو تقلید بتایا گیا ہے حالانکہ اگر مقلدین کے اسی طرز استدلال کو مان لیا جائے تو موجودہ دور میں ایک بھی حنفی ابوحنیفہ کا مقلد ثابت نہیں ہوسکتا۔ ہمیں بتایا جائے کہ موجودہ مقلدین میں سے کتنے افراد ہیں جنھوں نے براہ راست ابوحنیفہ سے مسائل دریافت کئے ہیں؟ اگر ایک بھی نہیں تو پھر ابوحنیفہ کی تقلید کا ڈھونگ کیوں رچایا ہوا ہے؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تقلید ایک ایسا لفظ ہے جس کو استعمال کرکے احناف کے خلاف طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں ۔
یہاں امام احمد رحمہ اللہ کے حوالہ سے قول ذکر کیا گيا ہے وہ عامیوں کو چند علماء سے مسائل پوچھنے کا کہتے تھے لیکن اپنے مجتھد علماء کو اجتھاد کا کہتے تھے اور ان علماء سے مسائل پوچھنے سے روکتے تھے
ہر ذی عقل سمجھ سکتا ہے کہ یہاں امام احمد رحمہ اللہ عامیوں کا علماء سے مسائل پوچھنے کو تقلید کہ رہے ہیں۔
اب غیر مقلدین حضرات کا پورا زور اس بات پر صرف ہوتا ہے کہ ایک عامی کا مجتھد سے مسئلہ پوچھنا تقلید نہیں ۔
اب احناف کی اکثریت عامی ہے اور ان کا علماء کی طرف رجوع کرنا اور ان سے مسائل پوچھنا تقلید نہیں تو احناف عامی اس تقلید سے خارج ہوگئے جس کی مذمت غیرمقلدین صبح و شام کرتے ہیں

احناف علماء جو درجہ اجتھاد کو نہیں پہنچے وہ مجتھدین کی کتب سے مسائل دیکھتے ہیں اور فوت شدہ مجتھدین کی کتب سے مسائل دیکھنا ان سے پوچھنے کے مترادف ہے اور مجتھدین سے مسائل پوچھنا آپ حضرات کے ہاں تقلید نہیں اورفوت شدہ مجتھدین کی کتب سے مسائل دیکھنا اہل سنت والجماعت میں کوئی مذموم عمل نہیں (اہل تشیع میں اس کی گنجائش نہیں) تو احناف علماء بھی اس تقلید سے خارج ہوگئے جس کی مذمت غیرمقلدین صبح و شام کرتے ہیں

اب بچے احناف مجتھدین یا متبحر علماء انہوں نے تو کئی مسائل میں اپنے امام کے مخالف فتاوی دیے ۔ اگر وہ لوگ تقلید کرتے ہوتے اور اپنے امام کے قول کو حرف آخر سمجتھے ہوتے تو ہمیں عملا کچھ نہ کچھ حنفی ایسے ضرور ملتے جنہوں نے اپنے امام کے ہر قول پر عمل کیا ہوتا اور کہیں امام کی مخالفت نہ پائی جاتی ۔
آخر یہ کونسی تقلید ہے جس کی مذمت سے غیرمقلیدین صبح و شام نہیں تھکتے اور عملا یہ موجود نہیں
یہ تقلید کی تعریف غیر مقلدین نے صرف ایک خیالی چیز بنا رکھی ہے تاکہ عام عوام کو احناف سے بدظن کیا جاسکے ۔ جیسے بریلوی حضرات نے موحد لوگوں کو عوام سے بیزار کرنے کے لئيے وہابی کی اصطلاح بنا رکھی ہے
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یہی عرض میں نے بھی کیا کہ شریعت کا ماخذ قرآن و سنّت ہے- تو جواب ملا، کے اچھا پھر قرآن و سنّت سے یہ ثابت کرو کہ مقتدی آہستہ آواز میں تکبیر کہے گا- :)
اچھا! اس کا مطلب ہے کہ اگر کتاب وسنت سے مقتدی کے آہستہ آواز میں تکبیر کہنے کی دلیل نہیں دی جاسکتی تو ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ قرآن و سنت مآخذ شریعت نہیں بلکہ قول امام ہی مآخذ شریعت ہے۔ یا پھر اگر اہل حدیث ایسا نہ کرسکیں تو اہل حدیث مجتہد نہیں بلکہ مقلد ہیں؟

ایک الزامی اعتراض ہے کہ چلو ہم تسلیم کئے لیتے ہیں کہ اہل حدیث مقلد ہیں لیکن حنفیوں کے ’’امام‘‘ ابوحنیفہ تو مقلدین کے نزدیک مجتہد اعظم تھے اور مقلدین بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ مجتہد کو تقلید حرام ہے اور اسکا کام کتاب و سنت سے براہ راست دلائل و مسائل اخذ کرنا ہیں تو برائے مہربانی مقلدین بتائیں کہ مقتدی کے آہستہ آواز میں تکبیر کہنے کی دلیل قرآن و حدیث سے ابوحنیفہ نے کیا بیان کی ہے؟؟؟ اگر کچھ بیان نہیں کی تو کیا مقلدین ابوحنیفہ کو مقلد تسلیم کرنے کو تیار ہیں؟

مقلدین کی بدقسمتی اور بدنصیبی کے ان کے اکابرین بھی یہ حقیقت تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ ابو حنیفہ کے پاس دلائل نہیں تھے بلکہ وہ ہوائی فتوے دیتے تھے۔ دیکھئے ایک دیوبندی اکابر کا اعتراف: امام صاحب سےمتون تو منقول ہیں دلائل منقول نہیں ہیں۔(تقریر ترمذی، صفحہ ٧٢، بحوالہ تحفہ حنفیہ بجواب تحفہ اہل حدیث، صفحہ ١٥)

بطور فائدہ عرض ہے کہ شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ نے مقتدی کے آہستہ آواز سے تکبیر کہنے کی دلیل اپنی تصنیف حقیقتہ التقلید و اقسام المقلدین میں قرآن وحدیث سے ثابت کی ہے۔ اس کے علاوہ مقلدین کے اسی اعتراض کا کافی شافی جواب حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے بھی ذکر کیا ہے۔ والحمداللہ!

لہذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے عام شیوخ بھی ابوحنیفہ سے بڑے مجتہد ہیں۔
 
Top