مقتدی کے لئے فاتحہ خلف الامام فرض ہے -جیسا کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے قول سے ثابت ہے -
عن عبادة بن الصامت، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب".
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔
اس حدیث میں الله کے نبی نے "من" کا لفظ استمعال کیا ہے - جو عربی میں عرف عام کے لئے استمعال ہوتا ہے - یعنی نمازی چاہے امام ہو یا مقتدی ہو یا اکیلا ہو ، مرد ہو یا عورت ہو، نماز فرض ہو یا واجب یا نفل ہو ہر صورت میں "فاتحہ پڑھنا لازم ہے - اس کا بغیر نماز ادھوری ہے -
آپ کا دوسر سوال کہ کیا "جب رسول اللہ، ص، نے تمام انبیاء کو باجماعت نماز پڑھائ تو کیا ان کی نماز فاتحہ پڑھے بغیر ھو گئ تھیں یا نہیں "
پہلی بات تو یہ ہے کہ معراج کا واقعہ پورے کا پورا ایک معجزہ ہے- اس میں جو مراحل نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو پیش آے اور جو قرآن یا احادیث نبوی سے ثابت ہیں وہ سب اس معجزے کا حصّہ ہیں - باقی جہاں تک نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی تمام انبیاء کی امامت کے سوال ہے تو اس کے کیفیت کا بارے میں قرآن و حدیث دونوں خاموش ہیں - کہ وہ نماز کیسی تھی ، اس میں کتنی رکعات پڑھی گئیں ، کیا اس نماز میں سورہ فاتحہ پڑھی گئی یا نہیں؟؟ وغیرہ -ویسے بھی معراج کا یہ واقعہ تاریخی حساب و کتاب سے ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا تھا- جب کہ اس وقت امّت محمّدی پرپانچ وقت کی نماز (جس میں سورہ فاتحہ پڑھنے کی بھی تاکید کی گئی ہے) اس وقت تک فرض نہیں ہوئی تھی- جو نماز ہم پڑھتے ہیں اس کی فرضیت معراج کا واقعہ کے بعد کی ہے -
باقی کوئی اور ممبر اس پر مزید روشنی ڈالے تو خوشی ہوگی (جزاک الله)-