اللہ کی کتاب کے مطابق مردوں اور عورتوں میں بہت سے صدیق ہیں، جیسے سورۃ یوسف ومریم میں سیدنا ادریس، ابراہیم اور یوسف کو صدیق کہا گیا ہے۔
نبیوں کے علاوہ مرد وعورت بھی صدّیق ہو سکتے ہیں، فرمانِ باری ہے:
﴿ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ ١٩ ﴾ ۔۔۔ سورة الحديد
کہ اور وہ لوگ جو اللہ اوراس کے رسول پر جو ایمان رکھتے ہیں وہی لوگ اپنے رب کے نزدیک
صدّیق ہیں۔
درج ذيل آيت کریمہ میں تو صدیقین کو نبیوں کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، جس سے بخوبی واضح ہوجاتا ہے کہ نبیوں کے علاوہ مرد وعورت بھی صدیق ہیں:
﴿ وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَـٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَـٰئِكَ رَفِيقًا ٦٩ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
اور جو بھی اللہ تعالیٰ کی اور رسولﷺ کی فرمانبرداری کرے، وه ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے، جیسے نبی اور
صدیق اور شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں۔ (
69)
ثابت ہوا کہ منکرِ حدیث ہمیشہ
منکرِ قرآن بھی ہوتا ہے، وہ قرآن کو نہیں صرف اپنی مانتا ہے۔ قرآن کا نام لے کر لوگوں کو دھوکہ دیتا ہے۔ ظاہر ہے کہ جو قرآن کریم کی نبوی تفسیر (احادیث مبارکہ) کو تسلیم نہیں کرتا، تو وہ قرآن کی من مانی تفسیر ہی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس فتنے سے محفوظ رکھیں! آمین یا رب العٰلمین!
جی بالکل! اللہ تعالیٰ منکرین حدیث کی کج فہمیوں سے بھی سب کو محفوظ رکھیں، کیونکہ وہ نہ قرآن کو مانتے ہیں، نہ سنت کو۔ مانتے ہیں تو صرف اپنے نفس کی یا اپنے امام (پرویز) کی۔