آپ چاہتے ہیں کہ ہم گمان کریں کہ آپ شیعہ نہیں تو کریں کس طرح ، آپ نے ہمیں ایک آرٹیکل پڑھنے کے لئے دیا وہ شیعہ ویب کا۔ اس کے علاوہ ملا علی قاری ، جصاص ، ابن عبدالبر ، ابن حجر ، ذہبی ، البانی اللہ تعالی ان سب سے راضی ہو۔۔۔ آپ شیعوں کے انداز میں ہی ایک لسٹ گنوا دی شیعہ بھی ایسے ہی کرتے ہیں حوالہ جات کی لسٹ لگا دیت ےہیں پڑھنے بیٹھو تو آدہی جھوٹ ، ادہی من مانی اپنی زبانی۔۔۔۔ خیر آپ نے کبھی ان حضرات کے کتب کا مطالعہ کیا بھی ہے ؟؟؟؟؟؟ آپ نے جس انداز سے یہ لکھا ہے۔۔۔””””””جناب، معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کی بیعت کیسے لی گئی ہے یہ مصنف ابن ابی شیبہ میں پڑھا جا سکتا ہے۔ جب انہوں نے بسر بن ارطاۃ کو مدینہ بھیجا تھا۔مصنف ابن ابی شیبہ رقم31203”””””””””
اس سے تو صاف پتا چلتا ہے کہ آپ معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرنے کے موڈ مین تھے ۔۔ اور کوئی سنی ایسا کر ہی نہیں سکتا۔۔آپ کو پتا نہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ جس دن جس سال خلیفہ بنے امام حسن کی صلح کی وجہ سے اس دن کو صحابہ ، تابعین ، علماء سب عام الجماعۃ کہتے ہیں ۔۔ یعنی امیر المومنین شہید مظلوم عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد اسی دن امت کا ایک آدمی پر اجماع ہو۔۔ امت جس آدمی پر مجتمع ہوئی اس کی بیعت پر آپ اعتراض کر رہے ہیں۔ سنی ہوتے تو ایسا نہیں کرتے۔۔
جناب،
جناب میں شیعہ ویب کے آرٹیکل میں حوالے کس کے تھے اہل سنت و الجماعت کے اکابرین کے ایک صاحب کو جب میں نے اصل کتاب سے حوالے دیئے تو یہاں پر ہی انہوں نے فرمایا یہ سب رافضی ذہنیت رکھتے تھے نعوذ باللہ میں نے اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کی ہے اور نہ آئندہ کروں گا میں نے امت کے اکابرین کے حوالے دیئے تھے آپ کو بھی پیش کر دیتا ہوں تسلی سے اس کے اصل کتاب میں جا کر آگے پیچھے سب سیاق و سباق پڑھنا پھر مجھے بتائیں گا میں نے کہاں قطع بریت سے کام لیا ہے کہ کون سے جملہ کو حذف کیا ہے جس سے مفہوم بدل گیا ہو اور یہ ثابت ہو رہا ہو کہ معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفاء راشدین میں سے تھے ایک دو حوالے اپ کے لیے بھی پیش کرتا ہوں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
الْخِلَافَةُ بَعْدِي ثَلَاثُونَ سَنَةً لِأَنَّ الْمُرَادَ بِهِ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ وَمَنْ بَعْدَهُ فَكَانَ أَكْثَرُهُمْ عَلَى طَرِيقَةِ الْمُلُوكِ وَلَوْ سموا خلفاء وَالله أعلم
فتح الباری تحت رقم 7005)
امام ذہبی نے معاویہ رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا اور تائید میں 30 سال والی حدیث نقل کی ہے
أَنَا أَوَّلُ المُلُوْكِ.
قُلْتُ: نَعَمْ.
فَقَدْ رَوَى سَفِيْنَةُ: عَنْ رَسُوْلِ اللهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: (الخِلاَفَةُ بَعْدِي ثَلاَثُوْنَ سَنَةً، ثُمَّ تَكُوْنُ مُلْكاً(سیر اعلام النبلاع جلد 3 ص 150)
معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ قول ان سے صحیح سند سے ثابت نہیں ہے مگر میں نے اس لیے لکھا ہے کہ امام ذہبی نے اس کے بعد یہ فرمایا ہے کہ میں کہتا ہو یہ صحیح ہے کیونکہ سفینۃ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا 30 سال خلافت پھر ملک ہوگا۔
اور آخر میں ایک حوالہ شیخ الاسلام کے فتاوٰی سے لے لو۔
وَثَبَتَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: {خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ تَصِيرُ مُلْكًا} وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ {عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ مِنْ بَعْدِي تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ} . وَكَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ آخِرَ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ. وَقَدْ اتَّفَقَ عَامَّةُ أَهْلِ السُّنَّةِ مِنْ الْعُلَمَاءِ وَالْعِبَادِ وَالْأُمَرَاءِ وَالْأَجْنَادِ عَلَى أَنْ يَقُولُوا: أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرُ؛ ثُمَّ عُثْمَانُ؛ ثُمَّ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.(مجموع فتاوی جلد 3 ص 406)
جناب یہ ہیں چند حوالے جو اہل سنت ہی کی کتاب سے ہے جس میں متصل آخری خلیفہ علی رضی اللہ عنہ ہیں اور بعض نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو بادشاہ کہا ہے خلیفہ نہیں اب اپ ان کی اصل کتاب میں جا کر اچھی طرح پڑھ لیں اور پھر مجھے ضرور بتائیں گا میں نے کہاں غلط بیانی کی ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے