• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امیرالمومینن یزید رحمہ اللہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

تاریخی تجزیہ کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ جو شخص کسی دوسرے شخص کے معاملے میں متعصب ہو، اس کی اس شخص کے بارے میں بات کو قبول نہ کیا جائے۔ یزید بن معاویہ رح پر جو بدکاری ، شراب نوشی ، اور ظام و کفر و الحاد کے جو الزامات لگاے گئے ہیں ان روایات کی یا تو سند ہی نہیں ملتی یا پھر اگر ملتی ہے تو اس میں ہشام کلبی، محمّد بن عمر الواقدی اور ابو مخنف لوط بن یحییٰ نظر آتے ہیں۔ یہ تینوں موصوف نہ صرف کذاب مشہور ہیں بلکہ غالی شیعہ تھے - بعد کے معتدل مورخ جیسے ابن جریر طبری رح ، ابن اثیر رح وغیرہ نے زیادہ تر انہی تینوں سے روایات کو اخذ کیا ہے لیکن ان روایات کے صحیح ہونے پر کوئی دلیل قائم نہیں کی-

دوسری بات یہ کہ اگر یزید بن معاویہ رح یہ افعال کھلے عام انجام دیتے تھے تو صحابہ کرام بشمول سعد بن ابی وقاص، ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کبھی اس کی بیعت نہ کرتے۔ اور اگر وہ شراب نوشی یا بدکاری چھپ کر کرتے تھے ۔ تو ایسی صور ت میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان راویوں کو کیسے علم ہوا کہ وہ چھپ کر یہ کام کرتے تھے ؟ کیا یہ راوی خود بھی اس کے شریک مجلس رہے تھے یا یزید بن معاویہ رح نے خود آ کر ان کے سامنے اپنی بدکاریوں کا اعتراف کیا تھا؟ یہی وہ جواب ہے جو حضرت علی کے تیسرے بیٹے اور حسین رضی اللہ عنہما کے چھوٹے بھائی محمد بن علی رحمہ اللہ، جو کہ اپنی والدہ کی نسبت سے ابن حنفیہ کے نام سے مشہور ہیں، نے ان معترضین کو دیا تھا -

(جو اس مراسلے میں تفصیل سے کفایت الله صاحب نے بیان کیا ہے)

http://forum.mohaddis.com/threads/برادرحسین-رضی-اللہ-عنہ-محمدبن-حنفیہ-کی-طرف-سے-یزید-بن-معاویہ-کی-مدح-وثناء-بسندصحیح۔.9346/

یزید بن معاویہ رح کی خلافت کے حق میں مشہور صحابی رسول حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کا بیان :

یزید بن معاویہ رح کی خلافت کے حق ہونے کے بارے میں یہ روایت بھی ملاحظه کرلیں :

نافع بیان کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ (کے بعض لوگوں نے) یزید بن معاویہ کے خلاف بغاوت کی تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ساتھیوں اور اولاد کو جمع کر کے فرمایا: “میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ‘قیامت کے دن ہر معاہدہ توڑنے والے کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا۔’ ہم لوگ اللہ اور رسول کے نام پر اس شخص (یزید) کی بیعت کر چکے ہیں۔میں نہیں جانتا کہ اللہ اور رسول کے نام پر کی گئی بیعت کو توڑنے اور بغاوت کرنے سے بڑھ کر کوئی معاہدے کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ ہر ایسا شخص جو اس بیعت سے الگ ہو جائے اور اس معاملے (بغاوت) کا تابع ہو جائے، تو اس کے اور میرے درمیان علیحدگی ہے۔ ( بخاری، کتاب الفتن، حدیث 6694) -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ رَدَّ اللَّهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ القِيَامَةِ»
صحابی رسول ابوالدرداء نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کی عزت سے اس چیز کو دور کرے گا جو اسے عیب دار کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے سے جہنم کی آگ دور کر دے گا۔ [سنن الترمذي ت شاكر 4/ 327 والحدیث صحیح باتفاق العلما ء ، رقم 1931]۔
اس حدیث میں اس بات کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے کہ کسی مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کیا جائے بلکہ اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقدس عمل کو جہنم سے نجات کا ذریعہ بتایا گیا ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی مسلمان کی عزت کادفاع کرنا ایک مستحب اور بے حدپسندیدہ کام ہے اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے اگرایسی شخصیات کی عزتوں کا دفاع کیا جائے جو صاحب فضیلت ہوں تو اس عمل کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے مثلا اگر کسی صحابی کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے اور ان پر غلط اورجھوٹے الزامات لگائے جاتے ہیں تو ایسے صحابی کی عزت کا دفاع کرنا بہت بڑی عبادت اوربہت بڑے اجرو ثواب کا باعث ہے۔
اسی طرح صحابہ کے بعد تابعین کی جماعت امت مسلمہ کی افضل ترین جماعت ہے اگر اس جماعت کے کسی فرد کی عزت پر حملہ کیا جائے اور اس پرجھوٹے الزامات لگائے جائیں تو ان کا دفاع کرنا بھی بہت بڑے ثواب کا کام ہے اور جہنم سے نجات کا ذریعہ ۔
یزید بن معاویہ رحمہ اللہ تابعین میں سے ہیں بلکہ صحابی رسول امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں۔اوران پربھی جھوٹے ، مکار اورسبائی درندوں نے بہت سارے الزامات لگائے ہیں اور ان کی عزت پر بہت حملہ کیا ہے اس لئے ان کا دفاع کرنا بھی پیش کردہ حدیث پرعمل کرنے میں شامل ہے۔ یادرہے کہ:
اللہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یزید بن معاویہ کی بخشش کی بشارت دی ہے (بخاری رقم 2924 نیز دیکھیں رقم 1186)۔
صحابہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں نیک اورصالح ترین شخص کہا ہے [أنساب الأشراف للبلاذري: 5/ 290 واسنادہ حسن لذاتہ]۔۔اسی طرح حسین رضی اللہ عنہ نے انہیں امیرالمؤمنین کہا ہے[تاريخ الأمم والرسل والملوك- الطبري 3/ 299 واسنادہ صحیح]۔
تابعین میں محمدبن حنفیہ رحمہ اللہ نے انہیں عبادت گذار ، خیر کا متلاشی ، سنت کا پاسداراور علم دین کا شیدائی کہا ہے [البداية والنهاية: 8/ 233 ،تاريخ الإسلام للذهبي ت تدمري 5/ 274 واسنادہ صحیح]۔
اس کے برخلاف یزید کے مذمت میں جوباتیں کہی جاتی ہیں ان میں سے ایک بھی خیرالقرون کے حوالہ سے ثابت نہیں ہیں اورصدیوں بعد پیداہونے والے بعض اہل علم کی شاذ آراء بے دلیل ہونے کےسبب مردود اورباطل ہیں۔
معلوم ہوا کہ یزیدبن معاویہ کی صرف خوبیاں ہی ثابت ہیں اس لئے ان پر بے دلیل لگائے گئے الزامات کا رد کرنا اور ان کی شخصیت کا دفاع کرنا مذکورہ حدیث کی روشنی میں بہت بڑے ثواب کا کام ہے اور جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے۔
متفق
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
دیکھیں جہان تک راشدہ خلافت کی بات تو ان کے والد کو بھی اہل سنت اس میں سے نکال لیتے ہیں، چہ جائے یزید خلیفہ راشد ۔
رہی بات اس کے کردار کی تو بھائی اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے تاریخی ظلم ہوا ہے ۔ اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ یزید اپنے پیشرو خلفاء سا نہیں تھا اور اس کے پیشرو خلفاء صحابہ تھے اور چار خلیفہ راشد تھے ۔ اگر وہ تھوڑی سی غلطی کردیتا تو اس وقت کے لوگ اس کو بڑی جانتے تھے کیوں کہ وہ لوگ صحابہ کے انداز حکومت کے عادی تھے اور یزید کا انداز حکومت صحابہ جیسا نہیں تھا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
میرے بھائی تابعین میں حجاج بن یوسف بھی ہے اس کے بارے میں آپ کیا کہے گے -

۔
حجاج بن یوسف رح کو بھی تاریخ کی جھوٹی روایات کے ذریے بدنام کیا گیا ہے - کہ وہ فاسق و فاجر اور ظالم حکمران تھا وغیرہ - جب کہ حقیقت کچھ اور ہے -

حجاج بن یوسف رح کی شخصیت کے بارے میں ایک کتاب ہے-جو حقائق پر مبنی ہے- اگرموقع ملا تو لنک یہاں فراہم کروں گا -
 
شمولیت
مارچ 04، 2015
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
42
پوائنٹ
56
@اسحاق سلفی ، حافظ زبیر علی زئی (رح) سے کسی نے سوال کیا کے یزید کی شخصیت کے بارے میں کیا کہنا ہے؟ تو انہوں نے اس سائل کو ایک کتاب دکہائی جو علامہ ابن جوزی (رح) کی
لکھی ہوئی ہے، اسکا لنک دیتا ہوں-(یہ اسکی تصویر ہے)
1.png

اسکا لنک یہ ہے۔
http://ahlesunnatpak.com/?p=157
اس لنک پر کتاب نمبر 9 ہے۔
ویسے جس شخص کی یہ سائٹ ہے م"حمد علی مرزا" اسکے بارے میں بھی آپ اہل علم کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔ یہ حضرت معاویہ (رضہ اللہ عنہ) کے بارے میں برا بھلا کہتا ہے۔

جزاک اللہ خیر۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
حجاج بن یوسف رح کو بھی تاریخ کی جھوٹی روایات کے ذریے بدنام کیا گیا ہے - کہ وہ فاسق و فاجر اور ظالم حکمران تھا وغیرہ - جب کہ حقیقت کچھ اور ہے -

حجاج بن یوسف رح کی شخصیت کے بارے میں ایک کتاب ہے-جو حقائق پر مبنی ہے- اگرموقع ملا تو لنک یہاں فراہم کروں گا -
بھائی اگر آپ لنک نہیں دے سکتے تو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے قتال کے بارے میں اور امام مجاہد اور دیگر علماء نے جو ان پر کفر کا فتوی لگایا اس بار میں معلومات دے دیں
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
السلام علیکم و رحمۃ اللہ

علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ اور شیخ عبدالمغیث دونوں ہی حنبلی تھے اور ان دونوں کا وسیع حلقہ درس تھا ان کے ساتھ ساتھ عبدالوہاب بن شیخ عبدالقادر جیلانی بھی تھے یہ بھی حنبلی تھے ابن جوزی رحمہ اللہ اور شیخ عبدالمغیث ایک دوسرے کا رد لکھتے رہتے تھے یہی وجہ ہے کہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے شیخ عبدالمغیث نے جب یزید کے متعلق کتاب لکھی تو اس کا رد لکھا جو اوپر دیا ہوا ہے ۔۔ اسی کتاب میں علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ شیخ عبدالمغیث کے متعلق لکھتے ہیں

" ہمارے موصوف ایسے ہیں کہ انہیں نہ تو منقولات کا پتہ ہے اور نہ ہی معقولات کی سمجھ بوجھ –حدیث کی روایت اور عبارت تو پڑھ لیتے ہیں ،لیکن صحیح اورضعیف کی پہچان سے تہی دامن ہیں ،مقطوع روایت کو موصول سے جدا نہیں کرپاتے ،صحابی اور تابعی کے درمیان امتیاز نہیں کرسکتے ، ناسخ و منسوخ کی تمیز کی اہلیت نہیں اور نہ ہی دو مختلف حدیثوں میں تطبیق و توفیق سے نا آشنا ہیں،ایک طرف یہ نا اہلیت اور دوسری طرف عامیانہ تعصب کاچشمہ بھی اپنے دیدہ بصیرت پر چڑہا رکھا ہے جس کی وجہ سے ان کا طرز یہ ہے جب بھی اپنی من پسند اور اپنے نظرئے کے مطابق حدیث دیکھتے ہیں تو اسے قبول کر لیتے ہیں اور اسے اپنا راءبنا لیتے ہیں چاہے فہم و ادراک والے علماء اسکے خلاف ہی کیوں نہ ہوں"

امام ابن الجوزی کاعلمی و احادیث کی روایت مین جومقام ہے وہ بیان نہیں کیا جا سکتا وہ بلند پائے کےمحدث ہیں ان کی شیخ عبدالمغیث پر یہ تنقید ہوسکتا ہے بجا ہو لیکن حیرت ہے جب خود امام ابن الجوزی نے شیخ عبدالمغیث کی رد میں جو یہ کتاب لکھی ہے اس میں تقریبن مردود روایات کاسہارہ لیا ہےمثال کے طور پر وہ کہتے ہیں
وذكر محمد بن سعد في الطبقات أن معاوية قال للحسين ولعبد الله بن عمر وعبد الرحمن بن أبي بكر وعبد الله بن الزبير: إني أتكلم بكلام فلا تردوا عليَّ شيئاً فأقتلكم، فخطبَ الناس وأظهر أنهم بايعوا ليزيد، فسكتَ القوم، ولم يقرّوا، ولم ينكروا خوفاً منه
یعنی محمدبن سعد نے طبقات میں ذکرکیا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نےامام حسین رضہ ، عبداللہ بن عمر، عبدالرحمن بن ابی بکر اورعبداللہ بن زبیر رضوان اللہ علہکم اجمعین سے کہا: میں ایک بات کہنے جارہاہوں تم لوگ میری کچھ بھی تردید نہ کرنا ورنہ میں تمہیں قتل کردوں گا۔ پھرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے خطاب کیا اور کہا کہ ان سب لوگوں نے یزید کی بیعت کرلی ہے ۔ یہ سن کر یہ لوگ خاموش رہے ان لوگوں نے نہ تو اقرار کیا اور نہ ہی خوف کی وجہ سے انکار کیا [الرد على المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد لابن الجوزي ص: 45]۔
اس روایت کے ضیعف ہونے میں کیا شک
اس کے علاوہ آپ جیل میں بھی رہے ۔آپ کے عبدالوہاب اور شیخ عبدالمغیث کے درمیان ہمیشہ مقابلہ بازی رہتی تھی لیکن آپ ان دونوں سے بڑے عالم تھے۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
بھائی اگر آپ لنک نہیں دے سکتے تو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے قتال کے بارے میں اور امام مجاہد اور دیگر علماء نے جو ان پر کفر کا فتوی لگایا اس بار میں معلومات دے دیں
جی ضرور - پہلی فرصت میں کوشش کر کے لنک فراہم کردوں گا -
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
امت مسلمہ کے بلاتفاق فاسق اور فاجر کی شان میں قصیدے نہیں پڑھے جاتے ہیں۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top