محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
السلام و علیکم و رحمت الله -
تاریخی تجزیہ کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ جو شخص کسی دوسرے شخص کے معاملے میں متعصب ہو، اس کی اس شخص کے بارے میں بات کو قبول نہ کیا جائے۔ یزید بن معاویہ رح پر جو بدکاری ، شراب نوشی ، اور ظام و کفر و الحاد کے جو الزامات لگاے گئے ہیں ان روایات کی یا تو سند ہی نہیں ملتی یا پھر اگر ملتی ہے تو اس میں ہشام کلبی، محمّد بن عمر الواقدی اور ابو مخنف لوط بن یحییٰ نظر آتے ہیں۔ یہ تینوں موصوف نہ صرف کذاب مشہور ہیں بلکہ غالی شیعہ تھے - بعد کے معتدل مورخ جیسے ابن جریر طبری رح ، ابن اثیر رح وغیرہ نے زیادہ تر انہی تینوں سے روایات کو اخذ کیا ہے لیکن ان روایات کے صحیح ہونے پر کوئی دلیل قائم نہیں کی-
دوسری بات یہ کہ اگر یزید بن معاویہ رح یہ افعال کھلے عام انجام دیتے تھے تو صحابہ کرام بشمول سعد بن ابی وقاص، ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کبھی اس کی بیعت نہ کرتے۔ اور اگر وہ شراب نوشی یا بدکاری چھپ کر کرتے تھے ۔ تو ایسی صور ت میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان راویوں کو کیسے علم ہوا کہ وہ چھپ کر یہ کام کرتے تھے ؟ کیا یہ راوی خود بھی اس کے شریک مجلس رہے تھے یا یزید بن معاویہ رح نے خود آ کر ان کے سامنے اپنی بدکاریوں کا اعتراف کیا تھا؟ یہی وہ جواب ہے جو حضرت علی کے تیسرے بیٹے اور حسین رضی اللہ عنہما کے چھوٹے بھائی محمد بن علی رحمہ اللہ، جو کہ اپنی والدہ کی نسبت سے ابن حنفیہ کے نام سے مشہور ہیں، نے ان معترضین کو دیا تھا -
(جو اس مراسلے میں تفصیل سے کفایت الله صاحب نے بیان کیا ہے)
http://forum.mohaddis.com/threads/برادرحسین-رضی-اللہ-عنہ-محمدبن-حنفیہ-کی-طرف-سے-یزید-بن-معاویہ-کی-مدح-وثناء-بسندصحیح۔.9346/
یزید بن معاویہ رح کی خلافت کے حق میں مشہور صحابی رسول حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کا بیان :
یزید بن معاویہ رح کی خلافت کے حق ہونے کے بارے میں یہ روایت بھی ملاحظه کرلیں :
نافع بیان کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ (کے بعض لوگوں نے) یزید بن معاویہ کے خلاف بغاوت کی تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ساتھیوں اور اولاد کو جمع کر کے فرمایا: “میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ‘قیامت کے دن ہر معاہدہ توڑنے والے کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا۔’ ہم لوگ اللہ اور رسول کے نام پر اس شخص (یزید) کی بیعت کر چکے ہیں۔میں نہیں جانتا کہ اللہ اور رسول کے نام پر کی گئی بیعت کو توڑنے اور بغاوت کرنے سے بڑھ کر کوئی معاہدے کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ ہر ایسا شخص جو اس بیعت سے الگ ہو جائے اور اس معاملے (بغاوت) کا تابع ہو جائے، تو اس کے اور میرے درمیان علیحدگی ہے۔ ( بخاری، کتاب الفتن، حدیث 6694) -
تاریخی تجزیہ کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ جو شخص کسی دوسرے شخص کے معاملے میں متعصب ہو، اس کی اس شخص کے بارے میں بات کو قبول نہ کیا جائے۔ یزید بن معاویہ رح پر جو بدکاری ، شراب نوشی ، اور ظام و کفر و الحاد کے جو الزامات لگاے گئے ہیں ان روایات کی یا تو سند ہی نہیں ملتی یا پھر اگر ملتی ہے تو اس میں ہشام کلبی، محمّد بن عمر الواقدی اور ابو مخنف لوط بن یحییٰ نظر آتے ہیں۔ یہ تینوں موصوف نہ صرف کذاب مشہور ہیں بلکہ غالی شیعہ تھے - بعد کے معتدل مورخ جیسے ابن جریر طبری رح ، ابن اثیر رح وغیرہ نے زیادہ تر انہی تینوں سے روایات کو اخذ کیا ہے لیکن ان روایات کے صحیح ہونے پر کوئی دلیل قائم نہیں کی-
دوسری بات یہ کہ اگر یزید بن معاویہ رح یہ افعال کھلے عام انجام دیتے تھے تو صحابہ کرام بشمول سعد بن ابی وقاص، ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کبھی اس کی بیعت نہ کرتے۔ اور اگر وہ شراب نوشی یا بدکاری چھپ کر کرتے تھے ۔ تو ایسی صور ت میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان راویوں کو کیسے علم ہوا کہ وہ چھپ کر یہ کام کرتے تھے ؟ کیا یہ راوی خود بھی اس کے شریک مجلس رہے تھے یا یزید بن معاویہ رح نے خود آ کر ان کے سامنے اپنی بدکاریوں کا اعتراف کیا تھا؟ یہی وہ جواب ہے جو حضرت علی کے تیسرے بیٹے اور حسین رضی اللہ عنہما کے چھوٹے بھائی محمد بن علی رحمہ اللہ، جو کہ اپنی والدہ کی نسبت سے ابن حنفیہ کے نام سے مشہور ہیں، نے ان معترضین کو دیا تھا -
(جو اس مراسلے میں تفصیل سے کفایت الله صاحب نے بیان کیا ہے)
http://forum.mohaddis.com/threads/برادرحسین-رضی-اللہ-عنہ-محمدبن-حنفیہ-کی-طرف-سے-یزید-بن-معاویہ-کی-مدح-وثناء-بسندصحیح۔.9346/
یزید بن معاویہ رح کی خلافت کے حق میں مشہور صحابی رسول حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کا بیان :
یزید بن معاویہ رح کی خلافت کے حق ہونے کے بارے میں یہ روایت بھی ملاحظه کرلیں :
نافع بیان کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ (کے بعض لوگوں نے) یزید بن معاویہ کے خلاف بغاوت کی تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ساتھیوں اور اولاد کو جمع کر کے فرمایا: “میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ‘قیامت کے دن ہر معاہدہ توڑنے والے کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا۔’ ہم لوگ اللہ اور رسول کے نام پر اس شخص (یزید) کی بیعت کر چکے ہیں۔میں نہیں جانتا کہ اللہ اور رسول کے نام پر کی گئی بیعت کو توڑنے اور بغاوت کرنے سے بڑھ کر کوئی معاہدے کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ ہر ایسا شخص جو اس بیعت سے الگ ہو جائے اور اس معاملے (بغاوت) کا تابع ہو جائے، تو اس کے اور میرے درمیان علیحدگی ہے۔ ( بخاری، کتاب الفتن، حدیث 6694) -