abdullah786
رکن
- شمولیت
- نومبر 24، 2015
- پیغامات
- 428
- ری ایکشن اسکور
- 25
- پوائنٹ
- 46
جناب،السلام علیکم و رحمۃ اللہ
علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ اور شیخ عبدالمغیث دونوں ہی حنبلی تھے اور ان دونوں کا وسیع حلقہ درس تھا ان کے ساتھ ساتھ عبدالوہاب بن شیخ عبدالقادر جیلانی بھی تھے یہ بھی حنبلی تھے ابن جوزی رحمہ اللہ اور شیخ عبدالمغیث ایک دوسرے کا رد لکھتے رہتے تھے یہی وجہ ہے کہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے شیخ عبدالمغیث نے جب یزید کے متعلق کتاب لکھی تو اس کا رد لکھا جو اوپر دیا ہوا ہے ۔۔ اسی کتاب میں علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ شیخ عبدالمغیث کے متعلق لکھتے ہیں
" ہمارے موصوف ایسے ہیں کہ انہیں نہ تو منقولات کا پتہ ہے اور نہ ہی معقولات کی سمجھ بوجھ –حدیث کی روایت اور عبارت تو پڑھ لیتے ہیں ،لیکن صحیح اورضعیف کی پہچان سے تہی دامن ہیں ،مقطوع روایت کو موصول سے جدا نہیں کرپاتے ،صحابی اور تابعی کے درمیان امتیاز نہیں کرسکتے ، ناسخ و منسوخ کی تمیز کی اہلیت نہیں اور نہ ہی دو مختلف حدیثوں میں تطبیق و توفیق سے نا آشنا ہیں،ایک طرف یہ نا اہلیت اور دوسری طرف عامیانہ تعصب کاچشمہ بھی اپنے دیدہ بصیرت پر چڑہا رکھا ہے جس کی وجہ سے ان کا طرز یہ ہے جب بھی اپنی من پسند اور اپنے نظرئے کے مطابق حدیث دیکھتے ہیں تو اسے قبول کر لیتے ہیں اور اسے اپنا راءبنا لیتے ہیں چاہے فہم و ادراک والے علماء اسکے خلاف ہی کیوں نہ ہوں"
امام ابن الجوزی کاعلمی و احادیث کی روایت مین جومقام ہے وہ بیان نہیں کیا جا سکتا وہ بلند پائے کےمحدث ہیں ان کی شیخ عبدالمغیث پر یہ تنقید ہوسکتا ہے بجا ہو لیکن حیرت ہے جب خود امام ابن الجوزی نے شیخ عبدالمغیث کی رد میں جو یہ کتاب لکھی ہے اس میں تقریبن مردود روایات کاسہارہ لیا ہےمثال کے طور پر وہ کہتے ہیں
وذكر محمد بن سعد في الطبقات أن معاوية قال للحسين ولعبد الله بن عمر وعبد الرحمن بن أبي بكر وعبد الله بن الزبير: إني أتكلم بكلام فلا تردوا عليَّ شيئاً فأقتلكم، فخطبَ الناس وأظهر أنهم بايعوا ليزيد، فسكتَ القوم، ولم يقرّوا، ولم ينكروا خوفاً منه
یعنی محمدبن سعد نے طبقات میں ذکرکیا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نےامام حسین رضہ ، عبداللہ بن عمر، عبدالرحمن بن ابی بکر اورعبداللہ بن زبیر رضوان اللہ علہکم اجمعین سے کہا: میں ایک بات کہنے جارہاہوں تم لوگ میری کچھ بھی تردید نہ کرنا ورنہ میں تمہیں قتل کردوں گا۔ پھرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے خطاب کیا اور کہا کہ ان سب لوگوں نے یزید کی بیعت کرلی ہے ۔ یہ سن کر یہ لوگ خاموش رہے ان لوگوں نے نہ تو اقرار کیا اور نہ ہی خوف کی وجہ سے انکار کیا [الرد على المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد لابن الجوزي ص: 45]۔
اس روایت کے ضیعف ہونے میں کیا شک
اس کے علاوہ آپ جیل میں بھی رہے ۔آپ کے عبدالوہاب اور شیخ عبدالمغیث کے درمیان ہمیشہ مقابلہ بازی رہتی تھی لیکن آپ ان دونوں سے بڑے عالم تھے۔۔
معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کی بیعت کیسے لی گئی ہے یہ مصنف ابن ابی شیبہ میں پڑھا جا سکتا ہے۔ جب انہوں نے بسر بن ارطاۃ کو مدینہ بھیجا تھا۔مصنف ابن ابی شیبہ رقم31203