• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے نکاح

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اہل بیت اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی آپس میں رشتہ داریاں اس پر مستقل ایک کتاب ہے جو حج کے دنوں میں مدینہ منورہ میں عربی اردو فارسی اور دیگر زبانوں میں تقسیم ہوتی رہی ہے ۔
میرے پاس یہ کتا ب موجود ہے ان شاء اللہ کوشش کروں گا کہ ساری کتاب نہیں تو خلاصۃ اس کو یہاں پیش کروں گا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
حدثنا عبدان،‏‏‏‏ أخبرنا عبد الله،‏‏‏‏ أخبرنا يونس،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ قال ثعلبة بن أبي مالك إن عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ قسم مروطا بين نساء من نساء المدينة،‏‏‏‏ فبقي مرط جيد فقال له بعض من عنده يا أمير المؤمنين أعط هذا ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي عندك‏.‏ يريدون أم كلثوم بنت علي‏.‏ فقال عمر أم سليط أحق‏.‏ وأم سليط من نساء الأنصار،‏‏‏‏ ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال عمر فإنها كانت تزفر لنا القرب يوم أحد‏.‏ قال أبو عبد الله تزفر تخيط‏.‏

صحیح بخاری ،کتاب الجہاد ،حدیث نمبر : 2881
کوئی صاحب علم مجھے بتائے گا کہ نشان زدہ اردو ترجمہ کن عربی الفاظ کا ہے شکریہ
یہی ایک دلیل تھی بس ؟ جس پر آپ بے تکا اعتراض کرکے اپنے آپ کو فرض سے سبکدوش سمجھ رہے ہیں ؟
کل چار احادیث او رغالبا چھ اقوال جن میں سے آئمہ اہل بیت کے حوالے بھی ہیں ؟
اس سب کچھ کے باوجود آپ کو سمجھ نہیں آئی ہے کہ ترجمہ کیوں اس طرح کیا گیا ہے ؟ یا لَلعجب !

چلیں اب آپ سےگزارش ہے کہ آپ اپنی عربی دانی سے ہمیں استفادہ کا موقع دیں اور اس کا صحیح ترجمہ کردیں تاکہ ہم پر بھی صواب و خطاء واضح ہوسکے ۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
گزشتہ سے پیوستہ:


اب شیعہ امامیہ اثنا عشریہ کی کتابوں سے دس حوالے پیش خدمت ہیں:

1۔ ابو جعفر الکلینی نے کہا:
"حمید بن زیاد عن ابن سماعۃ عن محمد بن زیاد عن عبداللہ بن سنان و معاویۃ بن عمار عن ابی عبداللہ علیہ السلام قال: ۔۔۔ان علیاً لما توفی عمر اتی ام کلثوم فانطلق بھا الیٰ بیتہ۔"
ابو عبداللہ (جعفر الصادق) علیہ السلام سے روایت ہے کہ۔۔۔جب عمر فوت ہوئے تو علی آئے اور ام کلثوم کو اپنے گھر لے گئے۔(الفروع من الکافی 6/115)
اس روایت کی سند شیعہ کے اصول سے صحیح ہے۔ اس کے تمام راویوں مثلاً حمید بن زیاد، حسن بن محمد بن سماعہ اور محمد بن زیاد عرف ابن ابی عمیر کے حالات مامقانی (شیعہ) کی کتاب : تنقیح المقال میں موجود ہیں۔

2۔ ابو جعفر الکلینی نے کہا:
"علی بن ابراھیم عن ابیہ عن ابن ابی عمیر عن ھشام بن سالم و حماد عن زرارۃ عن ابی عبداللہ علیہ السلام فی تزویج ام کلثوم فقال: ان ذلک فرج غصبناہ"
ابو عبداللہ علیہ السلام (جعفر صادق رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے ام کلثوم کی شادی کے بارے میں کہا: یہ شرمگاہ ہم سے چھین لی گئی تھی۔ (الفروع من الکافی 5/ 346)
اس روایت کی سند بھی شیعہ اصول سے صحیح ہے۔ اس کے راویوں علی بن ابراہیم بن ہاشم القمی وغیرہ کے حالات تنقیح المقال میں مع توثیق موجود ہیں۔
تنبیہ: اہل سنت کے نزدیک یہ روایت موضوع ہے اور مام جعفر صادق رحمہ اللہ اس سے بری ہیں۔

3۔ ابو عبداللہ جعفر الصادق رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ
جب عمر فوت ہو گئے تو علی نے آ کر کلثوم کا ہاتھ پکڑا اور انہیں اپنے گھر لے گئے۔ (الفروع من الکافی 6/115-116)
4۔ ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسی نے " الحسین بن سعید عن النضر بن سوید عن ھشام بن سالم عن سلیمان بن خالد" کی سند کے ساتھ نقل کیا کہ ابو عبداللہ علیہ السلام (جعفر الصادق رحمہ اللہ ) نے فرمایا:

جب عمر فوت ہوئے تو علی علیہ السلام نے آ کر ام کلثوم کا ہاتھ پکڑا پھر انہیں اپنے گھر لے گئے۔ (الاستبصار فیما اختلف من الاخبار 3/472 ح 1258 )
اس روایت کی سند بھی شیعہ اسماء الرجال کی رو سے صحیح ہے۔ ان کے علاوہ درج ذیل کتابوں میں بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ام کلثوم کے نکاح کا ذکر موجود ہے:

5: تہذیب الاحکام (8/161، 9/262)
6: الشافی للسید المرتضیٰ علم الھدی (ص 116)
7: مناقب آل ابی طالب لابن شھر آشوب (3/162)
8: کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ للاربلی (ص 10)
9: مجالس المومنین للنور اللہ الشوستری (ص 76)
19۔ حدیقۃ الشیعہ للاردبیلی (ص 277)

نیز دیکھئے علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی عظیم کتاب : الشیعہ و اھل البیت (ص 105-110)

خلاصہ یہ کہ اہل سنت اور شیعہ (اثنا عشریہ ) دونوں کی مستند کتابوں اور مستند حوالوں سے یہ ثابت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما سے نکاح ہوا تھا اور ان سے زید بن عمر بن الخطاب رحمہ اللہ بھی پیدا ہوئے تھے۔

آخر میں ایک عبرت انگیز واقعہ پیش خدمت ہے:
وزیر معز الدولہ احمد بن بویہ شیعہ تھا۔ (دیکھئے سیر اعلام النبلاء 16/190)
اس کی موت کے وقت ایک عالم اس کے پاس گئے تو صحابہ کرام کے فضائل بیان کئے اور فرمایا: بے شک علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام کلثوم کا نکاح عمر بن خطاب سے کیا تھا۔
اس (احمد بن بویہ) نے اس بات کو بہت عظیم جانا اور کہا: مجھے اس کا علم نہیں تھا پھر اس نے (توبہ کر کے) اپنا اکثر مال صدقہ کردیا، اپنے غلاموں کو آزاد کر دیا، بہت سے مظالم کی تلافی کر دی اور رونے لگا حتیٰ کہ اس پر غشی طاری ہو گئی۔ (المنتظم لابن الجوزی 14/183 ت 2653)

اہل تشیع سے درخواست ہے کہ وہ اپنے اس وزیر کی طرح توبہ کر لیں ورنہ یاد رکھیں کہ رب العالمین کے سامنے اپنے تمام اقوال و افعال کا جواب دہ ہونا پڑے گا اور اس دن اللہ کے عذاب سے چھڑانے والا کوئی نہیں ہے۔

تنبیہ: سیدنا علی رضی اللہ عنہ، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ، سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور تمام صحابہ کرام کے ساتھ علیہ السلام کے بجائے رضی اللہ عنہ یا رضی اللہ عنہا لکھنا چاہئے اور یہی راجح ہے۔
(3 جنوری 2010)

٭٭٭٭٭٭تمت٭٭٭٭٭٭٭​
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
یہی ایک دلیل تھی بس ؟ جس پر آپ بے تکا اعتراض کرکے اپنے آپ کو فرض سے سبکدوش سمجھ رہے ہیں ؟
کل چار احادیث او رغالبا چھ اقوال جن میں سے آئمہ اہل بیت کے حوالے بھی ہیں ؟
اس سب کچھ کے باوجود آپ کو سمجھ نہیں آئی ہے کہ ترجمہ کیوں اس طرح کیا گیا ہے ؟ یا لَلعجب !

چلیں اب آپ سےگزارش ہے کہ آپ اپنی عربی دانی سے ہمیں استفادہ کا موقع دیں اور اس کا صحیح ترجمہ کردیں تاکہ ہم پر بھی صواب و خطاء واضح ہوسکے ۔
یہ پہلی دلیل تھی اس لئے یہاں سے ابتداء کی مہربانی فرما کر بتا دیں کہ یہ ترجمہ کون سے عربی الفاط کا ہے شکریہ
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
گزشتہ سے پیوستہ:
تنبیہ: سیدنا علی رضی اللہ عنہ، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ، سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور تمام صحابہ کرام کے ساتھ علیہ السلام کے بجائے رضی اللہ عنہ یا رضی اللہ عنہا لکھنا چاہئے اور یہی راجح ہے۔
(3 جنوری 2010)

٭٭٭٭٭٭تمت٭٭٭٭٭٭٭​
آپ کی یہ تنبیہ امام بخاری اور دیگر محدیثین نہ مانے تو ہم انھیں کس طرح قائل کرسکتے ہیں ؟؟؟اس کا جواب ضرور دیجئیے گا مہربانی
عليٌّ عليه السَّلامُ،فاطمةَ عليها السلامُ، الحسين عليه السلام کا ثبوت سنی کتب احادیث سے
عليٌّ عليه السَّلامُ

دخلتُ على رسولِ اللهِ في مرضِه فرأيتُه يهمُّ بالقعودِ وعليٌّ عليه السَّلامُ عندَه يميد يعني منَ النُّعاسِ فقلتُ يا رسولَ اللهِ ما أرى عليًّا إلا قد ساهرَك في ليلِه هذه أفلا أدنُو منك قال عليٌّ أولى بذلك منك فدنا منه عليٌّ عليه السَّلامُ فساندَه فسمعتُه يقول من خُتِمَ له بإطعامِ مسكينٍ مُحتسبًا على اللهِ عزَّ وجلَّ دخل الجنةَ من خُتِمَ له بصومِ يومٍ مُحتسبًا على اللهِ عزَّ وجلَّ دخل الجنةَ من خُتمَ له بقولِ لا إله إلا اللهُ مُحتسبًا على اللهِ عزَّ وجلَّ دخل الجنةَ

الراوي: حذيفة بن اليمان المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 4/200


قال عليٌّ عليه السلام : اطلبوا المُخدَجَ . . . . . . فذكر الحديثَ ، فاستخرجوهُ من تحتِ القتلَى في طينٍ . قال أبو الوَضيءِ : فكأنِّي أنظرُ إليه ، حبشيٌّ عليه قُرَيطِقٌ ، له إحدَى يدينِ مثل ثدي المرأةِ عليها شُعيراتٌ مثل شعيراتِ التي تكونُ على ذنَبِ اليربوعِ
الراوي: أبو الوضيء المحدث: الألباني - المصدر: صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 4769


فاطمةَ عليها السلامُ

أنَّ فاطمةَ عليها السلامُ، بنتَ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4240

الحسينِ بنِ عليٍّ عليه السلام

أُتِيَ عبيدُ اللهِ بنُ زيادٍ برأسِ الحسينِ بنِ عليٍّ عليه السلام ، فجَعَلَ في طَسْتٍ ، فجَعَلَ يَنْكُثُ ، وقال في حُسْنِه شيئًا ، فقال أنسٌ : كان أَشْبَهَهم برسولِ الله صلى الله عليه وسلم، وكان مَخْصوبًا بالوَسْمَةِ .
الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3748


الحسنُ بنُ عليٍّ عليهما السلام
رأيتُ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ وكان الحسنُ بنُ عليٍّ عليهما السلام يُشبهُه، قلتُ لأبي جُحيفةَ : صِفهُ لي، قال : كان أبيضَ قد شمِطَ، وأمر لنا النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ بثلاثِ عشرةَ قلوصًا، قال : فقُبض النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ قبل أن نقبضَها .
الراوي: وهب بن عبدالله السوائي أبو جحيفة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3544
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]


أمِّ كلثومٍ عليها السلامُ، بنتَ رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ​

أنه رأى على أمِّ كلثومٍ عليها السلامُ، بنتَ رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ، بردَ حريرٍ سِيراءَ .
الراوي: أنس بن مالك المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 5842
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
آپ کا اور اعتصام صاحب کا معاملہ ہر جگہ یہی رہا ہے کہ اصل بحث چھوڑ کر دیگر چیزیں بھرتی کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ نا بات ایک رخ پر قائم رہتی ہے اور نہ آپ کو جواب دہی کی ضرورت معلوم ہوتی ہے۔

صحابہ کے لئے علیہ السلام والی بحث کے لئے ایک ہی دفعہ الگ دھاگا بنا لیتے ہیں، وہاں بات کر لیتے ہیں۔ تاکہ یہ ہر دھاگے کا جھگڑا ختم ہو۔

اب اصل موضوع پر کچھ ارشاد فرمائیں کہ :
1۔ آیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی عزیز از جان بیٹی، اور وہ بیٹی جو خاص حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے ہیں، کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کیا یا نہیں؟
2۔ اگر یہ نکاح ہوا ہے، تو کیا اس سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟
3۔ اگر یہ نکاح، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرضی سے نہیں ہوا، بلکہ بزور "غصب" کر کے کر لیا گیا، تو اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تنقیص ہوتی ہے یا نہیں؟

فی الحال درج بالا سوالوں کے مختصر جواب دے دیجئے، دلائل کا مرحلہ بعد میں طے کر لیں گے۔ ان شاءاللہ۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
فی الحال درج بالا سوالوں کے مختصر جواب دے دیجئے، دلائل کا مرحلہ بعد میں طے کر لیں گے۔ ان شاءاللہ۔
بہرام بھائی آپ ان کو چھوڑ دیں یہ سوالات اپنے اندر کی آواز چھپانے کے لیے کیے گئے ہیں۔۔۔
میں کہتا ہوں کہ اچھا ہوا کہ علماء کرام نے ہماری کتابوں میں یہ روایات درج کیں۔۔۔۔۔ یہ وہ بحث ہے جس میں میں نے اپنے مذہب کے حق بہت ہی مضبوط دلیل پائی ہے۔۔۔
بہر حال یہ بات میں اپنے وقت پر کرونگا اور راجا کے تمام سوالوں کا جواب دونگا مگر
میرا سوال راجا سے یہ ہے کہ انہوں نے یہ موضوع کیوں شروع کیا تھا؟؟؟ حرب بن شداد بھی اس کا سبب بیان کریں تو بہتر ہوگا۔۔۔۔

علمی خیانتوں سے پرہیز کریں راجا صاحب۔۔۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اعتصام صاحب، آخر کار یہ موضوع آپ کو فورم پر واپس کھینچ لایا۔ یا شاید بہرام صاحب کو جواب سے لاچار و بے بس پا کر ان کی امداد کرنے تشریف لائے ہیں۔

میں کہتا ہوں کہ اچھا ہوا کہ علماء کرام نے ہماری کتابوں میں یہ روایات درج کیں۔۔۔۔۔ یہ وہ بحث ہے جس میں میں نے اپنے مذہب کے حق بہت ہی مضبوط دلیل پائی ہے۔۔۔
بہر حال یہ بات میں اپنے وقت پر کرونگا اور راجا کے تمام سوالوں کا جواب دونگا مگر
بہت خوب۔ ہم بھی اپنے وقت پر آپ سے پوچھیں گے کہ اپنی بہن یا بیٹی کے بارے میں آپ بھی فرج یا شرمگاہ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں یا نہیں؟ اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے بارے میں ایسے الفاظ کے استعمال سے آپ کو اپنے مذہب پر شرم اور گھن آتی ہے یا فخر محسوس ہوتا ہے۔
آپ شروع کیجئے، کئی باتیں کھلیں گی ان شاء اللہ۔

میرا سوال راجا سے یہ ہے کہ انہوں نے یہ موضوع کیوں شروع کیا تھا؟؟؟ حرب بن شداد بھی اس کا سبب بیان کریں تو بہتر ہوگا۔۔۔۔
یہ سوال غیر متعلق ہے۔ ہم اس دھاگے میں فقط یہ طے کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوا تھا یا نہیں۔
اس نکاح سے کیا نتائج حاصل ہوتے ہیں اور مذہب شیعہ کا بطلان کس کس طور پر ہوتا ہے، اسے علیحدہ دھاگے کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں۔ تاکہ آپ ادھر ادھر نہ جا سکیں اور فقط موضوع پر ہی گفتگو کریں۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام بھائی آپ ان کو چھوڑ دیں یہ سوالات اپنے اندر کی آواز چھپانے کے لیے کیے گئے ہیں۔۔۔
میں کہتا ہوں کہ اچھا ہوا کہ علماء کرام نے ہماری کتابوں میں یہ روایات درج کیں۔۔۔۔۔ یہ وہ بحث ہے جس میں میں نے اپنے مذہب کے حق بہت ہی مضبوط دلیل پائی ہے۔۔۔
بہر حال یہ بات میں اپنے وقت پر کرونگا اور راجا کے تمام سوالوں کا جواب دونگا مگر
میرا سوال راجا سے یہ ہے کہ انہوں نے یہ موضوع کیوں شروع کیا تھا؟؟؟ حرب بن شداد بھی اس کا سبب بیان کریں تو بہتر ہوگا۔۔۔۔

علمی خیانتوں سے پرہیز کریں راجا صاحب۔۔۔
یہ موضوع شروع کرنے کی وجہ کی میری ناقص رائے میں یہ ہے کہ جو لوگ آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت کے قائل نہیں و ہ ہی لوگ حضرت عمر کی نسبت آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت کرکے حضرت عمر کی فضیلت بڑھانہ چاھتے ہیں جس کے لئے احادیث کا ایسا ترجمہ کرتے ہیں جس سے ثابت ہو کہ یہ نسبت ثابت ہے
اللہ ہم سب کو ھدایت نصیب فرمائے آمین
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اس موضوع کی مناسبت سے پیش کیا گیا اشکال کا کسی صاحب نے جواب نہیں دیا میں ایک بار پھر اس دھاگہ دی گئی پہلی دلیل سے متعلق یہ پوچھنا چاھتا ہوں کہ اس حدیث میں یہ ترجمہ کہ
یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئے۔ جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے تھی۔
کن عربی الفاظ کا ہے
حدثنا عبدان،‏‏‏‏ أخبرنا عبد الله،‏‏‏‏ أخبرنا يونس،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ قال ثعلبة بن أبي مالك إن عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ قسم مروطا بين نساء من نساء المدينة،‏‏‏‏ فبقي مرط جيد فقال له بعض من عنده يا أمير المؤمنين أعط هذا ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي عندك‏.‏ يريدون أم كلثوم بنت علي‏.‏ فقال عمر أم سليط أحق‏.‏ وأم سليط من نساء الأنصار،‏‏‏‏ ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال عمر فإنها كانت تزفر لنا القرب يوم أحد‏.‏ قال أبو عبد الله تزفر تخيط‏.‏


"عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا: یا امیر المومنین ! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئے۔ جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے تھی۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ " الخ
(صحیح بخاری : 2881، ترجمہ محمد داود راز، مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ 212/4)
امید ہے اس اشکال کو دور فرمائیں گے شکریہ
 
Top