• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں روایت کی تحقیق

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اور پھر اس کی بحث ہی نہیں کہ انبیاء علیہم السلام زندہ ہیں یا نہیں کیونکہ جب یہ تسلیم کر لیا گیا کہ
رہا حیاۃ انبیاء کا مسئلہ تو وہ صحیح احادیث اور نص قرآنی سے ثابت ہے ۔
کس نے کہی ہے یہ بات، اگر انبیاء علیھم السلام فوت نہیں ہوتے اور دنیاوی زندگی کی طرح اپنی قبروں میں زندہ ہیں(نعوذباللہ من ذلک) تو اس پر قرآن و حدیث سے واضح دلائل پیش کریں۔
اب رہ جاتا ہے ایک ہی مسئلہ کہ کیا انبیاء علیہم السلام اپنی قبور انوار میں نماز پڑھتے ہیں یا نہیں اور جو اس دھاگے کا موضوع بھی ہے
اور اس مسئلے کو لیکر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی گئی کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں نماز نہیں پڑھتے ایک ضعیف حدیث کو بنیاد بنا کر
جبکہ میں صحیح مسلم کی احادیث پیش کرکے ثابت کرچکا کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں نماز پڑھتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ مسجد اقصیٰ میں
انبیاء علیہم السلام کا تنہا نماز پڑھنا اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا بھی ثابت کرچکا
برزخی معاملہ ہے۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
[quote="محمد ارسلان, post: 173416, member: 31"برزخی معاملہ ہے۔[/quote]

کیا مسجد اقصیٰ علم برزخ میں ہے ؟؟؟
کیوں کہ مسجد اقصیٰ میں انبیاء علیہم السلام کا نماز پڑھنا صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اور پھر اس کی بحث ہی نہیں کہ انبیاء علیہم السلام زندہ ہیں یا نہیں کیونکہ جب یہ تسلیم کر لیا گیا کہ
رہا حیاۃ انبیاء کا مسئلہ تو وہ صحیح احادیث اور نص قرآنی سے ثابت ہے ۔
اب رہ جاتا ہے

ایک ہی مسئلہ کہ کیا انبیاء علیہم السلام اپنی قبور انوار میں نماز پڑھتے ہیں یا نہیں اور جو اس دھاگے کا موضوع بھی ہے
اور اس مسئلے کو لیکر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی گئی کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں نماز نہیں پڑھتے ایک ضعیف حدیث کو بنیاد بنا کر
جبکہ میں صحیح مسلم کی احادیث پیش کرکے ثابت کرچکا کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں نماز پڑھتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ مسجد اقصیٰ

میں
انبیاء علیہم السلام کا تنہا نماز پڑھنا اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا بھی ثابت کرچکا
السلام و علیکم محترم علی بہرام صاحب -

یہ بات ذہن میں رکھیں کہ معراج کا معاملہ ہماری عقل و فہم سے ماورا ہے - کیوں کہ معراج کے موقعے پر الله کے نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے حضرت موسیٰ علیہ سلام کو صرف ایک مرتبہ ہی اپنی قبر میں نماز پڑھتے نہیں دیکھا بلکہ دو اور مرتبہ بھی حضرت موسیٰ علیہ سلام سے نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی ملاقات ہوئی -ایک جب آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم سدرہ المنتہی کی طرف عازم سفر تھے تو چوتھے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ سلام سے ملاقات کرنا اورحضرت موسیٰ علیہ سلام کے اسرار پر امّت محمّدی پر نماز میں تخفیف کروانا اور دوسرے مسجد الاقصیٰ میں تمام انبیاء کی امامت کے وقت حضرت موسیٰ علیہ سلام کا نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کرنا -بظاھردیکھا جائے تو یہ معاملہ عالم برزخ کا ہے - ظاہر ہے کہ تمام انبیاء مسجد الاقصیٰ میں دفن نہیں - لیکن تمام انبیا ء نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کررہے ہیں - ظاہر ہے کہ وہ اپنی زمینی قبروں سے نکل کر تو مسجد الاقصیٰ نہیں پہنچے یہ ایک تمثیل کےطور پر ہے - جیسے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے اپنی امّت کے بدکاروں ، سود خوروں ، جھوٹ بولنے والوں، چغلی کھانے والوں وغیرہ کو عذاب میں مبتلا دیکھا - جب کہ ابھی نہ کوئی مردہ زندہ ہوا ہے نہ قیامت قائم ہوئی ہے اور نہ ہی امّت محمّدی کا حساب کتاب قائم ہوا ہے -لیکن آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا ان گناہ گاروں کو پہلے سے عذاب میں مبتلا دیکھنا ایک تمثیل کے طور پر ہے -

صحیح بخاری کو حدیث میں ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے دجال کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا -ملاحظہ ہو حدیث نبوی :

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللہُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْکَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطُفُ رَأْسُهٗ مَاءً فَقُلْتُ مَنْ هٰذَا قَالُوا ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنٰی کَأَنَّ عَيْنَهٗ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ قُلْتُ مَنْ هٰذَا قَالُوا هٰذَا الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهٖ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ وَابْنُ قَطَنٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ مِنْ خُزَاعَةَ۔ ( صحیح بخاری۔ جلد:۲)
ابوالیمان، شعیب، زہری، سالم بن عبد اللہ بن عمر، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا تو میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہوں، ایک گندم گوں آدمی پر نظر پڑی جن کے بال سیدھے تھے اور دو آدمیوں کے درمیان ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا: ابن مریم ہیں (حضرت عیسی علیہ سلام) ! پھر میں واپس ہونے لگا تو ایک سرخ آدمی کو دیکھا جو وزنی جسم کا تھا، اس کے سر کے بال گھنگریالے تھے، دائیں آنکھ کا کانا تھا؛ گویا اس کی آنکھ بے نور انگور کی طرح تھی، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا: دجال ہے! اور یہ دجال آدمیوں میں ابن قطن سے زیادہ مشابہت رکھتا تھا، ابن قطن خزاعہ کے قبیلہ بنی المصطلق کا ایک آدمی تھا -



ایک اور حدیث میں ہے کہ میں دیکھا کہ وہ دو دجال اکبر دو آدمیوں کے کندھوں پر سوار خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہے-
آپ جانتے ہیں کہ دجال اکبر کافر ہے- اور وہ قرب قیامت ظاہر ہو گا -پھر نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے دور میں اس کا خانہ کعبہ کا طواف کرنا- آپ کے نزدیک کیا معنی رکھتا ہے ؟؟

اسطرح ایک اور حدیث میں ہے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے صحابہ کرام رضی الله عنہ سے پوچھا کہ یہ کون سی پہاڑی ہے - صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے بتایا تو آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا "میں دیکھ رہا ہوں ( کَأَنِّيْ أَنْظُرُ) حضرت موسیٰ علیہ سلام اس پہاڑی ٹیلے سے تلبیہ پڑھتے ہوے اتر رہے ہیں"-(مسلم، کتاب الایمان، باب الإسراء برسول اللہ ﷺ إلی السماوات وفرض الصلوات، رقم: 420)

یعنی صحابہ کرام رضوان الله اجمعین وہاں موجود تھے لیکن صرف نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو حضرت موسیٰ علیہ سلام دکھائی دیے - یہ ایک تمثیل تھی - حقیقت میں ایسا نہیں- ورنہ اگر حضرت موسیٰ علیہ سلام کے قبر میں نماز پڑھنے سے انبیاء کی زندگی ثابت ہوتی ہے- تو اسطرح انبیاء کا تلبیہ پڑھنے سے ان کا حج کرنا بھی ثابت ہونا چاہیے -

کیا کہتے ہیں آپ ؟؟؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
[quote="علی بہرام, [quoteکیا مسجد اقصیٰ علم برزخ میں ہے ؟؟؟
کیوں کہ مسجد اقصیٰ میں انبیاء علیہم السلام کا نماز پڑھنا صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے
[/QUOTE]

اس بات کا بہتر جواب تو محمد علی جواد بھائی نے دے دیا ہے، مزید یہ کہ میں نے انبیاء علیھم السلام کی وفات پر قرآنی آیات پیش کیں تھیں، اور آپ سے بھی انبیاء کے دنیاوی زندگی کی طرح اپنی قبر میں زندہ ہونے کی دلیل طلب کی تھی، لیکن آپ کی طرف سے ابھی تک کوئی دلیل دیکھنے کو نہیں ملی، آپ صرف واقعہ معراج کو بنیاد بنا کر اپنا موقف ثابت کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں، آپ کو ایک بار پھر یاد دہانی کروائی جاتی ہے کہ اگر آپ حق پر اپنے آپ کو سمجھنے جیسی غلط فہمی میں مبتلا ہیں تو دلیل پیش کیجئے۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
السلام و علیکم محترم علی بہرام صاحب -

یہ بات ذہن میں رکھیں کہ معراج کا معاملہ ہماری عقل و فہم سے ماورا ہے - کیوں کہ معراج کے موقعے پر الله کے نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے حضرت موسیٰ علیہ سلام کو صرف ایک مرتبہ ہی اپنی قبر میں نماز پڑھتے نہیں دیکھا بلکہ دو اور مرتبہ بھی حضرت موسیٰ علیہ سلام سے نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی ملاقات ہوئی -ایک جب آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم سدرہ المنتہی کی طرف عازم سفر تھے تو چوتھے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ سلام سے ملاقات کرنا اورحضرت موسیٰ علیہ سلام کے اسرار پر امّت محمّدی پر نماز میں تخفیف کروانا اور دوسرے مسجد الاقصیٰ میں تمام انبیاء کی امامت کے وقت حضرت موسیٰ علیہ سلام کا نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کرنا -بظاھردیکھا جائے تو یہ معاملہ عالم برزخ کا ہے - ظاہر ہے کہ تمام انبیاء مسجد الاقصیٰ میں دفن نہیں - لیکن تمام انبیا ء نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کررہے ہیں - ظاہر ہے کہ وہ اپنی زمینی قبروں سے نکل کر تو مسجد الاقصیٰ نہیں پہنچے یہ ایک تمثیل کےطور پر ہے - جیسے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے اپنی امّت کے بدکاروں ، سود خوروں ، جھوٹ بولنے والوں، چغلی کھانے والوں وغیرہ کو عذاب میں مبتلا دیکھا - جب کہ ابھی نہ کوئی مردہ زندہ ہوا ہے نہ قیامت قائم ہوئی ہے اور نہ ہی امّت محمّدی کا حساب کتاب قائم ہوا ہے -لیکن آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا ان گناہ گاروں کو پہلے سے عذاب میں مبتلا دیکھنا ایک تمثیل کے طور پر ہے -
وعلیکم السلام ورحمتہ و برکاۃ
اگر ہم ابھی صرف عالم دنیا ہی کی بات کریں تو مناسب ہوگا کیونکہ اس دنیا میں انبیاء علیہم السلام کی حیات اس دھاگے کا ایک ضمنی موضوع ہے جبکہ اس دھاگے کا اصل موضوع ہے" انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں"
اپنی قبور میں انبیاء علیہم السلام کا نماز پڑھنا میں ثابت کرچکا اور اس عالم دنیا میں زندہ اجسام ہی نماز پڑھتے ہیں اور آپ کے عقائد کے مطابق قبر کا مردہ کچھ نہیں کرسکتا چہ جائیکہ کہ وہ نماز جیسی اعرفا و اعلیٰ عبادت کرسکے اور موسیٰ علیہ السلام کا اس عالم دنیا میں اپنی قبر انور میں نماز پڑھنا صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے نہ صرف یہ بلکہ اس عالم دنیا کی مسجد اقصیٰ میں تنہا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا بھی ثابت اور میں اس تمام واقعہ کو حقیقی مانتا ہوں صحیح مسلم کی ان احادیث اور دیگر کتب احادیث میں وارد احادیث کی بناء پر اگر آپ ایسے تمثیل ثابت کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے قرآن و حدیث رسولﷺ سے صریح دلیل لائیں جو آپ ہی کا دیرینہ مطالبہ ہے اور یقینا آپ نے یہ تمثیل والا عقیدہ قرآن حدیث کی دلیل کی بناء پرہی قائم کیا ہوگا اگر ایسا ہے تو سب سے پہلے آپ وہی دلیل دیتے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا اس کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کا تمثیل والا عقیدہ قرآن و حدیث رسول ﷺ کی دلیل کی بناء پر نہیں
صحیح بخاری کو حدیث میں ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے دجال کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا -ملاحظہ ہو حدیث نبوی :

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللہُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْکَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطُفُ رَأْسُهٗ مَاءً فَقُلْتُ مَنْ هٰذَا قَالُوا ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنٰی کَأَنَّ عَيْنَهٗ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ قُلْتُ مَنْ هٰذَا قَالُوا هٰذَا الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهٖ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ وَابْنُ قَطَنٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ مِنْ خُزَاعَةَ۔ ( صحیح بخاری۔ جلد:۲)
ابوالیمان، شعیب، زہری، سالم بن عبد اللہ بن عمر، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا تو میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہوں، ایک گندم گوں آدمی پر نظر پڑی جن کے بال سیدھے تھے اور دو آدمیوں کے درمیان ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا: ابن مریم ہیں (حضرت عیسی علیہ سلام) ! پھر میں واپس ہونے لگا تو ایک سرخ آدمی کو دیکھا جو وزنی جسم کا تھا، اس کے سر کے بال گھنگریالے تھے، دائیں آنکھ کا کانا تھا؛ گویا اس کی آنکھ بے نور انگور کی طرح تھی، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا: دجال ہے! اور یہ دجال آدمیوں میں ابن قطن سے زیادہ مشابہت رکھتا تھا، ابن قطن خزاعہ کے قبیلہ بنی المصطلق کا ایک آدمی تھا -



ایک اور حدیث میں ہے کہ میں دیکھا کہ وہ دو دجال اکبر دو آدمیوں کے کندھوں پر سوار خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہے-
آپ جانتے ہیں کہ دجال اکبر کافر ہے- اور وہ قرب قیامت ظاہر ہو گا -پھر نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے دور میں اس کا خانہ کعبہ کا طواف کرنا- آپ کے نزدیک کیا معنی رکھتا ہے ؟؟
اس حدیث سے دلیل دینا آپ کے لئے سود مند نہیں کیونکہ اس حدیث میں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا تو میں نے اپنے آپ کو دیکھا
یہ خواب کی بات ہے ایسے آپ تمثیل کہہ سکتے ہیں جب کہ معراج حقیقی واقعہ ہے
اسطرح ایک اور حدیث میں ہے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے صحابہ کرام رضی الله عنہ سے پوچھا کہ یہ کون سی پہاڑی ہے - صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے بتایا تو آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا "میں دیکھ رہا ہوں ( کَأَنِّيْ أَنْظُرُ) حضرت موسیٰ علیہ سلام اس پہاڑی ٹیلے سے تلبیہ پڑھتے ہوے اتر رہے ہیں"-(مسلم، کتاب الایمان، باب الإسراء برسول اللہ ﷺ إلی السماوات وفرض الصلوات، رقم: 420)

یعنی صحابہ کرام رضوان الله اجمعین وہاں موجود تھے لیکن صرف نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو حضرت موسیٰ علیہ سلام دکھائی دیے - یہ ایک تمثیل تھی - حقیقت میں ایسا نہیں- ورنہ اگر حضرت موسیٰ علیہ سلام کے قبر میں نماز پڑھنے سے انبیاء کی زندگی ثابت ہوتی ہے- تو اسطرح انبیاء کا تلبیہ پڑھنے سے ان کا حج کرنا بھی ثابت ہونا چاہیے -

کیا کہتے ہیں آپ ؟؟؟
رسول اللہ ﷺ کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھنا بھی حقیقی ہی تھا جہاں تک بات ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام صحابہ کو کیوں نظر نہیں آئے اگر زندہ ہوتے تو صحابہ کو بھی نظر آتے آپ کی اس دلیل سے جنات کی حیات بھی مشکوک ہوگئی کہ جنات زندہ ہونے کے باوجود ہر کسی کو نظر نہیں آتے پھر اگر ایک عام آدمی کی آنکھ سے دیکھائی دینے والے اجسام ہی حیات ٹہرتے ہیں تو مائکرو بیالوجی کا تو جنازہ ہی نکل جائے گا۔
والسلام
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام ورحمتہ و برکاۃ
اگر ہم ابھی صرف عالم دنیا ہی کی بات کریں تو مناسب ہوگا کیونکہ اس دنیا میں انبیاء علیہم السلام کی حیات اس دھاگے کا ایک ضمنی موضوع ہے جبکہ اس دھاگے کا اصل موضوع ہے" انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں"
اپنی قبور میں انبیاء علیہم السلام کا نماز پڑھنا میں ثابت کرچکا اور اس عالم دنیا میں زندہ اجسام ہی نماز پڑھتے ہیں اور آپ کے عقائد کے مطابق قبر کا مردہ کچھ نہیں کرسکتا چہ جائیکہ کہ وہ نماز جیسی اعرفا و اعلیٰ عبادت کرسکے اور موسیٰ علیہ السلام کا اس عالم دنیا میں اپنی قبر انور میں نماز پڑھنا صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے نہ صرف یہ بلکہ اس عالم دنیا کی مسجد اقصیٰ میں تنہا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا بھی ثابت اور میں اس تمام واقعہ کو حقیقی مانتا ہوں صحیح مسلم کی ان احادیث اور دیگر کتب احادیث میں وارد احادیث کی بناء پر اگر آپ ایسے تمثیل ثابت کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے قرآن و حدیث رسولﷺ سے صریح دلیل لائیں جو آپ ہی کا دیرینہ مطالبہ ہے اور یقینا آپ نے یہ تمثیل والا عقیدہ قرآن حدیث کی دلیل کی بناء پرہی قائم کیا ہوگا اگر ایسا ہے تو سب سے پہلے آپ وہی دلیل دیتے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا اس کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کا تمثیل والا عقیدہ قرآن و حدیث رسول ﷺ کی دلیل کی بناء پر نہیں


اس حدیث سے دلیل دینا آپ کے لئے سود مند نہیں کیونکہ اس حدیث میں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا تو میں نے اپنے آپ کو دیکھا
یہ خواب کی بات ہے ایسے آپ تمثیل کہہ سکتے ہیں جب کہ معراج حقیقی واقعہ ہے

رسول اللہ ﷺ کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھنا بھی حقیقی ہی تھا جہاں تک بات ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام صحابہ کو کیوں نظر نہیں آئے اگر زندہ ہوتے تو صحابہ کو بھی نظر آتے آپ کی اس دلیل سے جنات کی حیات بھی مشکوک ہوگئی کہ جنات زندہ ہونے کے باوجود ہر کسی کو نظر نہیں آتے پھر اگر ایک عام آدمی کی آنکھ سے دیکھائی دینے والے اجسام ہی حیات ٹہرتے ہیں تو مائکرو بیالوجی کا تو جنازہ ہی نکل جائے گا۔
والسلام


محترم -

میں آپ کی باتیں سمجھنے سے قاصر ہوں. جب آپ کو معلوم ہے کے معراج کا واقعہ پورا کا پورا ایک معجزہ تھا تو اس میں پیش آنے والے تمام واقعیات بھی اسی معجزے کا ہی حصّہ تھے - لیکن آپ ہیں کے زبردستی حضرت موسیٰ علیہ سلام کو اس واقعہ جو کہ ایک معجزہ تھا اس کی بنیاد پر انھیں اپنی قبر میں زندہ ثابت کرنے پر تلے ہوے ہیں-اورفرما رہے ہیں کہ قرآن و حدیث سے دلیل دو- بالفرض محال ہم یہ اگر مان لیں کہ وہ واقعی اپنی قبر میں زندہ ہیں تو کیا باقی انبیاء بھی اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں - یہ آپ کس طرح ثابت کریں گے اگر میں آپ سے کہوں کہ اس پر قرآن و حدیث سے دلیل دیں - مزید آپ کو یہ بھی ثابت کرنا پڑے گا کہ اپنی امّت کے جن بدکاروں کو آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے عذابوں میں مبتلا دیکھا وہ بھی زندہ ہیں - فرعون اور آل فرعون بھی زندہ ہیں تب ہی ان کو روزانہ آگ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے -(یہ خود قرآن سے ثابت ہے)- سوره غافر ٤٦-

مزید یہ کہ جن مردوں کو حضرت عیسی علیہ سلام نے الله کے اذن سے اپنے دور میں زندہ کیا جو کہ عام انسان تھے (یہ ذہن میں رہے کہ یہ قرآن سے ثابت ہے) - تو کیا حضرت عیسی علیہ سلام کے اس معجزے سے ہم یہ استدلال کر سکتے ہیں کہ مردے اکثر اوقات زندہ ہو جاتے ہیں؟؟؟

دجال سے متعلق حدیث میں آپ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا - یہ صحیح ہے لیکن کیا آپ کو معلوم نہیں کہ نبی کا خواب سچا ہوتا ہے اور حقیقت کی مانند ہوتا ہے - (لا یعنی خوب نہیں ہوتا) پھر آپ سے سوال ہے کہ دجال کا خانہ کعبہ کے گرد طواف کرنا آپ کے نزدیک کیا معنی رکھتا ہے ؟؟؟

پھر آپ کہتے ہیں کہ "حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھنا بھی حقیقی ہی تھا جہاں تک بات ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام صحابہ کو کیوں نظر نہیں آئے اگر زندہ ہوتے تو صحابہ کو بھی نظر آتے آپ کی اس دلیل سے جنات کی حیات بھی مشکوک ہوگئی"

کیا آپ کے نزدیک حضرت موسیٰ علیہ سلام اور جنّات میں کوئی فرق نہیں ؟؟ یا اس دنیا سے جانے کے بعد وہ جن بن گئے اور صرف نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو نظر آتے ہیں (فنعوز باللہ میں ذالک) - حدیث میں تو ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ سلام مکہ کے نزدیک ایک پہاڑی ٹیلے سے اترتے ہوے تلبیہ پڑھ رہے تھے - اور تلبیہ حج کے دنوں میں پڑھی جاتی ہے - اگر انبیاء ااپنی قبر میں اکیلے نماز پڑھ سکتے ہیں تو حج بھی کرسکتے ہیں - بات ذہن میں رہے کہ حج اکیلے نہیں ہوتا بلکہ لوگوں کی موجودگی میں زل حج کے مہینے میں ہوتا ہے- سوال ہے کہ کیا ہر حج کے موقع پر انبیا ء لوگوں کے درمیان موجود ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ حج کرتے ہیں - ؟؟؟ کیوں کہ حج کا ثواب اکیلے (قبر) میں نماز پڑھنے سے کہیں زیادہ افضل ہے .

کیا کہتے ہیں آپ ؟؟

والسلام-
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم -
دجال سے متعلق حدیث میں آپ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا - یہ صحیح ہے لیکن کیا آپ کو معلوم نہیں کہ نبی کا خواب سچا ہوتا ہے اور حقیقت کی مانند ہوتا ہے - (لا یعنی خوب نہیں ہوتا) پھر آپ سے سوال ہے کہ دجال کا خانہ کعبہ کے گرد طواف کرنا آپ کے نزدیک کیا معنی رکھتا ہے ؟؟؟
میں آپ کو اسی طرف ہی لانا چاہتا تھا آپ یہ فرمارہے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب سچے ہوتے ہیں بلکل ٹھیک بات لیکن آپ یہ مانے کو تیار نہیں کہ انبیاء علیہم السلام جاگتے ہوئے اپنی سر کی آنکھ سے جو دیکھتے وہ بھی سچ ہی ہوتا تمثیل نہیں ہوتی امید ہے غور فرمائیں گے
پھر آپ کہتے ہیں کہ "حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھنا بھی حقیقی ہی تھا جہاں تک بات ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام صحابہ کو کیوں نظر نہیں آئے اگر زندہ ہوتے تو صحابہ کو بھی نظر آتے آپ کی اس دلیل سے جنات کی حیات بھی مشکوک ہوگئی"

کیا آپ کے نزدیک حضرت موسیٰ علیہ سلام اور جنّات میں کوئی فرق نہیں ؟؟ یا اس دنیا سے جانے کے بعد وہ جن بن گئے اور صرف نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو نظر آتے ہیں (فنعوز باللہ میں ذالک) - حدیث میں تو ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ سلام مکہ کے نزدیک ایک پہاڑی ٹیلے سے اترتے ہوے تلبیہ پڑھ رہے تھے - اور تلبیہ حج کے دنوں میں پڑھی جاتی ہے - اگر انبیاء ااپنی قبر میں اکیلے نماز پڑھ سکتے ہیں تو حج بھی کرسکتے ہیں - بات ذہن میں رہے کہ حج اکیلے نہیں ہوتا بلکہ لوگوں کی موجودگی میں زل حج کے مہینے میں ہوتا ہے- سوال ہے کہ کیا ہر حج کے موقع پر انبیا ء لوگوں کے درمیان موجود ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ حج کرتے ہیں - ؟؟؟ کیوں کہ حج کا ثواب اکیلے (قبر) میں نماز پڑھنے سے کہیں زیادہ افضل ہے .

کیا کہتے ہیں آپ ؟؟

والسلام-
موسیٰ علیہ السلام کو تلبیہ کہتے ہوئے پہاڑ سے اترنے کی خبر رسول اللہﷺ نے دی ہے اور یہ سر کی آنکھ سے دیکھ کر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ کی باتوں کو من وعن مانے کا نام ہی اسلام ہے جب آپ ﷺ نے ارشاد فرمادیا کہ
آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا "میں دیکھ رہا ہوں ( کَأَنِّيْ أَنْظُرُ) حضرت موسیٰ علیہ سلام اس پہاڑی ٹیلے سے تلبیہ پڑھتے ہوے اتر رہے ہیں"-(مسلم، کتاب الایمان، باب الإسراء برسول اللہ ﷺ إلی السماوات وفرض الصلوات، رقم: 420)
جس طرح انبیاء علیہم السلام کے خواب سچے ہوتے ہیں ایسی طرح رسول اللہﷺ کااپنی سر کی آنکھ سے یہ دیکھنا بھی سچا ہے اور اس بات کو سن کر صحابہ نے ایسے من و عن مان لیا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام پہاڑی سے اتر کر آرہے ہیں کیونکہ صحابہ جانتے تھے کہ چشم رسالتﷺ وہ بھی دیکھ سکتی ہیں جو عام لوگ نہیں دیکھ سکتے اس لئے آپ کی طرح صحابہ نے اعتراض نہیں کیا کہ ہمیں تو موسیٰ علیہ السلام نظر نہیں آرہے ۔
والسلام
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
موسی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنے سے کہیں یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
اس حدیث کی مکمل تحقیق درکار ہے:
الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون { مسند أبي يعلى 6/147 (3425) }
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
محترم دوستو پہلے تو بالعموم سب سے یہ گذارش ہے کہ جب ہم اس پر متفق ہیں کہ انبیا کو حیات حاصل ہے تو اس سے آگے بڑھنے کی ضرورت نہیں کہ حیات دنیاوی ہے یا کہ برزخی۔۔۔ دونوں صورتوں میں رہنمائی تو ہم نے قرآن و سنت سے ہی لینی ہے ۔۔۔
دوسری بات ارسلان صاحب اور رضا میاں سے ہے کہ جناب حدیث کے نام پر حدیث کا انکار مت کیجئے جب آپ موسٰی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا تسلیم کرتے ہیں تو کیا اس حدیث سے (الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون) والی حدیث ثابت نہیں ہوجاتی چاہے آپ کے بقول راوی ضعیف ہوں۔۔۔ کمال ہے کہ شیخ البانی جب صحاحِ ستہ کی احادیث کو ضعیف کہیں تب تو آپ لوگ مان لیں مگر جب آپ کے نظریہ کے خلاف ہوں تو پھر کیا شیخ البانی ، کیا شیخ محمد بن عبد الوھاب، کیا شیخ شاہ ولی اللہ ، کیا شیخ ابن قیم، کیا ابن جوزی اور کیا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمھم اللہ علیہم اجمعین اور خیرالقرون کے سلف سبھی چھوٹے اور غلط ہوجاتے ہیں اور توصیف الرحمان اور زبیر علی زئی وغیرہ جیسے لوگ علم حدیث کے ابطال بن جاتے ہے ۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔ جو چاہے تیرا حسنِ کرشمہ ساز کرے۔۔۔۔۔
سلفی ہونے کا دعوٰی بھی ہے اور سلف پر اعتماد بھی نہیں ۔۔۔
اللهمّ أرِنا الحقّ حقاً وارزُقنا اتّباعه, وأرِنا الباطِل باطِلاً وارزُقنا اجتنابَه, ولا تَجعله مُلتَبساً عَلينا فنضلّ, واجعَلنا للمتّقين إماما
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
محترم دوستو پہلے تو بالعموم سب سے یہ گذارش ہے کہ جب ہم اس پر متفق ہیں کہ انبیا کو حیات حاصل ہے تو اس سے آگے بڑھنے کی ضرورت نہیں کہ حیات دنیاوی ہے یا کہ برزخی۔۔۔ دونوں صورتوں میں رہنمائی تو ہم نے قرآن و سنت سے ہی لینی ہے ۔۔۔
دوسری بات ارسلان صاحب اور رضا میاں سے ہے کہ جناب حدیث کے نام پر حدیث کا انکار مت کیجئے جب آپ موسٰی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا تسلیم کرتے ہیں تو کیا اس حدیث سے (الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون) والی حدیث ثابت نہیں ہوجاتی چاہے آپ کے بقول راوی ضعیف ہوں۔۔۔ کمال ہے کہ شیخ البانی جب صحاحِ ستہ کی احادیث کو ضعیف کہیں تب تو آپ لوگ مان لیں مگر جب آپ کے نظریہ کے خلاف ہوں تو پھر کیا شیخ البانی ، کیا شیخ محمد بن عبد الوھاب، کیا شیخ شاہ ولی اللہ ، کیا شیخ ابن قیم، کیا ابن جوزی اور کیا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمھم اللہ علیہم اجمعین اور خیرالقرون کے سلف سبھی چھوٹے اور غلط ہوجاتے ہیں اور توصیف الرحمان اور زبیر علی زئی وغیرہ جیسے لوگ علم حدیث کے ابطال بن جاتے ہے ۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔ جو چاہے تیرا حسنِ کرشمہ ساز کرے۔۔۔۔۔
سلفی ہونے کا دعوٰی بھی ہے اور سلف پر اعتماد بھی نہیں ۔۔۔
اللهمّ أرِنا الحقّ حقاً وارزُقنا اتّباعه, وأرِنا الباطِل باطِلاً وارزُقنا اجتنابَه, ولا تَجعله مُلتَبساً عَلينا فنضلّ, واجعَلنا للمتّقين إماما
شکریہ بھائی
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
Top