پوسٹ نمبر 56 اور 57 کے مختصر جواب یہ ہیں ۔
ہمارے نزدیک عالم قبر اور عالم برزخ ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ۔
بے شک انبیا، کے خواب وحی ہوتے ہیں لیکن خواب تعبیر طلب ہوتے ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کی ایک تعبیر یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کو یہ محل بعد از قیامت و حشر جنت میں عطا کیا جائے گا ۔
اگر آپ اس تعبیر سے اتفاق نہیں کرتے تو فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ۔۔۔۔۔ الخ ۔ اس فرمان سے بات سمجھی جا سکتی ہے ۔
جیسے شہداء کو اڑنے والا جسم ملتا ہے۔
یہ بات پہلی دفعہ سننے کو ملی ہے ۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات وہیں ہو سکتی ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات دوسرے نبیوں سے ہوئی ۔
صحیح روایت سے حضرت موسی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا ثابت ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ قبر میں موسی علیہ السلام کی روح نماز پڑھ رہی تھی ۔
معراج میں حضرت ابراہیم ، حضرت موسی و دیگر انبیا، علیہم السلام سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات ہوئی ۔ یاد رہے کہ ابراہیم و موسی کسی روح کا نام نہیں ۔ ان ناموں کا اطلاق جسم و روح کے مجموعے پر ہوتا ہے ۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھا کرو تمہارا درود مجھ پر پیش ہوتا ہے تو صحابہ نے پوچھا ہمارا درود کیسے آپ پر پیش ہو گا جبکہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ نے زمیں پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیا، کے اجسام کو کھائے ۔(ابوداود) ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان موجود کہ اللہ کے نبی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پرھتے ہیں ۔ حوالہ اسی تھریڈ میں موجود ہے ۔