- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
کیا بات ہے جناب ۔۔کتنا جامع جواب دیا ،کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی خضر حیات بھائی۔ تلک الأیام نداولها بین الناس کے مطابق اللہ پاک کبھی ایک فریق کی مدد فرماتے ہیں اور وہ جنگ جیت جاتا ہے اور کبھی دوسرے فریق کی تو وہ جیت جاتا ہے۔ اسی کو نصرت خداوندی کہتے ہیں۔ وجہ چاہے جو بھی ہو، مسلمانوں کی بد اعمالی ہو یا کوئی ظاہری وجہ۔ انگریز تو جیت گئے تھے ہی جیسا کہ بعد میں معلوم ہوا۔ انہیں اس نصرت کا کشف ہوا تھا۔ یہ مطلب مولانا نے لیا ہے۔ اگر آپ اس مطلب کو درست نہیں سمجھتے تو آپ جانیں۔
خضر ،بھی انگریز دوستی میں ’’ عین منشاء ربانی ‘‘ کےکار بند نکلے ،
اور لگے ہاتھوں آیت قرآنی کی تفسیر بھی سامنے آگئی،(ورنہ کتنے ہی لوگ اس تفسیر سے محروم اس دار فانی سے چلے جاتے )
ہاں البتہ :
اس بات کا دکھ رہے گا کہ ۔۔ہم بچپن سے تا دم تحریر انگریز کو غاصب ، ظالم ،سمجھتے سمجھاتے رہے لیکن آج یہ عقدہء کھلا کہ ’’وہ تو عین رضائے ربانی کے مطابق
’’فاتح ہند ‘‘ تھے ۔
اسی لئے تو ہند کے صوفی ،وگدی نشین اور کئی مولوی قصیدے لکھ لکھ کر بدست خود ’’ حضور والا ‘‘ کو پیش کرتے رہے؛
اور سرکار سے’’ لقب گراں بار ‘‘ پاتے رہے ،اور جائیدادیں سمیٹتے رہے؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ۔۔آزادئ ہند کا جہاد ۔۔کرنے والے خواہ مخواہ اپنی جان و مال لٹاتے رہے ؟
Last edited: