الیاسی
رکن
- شمولیت
- فروری 28، 2012
- پیغامات
- 425
- ری ایکشن اسکور
- 736
- پوائنٹ
- 86
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کافی دنوں سے فیس بک اور محدث فورم پر خبریں چل رھی تھی مباھلے کا تووہ مباھلہ آج ھوگیا ھم ذرا دیر سے پھنچے جیسے مسجد میں داخل ھوگیے تو استاد محترم جناب الیاس ستارصاحب مسجد میں کھڑے تھے اور اس کی ارد گرد بھت سارے لوگ کھڑے تھے ایک
شخص جو با اثر بھی لگ رھاتھا اور متقی بھی ان کا نورانی چھرہ بتارھا تھا کہ نیک آدمی ہے وہ جناب الیاس ستار صاحب کے ساتھ بات چیت کررھے تھے اور انھون نے ان کو کہا کہ آپ نماز پڑھے ہم جناب محمد حسین میمن صاحب کے ساتھ بھی بات کرینگے بات کی بھی ہے اور مزید بھی کرلینگے اور آپ سے بھی درخواست کرینگے اس دوران مفتی عبداللہ صاحب بھی پھنچے اور وہ بھی ان کے بات سنتے رہے تو مفتی صاحب نے بھی جناب الیاس ستار صاحب کو کہا کہ ہاں یہ بات ٹھیک ہے آپ نماز پڑھے تو جناب الیاس ستار
صاحب مفتی عبداللہ صاحب اور دیگر حضرات نماز پڑھنے لگے تو وہ نورانی چہرے والے شخصیت جناب محمد حسین میمن صاحب اور ان کے ساتھیوں سے گفتگو میں مصروف ہوگیے بعد میں پتہ چلا کہ وہ نورانی چہرے والے شخصیت روپڑی خاندان سے تعلق رکھنے والے جناب حافظ عبدالقوی روپڑی صاحب ہے اللہ تعالی ان کی علم عمر اور صحت میں خیر وبرکت عطاء فرماے وہ اور جناب محمد حسین میمن صاحب اور ان کی ساتھے گفتگو مین مصروف تھے غالبا میمن صاحب تشریف رکتھے تھے یا اندر تھے یہ مجھے صحیح اندازہ نھی ھوا لیکن اس دوران مفتی عبداللہ صاحب آے اور جناب عبدالقوی صاحب سے انھوں نے اپنا تعارف کرکے ان کو الگ کرلیا غالبا انھوں نے اس سے ریکوسٹ کی کہ آپ سے بات کرنی ہے تو اس دوران استاد محترم المقام جناب الیاس ستار صاحب کو بھی مفتی
عبداللہ صاحب ایک ساییڈ پر لیکر گئیے اس دوران ھم بھی وھاں گیے تو جناب عبدالقوی صاحب جناب الیاس صاحب اور مفتی عبداللہ صاحب کو بتارہے تھے کہ مباھلہ نھی ھونا چاھیے ھم نے جناب شیخ میمن صاحب سے بات کی ہے آپ بھی مان جاے ھم علماء کی کمیٹی بناینگے وہ اس موضوع پر بات کرینگے تم لوگ علماء کی مجلس میں بات کریں مفتی عبداللہ صاحب نے استاد محترم جناب الیاس ستار صاحب کو بتایا کہجناب عبدالقوی صاحب اس علاقے کا موءثر ترین شخصیت ہے اور ثالث ہے اور صحیح بات کررھے ہیں ایسا ھی ھونا چاھیے درمیان مین بھت سارے باتیں ھوے بعد میں لکھ لونگا اس دوران جناب الیاس صاحب بھی بڑے طیش مین تھے اور جناب میمن صاحب بھی بھر حال مفتی عبداللہ اور جناب حافظ عبدالقوی صاحب کے اصرار پر جناب الیاس ستار صاحب کے کہنے پر جناب الیاس صاحب نے کھا کہ اگر ملتوی کرنا ہے تو شرایط کے ساتھ التواء ھوگا تو جناب عبدالقوی صاحب نے کہا کہ شرایط لکھیں اس دوران جناب محمدحسین میمن صاحب آے اور بولنا شروع کیا کیا بولا ؟؟ بعد مین لکھ لونگا اس دوران مفتی عبداللہ صاحب کھڑے ہوے اور جناب محمدحسین میمن صاحب کو سایڈ پر کرکے اس کو کچھ کہتے رھے اس دوران جہاں جناب الیاس صاحب اور جناب عبدالقوی صاحب جہاں بیٹھے تھے وھان سے اٹھے اور مفتی عبداللہ صاحب ور جناب شیخ محمد حسین میمن صاحب جہاں کھڑے تھے تو جناب استاد محترم الیاس ستار صاحب اور سب لوگ وھاں پھنچے تو بھت سارے باتیں ھوے بعد میں لکھ لونگا خاص بات یہ کہ جناب الیاس ستار صاھب نے میمن صاحب کو چوما اور بولا تمھارے جذبے کو سلام کرتا ھو کہ تم اپنے موقف پر تو کھڑے
رھے مباہلہ کرو میمن صاحب کو انھوں نے گلے لگایا اور بولا مباہلہ کرو اس دوران مفتی عبداللہ صاحب اور غالبا عبدالقوی صاحب روکنے کی کوشش میں تھے کہ ایک لال ڈاڑھی والا شخص غالبا کوئی دامانوی صاحب آے اور بلند آواز سے مباھلے کی آیت شورع کی جس پر میمن صاحب جذبے میں آے ھاتھ اٹھاے اور بد دعا شروع کی بددعا تو لمبی تھی لیکن چند الفاظ یہ تھے غالبا اگر میر اموقف غلط ہے تو مجھے زمین میں دھنس دے اور اگر اس شخص کا تو اس کو اس دوران کچھ لوگوں نے ھاتھ اٹھا کر دعاکی اور کچھ
لوگوں نے نا ھاتھ اٹھاے اور نا دعا کی جناب حافظ عبدالقوی صاحب تو نکل گیے اور مفتی عبداللہ صاحب کھڑے رھے لیکن نا انھوں نے ھاتح اٹھاے اور نا دعا کی اس طرح دعا کی بعد سب لوگ پرامن طور پر منتشر ھوگیے
کافی دنوں سے فیس بک اور محدث فورم پر خبریں چل رھی تھی مباھلے کا تووہ مباھلہ آج ھوگیا ھم ذرا دیر سے پھنچے جیسے مسجد میں داخل ھوگیے تو استاد محترم جناب الیاس ستارصاحب مسجد میں کھڑے تھے اور اس کی ارد گرد بھت سارے لوگ کھڑے تھے ایک
شخص جو با اثر بھی لگ رھاتھا اور متقی بھی ان کا نورانی چھرہ بتارھا تھا کہ نیک آدمی ہے وہ جناب الیاس ستار صاحب کے ساتھ بات چیت کررھے تھے اور انھون نے ان کو کہا کہ آپ نماز پڑھے ہم جناب محمد حسین میمن صاحب کے ساتھ بھی بات کرینگے بات کی بھی ہے اور مزید بھی کرلینگے اور آپ سے بھی درخواست کرینگے اس دوران مفتی عبداللہ صاحب بھی پھنچے اور وہ بھی ان کے بات سنتے رہے تو مفتی صاحب نے بھی جناب الیاس ستار صاحب کو کہا کہ ہاں یہ بات ٹھیک ہے آپ نماز پڑھے تو جناب الیاس ستار
صاحب مفتی عبداللہ صاحب اور دیگر حضرات نماز پڑھنے لگے تو وہ نورانی چہرے والے شخصیت جناب محمد حسین میمن صاحب اور ان کے ساتھیوں سے گفتگو میں مصروف ہوگیے بعد میں پتہ چلا کہ وہ نورانی چہرے والے شخصیت روپڑی خاندان سے تعلق رکھنے والے جناب حافظ عبدالقوی روپڑی صاحب ہے اللہ تعالی ان کی علم عمر اور صحت میں خیر وبرکت عطاء فرماے وہ اور جناب محمد حسین میمن صاحب اور ان کی ساتھے گفتگو مین مصروف تھے غالبا میمن صاحب تشریف رکتھے تھے یا اندر تھے یہ مجھے صحیح اندازہ نھی ھوا لیکن اس دوران مفتی عبداللہ صاحب آے اور جناب عبدالقوی صاحب سے انھوں نے اپنا تعارف کرکے ان کو الگ کرلیا غالبا انھوں نے اس سے ریکوسٹ کی کہ آپ سے بات کرنی ہے تو اس دوران استاد محترم المقام جناب الیاس ستار صاحب کو بھی مفتی
عبداللہ صاحب ایک ساییڈ پر لیکر گئیے اس دوران ھم بھی وھاں گیے تو جناب عبدالقوی صاحب جناب الیاس صاحب اور مفتی عبداللہ صاحب کو بتارہے تھے کہ مباھلہ نھی ھونا چاھیے ھم نے جناب شیخ میمن صاحب سے بات کی ہے آپ بھی مان جاے ھم علماء کی کمیٹی بناینگے وہ اس موضوع پر بات کرینگے تم لوگ علماء کی مجلس میں بات کریں مفتی عبداللہ صاحب نے استاد محترم جناب الیاس ستار صاحب کو بتایا کہجناب عبدالقوی صاحب اس علاقے کا موءثر ترین شخصیت ہے اور ثالث ہے اور صحیح بات کررھے ہیں ایسا ھی ھونا چاھیے درمیان مین بھت سارے باتیں ھوے بعد میں لکھ لونگا اس دوران جناب الیاس صاحب بھی بڑے طیش مین تھے اور جناب میمن صاحب بھی بھر حال مفتی عبداللہ اور جناب حافظ عبدالقوی صاحب کے اصرار پر جناب الیاس ستار صاحب کے کہنے پر جناب الیاس صاحب نے کھا کہ اگر ملتوی کرنا ہے تو شرایط کے ساتھ التواء ھوگا تو جناب عبدالقوی صاحب نے کہا کہ شرایط لکھیں اس دوران جناب محمدحسین میمن صاحب آے اور بولنا شروع کیا کیا بولا ؟؟ بعد مین لکھ لونگا اس دوران مفتی عبداللہ صاحب کھڑے ہوے اور جناب محمدحسین میمن صاحب کو سایڈ پر کرکے اس کو کچھ کہتے رھے اس دوران جہاں جناب الیاس صاحب اور جناب عبدالقوی صاحب جہاں بیٹھے تھے وھان سے اٹھے اور مفتی عبداللہ صاحب ور جناب شیخ محمد حسین میمن صاحب جہاں کھڑے تھے تو جناب استاد محترم الیاس ستار صاحب اور سب لوگ وھاں پھنچے تو بھت سارے باتیں ھوے بعد میں لکھ لونگا خاص بات یہ کہ جناب الیاس ستار صاھب نے میمن صاحب کو چوما اور بولا تمھارے جذبے کو سلام کرتا ھو کہ تم اپنے موقف پر تو کھڑے
رھے مباہلہ کرو میمن صاحب کو انھوں نے گلے لگایا اور بولا مباہلہ کرو اس دوران مفتی عبداللہ صاحب اور غالبا عبدالقوی صاحب روکنے کی کوشش میں تھے کہ ایک لال ڈاڑھی والا شخص غالبا کوئی دامانوی صاحب آے اور بلند آواز سے مباھلے کی آیت شورع کی جس پر میمن صاحب جذبے میں آے ھاتھ اٹھاے اور بد دعا شروع کی بددعا تو لمبی تھی لیکن چند الفاظ یہ تھے غالبا اگر میر اموقف غلط ہے تو مجھے زمین میں دھنس دے اور اگر اس شخص کا تو اس کو اس دوران کچھ لوگوں نے ھاتھ اٹھا کر دعاکی اور کچھ
لوگوں نے نا ھاتھ اٹھاے اور نا دعا کی جناب حافظ عبدالقوی صاحب تو نکل گیے اور مفتی عبداللہ صاحب کھڑے رھے لیکن نا انھوں نے ھاتح اٹھاے اور نا دعا کی اس طرح دعا کی بعد سب لوگ پرامن طور پر منتشر ھوگیے