• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اَلدِّیْنُ النَّصِیْحۃ

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ۔ (بخاری)
تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ جو اپنے لیے چاہے وہی اپنے مسلمان بھائی کے لیے بھی چاہے اور یہ مانی ہوئی بات ہے کہ ہر شخص اپنے لیے بھلائی ہی چاہتا ہے۔

مطلب یہ ہے کہ جو مسلمان بھائی کے لیے بھلائی نہ چاہے وہ مسلمان نہیں لہٰذا نہ کوئی مسلمان کسی مسلمان پر ظلم کرے اور نہ اس کی برائی چاہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
اُنْصُرْ اَخَاکَ ظَالِمًا اَوْ مَظْلُوْمًا فَقَالَ رَجُلٌ یَارَسُوْلُ اللہِ اَنْصُرُہٗ مَظْلُوْمًا فَکَیْفَ اَنْصُرُہٗ ظَالِمًا قَالَ تَمْنَعُہٗ مِنَ الظُّلْمِ فَذَالِکَ نَصْرُکَ اِیَّاہُ۔ (بخاری، مسلم)

اپنے مسلمان بھائی کی ہر حال میں مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ ایک شخص نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مظلوم کی امداد کریں گے لیکن ظالم کی امداد ہم کیسے کریں؟ آپ نے فرمایا کہ اس کو ظلم سے روکو، یہی اس کی امداد ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ایک حدیث میں آپ ﷺنے اس طرح فرمایا:
اَلْمُسْلِمُ اَخُوا لْمُسْلِمِ لَا یَظْلِمُہٗ وَلَا یُسْلِمُہٗ وَمَنْ کَانَ فِیْ حَاجَۃِ اَخِیْہِ کَانَ اللہُ فِیْ حَاجَتِہٖ۔ (بخاری)
یعنی ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ اس پر ظلم کرے نہ اس کو ظالم کے ہاتھ میں چھوڑے اور جو شخص اپنے بھائی مسلمان کی ضرورت پوری کرنے میںمصروف ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجتیں اور مرادیں بَر لائے گا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ایک دوسری جگہ رسول مقبول ﷺنے فرمایا:
اَلْمُسْلِمُ اَخُوا لْمُسْلِمِ لَا یَظْلِمُہٗ وَلَا یُسْلِمُہٗ وَمَنْ کَانَ فِیْ حَاجَۃِ اَخِیْہِ کَانَ اللہُ فِیْ حَاجَتِہ وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ کُرْبَۃً فَرَّجَ اللہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِّنْ کُرُبَاتِ یَوْم الْقِیٰمَۃِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ۔ (بخاری، مسلم)
ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ خود اس پر ظلم کرے اور نہ کسی ظالم کے حوالے کرے، اور جو اپنے بھائی کی حاجت روائی میں لگا رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی کرتا ہے۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیب پوشی کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی عیب پوشی کرے گا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان بھائی کے عیوب چھپانا بھی اسلامی حق ہے۔ اگر کوئی مسلمان بھائی کی آبرو ریزی کررہا ہو تو حتی الامکان اس کو آبرو ریزی سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
’’جو مسلمان اپنے بھائی کی ایسی جگہ مدد کرے جہاں اس کی بے عزتی کی جارہی ہو اور توہین کی جارہی ہو تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی اس جگہ مدد کرے گا جہاں وہ مدد کو پسند کرتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان بھائی کے عیوب چھپانا بھی اسلامی حق ہے۔ اگر کوئی مسلمان بھائی کی آبرو ریزی کررہا ہو تو حتی الامکان اس کو آبرو ریزی سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
’’جو مسلمان اپنے بھائی کی ایسی جگہ مدد کرے جہاں اس کی بے عزتی کی جارہی ہو اور توہین کی جارہی ہو تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی اس جگہ مدد کرے گا جہاں وہ مدد کو پسند کرتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
مسجد احمد، ترمذی، ابوداؤد کی روایت میں ہے:
اَلْمُؤْمِنُ مِرْأَۃُ الْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنُ اَخُوالْمُؤْمِنِ یَکُفُّ عَنْہُ ضَیْعَتَہٗ وَیَحُوْطُہٗ مِنْ وَّرَائِہٖ۔
یعنی ہر مومن اپنے مومن بھائی کے لیے آئینہ ہے اور بھائی ہے اگر اس کے اندر کا عیب دیکھے تو نہایت نرمی سے اس کے عیب کو اس کے سامنے ظاہر کردے تاکہ وہ اس کی اصلاح کرلے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ہر انسانی برادری کے ساتھ ہمدردی و خیرخواہی تو ضروری ہے ہی لیکن بعض بعض لوگوں کے ساتھ نصیحت اور خیرخواہی انسانیت کا جوہر اور شرافت کا رکن اعظم ہے۔ اس میں سے پڑوسی اور ہمسایہ ہیں۔ ہمسایہ اور پڑوسی وہ رہنے والے دو آدمی ہیں جو ایک دوسرے کے قریب رہتے و بستے ہیں۔ انسانیت اور اس کے تمدن کا باہمی اشتراک عمل تعاون اور موالات پر قائم ہے۔ اس دنیا میں ہر انسان دوسرے انسان کا محتاج ہے، اگر ایک بھوکا ہے تو دوسرے پر حق ہے کہ اپنے کھانے میں سے اس کو بھی کھلائے، ایک اگر تن درست ہے تو اپنے بیمار بھائی کی تیمارداری کرے، ایک پر اگر کوئی مصیبت آئے تو دوسرا اس کا شریک اور ہمدرد بنے اور اخلاقی نظام کے ساتھ انسانوں کی مجموعی آبادی باہمی محبت اور حقوق کی ذمہ داریوں کی گرہ میں بندھ کر ایک ہوجائے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ہر انسان بظاہر جسمانی اور مادی حیثیت سے جتنا ایک دوسرے سے علیحدہ اور بجائے خود مستقل ہے، اخلاقی اور روحانیت کی حیثیت سے فرض ہے کہ وہ اتنا ہی ایک دوسرے سے ملا ہوا ہو۔ اور ایک کا وجود دوسرے کے وجود سے پیوستہ ہو۔ اسی لیے ہر مذہب نے ان دونوں انسانوں پر جو ایک دوسرے کے قریب آباد ہوں، ایک دوسرے کی محبت اور مدد کی ذمہ داری رکھی ہے کہ وہی وقت پر اوروں سے پہلے ایک دوسرے کی مدد کو پہنچ سکتے ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اور ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ انسان کو اسی سے تکلیف اور دکھ پہنچنے کا اندیشہ بھی زیادہ ہے جو ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کے باہمی تعلقات خوش گوار رکھنا اور ایک دوسرے کو ملائے رکھنا ایک سچے مذہب کا سب سے بڑا فرض ہے، تاکہ برائیوں کا سدّباب ہو کر یہ پڑوس دوزخ کے بجائے بہشت کا نمونہ ہو۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اسلام نے انہیں حکمتوں کو سامنے رکھ کر ہمسائیگی کے حقوق کی دفعات بنائی ہیں۔ عربوں میں دوسری قوموں سے زیادہ اسلام سے پہلے بھی پڑوس اور ہمسائیگی کے حقوق نہایت اہم تھے بلکہ عزت و افتخار کے موجب تھے۔ اگر کسی عرب کے پڑوس کے لیے بے عزتی اور عار کا موجب تھا تو اس کے لیے اس خاطر لڑنے مرنے کو وہ اپنی شرافت کا نشان سمجھتا تھا۔ اسلام نے آکر عربوں سے اس احساس کو چند ترمیموں اور اصلاحوں کے ساتھ اور زیادہ قوی کردیا۔
 
Top