• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اُمت مسلمہ میں شرک کا مسئلہ

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اچھا تو جو سجدہ آدم علیہ السلام کو ہوا تھا وہ کیا تھا؟اگر سجدہ عبادت تھا تو وہ تو ہے یہ شرک۔اگر وہ سجدہ تعظیمی تھا تو پھر آپ کے مطابق وہ بھی شرک؟؟برائے مہربانی اس کے بارے میں کچھ عرض کریں۔
بھائی جان ! ذرا غور سے پڑھئے گا!
اس آدم علیہ السلام والے معاملہ کی تفصیل میں جائے بغیر اتنا سمجھ لیں
جسے اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دے دیا! اسے جائز قرار دینا، شریعت سازی کا شرک ہے!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جناب یہ مجالس ابرار کوئی ہماری کتاب نہیں۔اور عقائد میں دلیل قرآن و سنت ہے کسی عالم کا قول نہیں۔
جی بھائی یہ بات آپ کی درست ہے کہ یہ بریلویوں کی کتاب نہیں، یہ حنفیوں کی کتاب ہے!
اسی لئے میں نے پہلے ہی کہ دیا تھا کہ بریلویوں کے اس شرک و بدعات کو احناف کے سر نہیں تھوپنا چاہئے!
حنفیوں نے یہاں حدیث سے دلیل بیان کی ہے، ذرا غور سے دیکھیں!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مسئلہ۔ آنچہ بر قبور اولیاء عمارتہائے رفیع بنامی کنند وچراخاں روشن می کنند و ازیں قبیل ھر چہ می کنند حرام است یا مکروہ
ترجمہ: اولیاء اللہ کی قبور پر بلند عمارتیں تعمیر کرنا اور چراغ روشن کرنا اور اسی نوع کی دوسری چیزیں جو لوگ کرتے ہیں وہ حرام ہیں یا مکروہ۔ ( ترجمہ: مفتی کفیل الرحمٰن نشاط عثمانی۔ دار الافتاء دار العلوم دیوبند)
ترجمہ: اور یہ جو اولیا قبروں پر مکانات بنایا کرتے ہیں اور چراغاں کرتے ہیں اور جو کچھ اس قسم کے کام کیا کرتے ہیں یہ سب کام حرام ہیں یا مکروہ۔ ( ترجمہ: : کشف الحاجۃ معروف بہ ما لا بد منہ ۔ محمد نور الدین جاٹگامی)

صفحہ 78
الكتاب: ما لا بد منہ مع ترجمہ اردو
المؤلف: محمد ثناء الله پانی پتی، الحنفی العثمانی المظہری (المتوفى: 1225هـ)
مترجم: مفتی کفیل الرحمٰن نشاط عثمانی ۔ دار الافتاء دار العلوم دیوبند
الناشر: مکتبہ رحمانیہ ۔لاہور

صفحہ 72
الكتاب: ما لا بد منہ
المؤلف: محمد ثناء الله پانی پتی، الحنفی العثمانی المظہری (المتوفى: 1225هـ)
الناشر: سب رنگ کتاب گھر ۔ دہلی

صفحہ 76 ۔ 77
الكتاب: ما لا بد منہ
المؤلف: محمد ثناء الله پانی پتی، الحنفی العثمانی المظہری (المتوفى: 1225هـ)
الناشر: ملک سراج الدین اینڈ سنز ۔لاہور

صفحہ 57 ۔ 58
الكتاب: کشف الحاجۃ معروف بہ ما لا بد منہ
المؤلف: محمد ثناء الله پانی پتی، الحنفی العثمانی المظہری (المتوفى: 1225هـ)
مترجم: محمد نور الدین جاٹگامی
الناشر: ابو العلائی اسٹیمر پریس ۔ آگرہ



۔





۔











۔



 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
جناب قادری رانا صاحب لکھتے ہیں
اکثر امت مشرک نہیں ہو گی ہاں کچھ قبائل قرب قیامت کے نزدیک مشرک ہوں گے لیکن وہ بعد کا معاملہ ہے
چلیں یہ تو مانے کہ اس امت میں بھی شرک پایا جائے گا شرک اس امت کا بھی مسئلہ ہے
ویسے اگر ناراض نہ ہوں تو جناب کیا بتائیں گے کہ وہ کتنے بعد کا مسئلہ ہے ؟؟؟ علامات قیامت میں سے اکثر تو پوری ہو چکیں نجانے اب اور کتنے بعد کا انتظار ہے؟
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
قادری صاحب آپ ہی کے شہر کے مزار پر نہیں میں نے اور بھی مزارات پر لکھا ہوا دیکھا ہے مخدوم مہائمی کی درگاہ پر تو ہر قدم پر اس قسم کی تنبیہات لکھی ہیں مگر یہ لکھنا تو ایسا ہے کہ جان چھٹاؤ. آخر علماء کی ذمہ داری کیا ہے.؟ جیسے کمیٹیاں اور چیزوں کا انتظام کرتی ہیں اس کا کیوں نہیں کہ ہر کسی کو روکیں کہ جناب حرام ہے ایسا نہ کریں. عرضیاں نہ باندھیں اپنے دھاگے گھر لے جائیں وہاں کام آئیں گے. یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ رضا خوانی مولوی حضرات اگر کمر کس لیں تو کم از کم مزارات سے اتنی برائی دور ہوجائے گی. پتہ نہیں کون سے تحفظات ہیں جو رضاخوانی مولوی صاحبان کو اس مجاہدانہ عمل سے روکتے ہیں.
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
میں نے ملفوظات احمد رضا کا مطالعہ کیا مرتب صاحب نے بڑے شکوے کیے ہیں کہ مخالفین نے ہم پر یہ یہ الزامات لگائے ہیں. پھر سارے الزامات کا جائزہ اعلی حضرت کے فتاوی کی روشنی میں لیا اور دکھایا کہ مخالفین جھوٹ بولتے ہیں. لیکن یہ بھی ستم ظریفی ہے کہ وہ ساری باتیں جو فتاوی کے خلاف ہیں رضاخوانی کی مساجد میں جاری ہیں اور رضاخوانی عوام یہ سمجھتی ہے کہ ایسا نہ کرنے والے گمراہ فاسق و فاجر مرتد گستاخ رسول کافر وغیرہ ہیں تو ان باتوں کا ذمہ دار کون؟ چلو مان لیتے ہیں کہ قبروں کے مہتمم حضرات کے آگے رضا خوانی علما بے بس و لاچار ہوں گے جیسے قوالوں کے آگے بے بس و لاچار اور اتنے کہ بے چاروں کو قوالوں کے دفاع میں بھی اترنا پڑتا ہے. تو جناب مسجدوں میں تو یہی لوگ تاج الشریعہ رئیس التحریر رد بدعات اور جانے کیا کیا ہوتے ہیں وہاں کیا مجبوری ہوتی ہے. یہ تو بادشاہی از دہلی تا پالم بھی نہیں.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لا يذهبُ الليلُ والنهارُ حتَّى تعبدَ اللاتُ والعزَّى . فقلتُ : يا رسولَ اللهِ ! إنْ كنتُ لأظنُّ حينَ أنزلَ اللهُ : { هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ } [ 9 / التوبة / 33 ] و[ 61 / الصف / 9 ] أنَّ ذلكَ تامًّا قال : إنَّهُ سيكونُ مِنْ ذلكَ ما شاءَ اللهُ . ثُمَّ يبعثُ اللهُ ريحًا طيبةً . فتوفَّى كلَّ مَنْ في قلبِهِ مِثقالُ حبةِ خردلٍ مِنْ إيمانٍ . فيبقَى مَنْ لا خيرَ فيهِ . فيرجعونَ إلى دينِ آبائِهمْ
الراوي : عائشة أم المؤمنين | المحدث : مسلم | المصدر : صحيح مسلم

الصفحة أو الرقم: 2907 | خلاصة حكم المحدث : صحيح

امی عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " رات اور دن نہیں گذریں گے کہ لات اور عزی کی پوجا کی جائے گی " امی عائشہ کہتی ہیں کہ اس پر میں نے عرض کی کہ ' اے اللہ کے رسول میں یہ گمان کرتی تھی کہ جب اللہ نے یہ آیت " وہ ذات جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ ایسے سب دینوں پر غالب کردے گرچہ مشرکوں کو یہ بات ناگوار ہو " نازل فرمادی ہے تو یہ دین مکمل ہوچکا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا " عنقریب ایسا ہی ہوگا جو اللہ کی مشیت میں ہے پھر اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہوا بھیجے گا جس سے ہر وہ آدمی فوت ہوجائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اور وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں کوئی خیر و بھلائی نہ ہوگی پھر وہ لوگ اپنے آباء و اجداد کے دین کی طرف لوٹ جائیں گے "۔

امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر شرک کا الزام لگانے والے وہابیہ نجدیا اپنا ایمان ثابت کریں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق امت اس وقت شرک کرے گی جب کوئی بھی ایمان والا اس دنیا میں نہیں ہوگا حتی کہ جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہوگا وہ اللہ کی طرف سے چلائی ہوئی پاکیزہ ہوا سے فوت ہوجائے گا ۔
اقتباس کی رنگینی پر غور کیجئے گا!
معاملہ کچھ یوں ہے کہ مشرکین و روافض کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سمجھ نہیں آتی!
اللہ کے نبی نے فرمایا جو سبز رنگ میں ہے،
کہ کیا عنقریب وہ ہو گا جو نیلے رنگ میں ہے،
پھر اس پھر کو نہ بھولیئے گا جو سرخ رنگ میں ہے،
تمام ایمان والے فوت ہو جائیں گے، جو خاکی رنگ میں ہے،
اور وہی باقی رہ جائیں گے جو فیروزی رنگ میں ہے

باقی رہ جانے کا مطلب تو معلوم ہوگا! باقی وہ رہتا ہے جس کا پہلے سے وجود ہو!
اس میں آ پ کا مدعا کہاں ہے کہ:
امت اس وقت شرک کرے گی جب کوئی بھی ایمان والا اس دنیا میں نہیں ہوگا حتی کہ جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہوگا وہ اللہ کی طرف سے چلائی ہوئی پاکیزہ ہوا سے فوت ہوجائے گا ۔
 
Last edited:

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
باقی رہ جانے کا مطلب تو معلوم ہوگا! باقی وہ رہتا ہے جس کا پہلے سے وجود ہو!
اس میں آ پ کا مدعا کہاں ہے کہ:
ویسے میں بھی رنگوں کا کھیل کھیلنا جانتا ہوں یہ کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں !
اپنے اباء کے دین یعنی بت پرستی کی لوٹ جانے والے کب باقی رہ جائیں گے تو اس کا جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ
اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہوا بھیجے گا جس سے ہر وہ آدمی فوت ہوجائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اوروہی لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں کوئی خیر و بھلائی نہ ہوگی پھر وہ لوگ اپنے آباء و اجداد کے دین کی طرف لوٹ جائیں گے "۔
ان باقی رہ جانے والوں کا وجودان لوگوں کے ساتھ ہی تھا جن کے دل میں معمولی سا ایمان تھا اور یہ معمولی ایمان رکھنے والے اللہ کی پاکیزہ ہوا سے فوت گئے اب بچے صرف وہ لوگ جن میں کوئی خیر و بھلائی نہ نہیں اور یہی لوگ شرک کرنے والے ہیں
اگر وہابیہ نجدیا یہ گمان باطل کرتے ہیں کہ امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شرک عام ہوگیا ہے تو اس کا مطلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق یہ بنتا ہے وہابیہ نجدیا کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں اگر اتنا سا بھی ایمان ہوتا تو وہ اللہ کی چلائی ہوئی پاکیزہ ہوا سے فوت ہوچکے ہوتے لیکن ایسا ہوا نہیں نتیجہ یہ نکلا کہ وہابیہ نجدیا کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ویسے میں بھی رنگوں کا کھیل کھیلنا جانتا ہوں یہ کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں !
آپ کیا'' ہولی'' کھیلتے رہے ہیں؟ ابتسامہ
ان باقی رہ جانے والوں کا وجودان لوگوں کے ساتھ ہی تھا جن کے دل میں معمولی سا ایمان تھا اور یہ معمولی ایمان رکھنے والے اللہ کی پاکیزہ ہوا سے فوت گئے اب بچے صرف وہ لوگ جن میں کوئی خیر و بھلائی نہ نہیں اور یہی لوگ شرک کرنے والے ہیں
شرک تو اس پاک ہوا سے پہلے بھی ہو ا نا!!

اگر وہابیہ نجدیا یہ گمان باطل کرتے ہیں کہ امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شرک عام ہوگیا ہے تو اس کا مطلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق یہ بنتا ہے وہابیہ نجدیا کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں اگر اتنا سا بھی ایمان ہوتا تو وہ اللہ کی چلائی ہوئی پاکیزہ ہوا سے فوت ہوچکے ہوتے لیکن ایسا ہوا نہیں نتیجہ یہ نکلا کہ وہابیہ نجدیا کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں
یہ تو آپ کی ہفوات ہیں، لکھنے والے کو بھی اس کا ہفوات ہونا معلوم ہو نا چاہئے، قارئین تو بہر حال دیکھ ہی رہے ہیں۔
اس میں آ پ کا مدعا کہاں ہے کہ:
امت اس وقت شرک کرے گی جب کوئی بھی ایمان والا اس دنیا میں نہیں ہوگا حتی کہ جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہوگا وہ اللہ کی طرف سے چلائی ہوئی پاکیزہ ہوا سے فوت ہوجائے گا ۔
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
Top