ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ان حالات میں حضرت عثمان نے یہ کوشش کی وہ سرکاری طور پر ایک ایسا مصحف تیار کروائیں جس میں عرضہ اخیرہ کے مطابق جمیع احرف قرآنیہ کو نقل کر دیں تاکہ عوام الناس اللہ کے رسولﷺسے منقول صحیح قراء ات سے واقف ہو سکیں اور جہالت میں ایک دوسرے کی قراء ت کا رد نہ کریں۔ علاوہ ازیں اس مصحف کی تیاری سے یہ بھی مقصود تھاکہ جن منسوخ قراء ات یا تفسیری نکات کی تلاوت تاحال جاری ہے‘ ان کو ختم کیا جائے اور تمام مسلمانوں کو سرکاری مصحف کے مطابق قراء ت کا پابند بنایا جائے۔ اسکے لیے حضرت عثمان نے چار صحابہ یعنی حضرت زید بن ثابت‘ عبد اللہ بن زبیر‘ سعید بن العاص اور عبد الرحمن بن حارث بن ہشام کا انتخاب کیا۔ اس سرکاری مصحف کی تیاری کے بعد حضرت عثمان نے اس کی کئی ایک کاپیاں تیار کروائیں اور مختلف شہروں میں بھیج دیں۔ علاوہ ازیں ایک کام یہ بھی کیا گیا کہ صحابہ کے پاس موجود ان کے ذاتی مصاحف کو جمع کر کے جلا دیا گیا۔ایک روایت کے الفاظ ہیں:
وقال عثمان للرھط القرشیین الثلاثۃ: ’’إذا اختلفتم أنتم وزید بن ثابت في شيء من القرآن فاکتبوہ بلسان قریش، فإنما نزل بلسانھم۔‘‘ ففعلوا ذلک۔ حتی نسخوا الصحف في المصاحف رد عثمان الصحف إلی حفصۃ، و أرسل إلی کل أفق بمصحف مما نسخوا، وأمر بما سواہ من القرآن في کل صحیفۃ أو مصحف أن یحرق‘‘ (صحیح البخاري‘ کتاب فضائل القرآن‘ باب جمع القرآن: ۳۵۰۶)
’’حضرت عثماننے تین قریشی صحابہ سے کہا: جب تمہارا اور زید بن ثابت کا کسی لفظ کو لکھنے (کے رسم) میں اختلاف ہو جائے تو اس کو قریش کی زبان میں لکھو کیونکہ قرآن انہی کی زبان میں نازل ہوا ہے۔ پس ان چاروں صحابہ نے یہ کام کیا اورتمام ’صحف‘ کو ’مصاحف‘ میں نقل کر دیا۔ پھر حضرت عثمان نے (حضرت ابو بکر کے زمانے میں تیار شدہ) صحف حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو لوٹا دیے۔ حضرت عثمان نے ایک ایک مصحف مختلف اسلامی شہروں میں بھیج دیا اور اس کے علاوہ قرآن کے ہر صحیفے یا مصحف کے بارے یہ حکم جاری کیا کہ اسے جلا دیا جائے۔‘‘
وقال عثمان للرھط القرشیین الثلاثۃ: ’’إذا اختلفتم أنتم وزید بن ثابت في شيء من القرآن فاکتبوہ بلسان قریش، فإنما نزل بلسانھم۔‘‘ ففعلوا ذلک۔ حتی نسخوا الصحف في المصاحف رد عثمان الصحف إلی حفصۃ، و أرسل إلی کل أفق بمصحف مما نسخوا، وأمر بما سواہ من القرآن في کل صحیفۃ أو مصحف أن یحرق‘‘ (صحیح البخاري‘ کتاب فضائل القرآن‘ باب جمع القرآن: ۳۵۰۶)
’’حضرت عثماننے تین قریشی صحابہ سے کہا: جب تمہارا اور زید بن ثابت کا کسی لفظ کو لکھنے (کے رسم) میں اختلاف ہو جائے تو اس کو قریش کی زبان میں لکھو کیونکہ قرآن انہی کی زبان میں نازل ہوا ہے۔ پس ان چاروں صحابہ نے یہ کام کیا اورتمام ’صحف‘ کو ’مصاحف‘ میں نقل کر دیا۔ پھر حضرت عثمان نے (حضرت ابو بکر کے زمانے میں تیار شدہ) صحف حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو لوٹا دیے۔ حضرت عثمان نے ایک ایک مصحف مختلف اسلامی شہروں میں بھیج دیا اور اس کے علاوہ قرآن کے ہر صحیفے یا مصحف کے بارے یہ حکم جاری کیا کہ اسے جلا دیا جائے۔‘‘