اپنے لیے اور غیروں کیلئے اور فتویٰ ۔۔تقلید کے کرشمے
دوستو ایک دوست کی زبانی ایک واقعہ سنا۔اب اس میں سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے اللہ بہتر جانتا ہے۔
یاد رکھنا بھایئو یہ تھریڈ کسی پر تنقید کیلئے نہیں بلکہ عبرت کیلئے ہے۔
موضوع اور مضمون پر بات ہونی چاہئے۔
میں اس ڈرامے کا عینی گواہ ہوں، ضروری نہیں کہ ہر ڈرامہ بزنس دے، اکثر ڈرامے فلاپ بھی ہوجاتے ہیں، قصور کس کا ہے، ڑائٹر کا ؟ ڈائریکٹر کا؟ پرودیوسر کا؟ یا ایکٹنگ کرنے والے ایکٹر کا؟ کون پوچھتا ہے بعد میں، جو سڑک پر آگیا وہی اپنا حال جانتا ہے۔
میرے خیال میں اس ڈرامے کا ٹائٹل نام یہ رکھا جاتا۔۔۔
تقیہ بردار غیر مقلدین کا اصلی چہرہ
تو زیادہ حقیقت کے قریب تھا اور امید تھی یہ ڈرامہ اچھا بزنس دیتا۔
حقیقت یہ ہے کہ یہاں جس مولانا کا ذکر ہوا ہے وہ اور طلاق سے متاثرہ خاندان غیر مقلد مذہب سے وابستہ تھا۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ اصلی کسی مدرسہ کا فارغ التحصیل مولانا نہیں تھا بلکہ اس علاقے میں ڈرامے کا ایک ایکٹر معروف " مولانا" تھا۔
جب اس کے پاس اجنبی بندہ مسئلہ معلوم کرنے آیا تو ظاہر ہے علاقہ حنفی مسلک کا تھا اس نے غیر شرعی لعنتی حلالہ ( شرعی نہیں) کا مشورہ دیا،
یعنی ایک تیر دو شکار کے مصداق لعنتی حلالہ سے جاہلوں میں اپنا بھرم بھی قائم رہے اور معاشرے میں ایسے فتوی کو رواج دے کر حنفیوں کو بدنام بھی کیا جاسکے۔
لیکن کیونکہ وہ خاندان غیر مقلدین کا تھا اور تین کو ایک مانتا تھا تو حلالہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب اس نے دیکھا کہ مولانا حلالہ کا مشورہ دے رہا ہے فورا انہیں اطلاع دی گئی کہ مولانا صاحب یہ تو اپنے ہیں، حنفی نہیں، تو پھر مولانا صاحب نے انہیں اپنوں ہی کا ایڈریس دیا کہ جائیں ، جب تین طلاق ہوئی ہی نہیں تو حلالہ کس بات پر؟
یہ ہے اس ڈرامے کا اصل افسانہ۔
جہالت کی انتہا ہے، جن دوستوں نے اس ڈرامے پر اپنی پسند یدگی کا بٹن پریس کیا ہے ذرا انہیں تو سوچنا چاہئے تھا، کہ جب اس مولانا کو پتہ ہے کہ
تین طلاق ایک ہوتی ہے وہ حلالہ کا مشورہ کیوں دے رہا ہے؟
کیا ایک طلاق کے بعد بھی حلالہ کی ضرورت پڑتی ہے؟
مولانا نے پہلے غیر مقلدین کے مدرسہ کا ایڈریس کیوں نہیں دیا؟
مولانا کے پاس اجنبی کو کیوں بھیجا گیا؟
اگر مولانا حنفی مسلک سے تھا تو کیا اپنوں کو غیر مقلدین کے حوالے کردیا؟
آخر میں غیر مقلدین کے مدرسہ کا ایڈریس دینے والا، کیا تین طلاق کا قائل ہوسکتا ہے؟
اور جو مولانا تین طلاق کا قائل نہ ہو بلکہ تین کو ایک مانتا ہو وہ حنفی ہوسکتا ہے؟
اصل حقیقت یہی ہے کہ تقیہ بردار غیر مقلدین ہی ہیں جو حنفیوں کا روپ دھار کر حنفیوں کو بدنام کررہے ہیں۔
تقلید کرنے والا تو ایک روپ میں قائم رہتا ہے، ہاں یہ
عدم تقلید کا کرشمہ ضرور معلوم ہوتا ہے جس کا قدم قدم پر روپ بدلتا رہتا ہے،
ہائے بیچارہ ڈرامہ۔۔۔۔۔۔ جس نے بہت کچھ ڈبودیا (ابتسامہ)
گڈ مسلم صاحب میں ایک کوالٹی ہے، نتیجہ فورا نکال لیتے ہیں (ابتسامہ)
جزاک اللہ زاہد بھائی اللہ تعالی حلالہ جیسے برے اور لعنتی کام سے امت مسلمہ کو بچائے رکھے۔آمین
(العیاذ باللہ) حلالہ لعنتی کام ہے؟ یا غیر شرعی حلالہ لعنتی کام ہے؟ اللہ تعالی قرآن و حدیث میں اپنی بات تھوپنے والوں کے شر سے امت مسلمہ کو محفوظ فرمائے۔ آمین
إِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ.(البقره٢: ٢٣٠)
''پھر اگر اسے طلاق دے دے تو وہ عورت اس کے بعد، اس کے لیے جائز نہیں،
یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح کرے، پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو پھر ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ مراجعت کر لیں، اگر وہ توقع رکھتے ہوں کہ اللہ کے حدود پر قائم رہ سکتے ہیں۔''
اب میں عمرمعاویہ بھائی سے ایک سوال کرتا ہوں،
محترم آپ نے پانچ سوال کئے ہیں، کوئی بات نہیں،اس عمر میں ایسا ہوجاتا ہے۔( ابتسامہ)
جو عمر بھائی موضوع کو خلط ملط کرتے ہوئے بحث و مباحثہ کو ایسی سمت کی طرف لے گئے تھے تاکہ اس سوال کا جواب انہیں نہ دینا پڑے۔
سوال بے تکے ہوں اور سوال میں بحث در بحث کی بو آرہی ہو توشریف النفس انسان کی خاموشی کو ایسا ہی طعنہ ملتا ہے۔
عمرمعاویہ بھائی جان یہ بات تو اچھی نہیں ہوتی۔ذرا اب کھل کر بتا سکتے ہیں کہ
ہم ڈرامہ یا افسانہ نگار نہیں زیادہ وہ لوگ کھلتے ہیں، ہاں آپ کے سوال کی حد تک جواب دیتا ہوں۔
1۔مولانا صاحب نے پہلے حلالہ کا کیوں مشورہ دیا۔کیا حلالہ کرنا جائز ہے۔؟؟
مولانا حنفی روپ میں تھا اور ایک تیر سے دوشکار کرنا چاہتا تھا،
حلالہ جائز ہے، ہاں حلالہ کروانا اور حلالہ وانے والے کا فعل لعنتی عمل ہے۔
2۔حلالہ کا فتوی دینے کے بعد پھر حلالہ سے بیزاری کیوں کی۔کیا کسی وقت حلالہ جائز اور کسی وقت ناجائز بھی ہوجاتا ہے؟؟
جب مولانا کے سامنے آئنہ رکھ دیا گیا تو اس غیر مقلد مولانا کو شرمندگی ہوئی کہ یہ تو اپنی ہی برادری کا معاملہ ہے،
کس وقت جائز ہوتا ہے اور کس وقت ناجائز ؟ یہ سوال تو تقیہ بردار اس مولانا سے پوچھا جائے، جس نے اس ڈرامہ میں دو روپ اختیار کئے ہیں۔
3۔مولانا صاحب نے اہل حدیث کے پاس کیوں بھیجا۔؟ کسی اور مسلک کی طرف کیوں نہیں۔؟ کیا مولانا صاحب اس مسئلہ پر اہل حدیث کو حق پر سمجھتے تھے یا نہیں ؟
بھائی جب مولانا نے آئنہ میں اپنی شکل دیکھ لی تو اپنوں کے پاس ہی بھیجے گا، غیروں کے حوالے کیوں کرے گا،غیر مقلد ہی خود کو اور اپنی برادری کو حق پر سمجھتا ہے اسی لئے اپنے مدرسہ میں بھیجا گیا۔
4۔کیا حنفی مذہب میں اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ اپنوں کےلیے فتوی اور اور غیروں کےلیے فتوی اور؟؟ یعنی رشتہ داروں اور غیر رشتہ داروں کےلیے فتوے تبدیل ہوتے رہتے ہیں ؟؟
حنفیوں کا ایسا فتوی ہمارے علم میں نہیں،لیکن تقیہ بردار غیر مقلدین کا اصلی چہرہ اس ڈرامہ میں صاف نظر آرہا ہے،
5۔اللہ نہ کرے ، اللہ نہ کرے ، اللہ نہ کرے۔کیونکہ میں کبھی برداشت نہیں کرتا کہ اس طرح کا معاملہ آپ کے ساتھ پیش ہو۔
ہماری بھی یہی دعا ہے کہ اللہ نہ کرے ، اللہ نہ کرے ، اللہ نہ کرے کہیں آپ اپنے ہی آئنہ سےدھوکہ نہ کھا بیٹھیں۔
(اللہ آپ کو محفوظ رکھے۔آمین) لیکن اگر خدانخواستہ اس طرح کا واقعہ آپ کےساتھ پیش آجاتا ہے تو آپ اس پر کیا کریں گے؟؟ اس کی بھی وضاحت فرمادیں
فورا ایف ۔آئی ۔ آر درج کرائیں گے اور اور اچھی خاصی دھلائی کروائیں گے۔ (ابتسامہ)
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما