١۔ جناب بچوں والی باتیں نہ کریں ۔ جو مسلمان حد لگوانے کے لیے تیار ہوجاتا ہے کیا وہ توبہ کے بغیر ہی آ جاتا ہے ؟ توبہ کوئی آج کل کی سند نہیں ہے جس کو ہاتھ میں پکڑ کر لوگوں کو دکھایا جاتا ہے کہ جناب میں توبہ کا امتحان پاس کر چکا ہوں ۔
[/ARB]
!!!!!!!!!!
٢۔ پہلے تو یہ ہی ثابت کریں کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ قتل ہوئے ہیں ؟
اور ظاہر ہے آپ نے قتل کا دعوی کیا ہے یقینا جرم بھی جانتے ہوں گے اور قاتل بھی ؟ ذرا وہ بھی باحوالہ بتادیں ۔
ميرے بھائی نا آشنائی کا ایسا اظہار!!!!!
یہ واقعہ بخاری نے اپنی صحیح میں صراحتا لکھا ہے۔۔۔
کہ سعب بن عبادہ کو صحابہ نے ہی قتل کیا پھر حضرت عمر نے اس قتل کو اللہ پاک کی طرف منسوب کیا ہے(اعوذ باللہ من ھذہ النسبۃ)
اب آپ آپ ہی معیّن کرینگے کیونکہ اگر میں نے معین کیا تو وہی صحابہ والے مسئلے کا چکر ہوجائے گا جس سے آپ اور میں بہت ڈرتے ہیں۔۔۔لاباس
صحيح البخاري » كتاب الحدود » باب رجم الحبلى من الزنا إذا أحصنت
٣۔ باقی کسی سے کس وقت اللہ پاک راضی ہے اور کس وقت ناراض ؟ اس کا تعین تو اللہ اور اس کا رسول ہی کر سکتے ہیں ۔
یہ آپ نے بجا کہا ہے مگر مگر جب گواہی دینے کے لیے کسی عادل کی ضرورت ہو اور یہان پر عدالت صحابہ کا مسئلہ ہو یا ان سے روایت لینے کا مسئلہ تو لازم لازم لازم ہے کہ گناھ کے بعد توبہ کا بھی پتہ ہو
ورنہ
آپ کو کیا پتہ عبد اللہ بن ابی نے بھی توبہ کرلی ہو ؟!
آپ کو کیا پتہ دوسرے منافقوں نےبھی توبہ کرلی ہو؟
یہ آپ کو خصوصا بتا رہا ہوں کہ اسلام ہمیشہ ظاہر کو دیکھتا ہے نا باطن کو۔۔۔۔۔
٤۔ اور توبہ والی جو بات آپ نے پوچھی ہے وہ بھی میں بتلانے سے قاصر ہوں کیونکہ اللہ کے ہاں توبہ کی قبولیت کے لیے اعلان کرنا ضروری نہیں ہے ۔
اور سابقہ مشارکت میں ایک اقتباس دینا چاہتا تھا کسی وجہ سے رہ گیا اب ملاحظہ کریں اور ذرا غور سے پڑھیں :
ومما ينبغى أن يعلم أن الذين قارفوا إثماً ثم حدوا - كان ذلك كفارة لهم - وتابوا وحسنت توبتهم ، وهم فى نفس الوقت قلة نادرة جداً ؛ لا ينبغى أن يغلب شأنهم وحالهم على حال الألوف المؤلفة من الصحابة الذين ثبتوا على الجادة والصراط المستقيم ، وجانبوا المآثم ، والمعاصى ما كبر منها وما صغر، وما ظهر منها وما بطن ، والتاريخ الصادق أكبر شاهد على هذا "
شاید پھر آپ نے یہ دو جملے دیکھے ہی نہیں یا پھر ان جانی کردی۔۔۔۔
وتابوا وحسنت توبتهم توبہ کی ہو اور وہ توبہ اچھی یعنی اپنے شرطوں کے ساتھ ہو
من الصحابة الذين ثبتوا على الجادة والصراط المستقيم صراط مستقیم پر ہایدار رہے ہوں
یہی دو جملے ہماری مدعی(کہ تمام صحابہ عادل نہیں بلکہ یہ والے صحابہ لائق احترام ہیں) ہے جسکا اقرا نادانست آپ بھی کرتے ہیں
اور حقیقت بھی یہی ہے۔۔۔۔اور آپ کی اس عربی عبارت میں من الصحابہ کا ذکر ہے یعنی صحابہ میں سے کچھ ایسے جو صراط مستقیم پر ہوں۔۔۔
آپ جتنا بھی آگے چلیں گے اتنا ہی شیعہ نظریہ کے قریب ہوتے جائیں گے۔۔۔
اب بتائیں کہ کیا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ و رفع اللہ درجتہ فی الجنۃ مستحق ہونے(یعنی کسی جرم پر) قتل (شہید) کیے گئے یا مظلوم مارے گئے(بایّ ذنب قتلت)؟
انا للہ و انا الیہ راجعون
ابھی آپ ہی دیکھ لیں کہ ان کا کیا گناہ تھا؟
اور توبہ بھی کی یا نہیں؟
حد جاری ہوئی یا مظلوم مارے گئے؟
کیا کوئی حاکم تھا جس نے قتل کا حکم دیا ؟
ہم اسلام پر آئی ہوئی کس کس مصیبت پر روئیں
بس نا چھیڑو ہم کو۔۔۔۔