محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اُمت میں تفرقے کی بنا
٭ دین میں تفرق اختیار کرنا۔
٭ صراطِ مستقیم سے ہٹنا اور دیگر راستوں پر چلنا۔
ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:
’’اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْھُمْ فِیْ شَیئٍ‘‘
’’ جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرق اختیار کیا اور گروہوں میں بٹ گئے ان کے ساتھ آپ کا کوئی تعلق نہیں‘‘۔
(الانعام: 159)
’’ وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوْا السَّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ‘‘۔
’’ اور یہ کہ یہی ہے میری راہ جو سیدھی ہے سو اسی پر چلو اور مت چلو (دوسرے) راستوں پر کہ تمہیں اس کی راہ سے ہٹا کر متفرق کر دیں گے‘ یہ وہ باتیں ہیں جن کی تم کو ﷲ نے ہدایت کی ہے تا کہ تم تقویٰ اختیار کرو‘‘۔
(الانعام:153)
درج بالا پہلی آیت سے حقیقت واضح ہوتی ہے کہ جب لوگ دین میں تفرق اختیار کرتے ہیں تو اپنے اپنے تفرق کی اقتداء میں متفرق ہو جاتے ہیں اور دوسری آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جب تک لوگ ﷲ کی مقرر کردہ سیدھی راہ ’’ صراطِ مستقیم‘‘ پر چلتے رہتے ہیں ایک رہتے ہیں لیکن جب وہ صراطِ مستقیم سے ہٹ کر دوسرے راستوں کو اختیار کرتے ہیں۔ تو الگ الگ راستوں پہ ہو جانے کی بنا پر متفرق ہو جاتے ہیں۔ ﷲ تعالیٰ کی وحی سے دیکھا جانا چاہئے کہ وہ ’’صراطِ مستقیم‘‘ کیا ہے جس پر لوگ چلتے رہیں تو ایک رہتے ہیں‘ جسے سورۃ فاتحہ میں انعام یافتہ لوگوں کا راستہ کہا گیا ہے اور جس کی دعا ہم ہر نماز میں یوں کرتے ہیں کہ:۔
’’ اِیَّاکَ نَعْبُدُوَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ o اِھْدِنَا الصَّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ o صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتُ عَلَیْھِمْ‘‘۔
(الفاتحہ: 4‘ 7)
’’ ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ‘ دکھا ہمیں صراطِ مستقیم (راستہ سیدھا) ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا‘‘۔
۔