• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر تم مومن ھو

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
پھر شفاعت کے حوالے سے یہ بات خاص ہے کہ شفاعت حاصل کرنے کیلئے پکارنا ﷲ تعالیٰ ہی کو ہے نہ کہ اس کو جس (نبی ﷺ ) کو شفاعت کیلئے مقرر کیا جانا ہے جیسا کہ نبی ﷺ کے ذیل کے ارشادات سے ظاہر ہے۔ آپ کے ارشادات سے ایک خاص بات اور سامنے آ رہی ہے کہ اس میں خود نبی ﷺ کو مقام وسیلہ پر فائز کئے جانے کیلئے ﷲ تعالیٰ سے دعا کی گئی ہے نہ کہ سفارش کیلئے نبی ﷺ کو پکارا گیا ہے۔

’’ اِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ ثُمَّ صَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّہٗ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلٰوۃً صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ بِھَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوْا اللہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ فَاِنَّھَا مَنْزِلَۃِ فِی الْجَنَّۃِ لَا تَنْبَغِیْ اِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللہِ وَاَرْجُوْ اَنْ اَکُوْنَ اَنَا ھُوَ فَمَنْ سَاَلَ اللہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ حَلَّتْ عَلَیْہِ الشَّفَاعَۃُ ‘‘۔

’’ جب مؤذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر صلوٰۃ پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ صلوٰۃ پڑھتا ہے تو ﷲ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کے بعد ﷲ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو تحقیق وسیلہ بہشت میں ایک مقام ہے جو ﷲ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میںہی ہوں گا اور جو کوئی میرے لئے وسیلہ طلب کرے گا اس کیلئے شفاعت واجب ہو جائے گی‘‘۔
(مسلم کتاب الصلوۃ‘ عبد ﷲ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ)

’’ مَنْ قَالَ حِیْنَ یَسْمَعُ النَّدَائَ : اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَآئِ مَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَانِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَانِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہُ حَلَّتْ لَہٗ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘۔
’’ جو شخص اذان کا (جواب دے) اور پھر یہ دعا پڑھے ترجمہ: ’’اے اللہ! اس پوری پکارے کے اور قائم رہنے والی نماز کے رب! محمد ﷺ کو وسیلہ اور بزرگی عطا فرما اور انہیں مقامِ محمود میں پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے‘‘ ۔ اس کیلئے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے‘‘۔
(بخاری ‘ کتاب الاذان‘ جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ )
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
ﷲ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو اور حاجت روا اور کارساز جان کر پکارنا تو کھلا شرک ہے ہی‘ درج بالا تفصیل سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ کسی کو ﷲ کے حضور وسیلہ قرار دے کر پکارنا بھی شرک ہے جبکہ آج کل بہت سے کلمہ پڑھنے والے ایسا کرتے ہیں اور اس شرکیہ نیت سے انبیاء ‘ اولیاء و دیگر لوگوں کی قبروں پر بھی جاتے ہیں اور وہاں پر مزید شرکیہ باتوں میں مبتلاء ہوتے ہیں کہ ان کی قبروں کی طرف رکوع و سجدہ کرتے ہیں‘ ان کی مٹی پتھروں کو اپنے جسموں پر ملتے ہیں اور ان کی قبروں پر مجاور بن کر بیٹھتے ہیں جبکہ نبی ﷺ کے ارشادات ہیں کہ:۔

’’اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِیْ وَثْنًا لَعْنَ اللہُ قَوْمًا اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ‘‘۔
’’ اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا ﷲ تعالیٰ کی لعنت برسے ایسی قوم پر جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنایا‘‘۔
(احمد‘ باقی مسند المکثرین‘ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )

’’ نَہیِ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ اَنْ یُّجَصَّصَ الْقَبْرُ وَاَنْ یَقْعَدَ عَلَیْہِ وَاَنْ یُّنْبٰی عَلَیْہِ‘‘۔
’’ رسول ﷲ ﷺ نے منع فرمایا اس سے کہ قبروں کو پختہ کریں اور اس سے کہ اس پر بیٹھیں اور اس سے کہ ان پر کوئی تعمیر کریں‘‘۔
(مسلم‘ کتاب الجنائز‘ جابر رضی اللہ عنہ )

’’ لَا تَجْلِسُوْا عَلَی الْقُبُوْرِ وَلَا تُصَلُّوْآ اِلَیْھَا‘‘۔
’’ نہ قبروں پر بیٹھو نہ اس کی طرف نماز پڑھو‘‘۔
(مسلم‘ کتاب الجنائز‘ ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ )

’’ لَانْ یَّجْلِسَ اَحَدُکُمْ عَلٰی جَمْرَۃٍ فَتُحْرِقَ ثِیَابَہُ فَتَخْلُصَ اِلٰی جِلْدِہٖ خَیْرٌ لَّہٗ مِنْ اَنْ یَّجْلِسَ عَلٰی قَبْرٍ‘‘۔
’’ کسی قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے کہ آدمی آگ کے انگارے پر بیٹھ جائے جو اس کے کپڑے اور کھال تک جلا ڈالے‘‘۔
(مسلم ‘ کتاب الجنائز‘ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

8۔ جادوگروں‘ اور کاہنوں وغیرہ کی طرف رجوع اور ان کی اتباع:​
کلمہ پڑھنے والوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو صرف ﷲ پر توکل کی بجائے جادو‘ ٹونوں‘ تعویذ‘ گنڈوں‘ ستاروں‘ ہاتھوں کی لکیروں اور شگون پر لگانے والے جادوگروں‘ پیروں‘کاہنوں (نجومیوں‘ پامسٹوں) وغیرہ کے پاس جاتے ہیں اور ان سے جادو کراتے ہیں‘ ان کے دئیے ہوئے ٹونوں‘ ٹوٹکوں اور تعویذوں کو استعمال کرتے ہیں اور ان کی بتائی ہوئی باتوں (قسمت کا حال‘ ستاروں کے اثرات‘ یہ ہفتہ کیسا رہے گا وغیرہ) پر بھروسہ کرتے ہیں جبکہ ﷲ اور اس کے رسول ﷺ کے ارشادات ہیں کہ:۔

’’ وَلَا یُفْلِحُ السّٰحِرُوْنَ‘‘۔
’’ اور جادوگر کبھی فلاح نہیں پا سکتے‘‘۔
(یونس:77)

’’ مَنْ عَقَدَ عُقْدَۃً ثُمَّ نَفَتَ فِیْھَا فَقَدْ سَحَرَ وَمَنْ سَحَرَ فَقَدْ اَشْرَکَ وَمَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُکِّلَ اِلَیْہِ‘‘۔
’’ جس نے گرہ باندھی ایک گرہ پھر اس میں پھونک ماری اس نے سحر کر لیا اور جس نے سحر کر لیا تو اس نے شرک کر لیا اور جس نے کسی چیز کو لٹکایا وہ اس کے حوالے کر دیا گیا‘‘۔
(النسائی‘ کتاب تحریم الدم‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ )

’’ مَنْ عَلَّقَ تَمِیْمَۃً فَقَدْ اَشْرَکَ‘‘۔
’’ جس نے تمیمہ لٹکایا پس اس نے شرک کیا‘‘۔
(احمد‘ مسند الشامیین‘ عقبہ بن عامر الجہنمی رضی اللہ عنہ)

’’ مَنِ اقْتَبَسَ عِلْمًا مِنَ النَّجُوْمِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ السَّحْرِ زَادَ مَازَادَ‘‘۔
’’ جس نے سیکھی نجوم کی ایک شاخ تو بیشک کہ اس نے سیکھی سحر کی ایک شاخ‘ جتنی زیادہ نجوم اتنی زیادہ سحر‘‘۔


’’ مَنْ اَتٰی کَاھِنًا اَوْ عَرَّافًا فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَآ اَنْزَلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ ﷺ
’’ جو کوئی کاہن یا نجومی کے پاس گیا اور جو کچھ وہ کہتا ہے اسے سچا سمجھا تو بیشک اس نے اس نے کفر کیا جو محمد پر نازل کیا گیا‘‘۔
(احمد‘ باقی‘ مسند المکثرین‘ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

طاغوت کی اطاعت (شرک) کا انجام​
ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’ قُلْ ھَلْ اُنَبِّئُکُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِکَ مَثُوْبَۃً عِنْدَ اللہِ مَنْ لَّعْنَہُ اللہُ وَغَضِبَ عَلَیْہِ وَجَعَلَ مِنْھُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ وَعَبْدَ الطَّاغُوْتَ ط اُوْلٰئِکَ شَرُّ مَّکَانًا وَاَضَلُّ عَنْ سَوَآئِ السَّبِیْلِ‘‘۔
(المائدہ: 60)
’’ کہو کیا میں بتاؤں تم کو کہ کون زیادہ برے ہیں ان سے بھی انجام کے لحاظ سے ﷲ کے نزدیک وہ جن پر لعنت کی ﷲ نے اور غضب ٹوٹا ان پر اور بنا دیا ان میں سے بعض کو بندر اور سور اور جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی۔ یہی لوگ بدتر ہیں درجہ میں اور زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں سیدھے راستے سے‘‘۔

طاغوت کی بندگی شرک ہے اور شرک کے انجام کے حوالے سے ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔

’’ حُنَفَآء لِلّٰہِ غَیْرَ مُشْرِکِیْنَ بِہٖ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآء فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْتَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ‘‘۔(الحج: 31)
’’ یکسو ہو کر صرف ﷲ کے ہو جائو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور جو کوئی ﷲ کے ساتھ شرک کرے گا تو گویا وہ آسمان سے گر گیا۔ اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا اسے کہیں دور لے جا کر پھینک دے گی‘‘۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

شرک کا دنیا میں انجام​
ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:

’’ ظَھَرَ الْفَسَادُ فِیْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْ النَّاسِ لِیُذِیْقَھُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَo قُلْ سِیْرُوْا فِیْ الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلُ ط کَانَ اَکْثَرُھُمْ مُّشْرِکِیْنَ‘‘۔
(الروم: 41‘ 42)
’’ خشکی اور تری میں فساد برپا ہو گیا ہے بسبب اس کے جو انسانوں کے ہاتھوں نے کمایا ہے تا کہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزاہ چکھائیں‘ شاید کہ وہ باز آ جائیں کہو کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو ان لوگوں کا انجام جو تم سے پہلے گزرے ہیں ان میں سے اکثر مشرک ہی تھے‘‘۔

’’ اَلَا لَہُ الْحُکْمُ قف وَھُوَ اَسْرَعُ الْحَاسِبِیْنَ o قُلْ مَنْ یُّنْجِّیْکُمْ مِنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُوْنَہٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَۃً ج لَئِنْ اَنْجٰنَا مِنْ ھٰذِہٖ لَنَکُوْنَنَّ مِن الشّٰکِرِیْنَ o قُلِ اللہُ یُنَجِّیْکُمْ مِّنْھَا وَمِنْ کُلِّ کَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِکُوْنَo قُلْ ھُوَ الْقَادِرُ عَلٰی اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِکُمْ اَوْمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِکُمْ اَوْیَلْبِسَکُمْ شِیَعًا وَّیُذِیْقَ بَعْضَکُمْ بَاْسَ بَعْضٍ ط اُنْظُرْ کَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّھُمْ یَفْقَھُوْنَ‘‘۔
(الانعام: 62‘ 65)
’’ خبردار حاکمیت کے سارے اختیارات اسی (ﷲ تعالیٰ) کو حاصل ہیں اور وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے‘ ان سے پوچھو صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں کون ہے جس سے تم گڑگڑا ‘ گڑگڑا کر چپکے چپکے دعائیں مانگتے ہو؟ کس سے کہتے ہو کہ اگر اس بلا سے ہمیں بچا لیا تو ہم شکر گزار ہوں گے کہو ﷲ تمہیں اس سے اور ہر تکلیف سے نجات دیتا ہے پھر تم دوسروں کو اس کا شریک بناتے ہو‘ کہو وہ اس پر قادر ہے کہ کوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے یا تمہارے قدموں کے نیچے سے بپا کر دے یا تمہیں گروہوں میں تقسیم کر کے ایک گروہ کو دوسرے کی طاقت کا مزہ چکھا دے۔ دیکھو ہم بار بار مختلف طریقوں سے اپنی نشانیاں ان کے سامنے پیش کر رہے ہیں شاید یہ حقیقت کو سمجھ لیں‘‘۔

درج بالا آیات تو اہل شرک کیلئے دنیا میں عذاب کے حوالے سے ہیں اور جب کلمہ پڑھنے والوں کی حالت کی طرف نظر آتی ہے تو وہ بھی بجا طور پر اس میں مبتلا نظر آتے ہیں اور آخرت کا عذاب اس پر مستزاد ہے۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

شرک کا آخرت میں انجام​
ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:

’’ وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ ج لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ‘‘۔
(الزمر:65)
’’ بیشک تمہاری طرف اور تم سے پہلے گزرے ہوئوں کی طرف یہ وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہو جائے گا اور تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو جائو گے‘‘۔

’’ اِنَّ اللہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَادُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ ج وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللہِ فَقَدِ افْتَرٰی اِثْمًا عَظِیْمًا‘‘۔
(النساء: 48)
’’ بیشک ﷲ تعالیٰ شرک ہی کو معاف نہیں کرتا اس کے سوا ہر گناہ معاف کر سکتا ہے جس کیلئے چاہے‘ اور جس نے ﷲ کے ساتھ شرک کیا اس نے بہت ہی بڑے گناہ کا ارتکاب کیا‘‘۔

’’ اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاْوٰہُ النَّارُ ط وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارِ‘‘۔
(المائدہ: 72)
’’ جس نے ﷲ کے ساتھ کسی کو شریک کیا اس پر ﷲ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں‘‘۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

طاغوت کی عبادت سے اجتناب کر کے ﷲ کی​
طرف رجوع کرنے والوں کیلئے خوشخبری ہے​
طاغوت کی بندگی کا انجام دنیا اور آخرت کی رسوائی ہے اس کے برعکس طاغوت سے اجتناب کر کے ﷲ کی طرف رجوع کرنے والوں کیلئے خوشخبری ہے۔ ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔

’’وَالَّذِیْنَ اجْتَنَبُوْا الطَّاغُوْتَ اَنْ یَّعْبُدُوْنَھَا وَاَنَا بُوْا اِلَی اللہِ لَھُمُ الْبُشْرٰی ج فَبَشِّر عِبَادِ‘‘۔
(الزمر:17)
’’ اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے اجتناب کر لیا اور ﷲ کی طرف رجوع کر لیا ان کیلئے خوشخبری ہے پس میرے بندوں کو خوشخبری دے دو‘‘۔
۔۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

باب ششم
موجودہ وقت میں طاغوت سے کفر کرنے کی صورتیں
طاغوت سے کفر کی سب سے پہلی صورت آج بھی وہی ہے جو پہلے بیان ہو چکی ہے کہ اس بات پر ایمان رکھنا ہے کہ طاغوت باطل ہے‘ اس سے بیزاری اور دشمنی رکھنا‘ اس کی عبادت سے اجتناب کرنا پھر اس اجتناب کے حوالے سے حکمرانوں اور عوام کیلئے ان کے اپنے اپنے دائرہ اختیار کے مطابق‘ اس کی الگ الگ صورتیں سامنے آتی ہیں۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

کلمہ گو حکمرانوں کیلئے طاغوت کی عبادت سے اجتناب کی صورت​
کلمہ گو حکمرانوں کیلئے طاغوت کی عبادت سے اجتناب کی صورت یہ ہے کہ!

1۔ وہ وقت کے طاغوتِ اعظم اقوام متحدہ کے چارٹر کو ردّ کر دیں اور اقوام متحدہ سے واپس آجائیں۔

2۔ وہ اپنے معاملات و مقدمات عالمی عدالتِ انصاف میں لے جانے سے اجتناب کریں۔

3۔ وہ اپنے ملکوں میں اپنی اھواء سے اور دیگر طواغیت کی اھواء سے وضع کردہ آئین و قوانین کو نافذ کرنا چھوڑ دیں اور ﷲ کے نازل کردہ قوانین کے مطابق حاکمیت شروع کریں۔ جیسا کہ ﷲ تعالیٰ کے ارشادت ہیں کہ:

’’ یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعْ الْھَوٰی فَیُضِلَّکَ عَنْ سَبِیْلِ اللہِ اِنَّ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللہِ لَھُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ‘‘۔
(ص:26)
’’ اے داؤد! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنایا ہے پس تم حق کے مطابق لوگوں کے مابین حاکمیت کرو اور اھواء کی پیروی مت کرو کہ وہ تمہیں ﷲ کی راہ سے بھٹکا دے گی‘ جو لوگ ﷲ کی راہ سے بھٹکتے ہیں یقینا ان کیلئے شدید عذاب ہے کہ وہ یومِ حساب کو بھول گئے ہیں‘‘۔

’’ فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ وَلَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ عَمَّا جَآئَ کَ مِنَ الْحَقِّ‘‘
’’ تم ﷲ کے نازل کردہ کے مطابق ان کے مابین حاکمیت کرو اور ان کی اھواء کی پیروی مت کرو‘ اس حق سے منہ موڑ کے جو تمہارے پاس آ چکا ہے‘‘۔
(المائدہ:48)

جو لوگ ﷲ کے نازل کردہ کے مطابق حاکمیت نہیں کرتے ان کے بارے میں ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ فَاُولٰئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ ‘‘۔
(المائدہ:44)

4۔ وہ طواغیت کے وضع کردہ ہر نظام مثلاً کمیونزم‘ سوشلزم‘ کیپٹل ازم‘ سیکولر ازم سمیت ان کے نظام سیاست جمہوریت‘ مارشل لاء وآمریت کو اختیار کرنے سے اجتناب کریں اور اسلام کے نظام سیاست ’’خلافت‘‘ کو اختیار کریں اور خلیفہ شرعی کے ہاتھ پر بیعت کریں۔ اس بات کا امکان ہے کہ خلیفہ شرعی انہیں امیر کا خطاب دے کر ان کے موجودہ منصب پر برقرار رکھے گا جیسے نبی ﷺ نے کافر سرداروں کو قبول سلام کے بعد ان کے عہدوں پہ برقرار رکھا تھا۔

5۔ وہ غیر ﷲ کی بندگی (نبیون‘ صحابیوں‘ ولیوں‘ پیروں‘ ملنگوں‘ درویشوں وغیرہ کو پکارنے‘ حاجت طلبی کیلئے ان کے مزاروں پہ حاضری) کی دعوت دینے والے اور جادو تعویذ گنڈے کرنے والے مذہبی پیشوائوں‘ جادوگروں اور کاہنوں (نجومیوں‘ پامسٹوں) کے پاس جانے اور ان کی اتباع کرنے سے اجتناب کریں اور کتاب و سنت کے دلائل کے ساتھ ان کے نظریات کا اور کتاب و سنت میں بیان کردہ طریقوں کے مطابق اور ان کی سرگرمیوں کا توڑ کریں۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

کلمہ گو عوام کیلئے طاغوت کی عبادت سے اجتناب کی صورت​
اہل ایمان عوام کیلئے طاغوت کی عبادت سے اجتناب کی صورت یہ ہے کہ:۔

1۔ وہ معاملاتِ زندگی میں صرف کتاب و سنت سے راہنمائی لیں اور اگر کسی معاملے میں کسی عالم سے راہنمائی لینے کی ضرورت پڑے بھی تو اس سے کتاب و سنت کی راہنمائی مانگیں اور بتائی گئی بات کیلئے کتاب و سنت کی دلیل (آیت و حدیث) مانگیں اور اگر وہ دلیل پیش نہ کر سکیں تو جان لیں کہ وہ اھواء کے پیرو ہیں چنانچہ ان کی بات مت مانیں کیونکہ ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔

’’ قُلْ ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ‘‘۔
(البقرہ: 111)
’’ ان سے کہو کہ پیش کرو اپنی دلیل‘ اگر تم سچے ہو‘‘۔

’’وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ھَوٰہُ وَکَانَ اَمْرُہٗ فُرْطًا‘‘۔
’’ اور کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی اھواء کی پیروی اختیار کر لی ہے اور جس کا طریقہ کار افراط و تفریط پر مبنی ہے‘‘۔
(الکہف:28)۔

اہل ایمان جب اھواء کو چھوڑنے اور صرف کتاب و سنت کی پیروی کرنے کو اپنا اشعار بنائیں گے تو اس سے غیرﷲ کی بندگی سمیت ہر بدعت وغیرہ میں مبتلا ہونے کا دروازہ بند ہو جائے گا۔ انشاء اللہ۔

2۔ اہل ایمان طواغیت کے احکامات‘ قوانین‘ آئین‘ دساتیر اور نظام ہائے زندگی (جمہوریت وغیرہ) کو اختیار کرنے سے اجتناب کریں۔

3۔ طواغیت کی عدالتوں میں اپنے معاملات فیصلے کیلئے لے جانے سے اجتناب کریں۔

4۔ وکلاء طاغوتی قوانین کے مطابق فیصلے کروانے سے اجتناب کریں۔

5۔ اہل ایمان طاغوت کی فوج‘ پولیس‘ پارلیمنٹ اور عدالت سمیت ہر ایسی جگہ ملازمت کرنے سے اجتناب کریں جس کے ذریعے طاغوت ﷲ کے قانون کی جگہ اپنی مرضی کا قانون نافذ کرتا ہے یا جس ملازمت سے طاغوت مضبوط ہوتا ہے۔

6۔ اہل ایمان طاغوت کے ترانے اور جھنڈے کیلئے کھڑے ہونے سے اجتناب کریں کیونکہ یہ کفار کا طریقہ کار ہے اس کے علاوہ یہ کھڑا ہونا ترانے میں بیان کردہ باتوں کی پاسداری کے عزم کا اظہار ہے اور اس میں شامل کوئی بات مبنی بر کفر و شرک بھی ہو سکتی ہے جیسا کہ پاکستان کے ترانے میں ہے کہ:

’’پاک سر زمین کا نظام قوتِ اخوت عوام‘‘

عوام کی قوت کے بل پر قائم ہونے والے نظام کا نام جمہوریت ہے اور اس ترانے میں مذکورہ شعر نظام جمہوریت پہ عمل پیرا ہونے کے عزم کا اظہار ہے جبکہ ’’غیر ﷲ کا وضع کردہ نظام ہونے کی بنا پر بھی‘‘ اور ’’ ایک ﷲ کی بات کی بجائے انسانوں کی اکثریت کی مرضی کو قانون قرار دینے کی بنا پر بھی‘‘ جمہوریت ﷲ کے ساتھ شرک کا اظہار ہے۔ کوئی اہل ایمان اس ترانے کیلئے کھڑا ہو گا تو یہ اس کی طرف سے ﷲ کے ساتھ شرک کی پاسداری کے عزم کا اظہار ہو جائے گا اس بنا پر اس سے اجتناب لازم ہے۔
۔
 
Top