محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۔
پھر شفاعت کے حوالے سے یہ بات خاص ہے کہ شفاعت حاصل کرنے کیلئے پکارنا ﷲ تعالیٰ ہی کو ہے نہ کہ اس کو جس (نبی ﷺ ) کو شفاعت کیلئے مقرر کیا جانا ہے جیسا کہ نبی ﷺ کے ذیل کے ارشادات سے ظاہر ہے۔ آپ کے ارشادات سے ایک خاص بات اور سامنے آ رہی ہے کہ اس میں خود نبی ﷺ کو مقام وسیلہ پر فائز کئے جانے کیلئے ﷲ تعالیٰ سے دعا کی گئی ہے نہ کہ سفارش کیلئے نبی ﷺ کو پکارا گیا ہے۔
’’ اِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ ثُمَّ صَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّہٗ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلٰوۃً صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ بِھَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوْا اللہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ فَاِنَّھَا مَنْزِلَۃِ فِی الْجَنَّۃِ لَا تَنْبَغِیْ اِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللہِ وَاَرْجُوْ اَنْ اَکُوْنَ اَنَا ھُوَ فَمَنْ سَاَلَ اللہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ حَلَّتْ عَلَیْہِ الشَّفَاعَۃُ ‘‘۔
’’ جب مؤذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر صلوٰۃ پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ صلوٰۃ پڑھتا ہے تو ﷲ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کے بعد ﷲ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو تحقیق وسیلہ بہشت میں ایک مقام ہے جو ﷲ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میںہی ہوں گا اور جو کوئی میرے لئے وسیلہ طلب کرے گا اس کیلئے شفاعت واجب ہو جائے گی‘‘۔
(مسلم کتاب الصلوۃ‘ عبد ﷲ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ)
’’ مَنْ قَالَ حِیْنَ یَسْمَعُ النَّدَائَ : اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَآئِ مَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَانِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَانِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہُ حَلَّتْ لَہٗ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘۔
’’ جو شخص اذان کا (جواب دے) اور پھر یہ دعا پڑھے ترجمہ: ’’اے اللہ! اس پوری پکارے کے اور قائم رہنے والی نماز کے رب! محمد ﷺ کو وسیلہ اور بزرگی عطا فرما اور انہیں مقامِ محمود میں پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے‘‘ ۔ اس کیلئے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے‘‘۔
(بخاری ‘ کتاب الاذان‘ جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ )
۔
پھر شفاعت کے حوالے سے یہ بات خاص ہے کہ شفاعت حاصل کرنے کیلئے پکارنا ﷲ تعالیٰ ہی کو ہے نہ کہ اس کو جس (نبی ﷺ ) کو شفاعت کیلئے مقرر کیا جانا ہے جیسا کہ نبی ﷺ کے ذیل کے ارشادات سے ظاہر ہے۔ آپ کے ارشادات سے ایک خاص بات اور سامنے آ رہی ہے کہ اس میں خود نبی ﷺ کو مقام وسیلہ پر فائز کئے جانے کیلئے ﷲ تعالیٰ سے دعا کی گئی ہے نہ کہ سفارش کیلئے نبی ﷺ کو پکارا گیا ہے۔
’’ اِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ ثُمَّ صَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّہٗ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلٰوۃً صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ بِھَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوْا اللہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ فَاِنَّھَا مَنْزِلَۃِ فِی الْجَنَّۃِ لَا تَنْبَغِیْ اِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللہِ وَاَرْجُوْ اَنْ اَکُوْنَ اَنَا ھُوَ فَمَنْ سَاَلَ اللہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ حَلَّتْ عَلَیْہِ الشَّفَاعَۃُ ‘‘۔
’’ جب مؤذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر صلوٰۃ پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ صلوٰۃ پڑھتا ہے تو ﷲ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کے بعد ﷲ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو تحقیق وسیلہ بہشت میں ایک مقام ہے جو ﷲ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میںہی ہوں گا اور جو کوئی میرے لئے وسیلہ طلب کرے گا اس کیلئے شفاعت واجب ہو جائے گی‘‘۔
(مسلم کتاب الصلوۃ‘ عبد ﷲ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ)
’’ مَنْ قَالَ حِیْنَ یَسْمَعُ النَّدَائَ : اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَآئِ مَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَانِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَانِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہُ حَلَّتْ لَہٗ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘۔
’’ جو شخص اذان کا (جواب دے) اور پھر یہ دعا پڑھے ترجمہ: ’’اے اللہ! اس پوری پکارے کے اور قائم رہنے والی نماز کے رب! محمد ﷺ کو وسیلہ اور بزرگی عطا فرما اور انہیں مقامِ محمود میں پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے‘‘ ۔ اس کیلئے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے‘‘۔
(بخاری ‘ کتاب الاذان‘ جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ )
۔