• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر تم مومن ھو

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

اقامت دین کی روح‘ دین پر ﷲ کے حکم کے مطابق قائم​
ہو جانا اور اپنی اور دوسروں کی اھواء کی پیروی نہ کرنا:​
ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔

’’ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ ط کَبُرَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ مَاتَدْعُوْھُمْ اِلَیْہِ اَللہُ یَجْتَبِیْ اِلَیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَیَھْدِیْ اِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ o وَمَا تَفَرَّقُوْآ اِلَّا مَنْ بَعْدِ مَاجَآئَ ھُمُ الْعِلْمُ بَغْیًا بَیْنَھُمْ وَلَوْ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّکَ اِلٰی اَجَلٍ مُّسَمًّی لَّقُضِیَ بَیْنَھُمْ وَاِنَّ الَّذِیْنَ اُوْرِثُوْا الْکِتٰبَ مِنْ بَعْدِھِمْ لَفِی شَکِّ مِّنْہُ مُرِیْبٍ o فَلِذٰلِکَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ کَمَآ اُمِرْتُ وَلَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ وَقُلْ اٰمَنْتُ بِمَآ اَنْزَلَ اللّہُ مِنْ کِتٰبٍ‘‘۔
(الشوری: 13‘ 15)
’’ دین قائم کرو اور اس میں تفرق مت کرو‘ مشرکین پر یہ بات بہت گراں گزرتی جس کیک طرف آپ انہیں دعوت دے رہے ہیں‘ ﷲ جس کو چاہتا ہے اپنے لئے چُن لیتا ہے اور اپنی طرف آنے کا راستہ دکھاتا ہے جو رجوع کرے اور انہیں تفرقے میں پڑے لوگ مگر بعد اس کے کہ ان کے پاس علم آ چکا تھا اور فقط آپس کی ضد کے باعث۔ اگر ایک وقتِ مقرر تک کیلئے تیرے رب کی بات طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے مابین فیصلہ چکا دیا جاتا اور جو لوگ ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے تھے وہ یقینا اس کے بارے میں دور کے شک میں مبتلا ہو چکے ہیں لہٰذا تم اسی دین کی طرف دعوت دو اور (اس پر) ویسے ثابت قدم رہو جیسے تمہیں حکم دیا گیا ہے اور ان کی اہواء کی پیروی مت کرو اور کہو کہ میں صرف اس کو مانتا ہوں جو ﷲ نے کتاب میں نازل کیا ہے‘‘۔

’’ بَلِ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْآ اَھْوَائَ ھُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ فَمَنْ یَّھْدِیْ مَنْ اَضَلَّ اللہُ ط وَمَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ o فَاَقِمْ وَجْھَکَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا فِطْرَتَ اللہِ الَّتِی فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْھَا لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللہِ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ لا وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ o مُنِیْبِیْنَ اِلَیْہِ وَاتَّقُوْہُ وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ o لا مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا کُلُّ بِمَا لَدَیْھِمْ فَرِحُوْنَ ‘‘۔
(الروم: 29‘ 32)
’’ بلکہ جو ظالم ہیں وہ علم کے بغیر بس اپنی اھواء کی پیروی کر رہے ہیں‘ سوا اسے کون ہدایت دے سکتا ہے جسے ﷲ نے گمراہ کر دیا ہو اور نہ ہی اس کا کوئی مددگار ہو سکتا ہے پس ہر طرف سے کٹ کے یکسو ہو کر اپنا رُخ اس دین کی سمت قائم کر دو۔(قائم ہو جائو) اس فطرت پر جس پر ﷲ نے انسانوں کو تخلیق کیا‘ ﷲ کی بنائی ہوئی ساخت تبدیل نہیں ہو سکتی‘ یہی دین قیم ہے لیکن لوگوں کی اکثریت کو پتہ نہیں ہے۔ (قائم ہو جائو اس پر) اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور نہ ہو جائو مشرکین میں سے‘ ان میں سے جنہوں نے اپنے دین میں تفرق اختیار کیا اور گروہوں میں بٹ گئے ‘ اب جس گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی پر وہ اترا رہا ہے‘‘۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

دین پہ قائم ہونے کے اصول و طریقے کے حوالے سے ﷲ کے احکامات​

آیات بالا سے اقامت دین کی روح پتہ چلتی ہے یعنی اپنی اور دوسروں کی اھواء کی پیروی کئے بغیر ﷲ کے دین پر ﷲ کے حکم کے مطابق قائم ہو جانا اور اس اقامت کے اصول و طریقے کے حوالے سے ﷲ تعالیٰ نے کتاب و سنت میں جو احکامات دے رکھے ہیں ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

1۔ ﷲ کے دین کو ﷲ کے لئے خالص رکھتے ہوئے اختیار کرنا:

اقامتِ دین کے حوالے سے ﷲ کا ایک حکم یہ سامنے آتا ہے کہ اہل ایمان اس دین کو ﷲ کیلئے خالص رکھتے ہوئے (غیرﷲ کی ذرہ سی بھی اطاعت اختیار کئے بغیر ) اور صرف ﷲ کی بندگی اختیار کریں۔

ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔

’’ وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ اِلَّا مِنْ بَعْدِ مَاجَآئَ تْھُمُ الْبَیِّنَۃُo وَمَآ اُمِرُوْا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنِ لا حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکٰوۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ ‘‘۔
(البینۃ: 4‘ 5)
’’ اور نہیں تفرق میں پڑے وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی تھی مگر بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح احکام آ گئے تھے اور انہیں یہی حکم دیا گیا تھا کہ ﷲ ہی کی بندگی کریں دین کو اس کیلئے خالص رکھتے ہوئے‘ ہر طرف سے کٹ کر (صرف ﷲ کیلئے) یکسو ہو کر اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرین اور یہی دین قیّم ہے‘‘۔

’’ اِنَّا اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدِّیْنَ o اَلَا لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ‘‘۔
(الزمر:2‘3)
’’ یقینا ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے پس آپ ﷲ ہی کی عبادت کریں دین کو اس کیلئے خالص کرتے ہوئے ۔ خبردار! ﷲ تعالیٰ کیلئے (قابلِ قبول) صرف دین خالص ہے‘‘۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

2۔ ﷲ کے دین کو مکمل طور پر اختیار کرنا:​
دین پہ قائم ہونے کے حوالے سے ﷲ کا دوسرا حکم یہ سامنے آتا ہے کہ اہل ایمان ﷲ کے ایک بھی حکم کو چھوڑے بغیر تمام احکامات کی اطاعت کریں یوں ﷲ کی اطاعت میں پورے کے پورے داخل ہو جائیں جیسا کہ ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’ یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا دْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ‘‘۔
(البقرہ:208)
’’ اے ایمان والو! تم اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی مت کرو‘ حقیقت یہ ہے کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے‘‘۔


3۔ ﷲ کے دین کو بغیر کسی مبالغے کے اختیار کرنا:​
ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’ قُلْ یَاَھْلَ الْکِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِی دِیْنِکُمْ غَیْرَ الْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعُوْا اَھْوَآئَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَاَضَلُّوْا کَثِیْرًا وَضَلُّوْا عَنْ سَوَآئِ السَّبِیْلِ‘‘۔
’’ اے اہل کتاب اپنے دین میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور ان لوگوں کی اھواء کی پیروی مت کرو جو تم سے پہلے خود بھی گمراہ ہوئے اور بہت سوں کو بھی گمراہ کر گئے تھے اور سیدھی راہ سے بھٹک گئے تھے‘‘۔
(المائدہ:77)


4۔ ﷲ کے دین کو سنتِ نبی ﷺ پر استوار رکھنا اور بدعات سے اجتناب کرنا:​
اقامتِ دین کے حوالے سے ﷲ کا تیسرا حکم یہ ہے کہ اہل ایمان ﷲ کے دین کو نبی ﷺ کی سنت پر استوار رکھیں‘ ﷲ کی عبادت آپ ﷺ کے طریقے کے مطابق کریں اور بدعات سے دور رہیں۔

نبی ﷺ کے ارشادت ہیں کہ:۔

’’ مَنْ اَحْدَثَ فِی اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ‘‘۔
(مسلم‘ کتاب الاقضیہ‘ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا )
’’ جو شخص ہمارے اس دین میں ایسی بات جاری کرے جو اس میں نہیں ہے تو وہ ردّ ہے‘‘۔

’’ فَاِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللہِ وَخَیْرُ الْھُدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ ﷺ وَشَرُّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ ‘‘۔
(مسلم‘ کتاب الجمعہ‘ جابر بن عبدﷲ رضی اللہ عنہ )
’’ پس سب سے بہترین کلام ﷲ کی کتاب ہے سب سے بہترین طریقہ محمد ﷺ کا طریقہ ہے‘ سب سے بری چیزیں نئی باتیں (بدعات) ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے‘‘۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

5۔ ﷲ کی بندگی ﷲ کے بتائے ہوئے نظم اجتماعی سے مل کر کرنا:

دین پہ قائم ہونے کے حوالے سے ﷲ کے احکامات سے ایک بات یہ سامنے آتی ہے کی ﷲ کی بندگی اس کے مقرر کردہ نظم اجتماعی کے ساتھ رہ کر اختیار کی جائے اور اس سے قطعی الگ نہ ہوا جائے کیونکہ اس سے بالشت بھر باہر ہونا اسلام کا قلادہ گلے سے اتار دینا ہے جیسا کہ نبی ﷺ کا ارشاد پہلے بھی گزر چکا ہے کہ:۔

’’ وَاَنَا اَمْرُکُمْ بِخَمْسِ اللہُ اَمَرِنِیْ بِھِنَّ بِالْجَمَاعَۃِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَالْھِجْرَۃِ وَالْجِھَادِ فِی سَبِیْلِ اللہ فَاِنَّہٗ مَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَۃِ قِیْدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الْاِسْلَامِ مِنْ عُنُقِہِ اِلَّا اَنْ یَّرْجِعَ‘‘۔
(احمد‘ مسند الشامیین‘ حارث الاشعری رضی اللہ عنہ )
’’ میں تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا مجھے ﷲ نے حکم دیا ہے۔ جماعت کے ساتھ ہونے کا‘ حکم سننے کا‘ اطاعت کرنے کا‘ ہجرت کا اور جہاد فی سبیل ﷲ کا‘ پس جو جماعت سے بالشت بھر بھی باہر نکلا اس نے اسلام کا قلادہ گلے سے اتار دیا جب تک کہ واپس نہ آ جائے‘‘۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اقامتِ دین کی ترتیب

کتاب و سنت سے اقامتِ دین کی درج ذیل ترتیب سامنے آتی ہے۔

1۔ ہر فرد کا دوسروں سے پہلے خود دین پہ قائم ہونا:

’’ قُلْ اِنِّیْ اُمِرْتُ اَنْ اَکُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلَمَ وَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ‘‘۔
’’ کہو! مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ بنوں میں سب سے پہلے سرِ اطاعت جھکانے والا اور (یہ حکم کہ) ہر گز نہ شامل ہونا تم شرک کرنے والوں میں‘‘۔
(الانعام:14)

’’ اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْھُمْ فِیْ شَیْئٍ اِنَّمَآ اَمْرُھُمْ اِلَی اللہِ ثُمَّ یُنَبِّئُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ o مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِھَا ج وَمَنْ جَآئَ بِالسِّیِّئَۃِ فَلَا یُجْزٰی اِلَّا مِثْلَھَا وَھُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ o قُلْ اِنَّنِیْ ھَدٰیِنِیْ رَبِّیْ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ دِیْنًا قِیَمًا مِّلَّۃَ اِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ o قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَo لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ‘‘۔
(الانعام: 159‘ 163)
’’ بیشک جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرق اختیار کیا اور گروہوں میں بٹ گئے ان کے ساتھ آپ کا کوئی تعلق نہیں‘ ان کا معاملہ تو ﷲ کے ذمے ہے وہ ان کو بتا دے گا جو کچھ یہ کرتے رہے ہیں‘ جو کوئی ایک نیکی لائے گا تو اس کیلئے اس جیسی نیکی کا دس گنا اجر ہے اور جو کوئی ایک برائی لائے گا تو اسے ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا اور کسی ظلم پر نہ کیا جائے گا۔ کہو کہ یقینا ﷲ نے مجھے صراطِ مستقیم دکھا دیا‘ دین قیم ‘ طریق ابراہیم جو ہر ایک سے کٹ کر صرف ﷲ کا ہو گیا تھا اور مشرکین میں سے نہ تھا‘ کہو میری نماز‘ میری قربانی‘ میرا جینا اور میرا مرنا‘ سب کچھ ﷲ رب العالمین کیلئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ۔ اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سرِ اطاعت جھکانے والوں میں سب سے پہلا میں ہوں‘‘۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
2۔ اپنے ساتھ اپنے اہل و عیال پہ دین قائم کرنا:


اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:​
’’ قُلْ اِنِّیْ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللہَ مَخْلِصًا لَّہُ الدِّیْنَo وَاُمِرْتُ لِاَنْ اِکُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ o قُلْ اِنِّیْ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمُo قُلْ اللہَ اَعْبُدْ مُخْلِصًا لَّہٗ دِیْنِیْ o فَاعْبُدُوْا مَاشِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْا اَنْفُسَھُمْ وَاَھْلِیْھِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃ اَلَا ذٰلِکَ ھُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ o لَھُمْ مِنْ فَوْقِھِمْ ظُلَلٌ مِّنْ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِھِمْ ظُلَلٌ ذٰلِکَ یُخَوِّفُ اللہُ بِہٖ عِبَادَہٗ ط یٰعِبَادَہٗ فَاتَّقُوْنَ ‘‘۔​
(الزمر: 11‘ 16)​
’’ کہو کہ بلاشبہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ﷲ کی عبادت کروں دین کہ اس کیلئے خالص رکھتے ہوئے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں بنوں سب سے پہلا اطاعت گزار۔ کہو کہ بیشک میں ڈرتا ہوں ایک بڑے دن کے عذاب سے اگر نافرمانی کی اپنے رب کی‘ کہو کہ میں تو رف ﷲ کی عبادت کرتا ہوں دین کو اس کیلئے خالص کرتے ہوئے‘ سو عبادت کرتے رہو تم اس کے سوا جس کی چاہو ‘ کہہ دو بلاشبہ وہ دیوالئے ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو قیامت کے دن گھاٹے میں ڈال دیا‘ خوب سُن رکھو یہی ہے کھلا دیوالیہ پن۔ ان کے اوپر چھائے ہوئے ہوں گے سائبان آگ کے اور ان کے نیچے بھی سائبان ہوں گے‘ یہ ہے وہ انجام ڈراا ہے ﷲ جس سے اپنے بندوں کو ‘ اے میرے بندو! سو مجھ ہی سے ڈرتے رہو‘‘۔​

’’یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃٌ عَلَیْھَا مَلٰئِکَۃٌ عِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللہَ مَآ اَمَرَھُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمِرُوْنَ‘‘۔
(التحریم: 6)​
’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو بچائو اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر مقرر ہوں گے ایسے فرشتے جو نہایت تند خو اور سخت گیر ہیں جو کبھی نافرمانی نہیں کرتے‘ ﷲ کی اس حکم کو بجا لانے میں جو وہ انہیں دے اور ہر وہ کام کر گزرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیاجاتا ہے‘‘۔​
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

3۔ اہل تفرق اور کفار کو دعوت دینا:​
اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’ وَاِنَّ الَّذِیْنَ اُوْرِثُوْا الْکِتٰبَ مِنْ بَعْدِھِمْ لَفِیْ شَکِّ مِّنْہُ مُرِیْبٍ o فَلِذٰلِکَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ کَمَآ اُمِرْتُ وَلَا تَتَّبِعْ اَھْوَآء ھُمْ‘‘۔
(الشوری: 14‘ 15)
’’ اور جو لوگ ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے تھے وہ یقینا اس کے بارے میں دور کے شک میں مبتلا ہو چکے ہیں لہٰذا تم اسی دین کی طرف رغبت دو اور (اس پر) ویسے ثابت قدم رہو جیسے تمہیں حکم دیا گیا ہے اور ان کی اہواء کی پیروی مت کرو‘‘۔

’’ فَلَا تُطِعِ الْکٰفِرِیْنَ وَجَاِھدْھُمْ بِہِ جِھَادًا کَبِیْرًا ‘‘۔(الفرقان:52)
’’ سو ہرگز نہ مانو بات کافروں کی اور ان کے ساتھ اس (قرآن) کے ذریعے جہادِ کبیر کرو‘‘۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

4۔ ﷲ کے دین کو دنیا پہ غالب کرنے کیلئے قتال کرنا (جس کیلئے وحدت شرط ہے):


’’وَقَاتِلُوْا ھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ فَاِنَ انْتَھُوْا فَاِنَّ اللہَ بِمَا یَمَلُوْنَ بَصِیْرٌ ‘‘۔
(الانفال:39)
’’ اور ان کافروں سے قتال کرتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین پورے کا پورا ﷲ کیلئے ہو جائے پھر اگر وہ باز آ جائیں تو بیشک ﷲ ان کے اعمال کو دیکھ رہا ہے‘‘۔

آیتِ بالا میں ﷲ تعالیٰ غلبہ دین کیلئے قتال کا حکم دے رہا ہے مگر کتاب و سنت سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ اس میں کامیابی کیلئے اہل ایمان کا وحدت میں ڈھلے رہنا اوّلین شرط ہے جیسا کہ ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَۃً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوا اللہَ کَثَیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ o وَاَطِیْعُوا اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْھَبَ رِیْحُکُمْ وَاصْبِرُوْا اِنَّ اللہَ مَعَ الصّبِرِیْنَ‘‘۔
(انفال: 45‘ 46)
’’ اے ایمان والو! جب تم دشمن گروہ کے مقابل آ جائو تو ثابت قدم رہو اور ﷲ کو کثرت سے یاد کرو تا کہ تمہیں کامیابی نصیب ہو اور اطاعت کرو ﷲ کی اور اس کے رسول کی اور جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی صبر سے کام لو بیشک ﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘۔
۔۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

تفرقہ پڑ جائے تو وحدت میں ڈھلنے کی واحد صورت فیصلے کیلئے​
کتاب و سنت کی طرف رجوع کرنا اور ان کے فیصلے پر جھُک جانا​
ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:

’’یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللہَ وَالرَّسُوْلَ وَاُوْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِی شَیئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلاً‘‘۔
(النساء:59)
’’ اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور صاحبانِ امر کی جو تم (اہل ایمان) میں سے ہوں۔ اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں اختلاف پیدا ہو جائے تو اسے لوٹا دو فیصلے کیلئے اللہ اور اس کے رسول کی طرف اگر تم اللہ اور یومِ آخر پر ایمان رکھتے ہو‘ یہی چیز اچھی ہے اور انجام کے اعتبار سے بہترین بھی‘‘۔

’’ وَمَآ اَرْسَلْنَا مِن رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللہِ وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْآ اَنْفُسَھُمْ جَائُ وْکَ فَاسْتَغْفِرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَلَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوْا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا o فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یَّحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِی اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا‘‘۔
(النساء:65)
’’ ہم نے ہر رسول کو صرف اس لئے بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا تیرے پاس آ جاتے اور اللہ سے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کیلئے استغفار کرتے تو یقینا یہ لوگ اللہ کو معاف کرنے والا پاتے۔ سو قسم ہے تیرے رب کی ! یہ مومن ہو ہی نہیں سکتے جب تک یہ آپس کے اختلافات میں آپ کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں پھر جو کچھ فیصلہ آپ کر دیں اسے دل میں ذرّہ سی بھی تنگی محسوس کئے بغیر سربہ سر تسلیم نہ کرلیں‘‘۔

’’ وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللہُ وَرَسُوْلُہٗ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ وَمَنْ یَعْصِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلاً مُّبِیْنًا‘‘
’’ کسی مومن مرد اور کسی عورت کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کر دیں تو پھر اسے اپنے معاملے میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار رہے اور جو ﷲ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو وہ کھلی گمراہی میں پڑ گیا۔
(الاحزاب: 36)
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436

باب سوئم:​
مسلمانوں کی جماعت کے وحدت میں ڈھلنے کی عملی صورت

جماعت کی اہمیت کے حوالے سے نبی ﷺ کے ارشادات پیچھے بھی گزر چکے ہیں‘ آپ کے ایک ارشاد کے مطابق ’’جماعت کے ساتھ ﷲ کا ہاتھ ہے‘‘ کتاب و سنت سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’حبل ﷲ سے وابستگی‘‘ اگر مسلمانوں کے وحدت میں ڈھلنے کی بنیاد ہے تو ’’جماعت‘‘ اس وابستگی کا لازمی تقاضا اور ان کی وحدت کی وہ عملی صورت ہے جو ﷲ تعالیٰ کو مطلوب ہے‘ کتاب و سنت سے دیکھا جانا چاہئے کہ وہاں اس جماعت سے کیا مراد ہے؟
۔
 
Top