محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۔۔
4۔ جماعت: مسلمانوں کا شرعی امیر و امام:
نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ:’’ مَنْ رَاٰی مِنْ اَمِیْرِہٖ شَیْئًا فَکَرِھَہٗ فَلْیَصْبِرْ فَاِنَّہٗ لَیْسَ اَحَدٌ یُفَارِقُ الْجَمَاعَۃَ شِبْرًا فَیَمُوْتُ اِلَّامَاتَ مِیْتَۃً جَاھِلِیَّۃً‘‘۔
’’ جو کوئی اپنے امیر میں ایسی بات دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اسے چاہئے کہ صبر کرے کیونکہ جو کوئی جماعت سے بالشت بھر بھی الگ ہوا اور مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی‘‘۔
(بخاری‘ کتاب الاحکام‘ عبدﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ)
حدیثِ بالا سے دو باتیں سامنے آتی ہیں:۔
(الف): ایک یہ کہ مسلمانوں کا امیر بھی جماعت کی صورتوں میں سے ایک صورت ہے۔
(ب): دوسری یہ کہ مسلمانوں کا امیر اگر جماعت کی صورت ہے تو پھر یہ ایسا امیر ہی ہو سکتا ہے جو کتاب و سنت میں بتائی گئی شرعی دلیلوں کی بنا پر وجود میں آیا ہو ورنہ جیسے کتاب و سنت سے ہٹے ہوئے لوگ جماعت نہیں ہو سکتے‘ اسی طرح کتاب و سنت میں بیان کردہ شرائط کو دیکھے بغیر محض اندھی تقلید میں اختیار کیا گیا امیر بھی ’’جماعت‘‘ کی صورت نہیں ہو سکتا کیونکہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ:۔
’’ مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَۃِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَۃَ فَمَاتَ مَاتَ مِیْتَۃً جَاھِلِیَّۃً وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عِمِّیَّۃٍ یَغْضَبُ لِعَصَبَۃٍ اَوْیَدْعُوْ اِلٰی عَصَبَۃٍ اَوْ یَنْصُرُ عَصَبَۃً فَقُتِلَ فَقِتْلَۃٌ جَاھِلِیَّۃٌ وَمَنْ خَرَجَ عَلَی اُمَّتِیْ یَضْرِبُ بَرَّھَا وَفَاجِرَھَا لَایَتَحَاشٰی مِنْ مُؤْمِنِھَا وَلَا یَفِی لِذِیْ عَھْدِ ھَا فَلَیْسَ مِنِّیْ وَلَسْتُ مِنْہُ‘‘۔
(مسلم‘ باب الامارہ‘ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
’’ جو شخص اطاعت سے نکل جائے اور جماعت کو چھوڑ دے اور مر جائے وہ جاہلیت کی موت مرا‘ جو شخص اندھا دھند (اندھی تقلید میں) کسی کے جھنڈے تلے جنگ کرے یا کسی عصبیت کی بنا پر غضب ناک ہو یا عصبیت کی طرف دعوت دے یا عصبیت کی خاطر جنگ کرے اور مارا جائے وہ جاہلیت کی موت مرا اور جس شخص نے میری امت پر خروج کیا اور اچھوں اور بروں سب کو قتل کیا کسی مومن کا لحاظ کیا نہ کسی کا کیا ہوا عہد پورا کیا وہ مجھ میں سے نہیں اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے‘‘۔
۔
۔