محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۔۔۔
4۔ صرف ’’امام شرعی کی قیادت میں قتال‘‘ کی پابندی کی بنا پر:نبی ﷺ کے ارشادات ہیں کہ:۔
’’ مَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عِمِّیَّۃٍ یَغْضَبُ لِعَصَبَۃٍ اَوْ یَدْعُوْا اِلٰی عَصَبَۃٍ اَوْ یَنْصُرُ عَصَبَۃً فَقُتِلَ فَقِتْلَۃٌ جَاھِلِیَّـۃٌ‘‘۔
(مسلم‘ باب الامارۃ‘ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
’’ جو شخص اندھا دھند (اندھی تقلید میں) کسی کے جھنڈے تلے جنگ کرے یا کسی عصبیت کی بنا پر غضب ناک ہو یا عصبیت کی طرف دعوے دے یا عصبیت کی خاطر جنگ کرے اور قتل ہو جائے اس کا قتل جاہلیت کا قتل ہے‘‘۔
’’ مَنْ اَطَاعَنِیْ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ عَصَی اللہُ وَمَنْ یُّطِعِ الْاَمِیْرَ فَقَدْ اَطَاعَنِیْ وَمَنْ یَّعْصِ الْاَمِیْرَ فَقَدْ عَصَانِیْ وَاِنَّمَا الْاَمَامُ جُنَۃٌ یُقَاتَلُ مِنْ وَّرَائِہٖ وَیُتَّقٰی بِہٖ فَاِنْ اَمَرَ بِتَقْوَی اللہِ وَعَدَلَ فَاِنَّ لَہٗ بِذَالِکَ اَجْرًوَاِنْ قَالَ بِغَیْرِہٖ فَاِنَّ عَلَیْہِ مِنْہُ‘‘۔
(بخاری‘ باب الجہاد والسیر‘ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
’’ جس نے میری اطاعت کی پس اس نے ﷲ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی پس اس نے ﷲ کی نافرمانی کی‘ جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی اور امام ڈھال ہے اسی کی قیادت میں قتال کیا جاتا ہے اور اسی کے ساتھ دفاع کیا جاتا ہے۔ اگر وہ ﷲ کے ڈر کے ساتھ حکم کرتا ہے اور انصاف کرتا ہے تو اس کیلئے اس کا اجر ہے اور اگر وہ اس کے علاوہ کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہے‘‘۔
نبی ﷺ کے درجِ بالا ارشادات کی اطاعت میں جب تمام مسلمان غیر شرعی اماموں کی قیادت میں قتال کرنا چھوڑتے ہیں اور صرف امام شرعی کی قیادت میں قتال کرنے کے پابند ہوتے ہیں تو یہ چیز بھی ان کی وحدت کی صورت پیدا کرتی ہے۔
۔
۔