• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر مکّہ پاکستان میں ہوتا؟

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
شرک کی بہت سی اقسام تو میں نے بھی حرم میں دیکھی کئی دفعہ سوچا کہ شیئرکروں مثلا مسجد الحرام کے ستونوں کا بوسہ لیتے ہوئے ،کبوتر چوک سے گندم کے دانے اٹھا کر اس مقصد سے لوگ لایا کرتے ہیں کہ جو خواتین گندم کے یہ دانے کھائیں گی انھیں اولاد ہوگی جبکہ حرم کی حدود سے کوئی چیز بلا اجازت اٹھانا حرام ہے ۔ یہاں تک کہ ایک خاتوں حج کے دنوں میں طواف کے دوران مجمع سے نکلنے کے لئے اپنے بابا کو پکار رہی تھیں اور یہاں پاکستان میں بیٹھے بیٹے اس بابا نے انھیں اس رش سے ایک دم نکال دیا ، لاحول ولاقوت الاباللہ العلی العظیم
مسجد نبوی میں کھجور کی گھٹلیوں پہ کوئی آیت مختلف خواتین سے پڑھ وائی جارہی تھی کہ اس کی وجہ سے ان خاتوں کی گود بھر جائے گی ،
اور ایسی کئی صورتیں دیکھیں وہاں بھی لوگوں نے شرک سے توبہ نہ کی ایسے حج یا عمرہ کا کیا فائدہ کہ اللہ کے اتنے قریب ہوکر بھی اللہ کے بجائے اپنے بابا کو پکارا جارہا تھا میں تو ابھی بھی یاد کرتی ہوں تو ایسے لوگوں کی سوچ اور عمل پر افسوس ہوتا ہے اللہ ہم مسلمانوں پہ رحم فرمائے اور ظاہری و باطنی شرک سے محفوظ رکھے آمین
 

سوالی

مبتدی
شمولیت
اپریل 24، 2012
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
79
پوائنٹ
0
کچھ دیر پہلے ایک تھریڈ میں کسی نے سموکنگ کی حرمت پوچھی تھی وہاں مفتی یوسف ثانی صاحب نے اس کو حلال کروانے کے لئے کافی لمبی فضول بحث لکھ کر اپنا اور دوسروں کا قیمتی وقت ضائع کیا۔
تمباکونوشی کے موضوع پر تھریڈ کا ادھر کے موضوع اور تھریڈ پر ذکر کرنے کا مقصد سمجھ نہیں آیا ۔۔۔
کیونکہ دونوں میں مطابقت نہیں ۔ وہ موضوع الگ اور یہ موضوع بالکل الگ
وضاحت ! براہ مہربانی
 

سوالی

مبتدی
شمولیت
اپریل 24، 2012
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
79
پوائنٹ
0
شرک کی بہت سی اقسام تو میں نے بھی حرم میں دیکھی کئی دفعہ سوچا کہ شیئرکروں مثلا مسجد الحرام کے ستونوں کا بوسہ لیتے ہوئے ،کبوتر چوک سے گندم کے دانے اٹھا کر اس مقصد سے لوگ لایا کرتے ہیں کہ جو خواتین گندم کے یہ دانے کھائیں گی انھیں اولاد ہوگی جبکہ حرم کی حدود سے کوئی چیز بلا اجازت اٹھانا حرام ہے ۔ یہاں تک کہ ایک خاتوں حج کے دنوں میں طواف کے دوران مجمع سے نکلنے کے لئے اپنے بابا کو پکار رہی تھیں اور یہاں پاکستان میں بیٹھے بیٹے اس بابا نے انھیں اس رش سے ایک دم نکال دیا ، لاحول ولاقوت الاباللہ العلی العظیم
مسجد نبوی میں کھجور کی گھٹلیوں پہ کوئی آیت مختلف خواتین سے پڑھ وائی جارہی تھی کہ اس کی وجہ سے ان خاتوں کی گود بھر جائے گی ،
اور ایسی کئی صورتیں دیکھیں وہاں بھی لوگوں نے شرک سے توبہ نہ کی ایسے حج یا عمرہ کا کیا فائدہ کہ اللہ کے اتنے قریب ہوکر بھی اللہ کے بجائے اپنے بابا کو پکارا جارہا تھا میں تو ابھی بھی یاد کرتی ہوں تو ایسے لوگوں کی سوچ اور عمل پر افسوس ہوتا ہے اللہ ہم مسلمانوں پہ رحم فرمائے اور ظاہری و باطنی شرک سے محفوظ رکھے آمین
اصل میں بیشترممالک کے حجاج کو حرم مقدس میں بھیجنے سے قبل انکا تربیتی کورس ہوتا ہے ، حجاج کو تعلیم دی جاتی ہے کہ وہاں کیا کرنا ہے ، کن امور کا خیال رکھنا ہے کیا آداب ہیں ،
چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جتنے منظم انڈونیشی اور ترکی اور دیگر ممالک کے حجاج و زائرین ہوتےہیں اسکے بالکل برعکس ہمارے ہاں کے حجاج ہوتے ہیں

اوراسکی وجہ بھی بتاتا چلوں کہ ہمارے حجاج و زائرین کی کی اکثریت (جو کہ براہ راست پاکستان سے آتےہیں) بڑے بوڑھوں پر مشتمل ہوتی ہے اور وہ بھی زیادہ تر گاؤں دیہات سے آئے ہوئے بے چارے غریب غرباء محبت کے مارے آتے ہیں ، جن سے پاکستان میں تو بھاری رقم اینٹھی جاتی ہے لیکن انکے تربیتی کورس تو دور کی بات انکے رہائش تک انتظام نہیں ہوتا ۔(حج اسکینڈل اسکی دلیل ہے ، سبھی جانتے ہونگے)
جتنا برا حال پاکستانی حجاج کا ہوتا ہے شائد ہی کسی اور کا ہوتا ہوگا
انکے معلم نے بھی بڑی مشکل سے ناظرہ پڑھا ہوگا ، لہذا انکی تربیت بھی اس نہج پر نہیں ہوتی ، گرچہ ایک دو جگہ بتایا جاتا ہے لیکن ان
بے چاروں کے سر سے گزر جاتا ہے ،

سب سے اہم بات یہ کہ یہ حجاج مکہ و مدینہ کو بھی معاذاللہ اپنے ملک کے مزار دربار کی طرح سمجھتے ہیں ، کہ جیسا وہاں کرتے ہیں
تقریبا یہاں بھی وہی کچھ کرتے ہیں

ان حجاج و زائرین کو اتنا تک پتا نہیں ہوتا کہ حج کیسے کرنا ہے ، عمرہ کیسا ادا کرنا ہے ، مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے آداب کیا ہیں
وہ دوسروں کا دیکھا دیکھی ایسا کرتے ہیں کیونکہ یہ جن گاؤں دیہات سے آتے ہیں وہاں کی مسجد کے بیشتر امام بدعت زدہ ہوتے ہیں وہ بھی کوئی سند یافتہ یا تعلیم یافتہ نہیں ہوتے ، تو ان بیچاروں کو بس اتنا ہی کچھ پتا ہوتا ہے جتنا وہ اپنے گاؤں کے امام صاحب سے سیکھتے ہیں اور اسی پر سختی سے کاربند ہوتے ہیں
تاہم ایک بات انکی گھٹی میں ڈال دی جاتی ہے ، چاہے کچھ بھی ہوجائے ، سعودیہ والوں کی بات نہ سننا کیونکہ وہ لوگ وہابی اور گستاخ رسول ہوتے ہیں
تبھی یہ سب مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں


واللہ اعلم !
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اور اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ اس نے آلِ سعود کو یہ نازک اور اہم ذمہ داری سونپی ہے۔
گو کہ آلِ سعود کو ہم ہر معاملے میں نیک نیت پاک طنیت نہیں مانتے ۔۔۔ مگر کم از کم اس اہم ترین ذمہ داری کے معاملے میں توحید کے مسئلے پر سمجھوتا کرتے ہم نے انہیں کبھی نہیں دیکھا۔
اور اللہ ہی اپنے کاموں کو بہتر جانتا ہے!!
جی بھائی جان آپ نے صحیح کہا

توحید پر سمجھوتہ ہونا بھی نہیں چاہیے

اگر توحید پر سمجھوتہ ہو گیا تو سارا کام خراب ہو جائے گا۔

اللہ ہمیں توحید پر ثابت قدمی عطا فرمائے آمین۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
شرک کی بہت سی اقسام تو میں نے بھی حرم میں دیکھی کئی دفعہ سوچا کہ شیئرکروں مثلا مسجد الحرام کے ستونوں کا بوسہ لیتے ہوئے ،کبوتر چوک سے گندم کے دانے اٹھا کر اس مقصد سے لوگ لایا کرتے ہیں کہ جو خواتین گندم کے یہ دانے کھائیں گی انھیں اولاد ہوگی جبکہ حرم کی حدود سے کوئی چیز بلا اجازت اٹھانا حرام ہے ۔ یہاں تک کہ ایک خاتوں حج کے دنوں میں طواف کے دوران مجمع سے نکلنے کے لئے اپنے بابا کو پکار رہی تھیں اور یہاں پاکستان میں بیٹھے بیٹے اس بابا نے انھیں اس رش سے ایک دم نکال دیا ، لاحول ولاقوت الاباللہ العلی العظیم
مسجد نبوی میں کھجور کی گھٹلیوں پہ کوئی آیت مختلف خواتین سے پڑھ وائی جارہی تھی کہ اس کی وجہ سے ان خاتوں کی گود بھر جائے گی ،
اور ایسی کئی صورتیں دیکھیں وہاں بھی لوگوں نے شرک سے توبہ نہ کی ایسے حج یا عمرہ کا کیا فائدہ کہ اللہ کے اتنے قریب ہوکر بھی اللہ کے بجائے اپنے بابا کو پکارا جارہا تھا میں تو ابھی بھی یاد کرتی ہوں تو ایسے لوگوں کی سوچ اور عمل پر افسوس ہوتا ہے اللہ ہم مسلمانوں پہ رحم فرمائے اور ظاہری و باطنی شرک سے محفوظ رکھے آمین
بالکل آپ صحیح فرما رہی ہیں۔

لوگ ایسا ہی کرتے ہیں۔پتہ نہیں ان کو کب عقل آئے گی۔

نواز شریف اور شہباز شریف کو ہی دیکھ لیں ،آٹھ سال سعودیہ عرب جیسی پاک دھرتی پر رہنے کے باوجود جب پاکستان آئے تو پہلے علی ہجویری کے مزار پر چادر چڑھائی۔

لاحول ولاقوۃ الا باللہ

بس یہی بات ہے کہ اللہ جسے چاہے ہدایت عطا فرمائے جسے چاہے نہ دے یہ سب اللہ کی مرضی ہے۔

ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہی ہے۔

لیکن ہر آدمی کے ساتھ ایسا معاملہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ سعودیہ میں جائے اور اس کا عقیدہ ویسے کا ویسے بگڑا ہوا ہی رہے بلکہ بہت سارے لوگوں نے وہاں جا کر عقیدہ توحید کی بہاریں دیکھ کر اپنی اصلاح کی اور اللہ نے انہیں ہدایت عطا فرمائی۔

ایسی کئی مثالیں میرے سامنے ہیں۔

ایک شخص کی کہانی تو آپ امیر حمزہ صاحب کی کتاب "شاہراہ بہشت" میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
کیا اس موضوع سے کوئی فائدہ ہونے جارہا ہے؟؟؟۔۔۔ علم، فہم وفراست رکھنے والے اور عامی ہر معاشرے میں موجود ہوتے ہیں۔۔۔ ایک بات جسے ذہن نشین کرلینا چاہئے اور جس پر دو رائے نہیں ہیں وہ یہ کے اللہ تعالٰی نے سرزمین عرب کو پوری دنیا سے خاص کر لیا تھا۔۔۔ ورنہ پہلا قبلہ کون سا تھا سب جانتے ہیں۔۔۔ یہاں پر میں صرف ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔۔۔ کیا پاکستان اتنا گیا گذرا ہے کے ہم اپنی سرزمین کو اس حقارت کی نظر سے دیکھیں؟؟؟۔۔۔ یہ تمام خرافات جو آج پاکستان میں ہیں کیا وہ کبھی عرب کی سرزمین کے ماتھے کا جھومر نہیں ہوا کرتی تھیں؟؟؟۔۔۔ یا آج کوئی دعوٰی سے کہہ سکتا ہے آج حرمین میں بسنے والے تمام افراد عقائد کے حوالے سے پکے مسلمان ہیں؟؟؟۔۔۔ اور اُن کے عقائد میں غلُو یا مشرکانہ اطوار نہیں ہیں۔۔۔
 

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
کیا اس موضوع سے کوئی فائدہ ہونے جارہا ہے؟؟؟۔۔۔ علم، فہم وفراست رکھنے والے اور عامی ہر معاشرے میں موجود ہوتے ہیں۔۔۔ ایک بات جسے ذہن نشین کرلینا چاہئے اور جس پر دو رائے نہیں ہیں وہ یہ کے اللہ تعالٰی نے سرزمین عرب کو پوری دنیا سے خاص کر لیا تھا۔۔۔ ورنہ پہلا قبلہ کون سا تھا سب جانتے ہیں۔۔۔ یہاں پر میں صرف ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔۔۔ کیا پاکستان اتنا گیا گذرا ہے کے ہم اپنی سرزمین کو اس حقارت کی نظر سے دیکھیں؟؟؟۔۔۔ یہ تمام خرافات جو آج پاکستان میں ہیں کیا وہ کبھی عرب کی سرزمین کے ماتھے کا جھومر نہیں ہوا کرتی تھیں؟؟؟۔۔۔ یا آج کوئی دعوٰی سے کہہ سکتا ہے آج حرمین میں بسنے والے تمام افراد عقائد کے حوالے سے پکے مسلمان ہیں؟؟؟۔۔۔ اور اُن کے عقائد میں غلُو یا مشرکانہ اطوار نہیں ہیں۔۔۔
جناب کسی بھی موضوع کے بہت سے مقاصد ہوتے ہیں، کچھ براہ راست نظر آتے ہیں اور کئی ایک کے لئے آپ کو پس پردہ دیکھنا پڑتا ہے۔
1۔ سعودی عرب کے ماضی کا یہاں کوئی عمل دخل نہیں ہے کیونکہ ہم پاکستان کے حال کی بات کر رہے ہیں۔ تحریر میں ہمارے موجودہ معاشرے کا بگاڑ، شرک و بدعات واضح کرنے کی ادنٰی سی کوشش کی گئی ہے۔
2۔ اللہ پاکستان کو تابندہ رکھے، لیکن موجودہ خرافات، دین سے دوری، معاشرتی و سیاسی حالات (جن کی نشاندہی مضمون میں کی گئی ہے) کی موجودگی میں ہمارا مُلک مزید بگاڑ کی طرف جائے گا۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر آنے والا وقت گُزرے ہوئے کل سے بد تر ثابت ہو رہا ہے۔
3۔ میں نے واضح طور پر اپنے نوٹ میں مضمون کو افسانوی قرار دے کر اس کا اصلاحی مقصد واضح کر دیا ہے۔
4۔ انگریزی سے اُردو ترجمہ کرنے کا موجب بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے فرمائش کی تھی کہ اس کا اُردو ترجمہ ہونا چاہئے۔ اللہ کمی بیشی معاف فرمائے۔
5۔ سعودی عرب میں اگر کوئی شخص شرک کا ارتکاب کر رہا ہے تو اس مضمون میں اُوجھل ہے، محض اس وجہ سے کہ مضمون کا موضوع “پاکستانی حالات“ ہیں جو سعودی عرب کے مقابلے میں جس سطح پر ہیں وہ آپ بہتر جانتے ہیں۔دعا ہے کہ اللہ سب کو شرک سے بچائے۔ آمین۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سب سے پہلے میں وضاحت پیش کردوں کے میرا مقصد تنقید صرف اس بات پر تھا کے پاکستان کی تحقیر نہ کی جائے۔۔۔ جہاں تک بات ہے سعودی عرب کے ماضی کے عمل دخل کی تو آپ کی بات کی دلیل کیا ہے؟؟؟۔۔۔ ماضی ہمیشہ تاریخ کا حصہ ہوتا ہے۔۔۔ جس سعودی عرب کی بات آپ کررہے ہیں وہاں پر شرک کی روک تھام میں مثبت کردار کس نے ادا کیا؟؟؟۔۔۔ اور دوسری بات جب ہم یہ سوچ سکتے ہیں کے اگر مکہ پاکستان میں ہوتا؟؟؟۔۔۔ تو یہ بھی تو سوچا جاسکتا ہے اگر مکہ دبئی میں ہوتا؟۔ تو آپ کی کیا رائے ہوتی؟؟؟۔۔۔
 

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
سب سے پہلے میں وضاحت پیش کردوں کے میرا مقصد تنقید صرف اس بات پر تھا کے پاکستان کی تحقیر نہ کی جائے۔۔۔ جہاں تک بات ہے سعودی عرب کے ماضی کے عمل دخل کی تو آپ کی بات کی دلیل کیا ہے؟؟؟۔۔۔ ماضی ہمیشہ تاریخ کا حصہ ہوتا ہے۔۔۔ جس سعودی عرب کی بات آپ کررہے ہیں وہاں پر شرک کی روک تھام میں مثبت کردار کس نے ادا کیا؟؟؟۔۔۔ اور دوسری بات جب ہم یہ سوچ سکتے ہیں کے اگر مکہ پاکستان میں ہوتا؟؟؟۔۔۔ تو یہ بھی تو سوچا جاسکتا ہے اگر مکہ دبئی میں ہوتا؟۔ تو آپ کی کیا رائے ہوتی؟؟؟۔۔۔
میری وضاحت:
1۔ مضمون افسانوی تھا جس کا واحد مقصد دینی و معاشرتی بگاڑ کی روک تھام رہا۔
2۔ پاکستان کی تحقیر کا پہلو کہیں نہیں رہا۔
3۔ ماضی کا عمل دخل نہ ہونے کی بات صرف مضمون کی حد تک تھی۔
4۔ شرک کی روک تھام میں مثبت کردار ادا کرنے والوں کو اللہ جزائے خیر اور اعلٰی مقام دے۔ آمین۔ مضمون میں حال کی بات کی گئی ہے محترم۔ ماضی تاریخ کا حصہ ہے۔
5۔ میں نے مکّہ کے پاکستان میں ہونے کا افسانہ لکھا، آپ دبئی میں ہونے کا لکھ دیں۔ شکریہ۔

مجھے نہیں معلوم آپ حنفی ہیں یا نہیں ہیں، اگر آپ حنفی ہیں تو آپ کے اعتراضات کسی بُغض کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔ اور اگر نہیں ہیں تو آپ براہ مہربانی میری معذرت قبول کریں۔

والسلام،
An ex-Hanfi
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
محترم آپ عام گفتگو کو جذباتیت کا رنگ خواہ مخواہ ہی دے رہے ہیں۔۔۔ مضمون افسانوی تھا تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے آپ نے مملکت خدادا پاکستان کا نام ہی کیوں تجویز کیا؟؟؟۔۔۔ جہاں تک آپ نے وضاحت پیش کی ہے ماضی کا عمل دخل نہ ہونے کی بات صرف مضمون کی حد تک محدود ہے تو کیا یہ ضروری ہے میں آپ کی سوچ کو خود پر مسلط کرلوں؟؟؟۔۔۔ اور اگر ایسی بات تھی تو آپ کو مضمون میں اس کی وضاحت پیش کرنا چاہئے تھا ایسا میرا خیال ہے۔۔۔ جہاں تک بات ہے شرک کے روک تھام کی تو اس کے لئے آپ کو روکا کس نے ہے؟؟؟۔۔۔ لیکن مجھے میرے سوال کا جواب نہیں ملا جو میں نے اپنی پچھلی تحریر میں آپ سے پوچھا تھا۔۔۔ کے سعودی عرب میں شرک کی روک تھام کے لئے سب سے اہم کردار کس نے ادا کیا؟؟؟۔۔۔ آپ نے ایک کافر کی زبان میں لکھا این ایکس حنفی تو یہ بھی بتادیں کے آپ کا حالیہ مسلک کیا ہے؟؟؟۔۔۔تو پھر اُس پر بھی کچھ بات ہوجائے۔۔۔
 
Top