اگر مکّہ پاکستان میں ہوتا؟
اپنا چوتھا عُمرہ مکمل کرنے کے بعد میں سستانے کے لئے کچھ دیر کعبۃ اللہ کے سامنے بیٹھ گیا اور ارد گرد کے حالات کو اپنے انداز میں سوچنا شروع کیا کہ
“کیا ہوتا اگر مکّہ پاکستان میں ہوتا؟“۔ اس خیال نے میرے دماغ کے تمام فیوز اُڑا کر رکھ دئیے، مگر اس سوال کے مختلف جوابات ذہن میں آنا شروع ہوئے جو کچھ اس طرح تھے۔۔۔۔
حرم شریف کے باہر سڑکیں اور فُٹ پاتھ ٹوٹی پھوٹی حالت میں ہوتے، فلائی اُوور گِرنے کے قریب ہوتے اور ڈبلیو11 (کراچی کے روٹس پر چلنے والی مشہور بس W11) “ٹاپو ٹاپ“ حاجیوں کو “لاد“ کر پہنچا رہی ہوتی، کیا معلوم ان بسوں میں “ٹیپ ریکارڈ“ بھی بج رہے ہوتے۔
کعبۃ اللہ کے تمام دروازوں پر “فقیر“ آپ کی “خیرات“ کے عوض آپ کے مستقبل کے لئے “معجزانہ کامیابیوں“ کی دعائیں “بانٹ“ رہے ہوتے۔ ٹریفک سِگنلز پر “فقیرانہ لباس“ میں ملبوس مانگنے والے بچے آپ پر “جھپٹنے“ کی کوشش کرتے، آپ کے “احرام“ کو کھینچتے، آپ احرام “کُھل جانے“ کے ڈر سے اُن کو پانچ پانچ رُوپے دے کر اللہ کا شُکر ادا کرتے۔