• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر مکّہ پاکستان میں ہوتا؟

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
وہ زبان جو کفار و مسلمان دونوں میں یکساں ہوں اس پر تو کوئی ضد نہیں ، ہندی انگریزی اسکی مثال ہے اس پر کوئی تعصب نہیں لیکن عربی اردو پر تعصب ، موجودہ دور کے بھارتی میڈیا اور انگریزی میڈیا سے لگا سکتے ہیں
ہو سکتا ہے کہ آپ کو عربی اور اردو پر تعصب نظر آتا ہو ۔۔۔ لیکن مجھے تو کم از کم نظر نہیں آتا۔ کچھ مثالیں ہوں تو دیجیے۔ ہاں اگر آپ اس چیز کو "تعصب" سمجھتے ہیں کہ کوئی معاشرہ (فرض کیجیے کہ برطانوی معاشرہ) "عربی" کو تو بالکل قبول نہیں کرتا لیکن فرنچ ، اٹالین یا اسپینی زبانوں کو قبول کرتا ہے ۔۔۔ تو مجھے اس چیز کو "تعصب" باور کرنے میں تردد ہے۔ کسی زبان کو قبول یا رد کرنے میں صرف "مذہب" آڑے نہیں آتا بلکہ بہت سارے فیکٹرز بھی اپنا رول ادا کرتے ہیں۔
بطور مثال ۔۔۔ اگر انڈیا میں اردو سے تعصب ہے تو پھر حکومتی یا غیر حکومتی سطح کی سختی کے باعث کسی بھی اردو رسالے اخبار یا جریدے کو نہ شائع ہونا چاہیے تھا اور نہ مدارس و جامعات میں اس زبان کی تعلیم و نشر و اشاعت کی گنجائش ممکن ہونی چاہیے تھی ، جبکہ حقائق تو کچھ اور ہی بتاتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر اردو سیکھنے بولنے یا لکھنے کے فیصد میں کچھ فرق آیا ہے تو وہ فرق صرف غیرمسلم طبقے کی سطح پر ہے یا مسلم طبقہ بھی اس لہر میں شامل ہے؟ اگر مسلمانان ہند کی اکثریت اردو کی طرف رغبت ظاہر کرنے سے معذور ہے تو کیا یہ مذہب سے دوری کی نشانی ہے؟ پھر پاکستان کے وہ صوبے جہاں اردو کو غیر زبان قرار دیا جاتا ہے ، ان صوبوں کے باشندوں کے متعلق کیا خیال ہے؟ کیا یہ بھی مذہب سے دور ؟؟
لیکن اس حقیقت کو جھٹلانے کے لیے ٹھوس ثبوت درکار ہیں کہ موجودو دور میں زبان کا مذہب سے کوئی رشتہ نہیں ۔۔۔
فی الوقت تو یہ بہت اچھا سوال ہے۔
ثبوت کے لیے میں جو مثال یا مثالیں دوں گا ، اس کی تصدیق سعودی عرب یا دیگر خلیجی ممالک کے غیرمقیمین سے کرائی جا سکتی ہے :)
زبان کا مذہب سے یقیناً کوئی رشتہ نہیں! سعودی عرب میں اسلام قبول کرنے والے غیر مسلمین کی مثال دی جا چکی ہے کہ ان لوگوں نے محض زبان کی بنیاد پر اسلام قبول نہیں کیا۔
دوسری مثال کیرالہ والوں سے لیجیے (جنہیں ملیالی یا ملیباری بھی کہا جاتا ہے) ۔۔۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ خلیجی ممالک کے کاروبار میں ان کی شراکت نہ صرف وسیع پیمانے پر ہے بلکہ روز افزوں بڑھ رہی ہے۔ مشہور ہے کہ کیرالہ سے جو بھی بندہ گلف میں وارد ہوتا ہے وہ عربی زبان پر قابل قبول دسترس رکھتا ہے۔ صرف مسلم نہیں بلکہ غیرمسلم بھی عربی سیکھ کر ہی گلف میں قدم رکھتا ہے۔ اگرتو وہ مسلم ہے تو کہہ سکتے ہیں کہ مذہبی بنیاد پر اس نے عربی سیکھی ہوگی لیکن جو غیرمسلم ہے ۔۔۔ اسے تو آپ کے کلیے کے مطابق مسلمانوں کی مخصوص زبان سیکھنی ہی نہ چاہیے تھی! پھر سیکھنے کی جو بھی وجہ پس پشت رہی ہو ۔۔۔ کیا یہ وجہ اس بات کا اظہار نہیں کہ غیر مسلم طبقہ زبان کا لازمی رشتہ مذہب سے جوڑنا ضروری نہیں سمجھتا؟
اسی طرح بی۔بی۔سی کو عربی زبان میں بھی سروس فراہم کرنے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں تھی۔
تو پھر ہم یہ سعئ لاحاصل پر کیوں تلے بیٹھے ہیں؟
 

سوالی

مبتدی
شمولیت
اپریل 24، 2012
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
79
پوائنٹ
0
محترم آپ شائد میری بات سمجھ نہ سکے ، یا میں صحیح طور سمجھا نہ سکا ، بہرکیف ایک بار پھر کوشش کرتا ہوں
یہ بات بھی ذہن میں رکھے کہ صرف زبان ہی نہیں دیگر عوامل بھی شامل ہوتے ہیں غیر مسلم کو مسلم بننے میں اور یہ تو جانتے ہی ہیں کہ
ہدایت دینا اللہ کا کام ہے خواہ زبان آئے نہ آئے ۔۔۔۔۔

[*]پاکستان کے تمام غیرمسلم اب تک مسلم ہو گئے ہوتے کیونکہ وہاں "اردو" قومی زبان ہے
[*]ہندوستان کے تمام مسلمان مذہب سے بغاوت کر گئے ہوتے چونکہ وہاں کی قومی زبان سنسکرت آمیز ہندی ہے
[*]سعودی عرب کے تمام غیر مسلم غیرملکی اسلام قبول کر گئے ہوتے کیونکہ عربی یہاں کی قومی زبان ہے
میں نے یہ نہیں لکھا کہ زبان کی وجہ سے کوئی مسلم یا غیر مسلم ہوجاتا ہے۔۔۔کیا میں نے ایسا لکھا؟؟؟
میں تو یہ سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں کہ زبان ایک مذہب کے باشندے کو دوسرے مذہب کے اقوام سے قریب کردیتی ہے اس بندے کی سوچ و نظریہ اسی کے اپنے مذہب کے دیگر اقوام سے قدرے مختلف ہوجاتی ہے۔
چنانچہ جو عیسائی پاکستان میں رہتے وہ شائد اتنا متشدد سوچ نہیں رکھے گا کہ جتنا مغربی دنیا کا عیسائی ہوگا
تو یہ بات عیسائی کے حق میں تو بہتر ہوگی کہ زبان کی بدولت وہ اسلام دشمن اور گھٹیا سوچ نہیں رکھے گا لیکن ایک مسلمان کے لیے اتنی خطرناک جبکہ وہ اسی کے بدولت دیگر اقوام سے قریب ہوجائے اور اسکے طور طریقہ اپنا لے ،
یہ میں کہہ رہا ہوں ،اگر پھر بھی ایسا نہیں ہے تو اس سے اچھی بات اور کیا ہوگی ، لیکن مشاہدے میں ایسی بات نظر نہیں آتی ۔۔۔
یہ مغرب زدہ مسلمان کی ہی دین ہے جو آج ہمارے ہاں "ولنٹائین" بڑے زور و شور سے منایا جاتا ۔۔۔گرچہ اس میں صرف زبان کا دخل نہیں ہے ۔۔۔


مسئلہ یہ ہے کہ آپ "زبان" کو "انسانوں کے طرز عمل " کے مترادف پیش کرنے کی سعئ لاحاصل کر رہے ہیں۔ آدمی فطری طور پر "طرز عمل" سے متاثر ہوتا ہے نہ کہ محض کسی زبان سے۔
[*]سعودی عرب میں ہر سال ہزارہا غیرمسلم اسلام قبول کرتے ہیں ۔۔۔ اگر کبھی ان سے پوچھ کر دیکھا جائے کہ کیا وہ زبان سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیے ہیں؟ تو یقیناً ان کا جواب نفی میں ہوگا۔

اسلام جو انسانیت اور انسانوں کے مابین مناسب و موزوں طرز عمل کی تلقین کرتا ہے ۔۔۔ اگر گراؤنڈ ریلیٹیز کو مد نظر رکھ کر دیکھا جائے تو اس طرح کا "طرز عمل" کون اختیار کر رہا ہے؟
مسلم معاشرہ تو اس طرح کے اسلامی طرز عمل سے کافی دور نظر آتا ہے جبکہ مغربی معاشرہ گو کہ توحید و رسالت کو نہ مانتا ہو مگر جس "انسانی طرز عمل" کی اسلام تلقین و تبلیغ کرتا ہے ، اس پر وہ لوگ صدق دلی سے کاربند ہوتے ہیں اور جس کا سبب ہی ہے کہ ۔۔۔ وہاں مائیگریٹ کر جانے والے مسلمانوں کے دلوں میں کفار کے لیے نرم گوشہ اسی "حسن سلوک" ، "اخلاق و رواداری" کی بنیاد پر پیدا ہوتا ہے نہ کہ کسی مخصوص "زبان" کی بنیاد پر!!
صحیح!!! یہ بھی ہوسکتا ہے ، تبھی تو میں نے لکھا ہے کہ میرا تجزیہ غلط بھی ہوسکتا ہے


کم از کم اپنے تجربے اور مشاہدے کے ذیل میں ، میں نے تو آج تک کسی ایک ایسے بندے کو نہیں دیکھا جس نے کوئی زبان "بےمقصد" سیکھی ہو یا سیکھنے کی نیت رکھتا ہو۔
آج کل تو محاورہ عام ہے کہ بغیر مقصد کی خاطر تو ایک بھائی اپنے دوسرے بھائی کے کام نہیں آتا ۔۔ پھر یہاں خواہ مخواہ کوئی بندہ اپنی "بےتحاشا مصروف زندگی" سے کچھ وقت نکال کر کسی غیر زبان کو سیکھنے کا جھنجھٹ کیوں پالے گا؟
کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہو سکتا ہے۔ چاہے وہ معاشی ہو ، تفہیمی ہو یا دینی یا کچھ اور۔ جب تک اس بندے کے حقیقی اغراض و مقاصد سے واقف نہ ہوا جائے محض ظن و گمان کی بنیاد پر اس کے مقصد کو "برا" باور کرانے کی کوشش کرنا زیادتی ہی ہے۔
میں کچھ اور کہہ رہا ہوں، بے مقصد سیکھنے سے مراد یہ ہے کہ اگر مسلمان "دین و انسانی فلاح" کے لیے کوئی زبان سیکھ رہے ہیں تو ٹھیک ہے
ورنہ بے مقصد ہے ، ہاں دنیاوی غرض سے کوئی مقصد سے سیکھ رہا ہے ، اس سے کب انکار کررہا ہوں ۔۔۔
خیر مقصد دین ہو یا دنیا ہو ، انگریزی لازم و ملزوم ہے یہ بات تو طہ ہے مگر کب تک ہم انگریزی سیکھتے رہینگے ؟ اور کب تک اپنے بچوں کو پڑھاتے رہینگے کہ بیٹا ، انگریزی پڑھنا ضروری ہے اس سے ترقی ہوتی ہے ، ضرور ہوتی ہے ۔۔
کیا چینی انگریزی کو ترجیح دیتے ہیں ، کیا فرنچ ، جرمن ڈچ اپنی زبان کے علاوہ دوسری زبان کو ترجیح دیتے ہیں ؟؟
یہ بس ہم ہیں کہ اسکو ترجیح دیتے ہیں
 

سوالی

مبتدی
شمولیت
اپریل 24، 2012
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
79
پوائنٹ
0
ہو سکتا ہے کہ آپ کو عربی اور اردو پر تعصب نظر آتا ہو ۔۔۔ لیکن مجھے تو کم از کم نظر نہیں آتا۔ کچھ مثالیں ہوں تو دیجیے۔ ہاں اگر آپ اس چیز کو "تعصب" سمجھتے ہیں کہ کوئی معاشرہ (فرض کیجیے کہ برطانوی معاشرہ) "عربی" کو تو بالکل قبول نہیں کرتا لیکن فرنچ ، اٹالین یا اسپینی زبانوں کو قبول کرتا ہے ۔۔۔ تو مجھے اس چیز کو "تعصب" باور کرنے میں تردد ہے۔ کسی زبان کو قبول یا رد کرنے میں صرف "مذہب" آڑے نہیں آتا بلکہ بہت سارے فیکٹرز بھی اپنا رول ادا کرتے ہیں۔
تعصب سے بہرکیف موجود ہے ، آپ نہ کرے ، دوسرا تو کرتا ہے ، یہ اٹل حقیقت ہے
بطور مثال ۔۔۔ اگر انڈیا میں اردو سے تعصب ہے تو پھر حکومتی یا غیر حکومتی سطح کی سختی کے باعث کسی بھی اردو رسالے اخبار یا جریدے کو نہ شائع ہونا چاہیے تھا اور نہ مدارس و جامعات میں اس زبان کی تعلیم و نشر و اشاعت کی گنجائش ممکن ہونی چاہیے تھی ، جبکہ حقائق تو کچھ اور ہی بتاتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر اردو سیکھنے بولنے یا لکھنے کے فیصد میں کچھ فرق آیا ہے تو وہ فرق صرف غیرمسلم طبقے کی سطح پر ہے یا مسلم طبقہ بھی اس لہر میں شامل ہے؟ اگر مسلمانان ہند کی اکثریت اردو کی طرف رغبت ظاہر کرنے سے معذور ہے تو کیا یہ مذہب سے دوری کی نشانی ہے؟ پھر پاکستان کے وہ صوبے جہاں اردو کو غیر زبان قرار دیا جاتا ہے ، ان صوبوں کے باشندوں کے متعلق کیا خیال ہے؟ کیا یہ بھی مذہب سے دور ؟؟
ایسا میں نے نہیں کہا کہ اردو سے دوری مذہب سے دوری ہے ۔



فی الوقت تو یہ بہت اچھا سوال ہے۔
ثبوت کے لیے میں جو مثال یا مثالیں دوں گا ، اس کی تصدیق سعودی عرب یا دیگر خلیجی ممالک کے غیرمقیمین سے کرائی جا سکتی ہے :)
زبان کا مذہب سے یقیناً کوئی رشتہ نہیں! سعودی عرب میں اسلام قبول کرنے والے غیر مسلمین کی مثال دی جا چکی ہے کہ ان لوگوں نے محض زبان کی بنیاد پر اسلام قبول نہیں کیا۔
نہ ہی یہ کہا کہ قبول اسلام زبان کی بنیاد پر ہی کیا جاسکتا ہے ، البتہ اسلامی معاشرے میں آنے اور اخوت بڑھانے کے لیے میل جول کے ساتھ زبان کا آنا ضروری ہے
قرآن پڑھنا یا نماز کا ادا کرنے کے لیے عربی کا جاننا بہرکیف ضروری ہے ۔۔



دوسری مثال کیرالہ والوں سے لیجیے (جنہیں ملیالی یا ملیباری بھی کہا جاتا ہے) ۔۔۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ خلیجی ممالک کے کاروبار میں ان کی شراکت نہ صرف وسیع پیمانے پر ہے بلکہ روز افزوں بڑھ رہی ہے۔ مشہور ہے کہ کیرالہ سے جو بھی بندہ گلف میں وارد ہوتا ہے وہ عربی زبان پر قابل قبول دسترس رکھتا ہے۔ صرف مسلم نہیں بلکہ غیرمسلم بھی عربی سیکھ کر ہی گلف میں قدم رکھتا ہے۔ اگرتو وہ مسلم ہے تو کہہ سکتے ہیں کہ مذہبی بنیاد پر اس نے عربی سیکھی ہوگی لیکن جو غیرمسلم ہے ۔۔۔
عام بول چال (کام چلانے کے لیے) اور باقاعدہ زبان سیکھنے میں فرق ہوتا ہے ، جو کیرالوی سعودیہ جاتے ہیں وہ فصحیح البلیغ عربی نہیں بولتے بلکہ صرف کام چلانے کے لیے عربی بولتے ہیں ۔۔۔اور ظاہر کے کسی غیر ملک میں رہنے کے لیے اتنی زبان تو درکار ہے کہ کام چلایا جاسکے ۔۔


اسے تو آپ کے کلیے کے مطابق مسلمانوں کی مخصوص زبان سیکھنی ہی نہ چاہیے تھی! پھر سیکھنے کی جو بھی وجہ پس پشت رہی ہو ۔۔۔ کیا یہ وجہ اس بات کا اظہار نہیں کہ غیر مسلم طبقہ زبان کا لازمی رشتہ مذہب سے جوڑنا ضروری نہیں سمجھتا؟
کلیے میں ترمیم کرلے کیونکہ میں بارہاں کہہ چکا ہوں کہ مسلمانوں کو صرف دین اور انسانی فلاح کی خاطر زبان نہ صرف سیکھنی چاہیئے بلکہ عبور حاصل ہونا چاہیئے



تو پھر ہم یہ سعئ لاحاصل پر کیوں تلے بیٹھے ہیں؟
[/QUOTE]

اگر رائے ہموار کرنا سعی لاحاصل ہے ، تو یہی پر اپنی بحث کا اختتام کرتا ہوں ۔۔۔ویسے بھی یہ تھریڈ کسی اور موضوع پر شروع ہؤا تھا

مفید معلومات اور اصلاح کا شکریہ

جزاک اللہ خیر ۔۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جس طرح آپ نے سوچ کو مسلط کرنے کی بات نہیں کہی بین اُسی طرح میں نے بھی نشاندہی کی نیت سے ہی جواب کو اعتراض کی صورت میں رقم کیا تو مقصد وہی نکلا خواہ مخواہ کی جذبادیت المہمم۔۔۔ جیسا کے آپ نے کہا میرا سوال موضوع سے مطابقت نہیں رکھتا اس لئے جواب دینا مناسب نہیں تو آپ نے یہ کلیہ کس اُصول کے تحت اخذ کرلیا۔۔۔ ہمیں بھی بتادیں۔۔۔ سوال سادہ سا ہے مکہ سعودی عرب میں ہے اور یہاں شرک کا ارتکاب نہیں ہوتا۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔

حیرت ہے کہ آپ جسے کافر کی زبان قرار دے رہے ہیں، اُسی زبان میں آپ نجانے کیا کیا کہتے آئے ہوں گے اور استعمال کرتے آئے ہوں گے، کیا آپ یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ آپ نے انگریزی کبھی استعمال نہیں کیَ؟ محترم زبان زبان ہوتی ہے محترم، زبان کا تعلق کسی مذہب سے جوڑنا پرلے درجے کی۔۔۔۔۔ خیر چھوڑیں۔۔۔
ابتسامہ۔۔۔
1۔ محترم میں اس ملک کا باسی ہوں اور میں نے اپنا حق استعمال کرتے ہوئے اسی کے نام پر افسانوی مضمون لکھا۔ آپ کا اعتراض نا مناسب ہے۔
2۔ میں نے کہیں پر یہ نہیں کہا کہ آپ میری سوچ خود پر مسلط کریں۔ آپ خواہ مخواہ جذباتی ہو رہے ہیں۔
3۔ آپ کا سوال موضوع سے مطابقت نہیں رکھتا اس لئے جواب دینا مناسب نہیں ہے، جبکہ میں شرک کی روک تھام کرنے والے تمام احباب کے لئے دعا گو ہوں۔
4۔ حیرت ہے کہ آپ جسے کافر کی زبان قرار دے رہے ہیں، اُسی زبان میں آپ نجانے کیا کیا کہتے آئے ہوں گے اور استعمال کرتے آئے ہوں گے، کیا آپ یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ آپ نے انگریزی کبھی استعمال نہیں کیَ؟ محترم زبان زبان ہوتی ہے محترم، زبان کا تعلق کسی مذہب سے جوڑنا پرلے درجے کی۔۔۔۔۔ خیر چھوڑیں۔
5۔ آپ کے آخری سوال کا جواب میرے مضمون میں موجود ہے۔ ایک ہی بات کو بار بار دھرانا وقت کا زیاں ہے۔ براہ مہربانی۔۔۔۔۔
Give me a break
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
السلام علیکم!
یہ بات بجا ہے کہ وہاں شرک نہیں ہے۔لیکن ایک مشاہدہ جو میں نے اپنے تین بار کے سفر حجاز میں کیا یہ کہ حرمین میں مکمل داڑھی والے نظر آنے والوں میں اکثریت پاکستانی اور انڈینز کی ہے
صحیح سنت کے مطابق نماز پڑھے والوں کی اکثریت پاکستان اور انڈین اہلحدیث ہیں وغیرہ وغیرہ
 

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
جس طرح آپ نے سوچ کو مسلط کرنے کی بات نہیں کہی بین اُسی طرح میں نے بھی نشاندہی کی نیت سے ہی جواب کو اعتراض کی صورت میں رقم کیا تو مقصد وہی نکلا خواہ مخواہ کی جذبادیت المہمم۔۔۔ جیسا کے آپ نے کہا میرا سوال موضوع سے مطابقت نہیں رکھتا اس لئے جواب دینا مناسب نہیں تو آپ نے یہ کلیہ کس اُصول کے تحت اخذ کرلیا۔۔۔ ہمیں بھی بتادیں۔۔۔ سوال سادہ سا ہے مکہ سعودی عرب میں ہے اور یہاں شرک کا ارتکاب نہیں ہوتا۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔
جناب کلیہ بہت آسان سا ہے۔۔۔ موضوع کی مناسبت سے بات کریں اور جواب پائیں۔ سعودی عرب میں شرک کو کس نے مٹایا، آج شرک کیوں نہیں ہوتا۔۔ یہ سب میرا موضوع نہیں تھا۔

ایک بار پھر ذہن نشین کر لیجئے۔۔۔۔۔ میرا موضوع "پاکستانی حالات" تھے جو سعودی عرب میں نہیں پائے جاتے۔

جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بیشک بجا فرمایا اور اگر دیکھا جائے تو ویسے بھی یہ موضوع آپکا نہیں ہے آپ نے تو ایک مترجم کا کام انجام دیا ہے اور بس اسی لئے آپ میری بات کو سمجھ ہی نہیں پارہے ہیں۔۔۔

کیا پاکستان اتنا گیا گذرا ہے کے ہم اپنی سرزمین کو اس حقارت کی نظر سے دیکھیں؟؟؟۔۔۔
یہ سوال اس لئے پوچھا تھا کے جس ملک کو اتنی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا کم سے کم ہمیں اُس حقیقت کو اپنے ذہن میں ہمیشہ محفوظ رکھنا چاہئے۔۔۔ کیونکہ اس ملک کا قیام کی بنیادی وجہ دو قومی نظریہ تھی اور وہ نعرہ جو آج اغواء ہوچکا ہے۔۔۔ پاکستان کا مطلب کیا؟؟؟۔۔۔ لا الہ الا اللہ۔۔۔ تو مملکت خدادا پاکستان کی بنیاد میں شرک کا کوئی عمل یا نیت کارفرما نہیں تھی۔۔۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کمزور قیادت نے زبان کے نام پر صوبائیت کے نام پر دین کے نام پر عقائد میں اپنی سیاسی برتری کو قائم رکھنے کے لئے اس نعرہ کو کھوکھلا کرنے کے لئے لادین قوتوں کو بڑھاوا دیا جس سے آج اس ملک کو جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا میں خرافات ہمارے سامنے ہیں۔۔۔ ایک صاحب جو اپنا چوتھا عمرہ مکمل کر سستانے کی نیت سے کعبۃ اللہ کے سامنے بیٹھے اپنے خیالات کی کڑیوں سے کڑیا ملاتے رہے اور معاشرے کی نمائندگی کرتے رہے اس سوچ کو بالائے طاق رکھ کر کے وہ خود بھی پاکستانی ہے۔۔۔ اور اُسی معاشرے کا حصہ بھی۔۔۔ جس کی نمائندی موصوف چوتھے عمرے کی ادائیگی کے بعد کررہے ہیں۔۔۔

میں نے جو سوال سعودی عرب میں شرک کی روک تھام کے لئے سب سے اہم کردار کس نے ادا کیا؟؟؟۔۔۔ آپ سے پوچھا جس کے جواب میں آپ نے یہ الفاظ تحریر کئے ملاحظہ کیجئے۔۔۔
آپ کے آخری سوال کا جواب میرے مضمون میں موجود ہے۔ ایک ہی بات کو بار بار دھرانا وقت کا زیاں ہے۔ براہ مہربانی۔۔۔
جس کا سیدھا سا جواب یہ بنتا ہے کے سعودی عرب میں شرک کی روک تھام کے لئے اقدامات کا سہرا سعودی قیادت اور حکمرانوں کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔۔۔ جنہوں نے ہر میدان میں شرک کو شکت فاش دی۔۔۔ اگر ایسے ہی حکمران مملکت خداداد پاکستان کو مل جاتے تو میں آپ سے پوچھتا ہوں کے کیا یہ سب خرافات جو دین کے نام پر مملکت خدادا پاکستان میں ہورہی ہیں اور جس کا نقشہ محمد تیمور شیخ‌ صاحب نے کھینچا۔۔۔ ہوتیں؟؟؟۔۔۔ جواب آپ دیں۔۔۔

ایک بھائی نے ایک مثال دی تھی دو بھائیوں کی۔۔۔ ایک مثال میں دیتا ہوں۔۔۔ ہم الحمداللہ مسلمان ہیں۔۔۔ مگرافسوس صد افسوس کے چور بھی ہیں، سود بھی کھاتے ہیں، شراب بھی پیتے ہیں، زنا بھی کرتے ہیں، جھوٹ بھی بولتے ہیں، حقوق العباد کا ہمیں پتہ ہی نہیں پڑوسی کے حقوق کیا ہے شاذ ہی جانتے ہوں، ویلنٹائن بھی مناتے ہیں۔۔۔ تو کیا مسلمان ہو کر اگر ہم یہ امر انجام دیں گے تو کیا ان تمام عوامل کا تعلق براہ راست مسلمان ہونے کی حیثیت سے اسلام سے ہوگا یا اسلام کے ماننے والے اس مسلمان کا ذاتی ہوگا؟؟؟۔۔۔ یا اجتماعی طور پر پاکستانی مسلمانوں کی کثیر تعداد یہ عوامل انجام دے گی تو کیا قصور پاکستان کا ہوگا؟؟؟۔۔۔ میں یہ سمجھتا ہوں کے ہمارے مزاج میں تنقید کا عنصر خطرناک حد تک صراحت کر چکا ہے۔۔۔ اور تنقید کے حوالے سے شاید ہی کوئی موقع ایسا ہوتا کے اُسے جانے دیا جائے۔۔۔ اور شاید اسی مزاج نے وہ حس ختم کردی کے اپنے خیالات کو کس ڈھنگ سے پیش کیا جائے۔۔۔المہم۔۔۔

پاکستان الحمداللہ ہم پاکستانیوں پر اللہ کا احسان ہے۔۔۔ جو اس پاک ذات نے ہم پر کیاہمارے آباواجدا کی قربانیوں اور ماں بہنوں کی وہ قربانیاں جس سے تاریخ بھڑی پڑی ہے۔۔۔ مگر ہم شاید تنقید کرتے وقت یہ سب بھول جاتے ہیں۔۔۔ ہماری دُعا ہے ان شاء اللہ ہمیں وہ قیادت بھی میسر آئے گی جو آل سعود کی صورت میں سعودی عوام کو حاصل ہے۔۔۔ کیونکہ اللہ کے ہاں دیر ہوسکتی ہے مگر اندھیر نہیں۔۔۔

واللہ تعالٰی اعلم۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بلکل صحیح کہا آپ نے
ایک مثال ہم خود ہیں آپ کے سامنے

الله کا احسان عظیم ہے کے اس نے ہمیں توحید کی بہار سے نواز ، اب موت بھی اے تو کم سے کم اتنا تو اطمنان رہیگا کے ہم نے توبہ کے بعد کبھی الله کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا اور توحید پر کبھی سودا نہیں کیا

الحمد الله توحید کے معاملے میں ہمارا عقیدہ چٹان سے بھی زیادہ مضبوط ہے
ماشاءاللہ
اللہ آپ کو عقیدہ توحید پر ثابت قدمی عطا فرمائے آمین
 

محبوب حسن

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
228
پوائنٹ
0
جس ملک کو اتنی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا کم سے کم ہمیں اُس حقیقت کو اپنے ذہن میں ہمیشہ محفوظ رکھنا چاہئے۔۔۔
پاکستان قربانیوں سے حاصل کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ “سب اچھا ہے“ کا گیت گاتے رہیں۔ ملک کی تحقیر کس نے کی ہے محترم؟؟ اصل میں “سوالی“ بھائی کی بات بالکل صحیح ہے کہ “ہمارا معاشرہ اس قدر بگڑ چکا ہے کہ ہم آئینہ دیکھتے ہوئے ڈرتے ہیں“۔۔۔۔۔ اور اگر کوئی دکھا دے تو اُس کے عمل کو “پاکستان کی ہتک“ قرار دیتے ہیں۔ حضور فرض کریں آپ کا چھوٹا بھائی کوئی غلط حرکت کرے، آپ اُس کو سُدھارنے کی خاطر گھر میں ایک “درس“ کا انتظام کریں تو آپ گھر کے “مخلص“ کہلائیں گے یا “دشمن“؟؟ اللہ ہمیں سمجھ کی توفیق دے۔ آمین۔ لگتا ہے آپ وزیر اعظم گیلانی سے متاثر ہیں۔۔۔۔ اُن کو بھی اگر مسائل کی شکایت کی جائے تو کہتے ہیں “جمہوریت کے خلاف سازش ہے“۔۔۔ آپ کو مُلکی مسائل بتائے جائیں تو آپ فرماتے ہیں “پاکستان کی تحقیر ہے“۔ گستاخی معاف محترم۔

میں نے جو سوال سعودی عرب میں شرک کی روک تھام کے لئے سب سے اہم کردار کس نے ادا کیا؟؟؟۔۔۔ آپ سے پوچھا جس کے جواب میں آپ نے یہ الفاظ تحریر کئے ملاحظہ کیجئے۔۔۔
آپ کے آخری سوال کا جواب میرے مضمون میں موجود ہے۔ ایک ہی بات کو بار بار دھرانا وقت کا زیاں ہے۔ 
آپ نے میرے کہیں کے جواب کو کہیں دے مارا۔۔۔۔۔ حضرت آپ نے میرے مسلک کے بارے میں پوچھا تھا تو میں نے کہا تھا کہ “آپ کے سوال کا جواب میرے مضمون میں موجود ہے، پڑھ لیں“۔

میں پہلے بھی عرض کر چُکا ہوں کہ سعودی عرب میں شرک کس نے روکا یہ میرا موضوع نہیں تھا، میرا موضوع موجودہ صورتحال تھی۔ اور اگر آپ بضد ہیں کہ اس کا حوالہ ضروری تھا تو مضمون دوبارہ پڑھیں، ملکی سیاست پر جو لکھا گیا ہے وہ اسی وجہ سے ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو ان دینی و معاشرتی مسائل سے کوئی غرض نہیں ہے۔

جناب اعلٰی حضرت۔۔۔۔۔ میں نے مضمون کا ترجمہ ضرور کیا ہے مگر کافی جگہ تصرف بھی کیا ہے، آپ انگریزی مضمون پڑھ کر خود مشاہدہ کر لیں۔ اور پھر میں اس کے مکمل متن سے متفق تھا تبھی یہاں پوسٹ کیا۔

البتہ آپ نے یہ نہیں بتایا کہ “کافر کی زبان (بقول آپ کے) یعنی انگریزی“ آپ نے اب تک استعمال کی یا نہیں؟ یقیناً کی ہو گی اور آج بھی کرتے ہیں۔۔۔ مثلاً ملاحظہ کیجئے اپنے انٹرنیٹ براؤزر کے ایڈریس بار میں کتاب و سُنّت کا ویب ایڈریس۔ جذبات میں کُچھ کہنے سے پہلے سوچا کیجئے محترم، آئینے میں بہت کچھ دکھتا ہے۔

فضول بحث سے اجتناب برتیں، وقت بہت قیمتی ہوتا ہے، ایک ہی بات کو بار بار دھرانا وقت کا زیاں ہے۔

جزاک اللہ خیراً کثیرا۔
 
Top