• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل بدعت کے شبہات کا رد

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یہ کتاب عربی میں نہیں، فارسی میں ھے۔ واللہ اعلم!

ایک کتاب کا لنک ملا ھے جو عربی ترجمہ کے ساتھ ھے، اس پر بھی لگتا ھے 9 جلدیں ہیں۔

اگر اسحاق بھائی کے پاس موجود ہو تو بہتر ورنہ یہاں سے چیک کر سکتے ہیں لیکن ابتدا نمبر 2 سے ہو گی نمبر 1 پر کتاب کا ٹائٹل ھے۔ لنک یہاں موجود ھے۔

والسلام
 
Last edited:
شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
مذکورہ کتاب عربی میں لکھی گئی تھی اور اس کے جو تراجم دستیاب ہیں وہ اصل کتاب کے شائد بیس فی صد پر مشتمل ہیں۔اور ہو سکتا ہے کہ ان تراجم میں مطلوبہ حوالہ دستیاب نہ ہو
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
کیا ابن عربی کی کتاب "فصوص الحکم" کا بھی یہی حال ہے؟
کیوں کہ اس میں بھی میں کچھ حوالاجات تلاش کیئے مگر نہیں مل سکے!

فصوص الحکم کا لنک یہ ہے:
https://archive.org/stream/Fusoos-ul-hikamByIbnArabi-UrduTranslation/00332_FUSOOS-UL-HIKAM-ur#page/n4/mode/2up
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
حوالہ اور عربی متن اس پیرا کا چاہئیے۔۔
ابن عربی نے حلاج کے متعلق فتوحاتِ مکیہ میں ایک واقعہ لکھا ہے۔
"مشہور بزرگ شیخ ابو عمر عثمان مکی حلاج کے سامنے سے گزرے اور پوچھا کیا لکھ رہے ہو؟ حلاج نے جواب دیا قرآن کا جواب لکھ رہا ہوں۔"
السلام علیکم ؛
فتوحاتِ مکیہ ‘‘ نو جلدوں میں مکمل ۔ بیروت ،لبنان سے شائع ہے ،اور اس کا پی ڈی ایف نسخہ میرے پاس موجودہے لیکن اس میں سرچ نہ ہوسکنے کے سبب ’’ حلاج ‘‘ کا مذکورہ قول تلاش نہ کر سکا ۔
لیکن ۔۔فتوحاتِ مکیہ ‘‘ سے بھی قدیم اور صوفیاء کی مستند کتاب ’’ الرسالة القشيرية ‘‘
جس کے مؤلف مشہور صوفی عبد الكريم القشيري (المتوفى: 465هـ) ہیں ،اس میں حلاج کا یہ قول موجود ہے :
ملاحظہ فرمائیں :
’’ ومن المشهور أَن عُمَر بْن عُثْمَان الْمَكِّي رأى الْحُسَيْن بْن مَنْصُور يكتب شَيْئًا.
فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: هُوَ ذا أعارض الْقُرْآن فدعا عَلَيْهِ وهجره.
قَالَ الشيوخ: إِن مَا حل بِهِ بَعْد طول المدة كَانَ لدعاء ذَلِكَ الشيخ عَلَيْهِ.

ترجمہ : "مشہور زاہد شیخ ابو عمر عثمان مکی نے حلاج کو کچھ لکھتے دیکھا ،تو پوچھا کیا لکھ رہے ہو؟ حلاج نے جواب دیا قرآن کا جواب لکھ رہا ہوں۔
یہ سن کر شیخ ابو عمر عثمان مکی نے حلاج کو بد دعاء دی ،اور اس سے تعلق قطع کر لیا "
قشیری کہتے ہیں کہ شیوخ کا کہنا ہے کہ اسی بد دعاء کے نتیجے میں کافی عرصہ بعدحلاج پر آفتیں اور گمراہیاں چھا گئیں ‘‘ انتہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جرح و تعدیل کے مستند امام جناب ’’شمس الدين أبو عبد الله الذهبي (المتوفى : 748هـ)اپنی عظیم کتاب
سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں لکھتے ہیں :

’’ وَقَالَ مُحَمَّدُ بنُ يَحْيَى الرَّازِيّ: سَمِعْتُ عَمْرَو بنَ عُثْمَانَ يلعنُ الحَلاَّج وَيَقُوْلُ: لَوْ قدرت عَلَيْهِ لقتلتُهُ بيدِي.
فَقُلْتُ: أَيش وَجد الشَّيْخ عَلَيْهِ؟
قَالَ: قَرَأْتُ آيَةً مِنْ كِتَاب اللهِ فَقَالَ: يُمْكنُنِي أَنْ أُؤلِّف مثلَه ‘‘
(سیر اعلام النبلاء ۔جلد ۱۴ ۔ص ۳۳۱ )
محمد بن یحی کہتے ہیں : کہ عَمْرَو بنَ عُثْمَانَ ۔ حلاج پر لعنت کرتے تھے ،اور فرماتے تھے کہ اگر میرے اختیار
میں ہو ،تو میں اسے قتل کردوں۔میں نے پوچھا۔شیخ نے اس سے ایسا کیا دیکھا جو ایسا کہتے ہیں
فرمایا : میں نے قرآن کی ایک آیت پڑھی تو حلاج کہنے لگا : قرآن جیسا کلام تو میں بھی بنا سکتا ہوں ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الحلاج 1.jpg
 
Last edited:
شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
ومن المشهور أَن عُمَر بْن عُثْمَان الْمَكِّي رأى الْحُسَيْن بْن مَنْصُور يكتب شَيْئًا.
فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: هُوَ ذا أعارض الْقُرْآن فدعا عَلَيْهِ وهجره.
قَالَ الشيوخ: إِن مَا حل بِهِ بَعْد طول المدة كَانَ لدعاء ذَلِكَ الشيخ عَلَيْهِ.
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!

الطبقات الکبری ـ عبدالوھاب الشعرانی، میں کچھ اور ہی تلاش کر رہا تھا مگر مجھے وہاں یہی عبارت ملی ہے آپ نے لکھی، کیا واقعی یہی واقعہ لکھا ہے؟
اور عبدالوھاب الشعرانی کے بارے میں کوئی تعارف ہو سکے تو بتادیں کہ یہ کون شخص کون تھا؟ کیا یہ بھی صوفی ہی تھا؟

اس کتاب کہ اس پیج کا لنک:
https://archive.org/stream/tabaqatekoubra/tabaqat 1#page/n161/mode/2up

question.png
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
عبدالوھاب الشعرانی کے بارے میں کوئی تعارف ہو سکے تو بتادیں کہ یہ کون شخص کون تھا؟ کیا یہ بھی صوفی ہی تھا؟
عبد الوهاب بن أحمد بن علي الشعراني
الأنصاري، الشافعي، الأشعري، الصوفي المربي، الشاذلي، المصري"
شعرانی رمضان سنة (898هـ) کو مصر کے ایک قصبہ (قلقشندة) میں پیدا ہوئے۔
چالیس دن کی عمر تھی ،کہ انکی والدہ انکو (ساقية أبي شعرة) نامی قصبہ
میں لے آئی ۔ جس کی وجہ ’’شعرانی ‘‘ کی نسبت نام کے ساتھ ہے ۔
اپنے وقت کے علماء سے علوم مروجہ حاصل کئے
اساتذہ میں مشہور محدث ’’علامہ جلال الدین سیوطی ‘‘ بھی شامل ہیں ۔

نوجوانی کے دور ہی سے تصوف کی طرف رغبت و شوق موجود تھا
عمر کے ساتھ ساتھ تصوف میں آگے بڑھتے گئے ۔حتی کہ اہل تصوف کے امام قرار پائے ۔
اور صوفیوں کے حالات میں بہت بڑی کتاب ’’ الطبقات الکبری ‘‘ لکھ دی۔
اور اس میں ایسی ایسی باتیں درج کیں کہ ان کو سننا سنانا بھی مشکل ہے
مثلاً ایک جگہ لکھتے ہیں :

ومنهم الشيخ إبراهيم العريان
رضي الله تعالى عنه، ورحمه
كان رضي الله عنه إذا دخل بلداً سلم على أهلها كباراً، وصغاراً بأسمائهم حتى كأنه تربى بينهم، وكان رضي الله عنه يطلع المنبر ويخطب عرياناً ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طلع لنا مراراً عديدة في الزاوية وسلم علي باسمي، واسم أبي، وأمي ثم قال: للذي بجنبه أيش اسم هذا، وكان يخرج الريح بحضرة الأكابر ثم يقول: هذه ضرطة فلان، ويحلف على ذلك، فيخجل ذلك الكبير منه مات رضي الله عنه سنة نيف، وثلاثين وتسعمائة رضي الله عنه.

یعنی بڑے صوفیاء میں شیخ ابراہیم عریاں ۔یعنی ننگے شاہ ۔۔بھی تھے ،رضی اللہ عنہ
وہ جب کسی شہر جاتے تو وہاں کے چھوٹے ،بڑے لوگوں کو ان کا نام لے لے کر سلام کرتے، گویا انہی میں پلے بڑھے ہوں (حالانکہ پہلی دفعہ ان سے سامنا کر رہے ہوتے )
اور منبر پر ’’ننگے ‘‘ جلوہ افروز ہوتے ۔
ہمارے ہاں خانقاہ میں کئی بار دیدار سے مشرف کیا۔اور مجھے میرے نام ،اور میری والدہ ،والد کے نام کے پکارا ۔پھر ازاں بعد اپنے پاس بیٹھے ایک شخص سے پوچھا ،اس کا نام کیا ہے ؟

شیخ ابراہیم عریاں۔کئی دفعہ بزرگوں کے پاس ’’آواز سے پیٹ کی ہوا خارج کرتے ۔اور حلفاً کہتے کہ یہ فلاں کی پیٹ کی ہوا ہے ، جس بزرگ کے پاس ایسا کرتے وہ شرمندہ ہوجاتے ۔
شیخ ابراہیم عریاں رضی اللہ عنہ ۹۳۰ ہجری کے بعد فوت ہوئے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی لئے کویت کے مشہور عالم عبد الرحمن عبد الخالق اپنی کتاب (فضائح الصوفية) میں شعرانی کے متعلق لکھتے ہیں :
" فهذا هو عبد الوهاب الشعراني يجمع في كتابه الطبقات الكبرى كل فسق الصوفية وخرافاتها وزندقتها فيجعل كل المجانين والمجاذيب واللوطية والشاذين جنسياً، والذين يأتون البهائم عياناً وجهاراً في الطرقات، يجعل كل أولئك أولياء وينظمهم في سلك العارفين وأرباب الكرامات وينسب إليهم الفضل والمقامات. ولا يستحي أن يبدأهم بأبي بكر الصديق ثم الخلفاء الراشدين ثم ينظم في سلك هؤلاء من كان (يأتي الحمارة) جهاراً نهاراً أمام الناس ومن كان لا يغتسل طيلة عمره،
اس کا ترجمہ کرنے کی ہمت نہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اس کا ترجمہ کرنے کی ہمت نہیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ!
اللہ تعالی آپ کو جزائے خیردے۔ آمین!
کوئی اشارہ کنایہ ہی کر دیں۔
 
شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
یعنی بڑے صوفیاء میں شیخ ابراہیم عریاں ۔یعنی ننگے شاہ ۔۔بھی تھے ،رضی اللہ عنہ
اسغفراللہ!
اللہ کا شکر اداکرتا ہوں کہ مجھے ایسی بکواسات سے دور رکھا!

کیا ’’الطبقات الکبری‘‘ کا اردو ترجمہ کیا ہوئا ہے؟
 
Top