- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
مفید اور نتیجہ خیز بحث و مباحثہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہوتی ہے کہ فریقین ایسی بات کو موضوع بحث نہیں بناتے جو طرفین کے ہاں متفق علیہ ہو ۔ بلکہ ہر کوئی محل نزاع کو سمجھ کر اس کی تعین و تحریر کے بعد اپنے موقف کو بادلیل ثابت کرنے کی کوشش کرتاہے ۔قرآن عظیم اللہ تعالی کی طرف سے انسانیت کی ہدایت کے لیے ایک جامع واکمل کتاب ہے جس کی رسول ﷺاللہ نے اعمال واقوال کے ذریعے تشریح فرمائی ۔
http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/quran-aur-uloom-ul-quran/23-tafseer-e-quran/3667-quran-e-mjeed-ki-lughvi-tashree.html
حدیث صحیح میں آیا ہے کہ جب آیت تطہیر
" إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا "
جب نازل ہوئی تو اس آیت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عمل سے جو اس کی تفسیر فرمائی اس میں ام المومینن حضرت ام سلمیٰ کو ان کی درخواست کے باوجود شامل نہیں کیا اور پھراس آیت تطہیر کی عملی تفسیر امی عائشہ کے یہاں بھی دھرائی اور تب بھی اس تفسیر میں امی عائشہ کو شامل نہیں کیا اب ایک ایسا عمل جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت تطہیر کے نازل ہونے کے فورا بعد کیا اور پھر اس عمل کو ایک بار پھر دھرا کر بھی بتادیا ایسے آپ دلیل ہی نہیں مان رہے ہیں آپ ایسے صرف میرا ذوق گمان فرمارہیں ہیں تعجب ہے
صرف اس بات پر غور کرلیا جائے کہ سورہ الاحزاب کی آیت 33 کا آخری حصہ جب نازل ہوا تب آپ نے صرف اس آخری حصہ کی ہی عملی تفسیر فرمائی ہے ناکہ پوری آیت 33 کی یہ بھی صحیح حدیث میں صراحت سے بیان ہوا ہے
میں سمجھتا ہماری اس گفتگو کم ازکم یہ بات ناپید ہے ۔ آپ ان باتوں پر زور دے رہے ہیں اور دلائل دے رہے ہیں جومیرے نزدیک بھی مسلم ہیں جبکہ جس چیز کی دلیل کی ضرورت ہے اس پر آ نہیں رہے ۔ مثلا آپ نے کہا :
ہم نے کب انکار کیا ہے کہ حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے شارح و مفسر اول ہیں ۔قرآن عظیم اللہ تعالی کی طرف سے انسانیت کی ہدایت کے لیے ایک جامع واکمل کتاب ہے جس کی رسول ﷺاللہ نے اعمال واقوال کے ذریعے تشریح فرمائی ۔
اور :
جناب ہم نےکب اس تفسیر کا انکار کیا ہے ؟ اس سے یہ ثابت ہوتا ہےکہ جن جن کو آپ نے اپنی چادر کے نیچے کیا وہ اہل بیت میں سےہیں ۔ کس نے اس بات کا انکار کیا ہے ؟صرف اس بات پر غور کرلیا جائے کہ سورہ الاحزاب کی آیت 33 کا آخری حصہ جب نازل ہوا تب آپ نے صرف اس آخری حصہ کی ہی عملی تفسیر فرمائی ہے ناکہ پوری آیت 33 کی یہ بھی صحیح حدیث میں صراحت سے بیان ہوا ہے
آپ کو دلیل اس بات کی دینی چاہیے کہ جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ امہات المؤمنین اہل بیت میں سےنہیں ہیں میں نےپہلے بھی گزارش کی تھی کہ :
آ پ تسلیم کرتےہیں نا کہ (إنما یرید اللہ ۔۔۔ تطہیرا ) سے پہلے بھی اور بعد میں بھی امہات المؤمنین کو خطاب ہے ۔ آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ آیت کے اس خاص حصے (إنما یرید اللہ ۔۔۔ تطہیرا ) میں امہات المؤمنین اس خطاب سے خارج ہوگئ ہیں ؟ کوئی دلیل دیں صرف اپنا ذوق ہم پر لاگو نہ کریں ۔
جس واقعے کو آپ اس آیت کی عملی تفسیر قرار دے رہے ہیں اس میں ان چار کے علاوہ بقیہ کی نفی کہاں ہے ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمۃ رضی اللہ عنہا سے کہا تھا کہ تم اہل بیت میں سےنہیں ہو لہذا تم اس چادر کے اندر نہیں آسکتی ؟
جس کا جواب آپ نے اپنے تئیں یوں فرمایا ہے کہ :
آپ سارا زور اس بات پر دے رہے ہیں کہ حضرت ام سلمۃ اور عائشہ رضی اللہ عنہما کو چادر کے اندر شامل نہیں کیا ۔جب نازل ہوئی تو اس آیت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عمل سے جو اس کی تفسیر فرمائی اس میں ام المومینن حضرت ام سلمیٰ کو ان کی درخواست کے باوجود شامل نہیں کیا اور پھراس آیت تطہیر کی عملی تفسیر امی عائشہ کے یہاں بھی دھرائی اور تب بھی اس تفسیر میں امی عائشہ کو شامل نہیں کیا اب ایک ایسا عمل جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت تطہیر کے نازل ہونے کے فورا بعد کیا اور پھر اس عمل کو ایک بار پھر دھرا کر بھی بتادیا ایسے آپ دلیل ہی نہیں مان رہے ہیں آپ ایسے صرف میرا ذوق گمان فرمارہیں ہیں تعجب ہے
آپ یہ دلیل دیں کہ جو چادر کے اندر نہیں شامل ہوئے ان کے اہل بیت ہونے کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نفی فرمائی ہے ۔
حضور نے یہ جو قولی و فعلی تفسیر فرمائی میں اس کو مانتا ہوں اور ویسے بھی میں کون ہوتا ہوں کہ میں حضور کی تفسیر کا انکار کرسکوں ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس تفسیر سے ثابت کیا ہور ہا ہے ؟ صرف یہی کہ چادر کے نیچے آنے والے اہل بیت میں سےہیں ۔ اس میں یہ تو کہیں نہیں کہ جو چادر کے اندر نہیں تھے یا جن کو حضور نے چادر کے اندر شامل نہیں کیا وہ اہل بیت میں سے نہیں ہیں ۔
یہ تفسیر آپ کے موقف کی دلیل دو صورتوں میں ہوسکتی ہے کہ اس میں دو میں سے ایک بات ہو :
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ یہ ہی میرے اہل بیت ہیں ۔
2۔ یا آپ نے فرمایا ہوکہ اس کے علاوہ اور کوئی میرے اہل بیت میں سے نہیں ہے ۔
بھائی میں نے صحیح مسلم کو پڑھا ہے کہ نہیں پڑھا ۔ اس کا اس بحث سے کیا تعلق ہے ؟ آپ اپنے موقف کی تائید میں جس کو بھی دلیل کہا جاسکتا ہے پیش کریں میں آپ کو اپنی مقروءات و مسموعات کا پابند نہیں کرتا ۔یہ بات آپ جیسے صاحب علم کو زیب نہیں دیتی اس کا معنی یہ ہوا کہ آپ نے صحیح مسلم کو نہیں پڑھا ہے ورنہ اس طرح کا ارشاد نہیں فرماتے