• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل بیت کون ؟ رافضی اعتراض اور سنی جواب

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
شیعہ حضرات سے سوال ہے کہ سورۂ ہود کی آیت کریمہ:
﴿ قالوا أَتَعجَبينَ مِن أَمرِ اللَّـهِ ۖ رَحمَتُ اللَّـهِ وَبَرَكـٰتُهُ عَلَيكُم أَهلَ البَيتِ ۚ إِنَّهُ حَميدٌ مَجيدٌ ٧٣ ﴾
میں سیدہ سارہ، جبکہ سورۃ القصص کی آیت کریمہ:
فَلَمّا قَضىٰ موسَى الأَجَلَ وَسارَ بِأَهلِهِ ءانَسَ مِن جانِبِ الطّورِ نارًا قالَ لِأَهلِهِ امكُثوا إِنّى ءانَستُ نارًا لَعَلّى ءاتيكُم مِنها بِخَبَرٍ أَو جَذوَةٍ مِنَ النّارِ لَعَلَّكُم تَصطَلونَ ﴿٢٩﴾
میں سیدنا موسیٰ﷤ کی بیوی شامل ہیں یا نہیں؟؟؟
سلفی طرز استدلال ایسے مسائل میں کچھ اس طرح ہوتا ہے مثلا
ہاں ہم مانتے ہیں سیدہ سارہ ابراہیم علیہ السلام کے اہل بیت میں ہیں اور یہ بھی مانتے ہیں سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی زوجہ موسیٰ علیہ السلام کے اہل بیت میں ہیں لیکن اس کی دلیل دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج رسول اللہ کی آل سے ہیں
کیا آپ اس طرز استدلال کو اب بھول گئے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
وأنا تارك فيكم ثقلين أولهما كتاب الله فيه الهدى والنور فخذوا بكتاب الله واستمسكوا به فحث على كتاب الله ورغب فيه ثم قال وأهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي فقال له حصين ومن أهل بيته ؟ يا زيد أليس نساؤه من أهل بيته ؟ قال نساؤه من أهل بيته ولكن أهل بيته من حرم الصدقة بعده قال وهم ؟ قال هم آل علي وآل عقيل وآل جعفر وآل عباس قال كل هؤلاء حرم الصدقة ؟ قال نعم [صحيح مسلم-ن 4/ 1873]۔

عن أبي رافع أن رسول الله صلى الله عليه و سلم بعث رجلا من بني مخزوم على الصدقة فقال لأبي رافع تصحبني كيما تصيب منها فقال لا حتى آتي رسول الله صلى الله عليه و سلم فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال له ان الصدقة لا تحل لنا ومولى القوم من أنفسهم(مصنف ابن ابی شیبہ :ح۱۰۷۰۷
اس کا مطلب ہے کہ آپ کے غلاموں کے لیے بھی صدقہ جائز نہین اور بیویوں کے لیے بھی صدقہ جائز نہیں اور وہ بھی اہل بیت میں شامل ہیں :
حدثنا وكيع عن محمد بن شريك عن بن أبي مليكة أن خالد بن سعيد بعث إلى عائشة ببقرة من الصدقة فردتها وقالت انا آل محمد صلى الله عليه و سلم لا تحل لنا الصدقة
 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
إنما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس أہل البیت و یطہرکم تطہیرا
اس آیت مبارکہ کی جو عملی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی ہے اس کے مطابق پنج تن پاک کو اپنی چادر میں لے کر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی اس پر ام امومینن نے درخواست کی کہ کیا میں بھی چادر میں آجاؤں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم اپنی جگہ پر رہو تم مقام خیر پر ہو یعنی ام مومینن کو ان کی درخواست کے باوجود اس آیت کی عملی تفسیر میں شامل نہیں فرمایا اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اس آیت میں جن اہل بیت کا ذکر ہے وہ صرف پانچ مقدس لوگ ہیں
ان پانچ ہستیوں کی تطہیر میں کوئی شک نہیں مگر اس رکوع کا تسلسل بھی تو دیکھئے جس میں یہ آیت ہے۔اس رکوع میں مسلسل ازواج مطہرات کو مخاطب کیا گیا ہے ا ب یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اہل بیت میں ازواج مطہرات شامل نہ ہوں۔یہ سارے کا سارا رکوع ہی ازواج مطہرات کے متعلق ہے۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
عن أبي رافع أن رسول الله صلى الله عليه و سلم بعث رجلا من بني مخزوم على الصدقة فقال لأبي رافع تصحبني كيما تصيب منها فقال لا حتى آتي رسول الله صلى الله عليه و سلم فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال له ان الصدقة لا تحل لنا ومولى القوم من أنفسهم(مصنف ابن ابی شیبہ :ح۱۰۷۰۷
اس کا مطلب ہے کہ آپ کے غلاموں کے لیے بھی صدقہ جائز نہین اور بیویوں کے لیے بھی صدقہ جائز نہیں اور وہ بھی اہل بیت میں شامل ہیں :
حدثنا وكيع عن محمد بن شريك عن بن أبي مليكة أن خالد بن سعيد بعث إلى عائشة ببقرة من الصدقة فردتها وقالت انا آل محمد صلى الله عليه و سلم لا تحل لنا الصدقة
میں یہ عرض کرچکا کہ امہات المومینن کی لونڈی صدقہ قبول کیا کرتی تھیں جس پر بنی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی نہی نہیں فرمائی اور ساتھ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث پیش کرچکا کہ قوم کا مولیٰ اس قوم میں سے ہی ہوتا اور آل محمد کے غلاموں کے لئے بھی صدقہ حرام ہے اور صحیح مسلم میں ہی سے حضرت زید بن ارقم کا قول بھی پیش کرچکا کہ بیویاں اہل بیت میں نہیں ہوتی اس لئے اس پر مذید بات کرنے کی ضرورت نہیں ہاں آپ نے جو نئی دلیل دی امی عائشہ کے قول سے اس پر بھی بات کرنے کی حاجت نہیں کہ آپ لوگ تو ویسے بھی مطالبہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کرتے ہیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ان پانچ ہستیوں کی تطہیر میں کوئی شک نہیں مگر اس رکوع کا تسلسل بھی تو دیکھئے جس میں یہ آیت ہے۔اس رکوع میں مسلسل ازواج مطہرات کو مخاطب کیا گیا ہے ا ب یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اہل بیت میں ازواج مطہرات شامل نہ ہوں۔یہ سارے کا سارا رکوع ہی ازواج مطہرات کے متعلق ہے۔
بے شک سارا رکوع میں امہات المومینن کو خطاب ہے لیکن آیت تطہیر میں اہل بیت سے خطاب کیا گیا ہے اور ایسی آیت تطہیر کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی نہ کہ پورے رکوع کی اور اس میں ام المومینن حضرت ام سلمیٰ کو ان کی درخواست کے باوجود شامل نہیں فرمایا اور صرف یہی نہیں بلکہ اس عملی تفسیر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امی عائشہ کے گھر پر بھی دھرایا اور وہاں بھی امی عائشہ کو اس تفسیر میں شامل نہیں کیا ویسے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک بار کیا گیا عمل ہی ان کی امت کے لئے حجت ہوتا ہے لیکن یہاں تو اس عمل کو مکرر کیا گیا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ں ہاں آپ نے جو نئی دلیل دی امی عائشہ کے قول سے اس پر بھی بات کرنے کی حاجت نہیں کہ آپ لوگ تو ویسے بھی مطالبہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کرتے ہیں
نہ تو آپ کو حدیث کا پتہ ہے اور نہ اصول حدیث کا پتہ ہے حضرت عائشہ کا یہ قول مرفوع حدیث کے حکم میں ہے جاؤ جا کر اصول حدیث پڈھو پھر آکر بات کرنا ۔ جاؤ شاباش
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بے شک سارا رکوع میں امہات المومینن کو خطاب ہے لیکن آیت تطہیر میں اہل بیت سے خطاب کیا گیا ہے اور ایسی آیت تطہیر کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی نہ کہ پورے رکوع کی اور اس میں ام المومینن حضرت ام سلمیٰ کو ان کی درخواست کے باوجود شامل نہیں فرمایا اور صرف یہی نہیں بلکہ اس عملی تفسیر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امی عائشہ کے گھر پر بھی دھرایا اور وہاں بھی امی عائشہ کو اس تفسیر میں شامل نہیں کیا ویسے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک بار کیا گیا عمل ہی ان کی امت کے لئے حجت ہوتا ہے لیکن یہاں تو اس عمل کو مکرر کیا گیا
اگر آپ سے کوئی پوچھے کہ اس آیت میں کم ضمیر کا مرجع کیا ہے ؟ تو تمہاری آنکھیں بند ہو جائیں گی، جاؤ جا کر اعراب القرآن پڈھو اور ہمیں بھی بتاؤ کہ کم ضمیر کا مرجع کیا ہے ؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
سلفی طرز استدلال ایسے مسائل میں کچھ اس طرح ہوتا ہے مثلا
ہاں ہم مانتے ہیں سیدہ سارہ ابراہیم علیہ السلام کے اہل بیت میں ہیں اور یہ بھی مانتے ہیں سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی زوجہ موسیٰ علیہ السلام کے اہل بیت میں ہیں لیکن اس کی دلیل دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج رسول اللہ کی آل سے ہیں
کیا آپ اس طرز استدلال کو اب بھول گئے
گویا آپ کو تسلیم ہے کہ سیدہ سارہ سیدنا ابراہیم﷤ کے اہل بیت میں سے ہیں اور موسیٰ علیہ السلام کی زوجہ ان کے اہل میں سے ہیں۔ تو پھر نبی کریمﷺ کی بیویاں ان کے اہل بیت میں سے کیوں نہیں؟؟؟
سیدہ ام سلمہ والی حدیث پیش کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس میں امہات المؤمنین کے اہل بیت ہونے کی نفی نہیں ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
قرآن کریم کی آیات اور احدیث نبوی صل الله علیہ وآ لہ وسلم سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ حقیقی اہل بیت آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی ازواج مطہرات ہی ہیں- البتہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی یہ عادت مبارکہ تھی کہ آپ اکثر و بیشتر اپنے اصحاب ، صحابیت اور دیگر افراد (چاہے وہ رشتے دار ہوں یا نہ ہوں) جو آپ صل الله علیہ وآ لہ پر ایمان لاتے تھے ان کی دلجوئی کے لئے ان کی فضیلت بیان کرتے رہتے تھے - اس کی ایک مثال حضرت سلمان فارسی رضی الله عنہ ہیں - جن کے متعلق بھی آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے یہ فرمایا :سلمان منا اھل البیت (سلمان ہمارے اہل بیت میں سے ہیں) - باوجود اس کے کہ حضرت سلمان فارسی رضی الله عنہ کی نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم سے کوئی رشتہ داری نہ تھی - لیکن آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے ان کو اپنے اہل بیت میں شامل کیا -

اس لحاظ سے دیکھا جائے تو حضرت علی، فاطمہ حسن و حسین رضی الله عنہ کو اہل بیت میں شامل کرنے کا مقصد لوگوں کو سامنے ان کی فضیلت بیان کرنا تھا - لیکن حقیقی اہل بیت نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کی ازواج ہیں -جیسا کہ اس تھریڈ میں اکثر بھائیوں نے بیان کر دیا ہے -

(واللہ اعلم)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ وہابی طرز استدلال ہے غور کریں
بے شک سارا رکوع میں امہات المومینن کو خطاب ہے لیکن آیت تطہیر میں اہل بیت سے خطاب کیا گیا ہے اور ایسی آیت تطہیر کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی نہ کہ پورے رکوع کی اور اس میں ام المومینن حضرت ام سلمیٰ کو ان کی درخواست کے باوجود شامل نہیں فرمایا اور صرف یہی نہیں بلکہ اس عملی تفسیر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امی عائشہ کے گھر پر بھی دھرایا اور وہاں بھی امی عائشہ کو اس تفسیر میں شامل نہیں کیا ویسے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک بار کیا گیا عمل ہی ان کی امت کے لئے حجت ہوتا ہے لیکن یہاں تو اس عمل کو مکرر کیا گیا

آپ لوگ تو اہل سنت کے استدلال کو بھی رد کرتے جا رہے ہین اور اہل سنت والجماعت کا موقف ہے ازواج مطہرات اہل بیت میں شامل ہیں
 
Top