• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
(نَدْعُ اَبْنَا ءَنَا وَاَبْنَا ءَكُمْ وَنِسَا ءَنَا وَنِسَا ءَكُمْ ) ٣۔ آل عمران : ٦١)
آؤ ہم تم اپنے اپنے فرزندوں کو اور ہم تم اپنی اپنی عورتوں کو

(آیت مباہلہ) تیسری چیز یہ کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ، علی، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو فرمایا یا اللہ یہ میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں۔۔۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے دُعا کی فرمایا یا اللہ یہ میرے اہل بیت (گھروالے) ہیں۔۔۔

اور قرآن نے براہ راست جن اہل بیت کا ذکر کیا اُن سے مراد نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں۔۔۔

اللہ براہ راست ازواج مطہرات کو اہل بیت بیان فرماتا ہے اور نبی پاک دُعا کرتے ہیں کے یہ میرے اہل بیت ہیں۔۔۔ فرق سمجھ آیا؟؟؟۔۔۔

اس لئے گڈمڈ کرنے سے کیا ہوگا؟؟؟۔۔۔

ہم تو کہتے ہیں کے جہاں حدیث مل جائے وہیں حجت اتمام ہوگئی۔۔۔
اس بات سے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ، حضرت علی، حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہم اہل بیت میں شامل نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یا کچھ اور
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس بات سے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ، حضرت علی، حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہم اہل بیت میں شامل نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یا کچھ اور
چلو پٹری پر تو آئے رضی اللہ عنھم تو کہا۔۔۔
حدثني يزيد بن حيان قال انطلقت أنا وحصين بن سبرة وعمر بن مسلم إلی زيد بن أرقم فلما جلسنا إليه قال له حصين لقد لقيت يا زيد خيرا کثيرا رأيت رسول الله صلی الله عليه وسلم وسمعت حديثه وغزوت معه وصليت خلفه لقد لقيت يا زيد خيرا کثيرا حدثنا يا زيد ما سمعت من رسول الله صلی الله عليه وسلم قال يا ابن أخي والله لقد کبرت سني وقدم عهدي ونسيت بعض الذي کنت أعي من رسول الله صلی الله عليه وسلم فما حدثتکم فاقبلوا وما لا فلا تکلفونيه ثم قال قام رسول الله صلی الله عليه وسلم يوما فينا خطيبا بما يدعی خما بين مکة والمدينة فحمد الله وأثنی عليه ووعظ وذکر ثم قال أما بعد ألا أيها الناس فإنما أنا بشر يوشک أن يأتي رسول ربي فأجيب وأنا تارک فيکم ثقلين أولهما کتاب الله فيه الهدی والنور فخذوا بکتاب الله واستمسکوا به فحث علی کتاب الله ورغب فيه ثم قال وأهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي فقال له حصين ومن أهل بيته يا زيد أليس نساؤه من أهل بيته قال نساؤه من أهل بيته ولکن أهل بيته من حرم الصدقة بعده قال ومن هم قال هم آل علي وآل عقيل وآل جعفر وآل عباس قال کل هؤلا حرم الصدقة قال نعم
حضرت یزید بن حیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت حصین بن سبرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر بن مسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف چلے تو جب ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے تو حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے زید! تو نے بہت بڑی نیکی حاصل کی ہے کہ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور آپ سے یہ حدیث سنی ہے اور تو نے آپ کے ساتھ مل کر جہاد کیا ہے اور تو نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، اے زید! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث سنی ہیں، وہ ہم سے بیان کرو، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے میرے بھتیجے! اللہ کی قسم میری عمر بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے اور ایک زمانہ گزر گیا (جس کی وجہ سے) میں بعض وہ باتیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کو یاد رکھی تھیں، بھول گیا ہوں، اس وجہ سے میں تم سے بیان کروں تو تم اسے قبول کرو اور جو میں تم سے بیان نہ کروں تو تم اس کے بارے میں مجھے مجبور نہ کرنا، حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک پانی کے جسے خم کہہ کر پکارا جاتا ہے جو کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے پر ہمیں خطبہ ارشا فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ نے فرمایا بعد حمد و صلوٰة! آگاہ رہو اے لوگو! میں ایک آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا میرے پاس آئے تو میں اسے قبول کروں اور میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہے ہوں، ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب ہے، جس میں ہدایت اور نور ہے تو تم اللہ کی اس کتاب کو پکڑے رکھو اور اس کے ساتھ مضبوطی سے قائم رہو اور آپ نے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) کی خوب رغبت دلائی، پھر آپ نے فرمایا (دوسری چیز) میرے اہل بیت ہیں، میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تم لوگوں کو اللہ یاد دلاتا ہوں، حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا اے زید! آپ کے اہل بیت کون ہیں؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن اہل بیت میں سے نہیں ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے اہل بیت میں سے ہیں، اور وہ سب اہل بیت میں سے ہیں کہ جن پر آپ کے بعد صدقہ (زکوٰة، صدقہ و خیرات وغیرہ) حرام ہے، حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا وہ کون ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندان، حضرت عقیل کا خاندان، آل جعفر، آل عباس، حضرت عباس نے عرض کیا ان سب پر صدقہ وغیرہ حرام ہے؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں! ان سب پر صدقہ، زکوة وغیرہ حرام ہے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
یعنی تم پہلے سے خیر میں ہو پہلے سے اہل بیت میں ہو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واضع الفاظ کہ یہ میرے اہل بیت ہیں نہیں مانے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ تم خیر پر ہو کی من مانی تشریح کہ تم پہلے ہی اہل بیت میں ہو سبحان اللہ
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واضع الفاظ کہ یہ میرے اہل بیت ہیں نہیں مانے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ تم خیر پر ہو کی من مانی تشریح کہ تم پہلے ہی اہل بیت میں ہو سبحان اللہ
کیوں کے قرآن سے بیویوں ( ازواج مطہرات) کے اہل بیت میں شامل ہونے کا صریح ثبوت ملتا ہے قرآن نے براہ راست جن اہل بیت کا ذکر کیا اُن سے مراد نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں اور پھر اس حدیث سے کے تم مقام خیر پر ہو خود ثابت ہوتا ہے کے ازواج مطہرات ہی اصل اہل بیت ہیں اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم الله سے دعا کر رہے ہیں کے ازواج مطہرات کے ساتھ آئے الله یہ بھی میرے اہل بیت ہیں
واللہ اعلم
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
کیا حدیث میں حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن، حضرت حسین کو علیھم السلام کہا گیا ہے؟؟؟۔۔۔
کیا حدیث میںحضرت موسیٰ علیھم السلام کو علیھم السلام کہا گیا ہے یہ صرف مثال ہے ترجمہ کی آپ کو سمجھانے کے لئے
صحیح بخاری
کتاب الانبیاء
باب: ۔۔۔
حدیث نمبر: 3405
حدثنا أبو الوليد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت أبا وائل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسما،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقال رجل إن هذه لقسمة ما أريد بها وجه الله‏.‏ فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فأخبرته،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فغضب حتى رأيت الغضب في وجهه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم قال ‏"‏ يرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر ‏"‏‏.‏
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے بیان کیا کہ میں نے ابووائل سے سنا‘انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مال تقسیم کیا ‘ ایک شخص نے کہا کہ یہ ایک ایسی تقسیم ہے جس میں اللہ کی رضا جوئی کا کوئی لحاظ نہیں کیا گیا۔ میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو اس کی خبر دی۔ آپ غصہ ہوئے اور میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر غصے کے آثار دیکھے۔ پھر فرمایا ‘ اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے ‘ ان کو اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی تھی مگر انہوں نے صبر کیا۔

یہ ترجمہ داؤد راز صاحب نے کیا ہے اس ترجمہ پر تو آنکھ بند کرکے یقین کرنا چاھئے !!!!!!!!
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
چلو پٹری پر تو آئے رضی اللہ عنھم تو کہا۔۔۔
حدثني يزيد بن حيان قال انطلقت أنا وحصين بن سبرة وعمر بن مسلم إلی زيد بن أرقم فلما جلسنا إليه قال له حصين لقد لقيت يا زيد خيرا کثيرا رأيت رسول الله صلی الله عليه وسلم وسمعت حديثه وغزوت معه وصليت خلفه لقد لقيت يا زيد خيرا کثيرا حدثنا يا زيد ما سمعت من رسول الله صلی الله عليه وسلم قال يا ابن أخي والله لقد کبرت سني وقدم عهدي ونسيت بعض الذي کنت أعي من رسول الله صلی الله عليه وسلم فما حدثتکم فاقبلوا وما لا فلا تکلفونيه ثم قال قام رسول الله صلی الله عليه وسلم يوما فينا خطيبا بما يدعی خما بين مکة والمدينة فحمد الله وأثنی عليه ووعظ وذکر ثم قال أما بعد ألا أيها الناس فإنما أنا بشر يوشک أن يأتي رسول ربي فأجيب وأنا تارک فيکم ثقلين أولهما کتاب الله فيه الهدی والنور فخذوا بکتاب الله واستمسکوا به فحث علی کتاب الله ورغب فيه ثم قال وأهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي فقال له حصين ومن أهل بيته يا زيد أليس نساؤه من أهل بيته قال نساؤه من أهل بيته ولکن أهل بيته من حرم الصدقة بعده قال ومن هم قال هم آل علي وآل عقيل وآل جعفر وآل عباس قال کل هؤلا حرم الصدقة قال نعم
حضرت یزید بن حیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت حصین بن سبرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر بن مسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف چلے تو جب ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے تو حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے زید! تو نے بہت بڑی نیکی حاصل کی ہے کہ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور آپ سے یہ حدیث سنی ہے اور تو نے آپ کے ساتھ مل کر جہاد کیا ہے اور تو نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، اے زید! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث سنی ہیں، وہ ہم سے بیان کرو، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے میرے بھتیجے! اللہ کی قسم میری عمر بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے اور ایک زمانہ گزر گیا (جس کی وجہ سے) میں بعض وہ باتیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کو یاد رکھی تھیں، بھول گیا ہوں، اس وجہ سے میں تم سے بیان کروں تو تم اسے قبول کرو اور جو میں تم سے بیان نہ کروں تو تم اس کے بارے میں مجھے مجبور نہ کرنا، حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک پانی کے جسے خم کہہ کر پکارا جاتا ہے جو کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے پر ہمیں خطبہ ارشا فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ نے فرمایا بعد حمد و صلوٰة! آگاہ رہو اے لوگو! میں ایک آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا میرے پاس آئے تو میں اسے قبول کروں اور میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہے ہوں، ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب ہے، جس میں ہدایت اور نور ہے تو تم اللہ کی اس کتاب کو پکڑے رکھو اور اس کے ساتھ مضبوطی سے قائم رہو اور آپ نے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) کی خوب رغبت دلائی، پھر آپ نے فرمایا (دوسری چیز) میرے اہل بیت ہیں، میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تم لوگوں کو اللہ یاد دلاتا ہوں، حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا اے زید! آپ کے اہل بیت کون ہیں؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن اہل بیت میں سے نہیں ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے اہل بیت میں سے ہیں، اور وہ سب اہل بیت میں سے ہیں کہ جن پر آپ کے بعد صدقہ (زکوٰة، صدقہ و خیرات وغیرہ) حرام ہے، حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا وہ کون ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندان، حضرت عقیل کا خاندان، آل جعفر، آل عباس، حضرت عباس نے عرض کیا ان سب پر صدقہ وغیرہ حرام ہے؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں! ان سب پر صدقہ، زکوة وغیرہ حرام ہے۔
چلیں آپ نے بھی مان لیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندان اہل بیت میں ہے شکریہ
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح بخاری
کتاب فضائل اصحاب النبی
باب: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کے فضائل اور فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کا بیان
وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فاطمة سيدة نساء أهل الجنة ‏"‏‏.‏
اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔
حدیث نمبر: 3714
حدثنا أبو الوليد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا ابن عيينة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عمرو بن دينار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن أبي مليكة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن المسور بن مخرمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ فاطمة بضعة مني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فمن أغضبها أغضبني ‏"‏‏.‏
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے ان سے ابن ابی ملیکہ نے ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکرا ہے، اس لیے جس نے اسے ناراض کیا، اس نے مجھے ناراض کیا۔​
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح بخاری
کتاب فضائل اصحاب النبی
باب: حضرت ابوالحسن علی بن ابی طالب القرشی الہاشمی کے فضائل کا بیان
وقال النبي صلى الله عليه وسلم لعلي ‏"‏ أنت مني وأنا منك ‏"‏‏.‏ وقال عمر توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنه راض‏.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں) کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وصال تک ان سے راضی تھے۔
حدیث نمبر: 3706
حدثني محمد بن بشار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا غندر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سعد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت إبراهيم بن سعد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم لعلي ‏"‏ أما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى ‏"‏‏.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد نے، انہوں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے حضرت ہارون علیہ السلام تھے۔​
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح بخاری
کتاب فضائل اصحاب النبی
باب: حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان
قال نافع بن جبير عن أبي هريرة عانق النبي صلى الله عليه وسلم الحسن‏.‏
اور نافع بن جبیر نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو گلے سے لگایا۔

حدیث نمبر: 3749
حدثنا حجاج بن المنهال،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال أخبرني عدي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت البراء ـ رضى الله عنه ـ قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم والحسن على عاتقه يقول ‏"‏ اللهم إني أحبه فأحبه ‏"‏‏.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عدی نے خبر دی، کہا کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ آپ کے کاندھے مبارک پر تھے اور آپ یہ فرما رہے تھے کہ اے اللہ! مجھے اس سے محبت ہے تو بھی اس سے محبت رکھ۔



 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح بخاری
کتاب فضائل اصحاب النبی
باب: حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان
حدیث نمبر: 3748
حدثني محمد بن الحسين بن إبراهيم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني حسين بن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا جرير،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أتي عبيد الله بن زياد برأس الحسين ـ عليه السلام ـ فجعل في طست،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فجعل ينكت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقال في حسنه شيئا‏.‏ فقال أنس كان أشبههم برسول الله صلى الله عليه وسلم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكان مخضوبا بالوسمة‏.‏
مجھ سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے حسین بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے محمد نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سرمبارک عبیداللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا اور ایک طشت میں رکھ دیا گیا تو وہ بدبخت اس پر لکڑی سے مارنے لگا اور آپ کے حسن اور خوبصورتی کے بارے میں بھی کچھ کہا (کہ میں نے اس سے زیادہ خوبصورت چہرہ نہیں دیکھا) اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت حسین رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔ انہوں نے وسمہ کا خضاب استعمال کر رکھا تھا۔​
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top