چلو پٹری پر تو آئے رضی اللہ عنھم تو کہا۔۔۔
حدثني يزيد بن حيان قال انطلقت أنا وحصين بن سبرة وعمر بن مسلم إلی زيد بن أرقم فلما جلسنا إليه قال له حصين لقد لقيت يا زيد خيرا کثيرا رأيت رسول الله صلی الله عليه وسلم وسمعت حديثه وغزوت معه وصليت خلفه لقد لقيت يا زيد خيرا کثيرا حدثنا يا زيد ما سمعت من رسول الله صلی الله عليه وسلم قال يا ابن أخي والله لقد کبرت سني وقدم عهدي ونسيت بعض الذي کنت أعي من رسول الله صلی الله عليه وسلم فما حدثتکم فاقبلوا وما لا فلا تکلفونيه ثم قال قام رسول الله صلی الله عليه وسلم يوما فينا خطيبا بما يدعی خما بين مکة والمدينة فحمد الله وأثنی عليه ووعظ وذکر ثم قال أما بعد ألا أيها الناس فإنما أنا بشر يوشک أن يأتي رسول ربي فأجيب وأنا تارک فيکم ثقلين أولهما کتاب الله فيه الهدی والنور فخذوا بکتاب الله واستمسکوا به فحث علی کتاب الله ورغب فيه ثم قال وأهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي أذکرکم الله في أهل بيتي فقال له حصين ومن أهل بيته يا زيد أليس نساؤه من أهل بيته قال نساؤه من أهل بيته ولکن أهل بيته من حرم الصدقة بعده قال ومن هم قال هم آل علي وآل عقيل وآل جعفر وآل عباس قال کل هؤلا حرم الصدقة قال نعم
حضرت یزید بن حیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت حصین بن سبرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر بن مسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف چلے تو جب ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے تو حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے زید! تو نے بہت بڑی نیکی حاصل کی ہے کہ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور آپ سے یہ حدیث سنی ہے اور تو نے آپ کے ساتھ مل کر جہاد کیا ہے اور تو نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، اے زید! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث سنی ہیں، وہ ہم سے بیان کرو، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے میرے بھتیجے! اللہ کی قسم میری عمر بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے اور ایک زمانہ گزر گیا (جس کی وجہ سے) میں بعض وہ باتیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کو یاد رکھی تھیں، بھول گیا ہوں، اس وجہ سے میں تم سے بیان کروں تو تم اسے قبول کرو اور جو میں تم سے بیان نہ کروں تو تم اس کے بارے میں مجھے مجبور نہ کرنا، حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک پانی کے جسے خم کہہ کر پکارا جاتا ہے جو کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے پر ہمیں خطبہ ارشا فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ نے فرمایا بعد حمد و صلوٰة! آگاہ رہو اے لوگو! میں ایک آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا میرے پاس آئے تو میں اسے قبول کروں اور میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہے ہوں، ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب ہے، جس میں ہدایت اور نور ہے تو تم اللہ کی اس کتاب کو پکڑے رکھو اور اس کے ساتھ مضبوطی سے قائم رہو اور آپ نے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) کی خوب رغبت دلائی، پھر آپ نے فرمایا (دوسری چیز) میرے اہل بیت ہیں، میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تم لوگوں کو اللہ یاد دلاتا ہوں، حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا اے زید! آپ کے اہل بیت کون ہیں؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن اہل بیت میں سے نہیں ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے اہل بیت میں سے ہیں، اور وہ سب اہل بیت میں سے ہیں کہ جن پر آپ کے بعد صدقہ (زکوٰة، صدقہ و خیرات وغیرہ) حرام ہے، حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا وہ کون ہیں؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندان، حضرت عقیل کا خاندان، آل جعفر، آل عباس، حضرت عباس نے عرض کیا ان سب پر صدقہ وغیرہ حرام ہے؟ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں! ان سب پر صدقہ، زکوة وغیرہ حرام ہے۔