جی
آپ حضرات اس کو عظیم فتنہ قرار دیتے ہیں تو اس فتنے کا رد عالمگیر طور سے ہو ہوگا نا
اگر آپ کا یہ مطالبہ موضوع سے متعلق ہے تو پہلے ان باتوں کا جواب دیں :
خضر حیات
چلئے بات کو آگے بڑھاتے ہیں ۔
آپ کی سند اور آپ کے اس فورم میں اہل حدیث کی تاریخ سے تو پتا چلتا ہے کہ اہل حدیث کا پہلے سے کوئی وجود تھاہی نہیں ۔
نہ آپ کی سند مکمل طور سے غیر مقلدین کی ہے (2)
اور نہ ہی تاریخ میں اہل حدیث ہیں ( ایک لنک اسی فورم کا دے رہاہوں اس میں عالمگیر کے زمانے سے اہل حدیث علماء کو دیکھئے کوئی ایک بھی نظر نہیں آتا ) جو تا ریخ آپ اپنے علماء کی علم حدیث کے سلسلہ میں پیش کرتے ہیں وہ سب کی سب مقلدین کی ہیں (3)۔
لنک :ہندوستان میں اہل حدیث کی ابتداء و انتہاء۔
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/3533/0/
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور لنک ہے :۔برّصغیر پاک و ہند میں علمِ حَدیث اور علمائے اہل حدیث کی مساعی :۔
اس میں شیخ الکل مولانا سید محمدنذیر حسین محدث دہلوی (م1320ھ) کے شاگرد سے تاریخ شروع ہورہی ہے۔ (4)
(2)
جس طرح آپ کی سند مکمل طور سے حنفیوں کی نہیں ہے ۔ سب مقلدین کہہ کر جان نہ چھڑائیں ۔ آپ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں کہ سب آئمہ کےمقلد ہیں ؟
یہاں جو اعتراض آپ ہم پر کرنا چاہتے ہیں وہی اعتراض آپ پر بھی آتا ہے ۔
اچھا چلیں ذرا کچھ دیر کے لیے آپ کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے آپ سے مطالبہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث تک کوئی ایک سند بھی ایسی دکھادیں جو آپ کے دعوی کےمطابق '' صرف مقلدین '' پر مشتمل ہو ۔
(3)
یہاں میں آپ کو دونوں قسم کے حوالے پیش کرتا ہوں ملاحظہ فرمائیں :
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث ( الجامع لأخلاق الراوی وآداب السامع ص 186 )
ہمارے نزدیک اہل حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرتا ہے ۔
گویا جب سے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل ہورہا ہے اس دور سے اہل حدیث موجود ہیں ۔
حافظ ابن تیمیہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
ولا نعني بأهل الحديث المقتصرين على سماعه أو كتابته أو روايته بل نعني بهم كل من كان أحق بحفظه و معرفته و فهمه ظاهرا و باطنا واتباعه باطنا وظاهرا ۔ ( مجموع الفتاوی ج 4 ص 95 )
اور ہم اہل حدیث سے مراد صرف سامعین حدیث ، کاتبین حدیث یا راویاں حدیث ہی نہیں لیتے بلکہ ہم ہر وہ شخص مراد لیتے ہیں جو اسے کما حقہ یاد رکھتا ہے ، ظاہری و باطنی معرفت و فہم رکھتا ہے ہے ، اور باطنی و ظاہری اتباع کرتا ہے ۔
دیوبندی عالم دین رشید احمد لدھیانوی لکھتے ہیں
'' تقریبا دوسری تیسری صدی ہدری میں اہل حق فروعی اور جزئی مسائل کےحل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر میں قائم ہوگئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہل حدیث ۔ اس زمانے سے لیکر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتا رہا ۔'' ( احسن الفتاوی ج 1 ص 216 )
محمد ادریس کاندھلوی صاحب لکھتے ہیں :
'' اہل حدیث تو تمام صحابہ تھے '' ( اجتہاد و تقلید کی بیمثال تحقیق ص 48 )
یہ حوالہ جات حافظ زبیر علی زئی صاحب کی کتاب '' اہل حدیث ایک صفاتی نام '' سے ماخوذ ہیں ۔
(4)
برصغیر کے اندر اہل حدیث کا وجود صحابہ کرام علیہم الرضوان کے دور سے رہا ہے ۔ اور یہ باتیں کتابوں کے اندر کیا اس فورم پر کئی دفعہ ہوچکی ہیں ۔ لہذا وہی گھسے پھٹے اعتراضات کرکے آپ علم وفن کی کیا خدمت سمجھتے ہیں ؟
ایک ہے '' اہل حدیث کا وجود '' دوسرا ہے '' برصغیر میں اہل حدیث کا وجود '' اگر مان بھی لیا جائے کہ برصغیر میں اہل حدیث کچھ دیر پہلے کے تھے تو اس سے یہ کب لازم آتا ہے کہ '' اہل حدیث '' بعد کی پیداوار ہیں ۔اور ویسے بھی علاقوں میں کسی کا اس طرح سے وجود کب سے '' حق '' ہونے کی دلیل بن گیا ہے ؟ مالکی مذہب ہندوستان میں صرف اس لیے قابل قبول نہیں ہے کہ اس کی برصغیر میں کوئی تاریخ نہیں ہے ۔ ؟ بلاد اندلس میں مذہبی حنفی کو صرف اس لیے رد کردیا جائے گا کہ وہاں کبھی حنفی مذہب رائج نہیں ہوا ۔ ؟
فکرو نظر کو اسی انداز سے حرکت دی جائے تو پھر '' دیوبندیہ '' اور '' بریلویہ '' کہاں جائیں گے ؟ جو فرقے ہندوستان کی بستیوں کی طرف منسوب ہیں ان کےلیے کیونکر روا ہے کہ '' اہل سنت '' ہونے کا دعوی کرتے پھریں ؟
باقی کسی امام کی تقلید کا ہار گلے میں پہننے کی بجائے تمام سلف صالحین کے متفقہ فہم کے مطابق قرآن وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہونے کا مسئلہ ہے توایسے خوش نصیب صحابہ کے دور سے لے کر آج تک الحمدللہ موجود ہیں ۔
مالک ، شافعی ، احمد بن حنبل ، بخاری ، مسلم ، ابن خزیمہ ، ابن جریر طبری ، ابو یعلی الموصلی ، ابن المنذر سے لے کر ابن تیمیہ ، ابن قیم تک سب کب کسی کی تقلید کرتے تھے ۔
کیا یہ سب برصغیر میں انگریز کے دور کی پیدائش ہیں ؟