جناب سند اور تاریخ میں کیا میل جول ہے ذرا ہمیں بھی سمجھا دیجئے۔
آپ کو اہلحدیث کی تاریخ پر بات کرنی ہے تو پوری تاریخ پیش کی جا سکتی ہے۔ لیکن اس سے پہلے ذرا یہ بھی بتا دیجئے کہ کیا امت فقط مقلد و غیر مقلد گروہوں میں بٹی ہوئی ہے؟
صرف تقلید کی بنا پر تقسیم کیوں؟ کیوں نہ ہم اس پر بات کریں کہ اللہ کے عرش پر ہونے کا عقیدہ رکھنے والوں کی اور ہر جگہ موجود کا عقیدہ رکھنے والوں کی سند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی جائے؟
اور جب آپ ہم سے مسلسل غیر مقلدین کی سند کا مطالبہ فرمائیں گے تو ہم آپ سے پوچھیں گے کہ آپ اپنی سند امام ابو حنیفہ تک پہنچائیں اور پھر امام صاحب سے اوپر کے مقلدین کی سند بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پیش فرمائیں۔
تو آپ امام ابو حنیفہ سے اوپر کی سند میں مقلد کہاں سے لائیں گے؟
اور ویسے بھی ہماری سند میں جتنے مقلدین ہیں، عقائد میں وہ بھی غیرمقلدین ہی تھے۔ اور جیسا کہ آپ اتفاق کریں گے کہ دو گروہوں میں عقائد کا اتفاق ہونا ، ان کو زیادہ قریب بنادیتا ہے، بہ نسبت فروع میں اتحاد کے۔ آج بھی اہلحدیث اور دیوبندی عقائد کے لحاظ سے قریب ہیں، حالانکہ ایک غیر مقلد اور ایک مقلد ہے۔ جبکہ دیوبندی و بریلوی میں عقائد کے لحاظ سے بعد ہے، حالانکہ دونوں مقلدین ہیں۔ تو آج سے تین سو سال بعد کے مقلدین کی سند میں بریلوی ٹائپ کے مقلد کا ہونا ان کے لئے زیادہ اعزاز کی بات ہوگی یا غیر مقلد اہلحدیث کا ہونا؟