• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث مولوی یا کوئی شیعہ ذاکر

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
میں نے آپ سے پہلے بھی کہا تھا کہ امیر المؤمنین یزید ؒ بن معاویہ ؓ کے فسق کے متعلق رسول اللہ ﷺ کا کوئی قول نقل فرمادیں مگر پتہ نہیں آپ ایسا کیوں نہیں کر پا رہے ؟
میں احادیث کے حوالے دے چکا ہوں
(1) میری امت کی ہلاکت قریش کے ہاتھوں
60 سال والی حدیث وغیرہ
اور امت کا اجماع بھی ہے
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
آپ ان روایات سے ''تعین'' کو ''تخصیص'' گمان کر رہے ہو!
گو کہ آپ کا ''تعین'' بھی باطل ہے!
اگر آپ تعین مانتے ہبں تو یوں ہی سہی اس پر موصوف کا دعوی کہ تعین باطل ہے جبکہ امت کے اکابرین نے ان احادیث سے یزید کا تعین کیا ہے چنانچہ البدایہ والنھایہ میں یزید کے حالات کے تحت لکھتے ہیں


yazeed ki namaz.png



اس میں یزید کو نماز کا تارک بتا کر دلیل کے طور پر فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کر کے اس سے یزید کا تعین کیا ہے تو پھر فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کر کے امام ابن کثیر نے جو یزید کا تعین کیا ہےآپ کی نظر میں یہ بھی باطل ہے موصوف اپنے اس دعوی کی دلیل پیش کرنا پسند کریں گے



دوسری بات آپ مجھے یزید کو منافق کہنے پراس کو شیطان کی وحی فرما رہے ہیں امام آلوسی(تفسیرروح المعانی) نے کافر قرار دیا ہے ان کے بارے میں کیا خیال ہے ان کو کس نے وحی کی تھی جواب عنایت کریں
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
بالفرض اگر یزید بن معاویہ ؒ ایسا ہی تھا جیسا کہ رافضی افکار رکھنے والوں کا قول ہے - کہ وہ جان بوجھ کر نمازیں ترک کرتا تھا ، زانی ، شرابی ، بدکار تھا محرمات سے نکاح وغیرہ بھی کرتا رہا - تو سوال ہے کہ اس دور میں موجود اصحاب رسول ، ابن عمر، ابن عباس ، ابن علی ، ابن زبیر رضوان الله اجمعین جو امر بلمعروف و نہی عن المنکر کا پیکر تھے - کیسے یزید بن معاویہ ؒ کی ان نامعقول اور خلاف اسلام افعال کو خاموشی سے برداشت کرتے رہے
یزید کی بیعت ان میں سے کسی نے بھی معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات تک نہیں کی بلکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یزید کی بیعت کو دین کا سودا بتایا


" أَخْبَرَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بَعَثَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ بِمِائَةِ أَلْفٍ. فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُبَايِعَ لِيَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ: أَرَى ذَاكَ أَرَادَ. إِنَّ دِينِي عِنْدِي إِذًا لَرَخِيصٌ.(طبقات ابن سعد 4/ 138 طبقہ الثانیہ من مھاجرین و الانصار ترجمہ 402عبداللہ بن عمر اسنادہ صحیح رجال الشیخین)
ترجمہ: معاویہ رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو ایک لاکھ درھم بھیجا پھر جب یزید کی بیعت کا ان سے کہا تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یہ کیا اس ارادہ سے بھیجے تھے پر تو میرا دین بہت سستا ہے۔
بعد میں انہوں نے جبر سے کر لی
ابن زبیر اور حسین رضی اللہ عنہما اس کی جبری حکومت کے خلاف کھڑے ہوئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ایک فاسق وفاجر امت کا خلیفہ کیسے بن سکتا ہے تو انہوں نے
امر بلمعروف و نہی عن المنکر انجام دیا ہے آپ کی یہ تمام گفتگو بے معنی ہے​
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میں احادیث کے حوالے دے چکا ہوں
(1) میری امت کی ہلاکت قریش کے ہاتھوں
60 سال والی حدیث وغیرہ
اور امت کا اجماع بھی ہے
میرے محترم !
اس اجماع ِ صحابہ کرامؓ کا کیا کیا جائے جو منعقد ہی امیر المؤمنین و خلیفۃ المسلمین یزیدؒ بن معاویہؓ کے متعلق ہوا تھا ؟
60 سال والی روایت کے لیے آپ محترم شیخ کفایت اللہ سنابلی صاحب کی کتاب ”یزید بن معاویہ ؓ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ“ صفحہ نمبر 254 تا260 ملاحظہ فرمالیں !
کیا آپ صحابہ کرام ؓ کے امیر المؤمنین یزید ؒ بن معاویہؓ کو خلیفہ منتخب کرنے کے اجماعی فیصلے کو مانتے ہیں ؟
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
س اجماع ِ صحابہ کرامؓ کا کیا کیا جائے جو منعقد ہی امیر المؤمنین و خلیفۃ المسلمین یزیدؒ بن معاویہؓ کے متعلق ہوا تھا ؟
جھوٹ کے پلندے کو میں کئی بار پڑھ چکا ہوں دوسری بات اس کتاب میں صحیح سند سے حوالے پیش کرنے کا دعوی ہے آپ نے اجماع ِ صحابہ کرامؓ کی بات کی ہے میں آپ سے صرف 3 صحابہ کرامؓ سے صحیح سند سے بیعت یزید ثابت کر دیں
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
کیا آپ صحابہ کرام ؓ کے امیر المؤمنین یزید ؒ بن معاویہؓ کو خلیفہ منتخب کرنے کے اجماعی فیصلے کو مانتے ہیں ؟
اوپر میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کر آیا ہوں کہ انہوں نے یزید کی بیعت دین کا سودا کہا ہے آپ ان کے اس فیصلے کو مانتے ہیں
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جھوٹ کے پلندے کو میں کئی بار پڑھ چکا ہوں دوسری بات اس کتاب میں صحیح سند سے حوالے پیش کرنے کا دعوی ہے آپ نے اجماع ِ صحابہ کرامؓ کی بات کی ہے میں آپ سے صرف 3 صحابہ کرامؓ سے صحیح سند سے بیعت یزید ثابت کر دیں
اوپر میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کر آیا ہوں کہ انہوں نے یزید کی بیعت دین کا سودا کہا ہے آپ ان کے اس فیصلے کو مانتے ہیں
میرے محترم !
تھوڑی دیر کے لیے ٹھنڈے ذہن سے اس سوال پر غور کریں کہ کتنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنھم سوائے حضرت حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے امیر المؤمنین یزید رحمہ اللہ تعالٰی کے خلاف کھڑے ہوئے تھے ؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جھوٹ کے پلندے کو میں کئی بار پڑھ چکا ہوں دوسری بات اس کتاب میں صحیح سند سے حوالے پیش کرنے کا دعوی ہے آپ نے اجماع ِ صحابہ کرامؓ کی بات کی ہے میں آپ سے صرف 3 صحابہ کرامؓ سے صحیح سند سے بیعت یزید ثابت کر دیں۔


اوپر میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کر آیا ہوں کہ انہوں نے یزید کی بیعت دین کا سودا کہا ہے آپ ان کے اس فیصلے کو مانتے ہیں
امیر یزید ؒ کی بیعت کتنے صحابہ ؓ نے کی تھی اس کے لیے آپ ”تحقیق مزید بسلسلہ خلافت ِ معاویہ ؓ و یزیدؒ“ صفحہ نمبر 21 تا 78 ملاحظہ فرمالیں !
آپ ابھی تک امیر یزید ؒ کےفسق و فجور پر ایک بھی قولِ رسولﷺ پیش نہیں کر پائے ، کیوں ؟
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
میرے بھائی
اپ سے کس نے کہہ دیا یہ روایت صحیح ہے اس میں عامر بن مسعود مجھول الحال ہیں ان کی توثیق ابن حبان کے سوا کسی سے منقول نہیں ہے
تحریر تقریب میں ان کو مجہول لکھا ہے
18747 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
دوئم یہ کہ عبد الرحمن بْن مُعَاوِيَة سے ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے عبد الرحمن بْن مُعَاوِيَة مدنی ہیں اور عامر بن مسعود اپنے آخری وقت میں کوفہ میں تھے عبدللہ بن زید نے ان کو وہاں کا والی مقرر کیا تھا اور ان کا مدینہ میں آنا کسی خاص دلیل سے ثابت نہیں ہے
18749 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
یہ الاصابہ فی التمیز صحابہ ابن حجر کی عبارت ہے

ان دو علتوں کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے
تحریر عصر حاضر کی لکھی گئی کتاب ہے ۔اس کا حوالہ صرف تائیدا دیا جاسکتا اصلا نہیں ۔
اور بلحاظ اصول حدیث یہ راوی ثقہ ہے ابن حبان نے توثیق کی ہے اور دیگر ائمہ نے اس کی احادیث کی تصحیح کی ہے جو اس کی توثیق ہے
اورعامربن مسعود جس دور میں کوفہ تھے اسی دور میں ہی اس روایت کو انہوں نے بیان کیا اس بات کا پہلے ثبوت دیجئے پھراعتراض کیجئے۔
اور جدلا مان لیں کہ وہ بوقت بیان روایت ھذا کوفہ میں تھے تو بھی ان کے شاگرد کوفہ میں یہ حدیث نہیں سن سکتے اس کی کیا دلیل ہے؟َ



دوست اپ نے غلط ٹرین پکڑی ہے عامر بن مسعود جو آپ فرما رہے ہیں الرزقی ہیں ابو سعید الزرقی کا نام سعد بن عمارہ یا عمارہ بن سعد ہے ان کو عامر بن مسعود کہا جاتا ہے جو خطا ہے اور یہ مذکورہ روایت میں ہیں ہی نہیں اس روایت میں جو عامر بن مسعود ہے وہ القرشی الجمحی ہیں ان دونوں میں محدثین نے فرق کیا ہے
18753 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

یہ اس روایت میں ہیں اور یہ الرازقی نہیں ہیں
18754 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

یہ الزرقی ابو سعید اور ابن حبان نے کہا کہ ان کو عامر بن مسعود سمجھنا خطا ہے جیسا میں نے اوپر بھی نقل کیا تھا
جس طرح غلطی سے دو الگ الگ راوی کو ایک سمجھ لیا جاتا ہے اسی طرح غلطی سے الگ الگ نام ہونے پر ایک ہی راوی کو دو سمجھ لیا جاتاہے ۔یہ دونوں ایک ہی راوی ہیں الگ الگ نہیں ہیں ۔ابن حبان نے کہیں نہیں کہا کہ ابوسعید کو عامر بن مسعود سمجھنا غلط ہے۔
لیکن یہاں دونوں کو الگ ہی تسلیم کرلیں تب بھی بات وہی رہتی ہے کیونکہ ان دونوں کے صحابہ ہونے میں اختلاف ہے اور ان دونوں کو ابن حبان نے ثقہ کہا ہے اور ان دونوں کی احادیث کو محدثین نے ثقہ کہا ہے جو اس کی توثیق ہے


اپ نے البانی صاحب کے حوالے سے جو اصول بیان کیا ہے اور صحیح ابن خزیمہ کی روایت نقل کی ہے وہ اس کو تو خود البانی صاحب نے ضعیف قرار دیا ہے پھر البانی صاحب کے اصول پر یہ راوی کیسے ثقہ ہے
18755 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
دوئم : کہ عامر بن معسود سے متعدد نے روایت نہیں کی ہے اس سے صرف دو نے روایت کیا ہے جیسا میں نے اسکین دیا ہے اور ان میں سے بھی ایک راوی نمیر بن عریب کو امام ذہبی نے مجہول الحال کہا ہے اور البانی صاحب نے اس کی تائید کی ہے (سلسلہ الصحیحہ تحت رقم ١٩٢٢)


تو البانی صاحب کے اصول پر تو یہ راوی ثقه نہیں ہے کیونکہ عامر بن معسود سے روایت کرنے والے صرف دو میں سے ایک مجھول الحال ہے اس لئے یہ راوی البانی صاحب کے اصول پر تو ثقه نہیں ہے
امام البانی کا یہ اصول بھی ہے کہ تصحیح سے بھی توثیق ہوتی ہے اس اصول سے یہ راوی ثقہ ہے۔
امام البانی کا یہ اصول بھی ہے کہ جس کی ابن حبان نے توثیق کی ہے اور کئی ثقہ نے ان سے روایت کیا وہ ثقہ ہے اس اصول سے بھی یہ ثقہ روی ہے اس سے کئی نے روایت کیا ہے اور آپ کی تفریق مان لینے پر بھی کم از کم دو ثقہ نے اس سے روایت کیا ہے نمیر بھی ثقہ ہی اور اسی اصول پر۔



اپ نے لکھا جس کی صحبت میں اختلاف ہو وہ کم از کم حسن الحدیث ہوتا ہے یہ اصول مقدمین میں سے کسی کے یہاں نہیں ہے تلخیص سے جو عبارت ہے
وزاد بن القطان أن جدة رباح أيضا لا يعرف اسمها ولا حالها كذا قال فأما هي فقد عرف اسمها من رواية الحاكم ورواه البيهقي أيضا مصرحا باسمها وأما حالها فقد ذكرت في الصحابة وإن لم يثبت لها صحبة فمثلها لا يسأل عن حالها
اس میں یہ کہا لکھا ہے کہ جس کی صحبت میں اختلاف ہو وہ حسن ہے ابن حجر نے یہاں ابن القطان کا کے اس قول کا رد کیا ہے جس وہ کہتے ہیں کی ان کا حال بھی معلوم نہیں ہے اس پر ابن حجر نے کہا کے ان جیسوں کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے تو یہ اصول نہیں ہے شیخ زبیر علی زئی نے اس عبارت سے صرف یہ اخذ کیا ہے یہ ان کی اپنی رائے ہو سکتی ہے اگر مقدمین کایہ کوئی اصول ہوتا تو شیخ شعیب اس کو مجھول الحال نہ کہتے جبکہ اصول یہ ہے کہ جس راوی سے دو راوی روایت کریں اور اس کی توثیق کسی نے بھی نہ کی ہو وہ مجھول الحال ہوتا ہے
اور عامر بن مسعود کی توثیق ابن حبان کے سوا کس نے نہیں کی ہے اور وہ توثیق میں متساہل ہیں

دوسری بات امام بخاری نے عامر بن مسعود
سے روایت کرنے والے راویوں میں انقطا ع بتایا ہے عبدالعزیز بن رفیع کی وفات ١٣٠ میں ہوئی ہے اور عبدالرحمن بن معاویہ کی وفات بھی ١٣٠ میں بتائی جاتی ہے تو جب
عبدالعزیز بن رفیع کا عامر بن مسعود سے انقطاع جو ان سے روایت کرنے والوں میں شامل ہے تو جن کا نام ان سے روایت کرنے والوں میں شامل نہیں اور عامر بن مسعود کا کوفہ رہنا ثابت ہے تو پھر کس طرح ان میں ملاقات ہو سکتی ہے ان دونوں علتوں کی وجہ سے روایت ضعیف ہے .
18756 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
یہ اصول تو واقعی غلط ہے لیکن صحیح اصول سے یہ ثقہ ثابت ہے ۔ یہ بتا یا جاچکا ہے۔
اوردوسری بات میں امام بخاری پر آپ نے جھوٹ بولا ہے یا جہالت میں امام بخاری کی بات سمجھ ہی نہیں سکے۔
امام بخاری کے لفظ منقطع کا وہ مطلب ہی نہیں جو جہالت میں آپ نے پیش کیا ہے یا جھوٹ سے کام لیا ہے۔
امام بخاری عامر بن مسعود کی روایت کو منقطع بتلارہے ہیں عامربن مسعود سے ان کے شاگردوں کی روایت کو منقطع نہیں بتلارہے ہیں۔
امام بخاری منقطع سے ارسال مراد لے رہے ہیں کہ عامربن مسعود کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت مرسل یعنی منقطع ہے۔اوریہی بات دوسرے محدثین نے بھی کہی ہے۔
 
Last edited:

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
دوست میرا مدعا یہ ہے ہی نہیں میں نے ایک روایت دیکھی جو اصول کے مطابق ضعیف ہے میں نے اس کو بیان کر دیا
دوسری بات میں ان مسائل میں نہیں پڑتا اس بارے میں میں نے گہرا مطالعہ کیا ہے
اپنے منہہ میاں مٹھو نہ بنیں۔

اہل سنت کا منہج یہ ہے کہ یزید فاسق بالاجماع تھا
اور خاص طور پر شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے بھی اس کو فاسق ہی کہا ہے

اس میں دو جھوٹ ہیں۔
ایک : یزید کے فاسق ہونے پر اجماع کا دعوی
دوسرا: شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی طرف یہ منسوب کرنا کہ انہوں نے یزید کو فاسق کہا ہے ۔
یہ دونوں باتیں جھوٹ کے سوائے کچھ نہیں ۔
اور روافض کا دین ہی جھوٹ بولنے پر ٹکا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top