جھوٹ کی ایک قسم سفید جھوٹ کی بھی ہوتی ہے تواس کے بالمقابل کوئی کالاقسم کا جھوٹ بھی ہوتاہوگا ۔ شاہد نذیر صاحب اپنی تحریر میں کذب،کذاب اورسفید وکالے جھوٹ کا استعمال بہت کرتے ہیں۔لیکن اب ایسا بھی نہیں کہ اس طریقہ تحقیق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سفید جھوٹ بولے چلے جاؤ۔ ہمیں بھی کوئی شوق نہیں ہے کسی سے اسکین کا مطالبہ کریں۔ لیکن آپ لوگ تو بے شرمی کی تمام حدود پھلانگ گئے ہو کہ اہل حدیث پر اتنے سنگین بہتان بھی لگا رہے ہو اور دلیل بھی کوئی نہیں۔
حضرت رابعہ بصریہ سے یہ واقعہ منقول ہے کہ کچھ لوگ ان کی خدمت میں بیٹھ کر دنیاکی برائی کررہے تھے توٹوکااورفرمایاکہ تمہارادنیا کی برائی کرنا بھی یہ بتاناہے کہ تمہیں دنیاسے کسی نہ کسی حد تک تعلق ہے۔
اب شاہد نذیر صاحب کو جھوٹ سے کس قدر تعلق ہے وہ ان کی تحریروں میں جھوٹ کے استعمال سے واضح ہے
!خیران کا معاملہ ان کے ساتھ ہے؟ وہ کذب بیانی کی داستان رقم کریں یاغلط گوئی کے انبار لگائیں ۔ جھوٹ کے محل تعمیر کریں یاپھر کچھ اور ۔
ہمیں مطلب صرف اس تھریڈ کے اس حصہ سے ہے کہ برصغیر میں اہل حدیث کب سے موجود ہیں اوردلائل کے ساتھ ! دلائل وہ جواہل علم کے درمیان دلائل مانے جاتے ہیں۔ مستند ہے میرافرمایاہوانہیں!
آپ کاکیاخیال ہے جوتحریرنواب صدیق حسن کے حوالہ سے بیان کی گئی ہے کہ ’’اس زمانہ میں ایک ریاکار فرقہ نے جنم لیاہے جوعمل بالحدیث کا داعی ہے لیکن اس سے کوسوں دور ہے‘‘ وہ ان کانہیں ہے۔ کیایہی ہے۔ آپ اسی کااسکین مانگ رہے ہیں ۔
اسی طرحی مصرعہ میں یہ غزل بھی سماعت فرمالیںاگر جھوٹ بولنے پر کوئی بیمار پڑتا تو دیوبندی فرقے کے علماء اور طلبا ہمیشہ بیمار ہی رہتے۔ آپ لوگوں کا انداز تو یہ ہے کہ خاموشی سے اپنی کتابوں میں تحریف کردیتے ہو کہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔ اور پھر جمشید صاحب جیسے بیانات دے کر بغلیں بجاتے ہو۔
اگرجھوٹ بول کر پھلنے پھولنے والی کسی جماعت کو دیکھنی ہوتو غیرمقلدوں کو دیکھ لیں!
اوراس شرعی حکمت کے فعل پر تمام غیرمقلدین انگشت بدنداں اور سعودی حکومت کے مشائخ کے شرعی فعل کی حکمت کے سامنے سرافگنداں اوربہ زبان حال ہیچمداںغیرمقلدوں کا عجیب انداز ہے کہ اگر حیدرآباد کے مرتبین کتاب المجرومین سے امام ابوحنیفہ کا نام نکالیں تو تحریف کی عمدہ مثال
لیکن سعودی عرب کے مشائخ اگر کتاب السنہ سے امام ابوحنیفہ کاتذکرہ نکال دیں توشرعی حکمت والا فعل
اہل حدیث حضرات دلیل کو مانتے ہیں لہذا اس تفریق اوردوئی میں بھی ضرور کتاب وسنت سے کوئی دلیل ان کو ملی ہوگی۔
اگرٹائپنگ کی دشواریاں نہ ہوتی تو آپ کو جو کچھ ذراذرا یاد ہے ہم پورایاد دلانے کی کوشش کرتے اورانشاء اللہ آنجناب کے چودہ طبق روشن ہوجاتے لیکن فی الحال کچھ طبق ہی روشن فرمالیجئےشاید آپکو یاد ہو
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
ہمیں یاد ہے زرا زرا
غلام احمد قادیانی دیوبندی علماء کا چہیتا جس کو دعویٰ نبوت کے لئے پلیٹ فارم بھی قاسم ناناتوی نے فراہم کیا اور اس کے دعویٰ نبوت کے بعد بھی رشید احمد گنگوہی اسے صالح مرد اور مومن قرار دیتے رہے۔ وجہ بھی ظاہر تھی آخر کو انہیں کا حنفی بھائی تھا اور آج بھی غلام احمد قادیانی کے ماننے والے ابوحنیفہ کی سچی تقلید کا دم بھرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی آپ لوگوں نے قادیانیوں کو اپنی جماعت سے باہر کردیا۔ کیا انصاف نام کی کوئی چیز آپکے ہاں پائی جاتی ہے؟
پھر کیا خیال ہے کہ عرصہ دراز تک دیوبندی ایک تھے لیکن پھر آپ لوگوں نے دیوبندیوں کی پوری ایک جماعت کو مماتی قرار دے کر دیوبندیت سے خارج کردیا۔ آپ لوگ ہم سے زیادہ ناقابل بھروسہ ہو ہم نے تو گنتی کے چند افراد سے براءت کی ہے لیکن آپ نے تو پوری ایک دیوبندی کھیپ کو گمراہ قرار دے کر جان چھڑا لی۔ امید ہے اس اعتراض کے جواب میں حسب سابق کی طرح آپکو سانپ سونگھ جائے گا۔
کسی جماعت کو نظریات کی بناء پر مردود قراردیناتوالگ چیز ہے آپ کے یہاں جماعت غرباء اہل حدیث اورامرائے اہل حدیث کی چپقلش اوراس سلسلے میں خونخوارقسم کے فتاوے ہماری نگاہوں سے اوجھل نہیں ہیں۔
کسی زمانے میں ثناء اللہ امرتسری کا اپناگروہ ہواکرتاتھااورروپڑی صاحب کا اپناگروپ اوردونوں کے درمیان جو جوتم پیزار تھی وہ بھی کتابوں میں مدفون ہیں کہئے تویاددلادیں۔
اگرچہ اسی نہج پر ہم پوچھ سکتے ہیں کہ مماتیت کے نام پر طعنہ دینے والے کوجماعت المسلین کے نام پر سانپ سونگھ جائے گا اور یہ کہنابھول جائے گاکہ ہم صرف افراد کو خارج کرتے ہیں کسی جماعت کونہیں۔ اگر وہ کہیں کہ ہم نے افراد کو ہی خراج کیاتھاان میں سے کسی نے اپنی جماعت تیار کرلی تو بعینہ یہی جواب ہماری جانب سے بھی اپنے ذہن میں رکھئے گا۔
لیکن ظاہرسی بات ہے کہ ہماری بات اس تعلق سے نہیں ہورہی ہے ہماری بات تویہ ہے کہ ایک شخص جب تقلید کے خلاف آواز اٹھاتاہے توبہت بڑاعلامہ شمار ہوتاہےاورالقاب وآداب سے گرانبار کیاجاتاہے اورجون ہی وہ اپنے اجتہادات کوتیغ بے نیام کرتاہے اوراہل حدیث حضرات کے معروف مسائل سے ہٹ کر اپنی الگ راہ نکالتاہے تواس کو جماعت سے خارج قراردیاجاتاہے۔ یہاں سوال یہ نہیں ہے کہ شخص مذکور کو اجتہاد کاحق کیوں نہیں اورمخطی ہونے کی صورت میں بھی ایک اجر کا حقدار کیوں نہیں!
جس طرح ذاکر نائک صاحب ایک زمانہ میں اہل حدیث حضرات کے چہیتے تھے جب انہوں نے اپنے اجتہاد کی چھڑی تیز کرنی شروع کردی ہے تواب اہل حدیث علماء ان سے بدظن ہورہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ بیس تیس سال بعد اگرکسی مزید کریلااورنیم چڑھاسلفی نے کہاکہ شاہد نذیرکوفلاں اورفلاں وجہ سے ہم جماعت سے خارج کرتے ہیں توہماری ان بحثوں کاکیاہوگا؟
اس پر ایک لطیفہ یاد آیا کسی سلفی سائٹ پر ہی پڑھاتھاکہ شیخ البانی عمر کے آخری پڑائو میں ایک مرتبہ مغموم تھے کہ حدیثوں کی صحت کی جانب بلادعربیہ میں توجہ میں نے دلائی اورآج سعودی عرب وغیرہ کے شیوخ مجھ پر ہی نرمی اورتساہل برتنے کا الزام لگارہے ہیں۔ مفہوم
توکل کسی مزید متشدد سلفی صاحب کہہ دیں کہ شاہد نذیر اپنی تحریروں میں سلام علی من اتبع الھدی لکھاکرتے تھ انکو تولکھناچاہئے کہ مشرکین جنہم کا ایندھن ہیں پتہ چلتاہے کہ توحید کے تعلق سے ان کے رویہ میں مداہنت اورنرمی موجود تھی؟
انہی خطروں اوراندیشوں کو نظرمیں رکھ کرمذکورہ تحریر لکھی گئی تھی لیکن آنجناب نے اس پر دوسرے اورتیسرے زاویے سے نظرڈالناشروع کردیا اورجو پہلا درست زاویہ تھااسے نظرانداز کردیا آئن اسٹائن نے کہاہے کہ ہوسکتاہے کہ کائنات کے بارے میں کوئی پرپیچ نظریہ تلاش کررہے ہیں جب کہ اس کا کوئی سادہ ساحل موجود ہو۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔