• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کہلوانے والوں کا امتیاز؟

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مشہور حنفی بزرگ حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
کہ صحابہ کے زمانے سے لوگ یہاں تک کہ مذاہب اربعہ ظاہر ہوئے ہمیشہ کسی نہ کسی عالم کی تقلید کرتے رہے۔ اس پر کسی ایسے شخص نے نکیر نہیں فرمائی جس کی نکیر کا اعتبار ہو اور اگر تقلید باطل ہوتی تو ضرور انکار فرماتے۔عقد الجید ص۵۰
تقلید جامد ؟ وضاحت فرمائیں
اور آپکے اکابر میں سے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ علیہ لکھتے ہیں
‘‘صحابہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ سے لے کر آج تک یہی حال اور مسلک چلا آیا کہ کھبی کسی کی تقلید کرتے کھبی کسی کی بدوں انکار کے‘‘ معیار الحق ص57
پہلے صفحے کا اسکین لگایا جائے۔کیونکہ عبارتوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنا مقلدیت کا وطیرہ ہے۔
آپ نے درست فرمایا۔ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم مجتھد نہ تھے بلکہ غالب اکثریت میں وہ تھے جو تقلید کرتے تھے۔
نیا انکشاف کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی مقلد تھے؟ آپ ذرا پہلے یہ بتانا پسند کریں گے کہ تقلید کا وجود کس صدی سے شروع ہوا؟ آئمہ اربعہ سے پہلے بھی تقلید کا وجود تھا ؟ صحابہ کس کس کے مقلد رہے ؟ آئمہ اربعہ سے پہلے والے لوگ کس کی تقلید کرتے تھے دو تین اماموں کے نام بتائیں گے؟
جو نہ خود مجتھد ہو اور نہ مجتھد کی تقلید کرتا ہو وہ کیا ہوتا ہے اسکا جواب امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ علیہ سے سنئے
ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نا تو سب پر تقلید واجب ہے اور نا سب پر اجتہاد واجب ہے۔ بلکہ جو اجتہاد کی اہلیت رکھتا ہے اس پر اجتہاد واجب ہے اور جو اجتہاد کی اہلیت نہیں رکھتا اس پر تقلید واجب ہے۔اور اگر نہ اجتہاد کی اہلیت ہے اور نہ تقلید کرتا ہے تو وہ متبع ہوٰی ہے اور نفس پرست ہے۔ فتاوٰی ابن تیمیہ ص۲۲۰،ج ۲۲
یہاں تقلید کا وہی تصور شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ لے رہے ہیں جو آپ لیتے اور کرتے ہیں یا کچھ اور پوشیدہ ہے ۔میٹھا لگنے پر آپ نے پیش کردیا۔

یہ بات ظاہر ہے کہ متبحر محدثین کسی کی بھی تقلید نہیں کرتے سوائے اس کے کہ ان کا عمل اکثر مسائل میں بعض آئمہ کے موافق ہوتا .........(تقریر ترمذی ص 656 تحقیق تخریج حاشیہ مفتی عبدالقادر ، تقدیم ونظر ثانی محمد تقی عثمانی )
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم انس بھائی آپکی اس بات سے نہ ہم متفق ہیں اور نا ہی آپکے اکابرین۔ مشہور حنفی بزرگ حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
کہ صحابہ کے زمانے سے لوگ یہاں تک کہ مذاہب اربعہ ظاہر ہوئے ہمیشہ کسی نہ کسی عالم کی تقلید کرتے رہے۔ اسپر کسی ایسے شخص نے نکیر نہیں فرمائی جس کی نکیر کا اعتبار ہو اور اگر تقلید باطل ہوتی تو ضرور انکار فرماتے۔
عقد الجید ص۵۰
اور آپکے اکابر میں سے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ علیہ لکھتے ہیں
‘‘صحابہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ سے لے کر آج تک یہی حال اور مسلک چلا آیا کہ کھبی کسی کی تقلید کرتے کھبی کسی کی بدوں انکار کے‘‘
معیار الحق ص57
امین اوکاڑوی صاحب نے ’’تجلیات و مجموعہ رسائل‘‘ میں مختلف الفاظ سے یہ بات دھرائی ہے کہ خیرالقرون میں دو طرح ہی کے لوگ تھے : مجتہد یا مقلد تیسرا گروہ نہ تھا
اور سرفراز خان صفدر لکھتے ہیں کہ
’’ اور تقلید جاہل ہی کےلیے ہے‘‘ (الکلام المفید ص ٢٣٤)
دونوں عالموں کی باتوں کو ملانے کا جو نتیجہ نکلا وہ یہ کہ
’’خیرالقرون میں دو طرح ہی کے لوگ تھے مجتہد یا جاہل ‘‘ (نعوذباللہ)
کیا یہ خیرالقرون میں گزری ہوئی ہستیوں کی گستاخی نہیں ؟ اور اسی گستاخی کو لیے ابن جوزی صاحب بھی بڑے زور شور سے ایسی منزل کی طرف رواں دواں ہیں جو قرآن وحدیث سے دور لے جاکر گہرے گھڑے میں جا گراتی ہے۔
نوٹ
منظور احمد مینگل نے تو ’’تحفۃ المناظر ص 110، 111‘‘ پر نبی آخرالزماں ﷺ کےلیے بھی تقلید کی گنجائش نکالی ہے ۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
اور صرف صحابہ کرام ہی نہیں بلکہ تمام تر اہل اسلام وایمان بھی مجتہد ہی ہوتے ہیں ، گو کہ اجتہاد کے دائرہ ہائے کار مختلف ہوتے ہیں ۔
رفیق طاہر بھائی جان تمام تر اہل اسلام و ایمان میں انبیاء بھی شامل ہیں۔ آگے آپ فرماتے ہیں اجتہاد کا دائرہ کار مختلف ہو تا ہے۔ اسکا مطلب یہی ہوا کہ تمام تر اہل اسلام و ایمان کسی حد تک مجتہد ہیں گوکہ اجتہاد کےدائرہ کار میں اختلاف ہے۔ اوراس حد سے آگے چونکہ ان میں اجتہادی اہلیت نہیں اس لیے اس حد سے آگے یہ مقلد ہی مقلد ہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
سنا تھا غیر مقلدین کی ساری عمر سوالوں میں ہی گزرتی ہے آج دیکھ بھی لیا۔ او اللہ کے بندو! کسی سوال کا جواب بھی دیا کرو۔
ساری زندگی سائل اور معترض ہی رہنا ہے کیا؟ آپ لوگوں کی اس نفسیات کا اندازہ مجھے اس وقت ہونے لگا جب گڈمسلم بھائی جان نے اشارۃٓ کہا کہ ہم یہاں صرف گرفت کرتے ہیں۔
لیکن میں جو سمجھا ہوں آپ کی پوسٹ سے آپ یہاں حق اور موقف تسلیم کرنے نہیں آئے بلکہ اپنا رونا رو کر بھاگتے نکلیں گے اس وقت جب گرفت مضبوط ہوگی۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اہل حدیث کا امتیاز

امام سيوطي رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لیس لأہل الحدیث منقبة أشرف من ذلک لأنہ لا إمام لہم غیرہ صلی اللہ علیہ وسلم
اہل حدیث کے لیے اس سے بڑھ کر شرف اور کوئی نہیں ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا ان کا کوئی امام ( متبوع ) نہیں ہے ۔
ویسے تو یہ بات (( میں نہ مانوں )) کا نظریہ رکھنےوالے بھائیوں کے لیے نہیں نقل کی ہے بہر صورت پھر بھی وضاحت کرنا چاہتا ہوں ۔
امام متبوع کی قید اس وجہ سے لگائی ہے کہ کوئی یہ نہ کہےکہ تم فلاں فلاں کو بھی امام کہتے ہو ۔ کیونکہ ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کو بھی معصوم عن الخطاء نہیں سمجھتے ۔ لہذا جس سے بھی غلطی ہو ہم اس کی بات کو قرآن وسنت کے مقابلے میں چھوڑ دیتے ہیں ۔ اور یہ نہیں کہتے کہ ہم پر تو بھئی اس کی تقلید واجب ہے ۔

اب غیر اہل حدیث کو بھی ذرا ملاحظہ فرمائیں انہیں بعض بھٹکے ہوئے فرقوں کے حوالے سے شاہ ولی اللہ الدہلوی فرماتے ہیں :
فإنك إذا أردت أن ترى نماذج اليهود في هذه الأمة فانظر إلى علماء السوء، طلاب الدنيا، المولعين بتقليد آبائهم، المعرضين عن كتاب الله - تعالى - وسنة رسوله - صلى الله عليه وسلم - الذين يستندون إلى تعمقات العلماء وتشديداتهم، واستنباطاتهم التي لا اصل لها في الكتاب والسنة، تاركين كلام الشارع المعصوم - صلى الله عليه وسلم - يتتبعون الأحاديث الموضوعة. ويجرون وراء التأويلات الفاسدة.
( الفوز الکبیر ص 53 عربہ من الفارسیۃ سلمان الحسینی الندوی )
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
رفیق طاہر بھائی جان تمام تر اہل اسلام و ایمان میں انبیاء بھی شامل ہیں۔ آگے آپ فرماتے ہیں اجتہاد کا دائرہ کار مختلف ہو تا ہے۔ اسکا مطلب یہی ہوا کہ تمام تر اہل اسلام و ایمان کسی حد تک مجتہد ہیں گوکہ اجتہاد کےدائرہ کار میں اختلاف ہے۔ اوراس حد سے آگے چونکہ ان میں اجتہادی اہلیت نہیں اس لیے اس حد سے آگے یہ مقلد ہی مقلد ہیں۔
مقلد وہ ہوتا ہے جو کتاب وسنت کےخلاف کسی کی بات کو مانے !
اور دائرہ کارکے مختلف ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ انکا اجتہاد کسی مقام پر ختم ہوجاتا ہے ۔ فلیتدبر !
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سنا تھا غیر مقلدین کی ساری عمر سوالوں میں ہی گزرتی ہے آج دیکھ بھی لیا۔ او اللہ کے بندو! کسی سوال کا جواب بھی دیا کرو۔
ساری زندگی سائل اور معترض ہی رہنا ہے کیا؟ آپ لوگوں کی اس نفسیات کا اندازہ مجھے اس وقت ہونے لگا جب گڈمسلم بھائی جان نے اشارۃٓ کہا کہ ہم یہاں صرف گرفت کرتے ہیں۔
واہ کیا بات ہے ابن جوزی صاحب کی۔ جھوٹ اتنا بولو اور اتنے اعتماد سے بولو کے سچ لگنے لگے۔
لگتا ہے کہ آپ نے دیوبندیوں کا کتابوں کا مطالعہ نہیں کیا۔ اہل حدیث سے سوالات پر سوالات کرنا اور خود کسی بات کا جواب نہ دینا تو دیوبندی کلچر کا خاصہ ہے۔ سب چھوڑو صرف تجلیات صفدر ہی دیکھ لو جس میں امین اوکاڑوی دیوبندی نے اہل حدیث سے دو سو سوالات کئے ہیں۔ کیا سمجھے صرف سوالات خالص سوالات۔ اس کے علاوہ ماہنامہ الحدیث ہی دیکھ لو جس میں زبیرعلی زئی مقلدین کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں جو اکثر ہی ان کی جانب سےموصول ہوتے رہتے ہیں لیکن جواب دینے کے بعد اپنے سوالات بھی پیش کردیتے ہیں لیکن مجال ہے کہ کبھی دیوبندیوں کی جانب سے کوئی جواب آیا ہو۔ جب جواب دینے کی باری آتی ہے تو آل تقلید کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ دیوبندیوں کی اسی بری عادت کی وجہ سے حافظ زبیر علی زئی حفظ اللہ کو اہل حدیث عوام سے درخواست کرنی پڑی کہ جب بھی کوئی دیوبندی آپ سے کوئی سوال کرے تو اس کو جواب دینے کے ساتھ آپ بھی اس سے سوال کرو۔ اور اسی سبب زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے دیوبندیوں سے اب کہیں جاکر یعنی جوابات دے دے کر دوسو دس سوالات کئے ہیں تاکہ دیوبندیوں کی یہ بری عادت چھڑوائی جاسکے اور انہیں معلوم ہو کہ اہل حدیث کا کام صرف جواب دینا اور دیوبندیوں کا کام صرف سوال کرنا نہیں ہے۔ دیوبندیوں کو چاہیے کہ جواب دینے کی بھی عادت ڈالیں کیا آپ کے امام کوئی علمی ذخیرہ چھوڑ کر نہیں گئے جس میں سے نقل مار مار کر ہی تم کوئی جواب دے سکو؟
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
خضر حیات بھائی میں واقعی جاننا چاہتا ہون کہ آجکل اہلحدیث کہلانےوالے حضرات کس وصف ک بنا خود کو دیگر مسالک سے ممتاز سمجھتے ہیں۔ لیکن آپ بار بار دیگر مسالک کا امتیاز میرے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ یہ ہی دیکھ لیں آپ نے امام جلال الدین السیوطی مقلد شافعی کی بات خود پر چسپاں کرنے کی کوشش کی۔
اہل حدیث کا امتیاز

امام سيوطي رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لیس لأہل الحدیث منقبة أشرف من ذلک لأنہ لا إمام لہم غیرہ صلی اللہ علیہ وسلم
اہل حدیث کے لیے اس سے بڑھ کر شرف اور کوئی نہیں ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا ان کا کوئی امام ( متبوع ) نہیں ہے ۔
اور یہ بات۔۔۔۔
ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کو بھی معصوم عن الخطاء نہیں سمجھتے ۔ لہذا جس سے بھی غلطی ہو ہم اس کی بات کو قرآن وسنت کے مقابلے میں چھوڑ دیتے ہیں ۔
یہی تو آپ کی غلطی ہے۔ اب معصوم عن الخطاء جو کہ نبی جی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کے علاوہ کسی کی کوئی بات آپکے ہاں معتبر نہیں کیونکہ وہ آپکے اس کڑے شرط معصوم عن الخطاء پر پورے نہیں اترتے۔ جبکہ اس کے مقابل مقلدین کا طریقہ کہ کتاب و سنت کے خلاف بات کو چھوڑتے ہیں اور موافق بات قبول کرتے ہیں

امام سیوطی الشافعی رحمہ اللہ علیہ اپنے رسالہ جزيل المواهب في اختلاف المذاهب میں مذاہب سے بے بہرہ لوگوں کو اندھا جاہل فرما رہےہیں یہ ہے امتیاز!!!
اعلم أنَّّ اختلاف المذاهب في الملة نعمة كبيرة، وفضيلة عظيمة، وله سر لطيف أدركه العالمون، وعمي عنه الجاهلون، حتى سمعت بعض الجهال يقول: النبي صلى الله عليه وعلى آله وسلم جاء بشرع واحد، فمن أين مذاهب أربعة۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
رفیق طاہر بھائی جان پہلے آپ نے یہ کہا
اصل پیغام ارسال کردہ از: رفیق طاھر
اور صرف صحابہ کرام ہی نہیں بلکہ تمام تر اہل اسلام وایمان بھی مجتہد ہی ہوتے ہیں ، گو کہ اجتہاد کے دائرہ ہائے کار مختلف ہوتے ہیں ۔
اور میں نے یہ کہا
تمام تر اہل اسلام و ایمان کسی حد تک مجتہد ہیں گوکہ اجتہاد کےدائرہ کار میں اختلاف ہے۔ اوراس حد سے آگے چونکہ ان میں اجتہادی اہلیت نہیں اس لیے اس حد سے آگے یہ مقلد ہی مقلد ہیں۔
آپ اسی بات پر مصر ہیں

اور دائرہ کارکے مختلف ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ انکا اجتہاد کسی مقام پر ختم ہوجاتا ہے ۔ فلیتدبر !
یار جب سارے مجتھد ہیں تو آپ کیوں انکو مقلد کہہ رہے ہو؟ لگتا ہے آپکا اجتہاد ناقص ہے
مجتھدین المعروف بہ مقلدین کا آئمہ کے صواب پر ہونےکا جب اجتہاد ہے آپ کیوں اپنا ناقص اجتہاد ان پر ٹھونسنے کی کوشش کر رہے ہو۔ اور یہ بات حدیث سے ثابت ہے کہ مجتھد اگرصواب پر ہو تو دو اجراور اگر خطا پر ہو تب بھی اسکو ایک اجر ملتا ہے۔ اور حدیث میں یہ بھی ہے کہ میری امت غلطی(گمراہی) پر جمع نہیں ہوسکتی۔ آپ کیوں ہمارے دو اجر خراب کرنا چاہتے ہو۔۔۔ فلیتدبر!!
 
Top