آپ کی اوردیگر غیرمقلدین کی ان کوششوں میں کوئی فرق نہیں ہے جو ہمیشہ یہی چاہتے ہیں کہ ان کے سوالات کا جواب تودیاجائے لیکن وہ خود کسی دوسرے کے۔سوال کا جواب نہ دیں۔یہی آپ نے کرنے کی کوشش کی تھی اورجب خود سے بن نہ پڑا تورفیق طاہر کو بھیج دیا۔
اجتنبوا كثيرا من الظن
ْإن الظن لا يغني من الحق شيئا
پتیل پر سوناکارنگ چڑھادینے سے وہ سونانہیں بن جاتا اورکچھ جاہلوں کا بزعم خود قرآن وحدیث سمجھنے سے وہ قرآن وحدیث نہیں ہوجاتا۔
سبحان اللہ یہی بات تو ہم کہتے ہیں کہ کسی کی تقلید نہ کرو بلکہ قرآن و سنت کی اتباع کرو ۔ کیونکہ کسی کا فہم قرآن و حدیث تو نہیں ہو سکتا ۔
البتہ آپ کے بڑے اس بات پر مصر ہیں کہ امام کے بیان کردہ مسائل و فتاوی جات احادیث ہی ہیں ۔ ( نعوذ باللہ من ذلک الخذلان )
آنجناب کو شاید یہی نہیں معلوم کہ اتباع کی تعریف اورلفظ اتباع میں کیافرق ہے اوراتباع کالفظ دکھاکر اتباع کی تعریف منوانے پر مصر ہوجاتے ہیں اوراس پر زعم یہ ہے کہ ہم جوکچھ فرماتے ہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں فرماتے ہیں۔ظاہریوں کابھی یہی خیال اورمزاج تھاکہ قرآن وحدیث پر صرف ہم عمل کرتے ہیں اوران کا یہ مزاج اب آپ کے مسلک والوں کے حصہ میں آیاہے۔
ہم نے صرف اتباع کا لفظ نہیں دکھایا تھا بلکہ پوری تعریف کی تھی ۔
اتبعوا ما أنزل إلیکم من ربکم و لا تتبعوا من دونہ أولیاء میں آپ کو لفظ اتباع کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا ؟
اس آیت میں جس چیزکی پیروی کرنی ہے اس کی بھی وضاحت ہے اور جس کی نہیں کرنی اس کی بھی وضاحت ہے ۔ اور اسی بات کا اقرار کرنا مقلدین کے لیے بہت مشکل ہے ۔
قرآن کی اس آیت میں
ماأنزل إلیکم من ربکم یعنی قرآن و حدیث کی پیروی کرنے کا حکم ہے اور ((
دونہ )) کے ساتھ ما أنزل کے علاوہ سب کی نفی ہے کہ جو کچھ بھی
ما انزل ( قرآن وحدیث ) کے علاوہ ہے اس کی پیروی نہیں کرنی ۔
کیا آپ کے امام کا قول ماأنزل إلیکم من ربکم میں شامل ہے ؟
اور اگر ما انزل میں شامل نہیں ہے تو پھر ولا تتبعوا من دونہ أولیاء اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کس امید پر کرتے ہو ؟
اسی آیت میں ہمارا تمہارا فرق واضح ہے ۔ اور یہیں سے ہمارا امتیاز اور تمہاری بد بختی واضح ہوتی ہے ۔ کاش کے کنز ، قدوری اور دیگر قیل و قال سے تمہیں فرصت ملے تاکہ قرآن وحدیث پر بھی کچھ غور کرنے کا موقع نصیب ہو ۔
کہیں ایسانہ ہو کہ عمر عزیز کے دو چار دن اسی طرح گزارنے کے بعد پھر مجبورا کہنا پڑے کہ
ولم نستفد من بحثنا طول عمرنا ۔۔۔۔۔ سوى أن جمعنا قيل و قالوا
جس چیز کا شریعت میں حکم ہے یعنی
اتبعوا ما أنزل إلیکم من ربکم اس کا ابھی تک تمہارے نزدیک تصور بھی واضح نہیں ۔ اور جس سے روکا گیا ہے
کہ ولا تتبعوا من دونہ أولیاء
اس تقلید کی اقسام اور مقلدین کے درجات میں نئے نئے نکات نکالتےرہتے ہیں ۔ کہ فلاں مجتہد مطلق ہے فلاں مجتہد فی المذہب ہے فلاں اصحاب الترجیح میں سےہے ۔۔۔۔۔ اور کرو اللہ کی نافرمانی ۔
یہ جس تقلید کے پیچھے تم ساری عمر ضائع کردیتے ہو ۔ قرآن کی کس آیت میں اس کا حکم ہے؟
کس حدیث میں اس کی وضاحت ہے ؟
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کس سن ہجری میں واجب ہوئی تھی ؟
امام کے غلط مسائل کی تائید کے لیے شرعی دلائل میں تأویلات و تحریفات کرنے پر کس نے تمہیں عذاب و عقاب سے امن بلکہ ثواب کی نوید سنائی ہے؟
ہم نے پہلے ہی کہاتھاکہ ذاتی استنباط اوراجتہاد کی کوئی قدروقیمت نہیں ہوگی۔نہ کسی عالم کا حوالہ پیش کیااورنہ کسی متقدم اصول فقہ کی کتاب سے اتباع کی تعریف نقل کی
بھائی قرآن وسنت کی پیروی کا حکم اور اس کے علاوہ باقی کی پیروی کرنے سے نہی تو اس میں بالکل واضح ہے جو کسی استنباط و اجتہاد کی محتاج ہی نہیں ۔
البتہ اگر آپ اس کا عکس اس سے ثابت کرناچاہتے ہیں تو آپ ضرور کوئی استنباط و اجتہاد ( دور ازکار تأویل و تحریف ) کریں اور ساتھ اس کا حوالہ بھی دیں ۔ اسی طرح اگر آپ یہ ذہن رکھتے ہیں کہ قو ل امام معاذ اللہ در اصل قرآن و سنت ہی ہے تو ضرور کوئی نہ کوئی تقلیدی کرشمہ دکھائیں ۔
توظاہرسی بات ہے کہ تھریڈ کوئی سابھی ہو آپ اس میں تقلید ،امام ابوحنیفہ،اوردیگر مسائل لے کر ضرور آئیں گے۔ کیونکہ بے چاروں کا مبلغ علم ہی یہاں تک ہے۔
ہمارا مبلغ علم جو کچھ بھی وہ ہم آپ سےبہتر جانتے ہیں آپ کو رجمابالغیب کی ضرورت نہیں ۔ اہل سنت والجماعت کا فرق باطلہ کے حوالے سے شروع سےیہ طریقہ رہا ہے کہ جس طرح انہوں نے احقاق حق کیا ساتھ ابطال باطل بھی کیا ہے ۔
اب مثال کے طور پر مرزا قادیانی کا رد کرنے کےلیے اس کی کتب سے حوالے دیےجاتے ہیں ظاہر ہے اس نے جو بکواسات کی ہیں ان کا ذکر قرآن وحدیث میں تھوڑا ہی ہو گا ۔ قرآن و حدیث میں تو اصول ذکر کردیے ہیں صراط مستقیم کی وضاحت کردی ہے اس کے علاوہ جتنے بھی راستے نکلیں گے ان کا خود بخواد رد ہو تا جائے گا ۔
جب ہم آپ کے ساتھ امام ابو حنیفہ کی تقلید وغیرہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہیں تو پریشان نہ ہوا کریں ۔ کیونکہ سامنے شیعہ ہو اور ہم بریلویوں کا ذکر شروع کردیں یہ مناسب نہیں ہے ۔
البتہ اگر آپ ذائقہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کبھی کسی اور فرقہ کے روپ میں آئیں ۔
ایک دوسرالطیفہ سن لیں کہ غیرمقلد کہتے یہ پھریں گے کہ ہم ڈائرکٹر قرآن وحدیث پرعمل کرتے ہیں۔ اگرکسی غیرمقلد کو پکڑ کر پوچھو کہ صبح سے شام تک جو کام کرتے ہو اس مین سے کتنے افعال پر قرآن وحدیث سے سند حاصل کی ہے اوراس مین غوروفکر کیاہے ۔نماز کے سارے مسائل ہی ان کو قرآن وحدیث سے ثابت کرنے کیلئے کہو تو کبھی حضرت ابن تیمیہ کا دامن پکڑیں گے اورکبھی کسی اورکا۔
قرآن وحدیث کی اتباع کا حکم تمام لوگوں کو ہے ۔ اگر کوئی اس میں سستی کا شکار ہے تو یہ اس کی غلطی ہے اور مقلدین کی طرح ہٹ دھرمی کرتے ہوئے ہم اس کی اس غلط روی کے لیے غلط سلط دلائل تلاش نہیں کرتے ۔
اگر کوئی اچھا کام کرنے میں سستی کرتا ہےتو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس شخص کے عمل کو دلیل بنا کر اس اچھے کام کو ہی چھوڑ دیں ۔ بلکہ آپ کو چاہیے کہ آپ جس سستی کا وہ شکار ہے اس سے سبق سیکھیں اور اس کو دور کریں ۔
بہر صورت اس بات کی آپ کو وضاحت کرنی چاہیے کہ آپ دھوپ سے بچنے کے لیے آگ میں چھلانگ کیوں لگاتے ہیں ؟
قرآن وسنت کی نصوص کو آپ اسی وجہ سے چھوڑتے ہیں کہ ان میں غور و خوض کرنا امام صاحب کا کام ہے لہذا ہم صرف ان کی تقلید کریں گے ۔
لیکن جب آپ کو جوش آتا ہے تو اسی امام صاحب کے دفاع میں قرآن وسنت کی نصوص میں تأویلات و تحریفات کا انبار لگانا شروع کردیتے ہیں ۔ فیا للعجب !