محترم فیض الابرار صاحب :یہ کتاب محدث لائبریری پر موجود ہے اور ساتھ ہی اس پر یہ تبصرہ بھی اس پر کیا ہے
کرامات اہل حدیث
مولانا عبدالمجید صاحب سوہدروی
اہلحدیث مکتبہ فکر پر برسوں سے یہ اعتراض چلا آ رہا ہے کہ یہ اولیاء کے منکر ہیں بلکہ گستاخ بھی ہیں۔اس اعتراض میں کتنی سچائی ہے اور اگر اہلحدیث منکر ہیں تو ان کا انکار کس نوعیت کا ہے ،اس کتاب کا بنیادی موضوع اور وجہ تالیف ہے ۔ اس کتاب کے مولف
مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی ہیں جو بجائے خود نابغہ روزگار ہستی ہیں ۔ موصوف رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ تالیف میں کرامات کی حقیقت ، کراما ت کی شرعی حیثیت ،کرامت ،معجزہ اور استدراج میں فرق کا ذکر کیا ہے ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر خرق عادت امور کا صدورکسی نبی سے ہو تو وہ معجزہ ہے ، کسی عام مسلمان سے ہو تو کرامت ہے او راگر کسی غیر مسلم سے ہو تو استدراج ہے ۔ ا
سی طرح مولف موصوف نے اہلحدیث مکتبہ فکر کے حامل اولیاء کی کراما ت کا ذکر کیا ہے ۔
ان اولیاء میں درج ذیل بزرگ شامل ہیں ۔مولانا عبد الرحمن لکھوی ،
مولانا غلام رسول قلعوی،قاضی محمد سلیمان منصور پوری ،مولانا عبداللہ غزنوی او رمولوی محمد سلیمان رڈروی رحمۃاللہ علیہم۔ موصوف نے اس کتاب میں یہ حقیقت بھی بھر پور طریقہ سے واضح کی ہے کہ کسی بھی ولی کے لیے حدیث و سنت کا متبع ہونا ضروری ہے اس کے بغیر ولایت کا دل میں خیال تک رکھنا جہالت ہے ۔ (ناصف)
محدث لائبریری والوں کو بھی یہ تسلیم ہے کہ "
مولانا غلام رسول قلعوی" اہل حدیث تھے
امید ہے کہ جناب اب انکار نہیں کریں گے؟
http://kitabosunnat.com/kutub-library/taqabil-e-adyan-o-masalik/taqabil-e-masalik/ahle-hadees?lang=en&limit=30&types[0]=1&start=30[/QUOT
بات یہ ہے بھائی کہ اس کتاب میں اور لائیبریری میں موجود کچھ دوسری کتابوں میں ایسی باتیں مل سکتی ہیں لیکن ایسا ہونا مبنی بر تساہل ہے ، عقیدہ نہیں ۔ بار بار بھائیوں نے اس بات کی وضاحت کر دی کہ اختلاف میں کس کی بات تسلیم کی جائے گی اور مجھ سمیت بہت سے لوگ آپ سے کہ رہے ہیں کہ یہ بات ٹھیک نہیں اور یہ شخص یا یہ کتاب ہمارے لیئے حجت نہیں تو اب آپ کیا چاہتے ہیں کہ کیا کہا جائے تو آپ کی تسلی ہو گی۔ ایک بات اور کہ تحقیق کا یہ طریقہ بلکل غلط ہے کہ ایک شخص دوسرے کو کہے کہ میں غلط ہوں تو کیا ہوا آپ بھی تو غلط ہیں۔ اگر آپ ایسی باتوں کے خلاف ہیں تو کھل کر انکار کریں چاہے کسی کی کتاب میں بھی ہو اور اگر آپ ان باتوں کے قائل ہیں تو پھر آپ کا اعتراض وزن نہیں رکھتا ۔ ٹھنڈے دل سے غور کر کے پھر کوئی بات کیجیے گا ۔