شیخ الکل فی الکل سید نزیر حسین دہلوی کے نامور شاگرد مولانا غلام رسول محدث گوجرانولہ فرماتے ہیں کہ "میں سویا ہوا تھا کہ ایک شخص نے مجھے جگایا اور کہا کہ میرے ساتھ چلو ۔تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلاتے ہیں ۔ میں اس کے ساتھ ہو لیا جب گاؤںسے باہر نکلا تو دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پالکی پڑی ہے ،حاضر ہو کر میں نے سلام کیا تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا غلام رسول ہم تیری مسجد کو جانا چاہتے ہیں ۔آپ نے میرا ہاتھ پکڑے رکھا اور پالکی والوں نے پالکی اٹھا لی مسجد میں تشریف لا کر اسی پکڑے ہوئے ہاتھ سے مجھے ممبر پر بٹھایا اور فرمایا ۔وعظ کیا کرو۔تم سے لوگوں کو ہدایت ہوگی۔تمہاری یہی جائے بُدو باش ہے۔"
بھائی صاحب فرمائیے میں تو مامور ہوں ۔یہ جگہ کیسے چھوڑ سکتا ہوں
(سوانح حیات ص 140)
کیا کہتے ہیں میرے اہل حدیث بھائی اس بارے میں کیا جاگتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہو سکتی ہے؟ کیا واقعی رسول اللہ قلعہ میاں سنگھ آئے تھے؟کیا وقعی مولانا غلام رسول صاحب کو وہاں مامور فرما گئے تھے ؟
اگر یہ سب سچ ہے تو اس کی دلیل فراہم کریں اور اگر یہ سب مولانا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے تو مولانا پر کیا فتویٰ صادر ہوتا ہے؟؟؟
بھائی صاحب فرمائیے میں تو مامور ہوں ۔یہ جگہ کیسے چھوڑ سکتا ہوں
(سوانح حیات ص 140)
کیا کہتے ہیں میرے اہل حدیث بھائی اس بارے میں کیا جاگتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہو سکتی ہے؟ کیا واقعی رسول اللہ قلعہ میاں سنگھ آئے تھے؟کیا وقعی مولانا غلام رسول صاحب کو وہاں مامور فرما گئے تھے ؟
اگر یہ سب سچ ہے تو اس کی دلیل فراہم کریں اور اگر یہ سب مولانا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے تو مولانا پر کیا فتویٰ صادر ہوتا ہے؟؟؟
اٹیچمنٹس
-
3.6 MB مناظر: 367