ہمارے علم کے مطابق ایران کی عوام جو کسی حد تک مجوسیت کے بھی پیروکار ہیں، سعودی عرب کو اپنا اصل دشمن تصور کرتے ہیں اور اسرائیل کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے بلکہ اس سے اچھا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں۔
یہ نگاھ تعصبی عینک کی ہے۔۔۔۔۔
انا لللہ و انا الیہ راجعون
اچھے تعلقات کا کوئی بیان، کوئی تجارتی کام یا کوئی اسکی مدد کا کام یا اسرائیل سے کوئی مدد یا امداد لینا وغیرہ، دکھا سکتے ہیں آپ؟؟؟؟
جبکہ زلزلہ کے دوران بھی ایران نے اسرائیل کی امداد کو ٹھکرا دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔
آپ اپنی طرف سے تو ایران اسرائیل تعلقات کی بیان بازی کر رہے ہیں پر جب لوگ آپ کے یہ بیان پڑھینگے اور پھر اسرائیل سعودی تعلقات دیکھیں گے تو۔۔۔۔۔۔۔ آپ آئندہ سعدودی کے نیک کام بھی نہیں منوا پائینگے۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ بتائیں کہ دشمنی کا اظھار کس طرح ہوتا ہے؟ اس کے الفاظ یہاں پہ لکھیں۔۔۔
واقعا تعجب آور بات ہے کہ یہ سب کچھ سامنے دیکھ کر بھی۔۔۔۔۔!!!!!!