محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
میں نے یہاں شیعہ کے کفر پر دلالت کرنے والی صرف چند باتوں کا زکر کیا ہے ورنہ دلائل تو اور بھی بہت سارے ہیں جس سے شیعہ کا دائرہ اسلام سے خارج ہونا ثابت ہوتا ہے۔
اور دوسری بات بھی غلط نہیں
۔سجدہ اللہ کے لیے جائز ہے، شیعہ غیراللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں،جیسے اللہ کے نیک بندوں کی قبروں پر سجدہ کرنا۔
نذرونیاز صرف اللہ کے نام پر دی جانی چاہیے جبکہ شیعہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام کی نذرونیاز دیتے ہیں۔
مدد اللہ سے مانگنی چاہیے جبکہ شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مدد مانگتے ہیں۔
رب اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں، جبکہ شیعہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو رب کہتے ہیں۔(نعوذباللہ)
اسی طرح شیعہ کے اور بھی بہت سارے شرکیہ عقائد ہیں۔
اب یہاں اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ بارہ امام بھی اللہ کے حکم سے کائنات میں تصرف کر سکتے ہیں تو یہ غلط ہے کیونکہ عیسی علیہ السلام اللہ کے رسول تھے جو بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے تھے، اور مردوں کو زندہ کرنا یہ اللہ کے حکم سے تھا اور معجزہ تھا۔ لہذا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں، اللہ کے نیک بندوں کے ہاتھوں کرامت کا ظہور ہو سکتا ہے لیکن یہ کائنات میں کچھ تصرف نہیں کر سکتے،
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًۭا ۚ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿76﴾
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿194﴾
وَٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ﴿197﴾
لَهُۥ دَعْوَةُ ٱلْحَقِّ ۖ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَىْءٍ إِلَّا كَبَٰسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَٰلِغِهِۦ ۚ وَمَا دُعَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ ﴿14﴾
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًۭا مِّنَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ شَيْا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿73﴾
مشرکین کے عقیدے کی تردید
سلیمان بن صالح الخراشی صاحب نے اپنی کتاب "شیعہ کو راہ حق پر لانے والے سوالات" میں صفحہ نمبر 22 پر سوال نمبر 8 میں حوالے ساتھ ایک سوال پوچھا ہے جس میں اس واقعے کا زکر کیا گیا ہے۔ملاحظہ کریں:پہلی 2 باتیں تو بلاااااادلیل ہیں یعنی سراسر جھوت ہے۔۔۔
اور دوسری بات بھی غلط نہیں
۔سجدہ اللہ کے لیے جائز ہے، شیعہ غیراللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں،جیسے اللہ کے نیک بندوں کی قبروں پر سجدہ کرنا۔
نذرونیاز صرف اللہ کے نام پر دی جانی چاہیے جبکہ شیعہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام کی نذرونیاز دیتے ہیں۔
مدد اللہ سے مانگنی چاہیے جبکہ شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مدد مانگتے ہیں۔
رب اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں، جبکہ شیعہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو رب کہتے ہیں۔(نعوذباللہ)
اسی طرح شیعہ کے اور بھی بہت سارے شرکیہ عقائد ہیں۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے کبھی یہ دعوی نہیں کیا کہ میں مردوں کو زندہ کر سکتا ہوں،بلکہ وہ اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرتے تھے،اور یہ ایک معجزہ تھا۔تیسری بات: سوال کیا ملائکہ تصرف کرتے ہیں یا نہیں؟ کیا حضرت عیسی علیہ السلام مردے زندھ کرتے تھے یا نہیں ؟ جواب دیں پر اپنے عقیدے(یعنی غیر اللہ کسی بھی صورت میں تصرف نہیں کر سکتے۔۔۔)
کیا کسی چیز میں تصرف کے لیے اسکا مالک ہونا ضروری ہے؟
اب یہاں اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ بارہ امام بھی اللہ کے حکم سے کائنات میں تصرف کر سکتے ہیں تو یہ غلط ہے کیونکہ عیسی علیہ السلام اللہ کے رسول تھے جو بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے تھے، اور مردوں کو زندہ کرنا یہ اللہ کے حکم سے تھا اور معجزہ تھا۔ لہذا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں، اللہ کے نیک بندوں کے ہاتھوں کرامت کا ظہور ہو سکتا ہے لیکن یہ کائنات میں کچھ تصرف نہیں کر سکتے،
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًۭا ۚ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿76﴾
اللہ نے ایک اور جگہ قرآن میں ارشاد فرمایا:ترجمہ: کہو کہ تم اللہ کے سوا ایسی چیز کی کیوں پرستش کرتے ہو جس کو تمہارے نفع اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں؟ اور اللہ ہی (سب کچھ) سنتا جانتا ہے (سورۃ المائدہ،آیت 76)
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿194﴾
فوت ہو جانے والوں کو پکارنا عبث و بیکار ہے وہ مدد نہیں کر سکتے۔ترجمہ: بے شک جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں پھر انہیں پکار کر دیکھو پھر چاہے کہ وہ تمہاری پکار کو قبول کریں اگر تم سچے ہو (سورۃ الاعراف،آیت 194)
وَٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ﴿197﴾
دیکھیں اللہ کتنے واضح انداز میں اپنے بندوں کو سمجھا رہا ہے:ترجمہ: اور جنہیں تم پکارتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتے اور نہ اپنی جان کی مدد کر سکتے ہیں (سورۃ الاعراف،آیت 197)
لَهُۥ دَعْوَةُ ٱلْحَقِّ ۖ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَىْءٍ إِلَّا كَبَٰسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَٰلِغِهِۦ ۚ وَمَا دُعَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ ﴿14﴾
وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴿20﴾أَمْوَٰتٌ غَيْرُ أَحْيَآءٍۢ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿21﴾ترجمہ: اسی کو پکارنا بجا ہے اوراس کے سوا جن لوگوں کو پکارتے ہیں وہ ان کے کچھ بھی کام نہیں آتے مگر جیسا کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے کہ اس کے منہ میں آجائے حالانکہ وہ اس کے منہ تک نہیں پہنچتا اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے (سورۃ الرعد،آیت 14)
فوت ہو جانے والے نہ تو روزی دے سکتے ہیں نہ کسی چیز کی استطاعت رکھتے ہیں۔ترجمہ: اور جن لوگوں کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو نہیں بناسکتے بلکہ خود ان کو اور بناتے ہیں لاشیں ہیں بےجان۔ ان کو یہ بھی تو معلوم نہیں کہ اٹھائے کب جائیں گے (سورۃ النحل،آیت20-21)
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًۭا مِّنَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ شَيْا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿73﴾
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِۦ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ ٱلضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا ﴿56﴾ترجمہ: اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں جو ان کو آسمانوں اور زمین میں روزی دینے کا ذرا بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ کسی اور طرح کا مقدور رکھتے ہیں (سورۃ النحل،آیت73)
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُهُمْ وَلَا يَضُرُّهُمْ ۗ وَكَانَ ٱلْكَافِرُ عَلَىٰ رَبِّهِۦ ظَهِيرًۭا ﴿55﴾ترجمہ: کہو کہ (مشرکو) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے ان کو بلا کر دیکھو۔ وہ تم سے تکلیف کے دور کرنے یا اس کے بدل دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے (سورۃ بنی اسرائیل،آیت56)
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۢ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍۢ وَمَا لَهُۥ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍۢ ﴿22﴾ترجمہ: اور وہ الله کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو انہیں نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اور کافر اپنے رب کی طرف پیٹھ پھیرنے والا ہے (سورۃ الفرقان،آیت55)
مزید اس تھریڈ کا مطالعہ کریں۔ترجمہ: کہہ دوالله کے سوا جن کا تمہیں گھمنڈ ہے انہیں پکارو وہ نہ تو آسمان ہی میں ذرّہ بھر اختیار رکھتے ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان میں کچھ حصہ ہے اور نہ ان میں سے الله کا کوئی مددکار ہے (سورۃ سبا،آیت22)
مشرکین کے عقیدے کی تردید