• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایرانی اسرائیلی بھائی بھائی ؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میں نے یہاں شیعہ کے کفر پر دلالت کرنے والی صرف چند باتوں کا زکر کیا ہے ورنہ دلائل تو اور بھی بہت سارے ہیں جس سے شیعہ کا دائرہ اسلام سے خارج ہونا ثابت ہوتا ہے۔
پہلی 2 باتیں تو بلاااااادلیل ہیں یعنی سراسر جھوت ہے۔۔۔
سلیمان بن صالح الخراشی صاحب نے اپنی کتاب "شیعہ کو راہ حق پر لانے والے سوالات" میں صفحہ نمبر 22 پر سوال نمبر 8 میں حوالے ساتھ ایک سوال پوچھا ہے جس میں اس واقعے کا زکر کیا گیا ہے۔ملاحظہ کریں:

اور دوسری بات بھی غلط نہیں
۔سجدہ اللہ کے لیے جائز ہے، شیعہ غیراللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں،جیسے اللہ کے نیک بندوں کی قبروں پر سجدہ کرنا۔
نذرونیاز صرف اللہ کے نام پر دی جانی چاہیے جبکہ شیعہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام کی نذرونیاز دیتے ہیں۔
مدد اللہ سے مانگنی چاہیے جبکہ شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مدد مانگتے ہیں۔
رب اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں، جبکہ شیعہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو رب کہتے ہیں۔(نعوذباللہ)
اسی طرح شیعہ کے اور بھی بہت سارے شرکیہ عقائد ہیں۔

تیسری بات: سوال کیا ملائکہ تصرف کرتے ہیں یا نہیں؟ کیا حضرت عیسی علیہ السلام مردے زندھ کرتے تھے یا نہیں ؟ جواب دیں پر اپنے عقیدے(یعنی غیر اللہ کسی بھی صورت میں تصرف نہیں کر سکتے۔۔۔)
کیا کسی چیز میں تصرف کے لیے اسکا مالک ہونا ضروری ہے؟
حضرت عیسی علیہ السلام نے کبھی یہ دعوی نہیں کیا کہ میں مردوں کو زندہ کر سکتا ہوں،بلکہ وہ اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرتے تھے،اور یہ ایک معجزہ تھا۔
اب یہاں اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ بارہ امام بھی اللہ کے حکم سے کائنات میں تصرف کر سکتے ہیں تو یہ غلط ہے کیونکہ عیسی علیہ السلام اللہ کے رسول تھے جو بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے تھے، اور مردوں کو زندہ کرنا یہ اللہ کے حکم سے تھا اور معجزہ تھا۔ لہذا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں، اللہ کے نیک بندوں کے ہاتھوں کرامت کا ظہور ہو سکتا ہے لیکن یہ کائنات میں کچھ تصرف نہیں کر سکتے،
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًۭا ۚ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿76﴾
ترجمہ: کہو کہ تم اللہ کے سوا ایسی چیز کی کیوں پرستش کرتے ہو جس کو تمہارے نفع اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں؟ اور اللہ ہی (سب کچھ) سنتا جانتا ہے (سورۃ المائدہ،آیت 76)
اللہ نے ایک اور جگہ قرآن میں ارشاد فرمایا:
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿194﴾
ترجمہ: بے شک جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں پھر انہیں پکار کر دیکھو پھر چاہے کہ وہ تمہاری پکار کو قبول کریں اگر تم سچے ہو (سورۃ الاعراف،آیت 194)
فوت ہو جانے والوں کو پکارنا عبث و بیکار ہے وہ مدد نہیں کر سکتے۔
وَٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ﴿197﴾
ترجمہ: اور جنہیں تم پکارتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتے اور نہ اپنی جان کی مدد کر سکتے ہیں (سورۃ الاعراف،آیت 197)
دیکھیں اللہ کتنے واضح انداز میں اپنے بندوں کو سمجھا رہا ہے:
لَهُۥ دَعْوَةُ ٱلْحَقِّ ۖ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَىْءٍ إِلَّا كَبَٰسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَٰلِغِهِۦ ۚ وَمَا دُعَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ ﴿14﴾
ترجمہ: اسی کو پکارنا بجا ہے اوراس کے سوا جن لوگوں کو پکارتے ہیں وہ ان کے کچھ بھی کام نہیں آتے مگر جیسا کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے کہ اس کے منہ میں آجائے حالانکہ وہ اس کے منہ تک نہیں پہنچتا اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے (سورۃ الرعد،آیت 14)
وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴿20﴾أَمْوَٰتٌ غَيْرُ أَحْيَآءٍۢ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿21﴾
ترجمہ: اور جن لوگوں کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو نہیں بناسکتے بلکہ خود ان کو اور بناتے ہیں لاشیں ہیں بےجان۔ ان کو یہ بھی تو معلوم نہیں کہ اٹھائے کب جائیں گے (سورۃ النحل،آیت20-21)
فوت ہو جانے والے نہ تو روزی دے سکتے ہیں نہ کسی چیز کی استطاعت رکھتے ہیں۔
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًۭا مِّنَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ شَيْا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿73﴾
ترجمہ: اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں جو ان کو آسمانوں اور زمین میں روزی دینے کا ذرا بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ کسی اور طرح کا مقدور رکھتے ہیں (سورۃ النحل،آیت73)
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِۦ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ ٱلضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا ﴿56﴾
ترجمہ: کہو کہ (مشرکو) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے ان کو بلا کر دیکھو۔ وہ تم سے تکلیف کے دور کرنے یا اس کے بدل دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے (سورۃ بنی اسرائیل،آیت56)
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُهُمْ وَلَا يَضُرُّهُمْ ۗ وَكَانَ ٱلْكَافِرُ عَلَىٰ رَبِّهِۦ ظَهِيرًۭا ﴿55﴾
ترجمہ: اور وہ الله کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو انہیں نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اور کافر اپنے رب کی طرف پیٹھ پھیرنے والا ہے (سورۃ الفرقان،آیت55)
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۢ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍۢ وَمَا لَهُۥ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍۢ ﴿22﴾
ترجمہ: کہہ دوالله کے سوا جن کا تمہیں گھمنڈ ہے انہیں پکارو وہ نہ تو آسمان ہی میں ذرّہ بھر اختیار رکھتے ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان میں کچھ حصہ ہے اور نہ ان میں سے الله کا کوئی مددکار ہے (سورۃ سبا،آیت22)
مزید اس تھریڈ کا مطالعہ کریں۔
مشرکین کے عقیدے کی تردید
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
چوتھی بات: اولا گالی دینا کسی کو بھی حرام ہے گناہ کبیرہ ہے مگر کفر نہیں سوائے ان کے جن کو گالی دینے کو شریعت نے کفر قرار دیا ہے۔۔۔ تو صحابہ کو گالی دینا تم کفر سمجھتے ہو تو اپنے ہاتھوں سے لکھیں کہ
جو بھی صحابی کو گالی دے وہ کافر ہے۔۔۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو گالیاں دینے کی سختی سے ساتھ ممانعت ہے،صحابہ و صحابیات کے درجے کو بعد میں آنے والا کون پہنچ سکتا ہے چہ جائیکہ ان کو گالیاں دی جائیں،میری پوری بات کو آپ نے پڑھا نہیں۔میں نے رحمۃ للعالمین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی امت میں سب سے پہلے جنت میں جانے والے جنتی صحابہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھنے والوں کی ماں عائشہ رضی اللہ عنہا کو جہنمی قرار دینے والوں کو کافر کہا ہے۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
میں نے یہاں شیعہ کے کفر پر دلالت کرنے والی صرف چند باتوں کا زکر کیا ہے ورنہ دلائل تو اور بھی بہت سارے ہیں جس سے شیعہ کا دائرہ اسلام سے خارج ہونا ثابت ہوتا ہے۔
ان کو بھی ثابت تو کریں۔۔۔

سلیمان بن صالح الخراشی صاحب نے اپنی کتاب "شیعہ کو راہ حق پر لانے والے سوالات" میں صفحہ نمبر 22 پر سوال نمبر 8 میں حوالے ساتھ ایک سوال پوچھا ہے جس میں اس واقعے کا زکر کیا گیا ہے۔ملاحظہ کریں:
آپ وہی جواب یہی پر لکھ دیں۔۔۔
میرے پاس نہیں کھلتا پیج۔۔۔۔

اور دوسری بات بھی غلط نہیں
۔سجدہ اللہ کے لیے جائز ہے، شیعہ غیراللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں،جیسے اللہ کے نیک بندوں کی قبروں پر سجدہ کرنا۔
آپ بھی اتنی بچوں والی باتیں؟!!!! آپ خود نے اپنی دعوی میں (غیر اللہ کے لیے سجدہ ) لکھا ہے پھر دلیل میں (پر سجدہ) لکھا ہے!!!

کیا آپ کے ہاں (کے لیے ) اور (پر) میں فرق نہیں ہے؟ اگر نہیں ہے تو آپ اللہ کی بجاء زمین کو سجدہ کرتے ہو! تم بھی تو ہوگئے مشرک!

ہمارا عقیدہ: سجدہ فقط اللہ پاک کے لیے ہے۔۔۔۔ اگر قبروں کے پاس(قبروں پر بھی نہیں) سجدہ کو÷ی کرتا ہے تو بھی زمین پر اللہ پاک کو سجدہ کرتا ہے۔۔۔۔

نذرونیاز صرف اللہ کے نام پر دی جانی چاہیے جبکہ شیعہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام کی نذرونیاز دیتے ہیں۔
تم عقیقہ اور ولیمہ کس کے نام کرتے ہو؟

مدد اللہ سے مانگنی چاہیے جبکہ شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مدد مانگتے ہیں۔
دعوی بلادلیل!!!!
اللہ پاک کو حقیقی اور مستقل مددگار سمجھتے ہیں اور علی علیہ السلام کو باذن اللہ مددگار سمجھتے ہیں تو شرک کیسے۔۔۔ (یاد رہے کہ جائز نا ہونا اور بات ہے جبکہ شرک اور با ت ہے اور ہمارا محل بحث فعلا شرک ہے۔۔۔

رب اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں، جبکہ شیعہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو رب کہتے ہیں۔(نعوذباللہ)
رب اصطلاحی فقط اللہ پاک ہے پر اگر کوئی لغوی لحاظ سے کسی اور کو بھی کہتا ہے تو شرک نہیں ہے کیونکہ قرآن پاک نے بھی کہا ہے (کما ربیانی صغیرا)۔۔۔

اسی طرح شیعہ کے اور بھی بہت سارے شرکیہ عقائد ہیں۔
وہ بھی بے بنیاد دعوے ہی ہونگے۔۔۔۔


حضرت عیسی علیہ السلام نے کبھی یہ دعوی نہیں کیا کہ میں مردوں کو زندہ کر سکتا ہوں،بلکہ وہ اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرتے تھے،اور یہ ایک معجزہ تھا۔
ہم بھی باذن اللہ کی ہی بات کرتے ہیں۔۔۔
زندہ کرتے تو تھے نا۔۔۔ جبکہ محیی فقط اللہ پاک کی صفت ہے اسی طرح تصرف بھی ہے۔۔۔
اب یہاں اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ بارہ امام بھی اللہ کے حکم سے کائنات میں تصرف کر سکتے ہیں تو یہ غلط ہے کیونکہ عیسی علیہ السلام اللہ کے رسول تھے جو بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے تھے، اور مردوں کو زندہ کرنا یہ اللہ کے حکم سے تھا اور معجزہ تھا۔ لہذا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں، اللہ کے نیک بندوں کے ہاتھوں کرامت کا ظہور ہو سکتا ہے لیکن یہ کائنات میں کچھ تصرف نہیں کر سکتے،
یعنی باذن خدا اگر ہو تو شرک نہیں ہے۔۔۔۔و ھو المطلوب
اور آپ نے کہا : لیکن یہ کائنات میں کچھ تصرف نہیں کر سکتے، نہیں کرسکتے کا کیا مطلب؟ گناہ ہے یا کفر ہے یا شرک ہے؟ یاد رہے کہ آپ نے اسی بنا پر شیعوں کو کافر قرار دیا۔۔۔ لھذا فعلا گناہ میں ہماری بحث نہیں ہے۔۔۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًۭا ۚ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿76﴾
لانعبد الا اللہ


اللہ نے ایک اور جگہ قرآن میں ارشاد فرمایا:
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿194﴾
یہ آیت بتوں کو بلانے کے بارے میں ہے۔۔۔
کیا آپ ابو امی دوست وغیرہ کو نہیں بلاتے۔۔۔۔؟ اگر یہ آیت ہر بلانے کو شرک کہتی ہے تو دنیا کا ہر انسان مشرک ہے۔۔۔
اور اگر اللہ پاک کی استجابت کے انکار کو شرک کہتی ہے تو ھم موحد ہیں کیونکہ ہم کہتے ہیں ھو المستجیب۔۔۔
مِن دُونِ ٱللَّهِ کا مطلب کیا ہے؟



فوت ہو جانے والوں کو پکارنا عبث و بیکار ہے وہ مدد نہیں کر سکتے۔
وَٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ﴿197﴾
کیا ہر عبث کام شرک ہے؟
من دونہ کا مطلب؟
یاد رہے کہ بحث شرک اور کفر میں ہے نا کہ ہر گناہ اور عصیان میں۔۔۔

دیکھیں اللہ کتنے واضح انداز میں اپنے بندوں کو سمجھا رہا ہے:
لَهُۥ دَعْوَةُ ٱلْحَقِّ ۖ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَىْءٍ إِلَّا كَبَٰسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَٰلِغِهِۦ ۚ وَمَا دُعَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ ﴿14﴾

اگر مومن کسی نبی یا امام یا ولی کو بلائے تو۔۔؟
بر حال ہماری مدعی پر کوئی آیت دلالت نہیں کر رہی۔۔۔۔


وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴿20﴾أَمْوَٰتٌ غَيْرُ أَحْيَآءٍۢ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿21﴾


فوت ہو جانے والے نہ تو روزی دے سکتے ہیں نہ کسی چیز کی استطاعت رکھتے ہیں۔
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًۭا مِّنَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ شَيْا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿73﴾
لانعبد الا اللہ
آپ یعبدون پر نظر کیوں نہیں کیا کرتے؟

قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِۦ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ ٱلضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا ﴿56﴾


وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُهُمْ وَلَا يَضُرُّهُمْ ۗ وَكَانَ ٱلْكَافِرُ عَلَىٰ رَبِّهِۦ ظَهِيرًۭا ﴿55﴾


قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۢ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍۢ وَمَا لَهُۥ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍۢ ﴿22﴾
لانعبد الا اللہ


تردید-3281/"]مشرکین کے عقیدے کی تردید[/URL][/H2]
[/QUOTE]

ہم مسلم ہیں۔۔۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ان کو بھی ثابت تو کریں۔۔۔
وقت آنے پر یہ بھی ثابت کر دیے جائیں گے۔ان شاءاللہ
آپ وہی جواب یہی پر لکھ دیں۔۔۔
میرے پاس نہیں کھلتا پیج۔۔۔۔
آپ اپنا ای میل ایڈریس بھیجیں میں آپ کو پیج میل کر دیتا ہوں۔
آپ بھی اتنی بچوں والی باتیں؟!!!! آپ خود نے اپنی دعوی میں (غیر اللہ کے لیے سجدہ ) لکھا ہے پھر دلیل میں (پر سجدہ) لکھا ہے!!!
کیا آپ کے ہاں (کے لیے ) اور (پر) میں فرق نہیں ہے؟ اگر نہیں ہے تو آپ اللہ کی بجاء زمین کو سجدہ کرتے ہو! تم بھی تو ہوگئے مشرک!
ہمارا عقیدہ: سجدہ فقط اللہ پاک کے لیے ہے۔۔۔۔ اگر قبروں کے پاس(قبروں پر بھی نہیں) سجدہ کو÷ی کرتا ہے تو بھی زمین پر اللہ پاک کو سجدہ کرتا ہے۔۔۔۔
زمین پر اللہ کے لیے سجدہ کرنا اور زمین پر غیر اللہ کے لیے سجدہ کرنا میں فرق ہے، ہم بھی زمین پر سجدہ کرتے ہیں لیکن اللہ کے حکم کے مطابق خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور سجدے میں اپنے رب کی تسبیح و تمحید بیان کرتے ہیں۔
جبکہ مشرک لوگ قبروں کی طرف رخ کر کے قبروں کو سجدہ کرتے ہیں اور شرکیہ کلمات کہتے ہیں۔ یہ بہت بڑا فرق ہے لیکن یہ فرق اہل بصیرت کو نظر آتا ہے دل کے اندھوں کو نہیں۔
اب میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ جو لوگ قبروں کی طرف رخ کر کے قبروں کو سجدہ کرتے ہیں وہ آپ کی نظر میں مشرک ہیں یا نہیں؟
تم عقیقہ اور ولیمہ کس کے نام کرتے ہو؟
عقیقہ اور ولیمہ سے غیر اللہ کے لیے نذرونیاز کا جواز نکالنا سراسر جہالت اور بیمار فہمی کا نتیجہ ہے۔
عقیقہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اگر اس سے غیر اللہ کے لیے نذرونیاز کا جواز نکالا جائے تو نعوذباللہ ثم نعوذباللہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کے لیے قربانی کا حکم دیا؟ نعوذباللہ ثم نعوذباللہ، ایسی بات ہرگز نہیں ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عقیدہ توحید کی دعوت دی ہے غیراللہ کے لیے ذبح کرنے والے پر لعنت کی ہے۔
اور پھر عقیقے میں غیراللہ کے لیے نذرونیاز کا کوئی جواز تو نہیں نکلتا، عقیقے میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اس میں اہل ایمان عقیقے پر ذبح کرنے والے جانور کو اللہ کے لیے ہی ذبح کرتے ہیں، اور اللہ کا نام پڑھ کر ہی جانور کی گردن پر چھری چلائی جاتی ہے۔
اور ولیمہ کرنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے، ولیمے میں چند لوگوں کو بلا کر اللہ کا دیا ہوا رزق کھلایا جاتا ہے۔ اس میں بھی غیراللہ کے لیے نذرونیاز کا کوئی جواز نہیں نکلتا۔

اللہ پاک کو حقیقی اور مستقل مددگار سمجھتے ہیں اور علی علیہ السلام کو باذن اللہ مددگار سمجھتے ہیں تو شرک کیسے۔۔۔ (یاد رہے کہ جائز نا ہونا اور بات ہے جبکہ شرک اور با ت ہے اور ہمارا محل بحث فعلا شرک ہے۔۔۔
حقیقی مددگار اللہ تعالیٰ کو سمجھتے ہو تو اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے کیوں نہیں؟ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ شہید ہونے کے بعد مدد کر سکنے کی کیا دلیل ہے؟
اگر ایسی بات ہوتی تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرتے وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مدد کیوں نہ کی؟
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو جب زہر دیا گیا اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مدد کیوں نہ کی؟
یزید کے خلاف حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مدد کیوں نہ کی؟

حق بات یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی مددگار نہیں۔

رب اصطلاحی فقط اللہ پاک ہے پر اگر کوئی لغوی لحاظ سے کسی اور کو بھی کہتا ہے تو شرک نہیں ہے کیونکہ قرآن پاک نے بھی کہا ہے (کما ربیانی صغیرا)۔۔۔
میں یہاں اصطلاحی معنوں کی بات کر رہا ہوں، شیعہ زاکر اپنی تقریر میں کہہ رہا تھا کہ اگر گھوڑا پاکستان دے سکتا ہے تو حسین رب کیوں نہیں ہو سکتا۔(نعوذباللہ ثم نعوذباللہ) شیعہ زاکر نے واضح طور پر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو رب کہہ کر کفر کا ارتکاب کیا ہے۔
وہ بھی بے بنیاد دعوے ہی ہونگے۔۔۔۔
دعوے نہیں، ہم دلائل سے گفتگو کرنے کے عادی ہیں۔الحمدللہ

ہم بھی باذن اللہ کی ہی بات کرتے ہیں۔۔۔
زندہ کرتے تو تھے نا۔۔۔ جبکہ محیی فقط اللہ پاک کی صفت ہے اسی طرح تصرف بھی ہے۔۔۔
اللہ کے حکم سے زندہ کرنا ایک رسول کا معجزہ تھا، کیا آپ کے بارہ امام انبیاء میں سے ہیں؟ اگر آپ ہاں میں جواب دیتے ہیں تو یہ اہل سنت والجماعت کے نزدیک کفر ہے۔
یعنی باذن خدا اگر ہو تو شرک نہیں ہے۔۔۔۔و ھو المطلوب
اور آپ نے کہا : لیکن یہ کائنات میں کچھ تصرف نہیں کر سکتے، نہیں کرسکتے کا کیا مطلب؟ گناہ ہے یا کفر ہے یا شرک ہے؟ یاد رہے کہ آپ نے اسی بنا پر شیعوں کو کافر قرار دیا۔۔۔ لھذا فعلا گناہ میں ہماری بحث نہیں ہے۔۔۔
میں پہلے بھی واضح کر چکا ہوں کہ اللہ کے حکم سے زندہ کرنا عیسی علیہ السلام کا معجزہ تھا، اس سے عیسی علیہ السلام ہرگز زندگی اور موت کے مالک نہیں بن گئے، نہ ہی انہوں نے خود کبھی اس بات کا دعوی کیا۔
مشرک کا عقیدہ کائنات میں اپنی مرضی کی تبدیلی کرنے کے بارے میں ہے۔
جیسے ایک مشرک نے کہا کہ اللہ کا قلم ولی کے ہاتھ میں ہے جو چاہے لکھے جو چاہے مٹا دے (نعوذباللہ) اللہ ایسی شرکیہ باتوں سے پاک ہے۔ جس نے بھی یہ لکھا ہے اس نے واضح طور پر کفر کا ارتکاب کیا ہے۔
اسی طرح مشرکین اور بھی کفریہ و شرکیہ باتوں کے قائل ہیں۔
آپ جن بارہ اماموں کو مانتے ہیں وہ اللہ کے نیک بندے ضرور تھے لیکن کائنات کے نظام چلانے میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں۔
قُلِ ٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا۟ ۖ لَهُۥ غَيْبُ ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ وَٱلْأَرْ‌ضِ ۖ أَبْصِرْ‌ بِهِۦ وَأَسْمِعْ ۚ مَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّ وَلَا يُشْرِ‌كُ فِى حُكْمِهِۦٓ أَحَدًا ﴿٢٦﴾سورۃ الکہف

یہ آیت بتوں کو بلانے کے بارے میں ہے۔۔۔
کیا آپ ابو امی دوست وغیرہ کو نہیں بلاتے۔۔۔۔؟ اگر یہ آیت ہر بلانے کو شرک کہتی ہے تو دنیا کا ہر انسان مشرک ہے۔۔۔
اور اگر اللہ پاک کی استجابت کے انکار کو شرک کہتی ہے تو ھم موحد ہیں کیونکہ ہم کہتے ہیں ھو المستجیب۔۔۔
مِن دُونِ ٱللَّهِ کا مطلب کیا ہے؟
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿194﴾
آگے عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ کے الفاظ بھی پڑھ لینے تھے۔
عام حالت میں ایک دوسرے کو بلانا اور فوت شدہ کو مافوق الاسباب طریقے سے پکارنے میں فرق ہے۔
کیا ہر عبث کام شرک ہے؟
من دونہ کا مطلب؟
یاد رہے کہ بحث شرک اور کفر میں ہے نا کہ ہر گناہ اور عصیان میں۔۔۔
ہر عبث کام شرک نہیں،لیکن ہر شرکیہ کام عبث و بیکار ہے،اور اس کی سزا جہنم ہے۔
من دونہ سے مراد "اس کے علاوہ" ہے یعنی "اللہ کے علاوہ"

اگر مومن کسی نبی یا امام یا ولی کو بلائے تو۔۔؟
عام حالت میں ایک دوسرے کو بلانا اور فوت شدہ کو مافوق الاسباب طریقے سے پکارنے میں فرق ہے۔
بر حال ہماری مدعی پر کوئی آیت دلالت نہیں کر رہی۔۔۔۔
فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى ٱلْأَبْصَـٰرُ‌ وَلَـٰكِن تَعْمَى ٱلْقُلُوبُ ٱلَّتِى فِى ٱلصُّدُورِ‌ ﴿٤٦﴾سورۃ الحج

ہم مسلم ہیں۔۔۔
لا حول ولا قوۃ الا باللہ
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
تو اپنے ہاتھوں سے لکھیں کہ
جو بھی صحابی کو گالی دے وہ کافر ہے۔۔۔
جزاکم الله خيرا
 
شمولیت
دسمبر 22، 2013
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
115
پوائنٹ
49
یہ جواسرائیل اورمملکت کفرایران کی دشمنی کوحقیقت سمجھتےہیں اصل میں حقائق سے بےبہرہ ہیں ایران کبھی بھی اسرائیل وامریکہ کا دشمن ہوہی نہیں سکتا،یہ تینوں آپس میں بے انتہاء گہرے دوست ہیں،ایران کاامریکہ کو آنکھیں دکھانااورمسئلہ فلسطین کی حمایت کرنایہ سب محض دھوکے بازی کے سواکچھ بھی نہیں ہے،ان کی لڑائیاں صرف بیان بازی کی حد تک ہے حقیقت میں یہ دوست ہیں،یہوداور روافض کے دینی معاملات میں مماثلت بھی بہت زیادہ ہے اس سلسلے میں تفصیل کےلیے اس کتاب کامطالعہ نہایت ضروری ہے:
بذل المجہودفی تشابہ الروافض مع الیہود(کتاب عربی میں ہے)
یہ سب دھوکے بازہیں یہ مسلمانوں کے کبھی خیرخواہ نہیں ہوسکتے
 

ksabir358

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 21، 2014
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
8
کیا راہ دکھائی ہے ماشاءاللہ
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
بذل المجھود کا ترجمہ ہو چکا ہے لیکن اللہ رحم کرے جس بھائی کی ذمہ داری لگائی ہے اس نے ابھی تک پوسٹ ہی نہیں کی کسی کو بھی
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
بھائی ، مجھے کچھ کچھ اندازہ تھا کہ آپ نے جواب میں کیا لکھنا ہے :)
اور جو مجھے بھی پتا ہے اور اس پر مجھے آپ سے اختلاف بھی نہیں ۔۔۔ کچھ گوگل سرچ آپ میری آئی ڈی اور لفظ "ایران" کے ساتھ کر لیں تو آپ کو بھی پتا چل جائے گا کہ جو باتیں آپ نے اپنے اس دوسرے مراسلے میں لکھی ہیں تقریبا تقریبا وہی میں نے بھی ایک اور فورم پر کی تھیں ۔۔۔۔ :)
ہمیں ایران سے چاہے لاکھ نظریاتی اختلاف سہی مگر یہ ایک فیکٹ ہے کہ مسلم ممالک میں سے امریکہ کو آنکھیں دکھانے والا یہ واحد ملک ہے اور سلمان رشدی جیسے ملعون کے خلاف فتویٰ دینے میں بھی اسی ملک نے پہل کی تھی ۔۔۔۔
میرے خیال سے ۔۔۔ اسرائیلی میڈیا کی بنیاد پر "بھائی بھائی" والی سرخی جمائی نہیں جا سکتی ہاں اگر فیس بکی اقدام ایران کے کسی طبقے کی طرف سے ہوتا تو شاید ایسا عنوان نامناسب نہ لگتا۔ ویسے عنوان سے متعلق "سوالیہ نشان" والی بات پر مجھے آپ سے اتفاق ہے۔ معذرت کہ شاید میں نے پہلے دھیان نہ دیا ہو ۔۔۔

میری معلومات کے مطابق یہ خبر مولانا امیر حمزہ کی ایک کتاب (سفرنامہ ایران) میں بھی بیان ہوئی ہے۔
کم از کم اب تو یہ غلط فہمی دور ہو جانی چاہیے کہ اسلامی ممالک میں سے ایران واحد ملک ہے جس نے امریکہ کو آنکھیں دکھائی ہیں
پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ فیصلہ کر لیں کہ ایران اسلامی ملک ہے بھی یا نہیں ؟ پھر اگلی بات کی نوبت آئے گی
میں اسلامی ملک کا لفظ عرف عام میں ہی استعمال کر رہا ہوں اس لیے کسی فقہی بحث میں مت الجھیے گا ورنہ کوئی بھی ملک اسلامی نہیں ملے گا
ایران زمانہ قدیم سے کس طرح اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے صرف ایک سوال ہے چھوٹا سا :
یورپی اقوام نے اٹھارویں صدی سے بیسویں صدی تک شاید ہی کسی اسلامی ملک پر قبضہ نہ کیا ہو اگر واقعی ایران اسلامی ملک تھا تو صرف یہ بتا دیں کہ اس پر کس یورپی ملک نے قبضہ کیا تھا؟
اگر کہیں گے تو میرے پاس مکمل لسٹ موجود ہے اسلامی ملکوں کی اور ان پر قبضہ کرنے والے یورپی ملکوں کی
اور کم از کم پچھلے ایک سال کے دوران جو واقعات رونما ہو رہے ہیں اس کے بعد تو بہت سے لوگوں کی آنکھیں کھل گئی ہیں ایران کے بارے میں مزید کے بارے میں اخبارات ملاحظہ فرمائیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
Top