قرآن کاحکم ہے کسی قوم کی عداوت تمہیں اس پر نہ آمادہ کردے کہ تم ناانصافی کرنے لگو ۔انصاف کادامن اپنی محبت ونفرت دونوں حال میں تھامے رکھو!سلمان رشدی خود شیعہ ہے۔۔۔ ابھی کچھ سال پہلے برطانیہ میں ایک رافضی نے اُم عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی شان میں گستاخی کی تھی کیا ایران سے کوئی فتوٰی نکلا؟؟؟۔۔۔ ایران اسرائیل کو لاکھ آنکھیں دکھائے یا امریکہ کو منہ چڑائے۔۔۔ اُن کا مذہب سب پر واضح ہے اہلسنت والجماعت کو لیکر اوریہ وہی ایرانی ہیں جنہوں نے خانہ کعبہ اور پھر مدینہ المنورہ میں حملہ کیا اور وہاں جو کچھ ہوا اس کی وڈیوز آج بھی یوٹیوب پر موجودہیں۔۔۔ لہذا ایران اور اسرائیل سامنے سے لاکھ دشمن سہی لیکن مشن دونوں کا ایک ہی ہے۔۔۔ ایران کے پاس جوہری ہتھار بنانے کی صلاحیت ہے ثبوت موجود ہیں مگر کاروائی کرکے عراق سے سنی حکومت کو ختم کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟؟؟۔۔۔ اور بقول امام حذیفی رحمہ اللہ علیہ کے یہودی اور عیسائی سے زیادہ خطرنات اُمت مسلمہ کے لئے یہ رافضی شیعہ ہیں۔۔۔ امام حذیفی رحمہ اللہ مدینہ المنورہ کے امام ہیں یہ بیان آن ریکارڈ موجود ہے۔۔۔ دو دن پہلے قطیف میں پولیس نے رافضیوں کے ذاکر کو پکڑا تو وہاں پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا لیکن سوال یہاں یہ ہے کے آخر سعودی حکومت کو یہ اقدام کیوں کرنا پڑا۔۔۔ لہذا ایران سے ہمدردی ماسوائے دیوانے کے خواب کے اور کچھ نہیں وہ کل بھی اہلسنت والجماعت کے دشمن تھے اور آج بھی ہیں۔۔۔ اگر کوئی بات جو آپ کو ناگوار گزری ہو اس کے لئے معذرت۔
جولوگ یہ مانتے ہیں کہ ایران اوراسرائیل کی دشمنی محض ظاہری اوردکھاواہے ۔ ان سے سوال یہ ہے کہ
پھرایرانی سائنسدانوں کے قتل کے پیچھے کون ہیں؟
ایرانی سائنسدانوں کے اغواء کے ذمہ دار کون ہیں؟
ایران پر اقتصادی پابندیاں کیادکھاوے کیلئے ہیں؟
ایران کی معیشت اس وقت جس برے دور سے گزررہی ہے کیاوہ بھی دکھاواہے؟
کیااقوام متحدہ اورامریکہ کی تمام پابندیاں دکھاواہے؟
سیاسی اورمذہبی اختلاف شیعوں سے ہمیں ہے اوررہے گااوررہناچاہئے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کیلئے حقائق سے آنکھیں موندلیناکوئی بہترتدبیر نہیں!
جوعراق کی صدام حسین کی حکومت کو سنی حکومت کہتاہے وہ البعث پارٹی کے نظریات سے قطعابے خبرہے
انسان کو چاہئے کہ علم اورمعلومات کے ساتھ بات کرے ۔اس سے شخصیت کاوزن بڑھتاہے۔
عراق کے حالات سے ہی ایران نے عبرت حاصل کی ہے اورجوہری ہتھیار بنانے سے قبل اس کی حفاظت کا پختہ انتظام کیاہے!
امام مدینہ منورہ بحیثت مسجد نبوی کے امام ہمارے لئے قابل احترام ہیں
لیکن سیاسی امور میں ان کی بصیرت کتنی ہے اس سے ہم لاعلم ہیں؟
یہ ضروری نہیں کہ جودینی علم کے اعتبار سے ممتاز ہو وہ سیاسی امور میں بھی درک رکھتاہوگا!
حضرت ابوذررضی اللہ عنہ کامقام ومرتبہ واضح ہے لیکن اس کے باوجود حضورپاک نے ان کو کوئی عہدہ اورذمہ داری نہیں دی!
جب ایسی بات کوئی کہتاہے کہ فلاں اسلام کی جانب نسبت رکھنے والاگروہ یہودیوں اورکافروں سے زیادہ خطرناک ہے
تووہ عمومی طورپراس حیثیت سے ہوتاہے کہ یہودونصاری کھلے دشمن ہیں اوریہ آستین کے سانپ ہیں
لیکن اگرایران پر حملہ ہوتاہے اورکوئی مسلم ملک اس کی حمایت کرتاہے اورخوشی مناتاہے
تواس کو سوائے سیاسی خودکشی کے اورکچھ نہیں کہاجاسکتا۔
امیرقطر نے لیبیاکے معاملے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔شام کے معاملے میں پیش پیش ہیں لیکن دوراندیش نگاہوں کو یہ صاف نظرآرہاہے
کہ ان کے اقتدار کی گھڑیاں بھی گنی جاچکی ہیں اورصرف پردہ اٹھنے کی منتظرہے نگاہ!
یہ بات توہے ہی کہ مذہبی حیثیت سے ہمارے اوران کے درمیان اختلافات کی اتنی وسیع خلیج حائل ہے کہ اسے پاٹنامشکل ہے
لیکن اس کا مطلب اگردوسرے کی تباہی پر خوش ہوناہے تو یہ محض حماقت ہے!
کیونکہ جیسے نظام حیدرآباد اورمرہٹے ٹیپوسلطان کی سلطنت میسور پرانگریزوں کے قبضہ کیلئے تعاون کیااورسلطنت میسور کو مٹاکر خوش ہوئے کہ ان کاطاقتور حریف ختم ہوگیا
لیکن یہ بھول گئے کہ حملہ آور اپنی نگاہیں ان کی بھی جانب کرسکتاہے !وہی صورت حال اب بھی ہے!